Ruh-ul-Quran - Al-A'raaf : 187
فَقَدْ كَذَّبُوْكُمْ بِمَا تَقُوْلُوْنَ١ۙ فَمَا تَسْتَطِیْعُوْنَ صَرْفًا وَّ لَا نَصْرًا١ۚ وَ مَنْ یَّظْلِمْ مِّنْكُمْ نُذِقْهُ عَذَابًا كَبِیْرًا
فَقَدْ كَذَّبُوْكُمْ : پس انہوں نے تمہیں جھٹلا دیا بِمَا تَقُوْلُوْنَ : وہ جو تم کہتے تھے (تمہاری بات) فَمَا تَسْتَطِيْعُوْنَ : پس اب تم نہیں کرسکتے ہو صَرْفًا : پھیرنا وَّلَا نَصْرًا : اور نہ مدد کرنا وَمَنْ : اور جو يَّظْلِمْ : وہ ظلم کرے گا مِّنْكُمْ : تم میں سے نُذِقْهُ : ہم چکھائیں گے اسے عَذَابًا : عذاب كَبِيْرًا : بڑا
اور ہم رسولوں کی سرگزشتوں میں سے ہر ایک تمہیں سنا رہے ہیں جن کے ذریعہ سے ہم تمہارے دل کو مضبوط کرتے ہیں اور ان میں تمہارے پاس حق آیا ہے اور مومنوں کے لیے ان میں نصیحت اور یاددہانی ہے۔
وَکُلاًّ نَّقُصُّ عَلَیْکَ مِنْ اَمنْبَآئِ الرُّسُلِ مَانُثَبِّتُ بِہٖ فُؤَاَدَکَ ج وَجَآئَ کَ فِیْ ھٰذِہِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَۃٌ وَّذِکْرٰی لِلْمُؤْمِنِیْنَ ۔ (سورۃ ہود : 120) (اور ہم رسولوں کی سرگزشتوں میں سے ہر ایک تمہیں سنا رہے ہیں جن کے ذریعہ سے ہم تمہارے دل کو مضبوط کرتے ہیں اور ان میں تمہارے پاس حق آیا ہے اور مومنوں کے لیے ان میں نصیحت اور یاددہانی ہے۔ ) معذب قوموں کے واقعات سنانے سے مقصود گزشتہ معذب قوموں کی سرگزشتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ہم ان قوموں کی سرگزشتیں آپ کو اس لیے سناتے ہیں کہ آپ کو ان سے حوصلہ پیدا ہو۔ آپ کی قوم آپ سے جو بہیمانہ سلوک کررہی ہے اور جس طرح اس نے اذیت رسانی کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ان کا سامنا کرنا یقینا ایک مشکل ترین کام ہے اور آپ اس مشکل کام کو خندہ پیشانی سے انجام دے رہے ہیں لیکن جب آپ محولہ بالا پیغمبروں کے واقعات دیکھیں گے تو آپ کو اس سے حوصلہ ملے گا۔ اس راستے پر چلنے والے صرف آپ ہی نہیں ہر دور کے پیغمبر کو ان راہوں سے گزرنا پڑا ہے۔ ان میں سے بعض نے تو صدیوں تک ناقابلِ برداشت تکلیفیں اٹھائی ہیں لیکن کبھی اپنے اللہ سے شکایت نہ کی۔ انھیں یقین تھا کہ فتح و کامرانی ہمارا مقدر ہے۔ ہم حق پر ہیں تو یقینا اللہ آپ کا ساتھ دے گا۔ اور آپ نے دیکھا ہے کہ پھر اللہ نے ان کا ساتھ دیا۔ ان کی قومیں تباہ کردی گئیں اور اللہ نے انھیں نہ صرف نجات دی بلکہ سرفراز بھی فرمایا۔ دوسری بات یہ بیان فرمائی کہ ان سرگزشتوں میں آپ نے دیکھا ہوگا کہ کوئی بات ایسی نہیں فرمائی گئی جس میں غلطی کا امکان ہو۔ اس میں جو کچھ بھی کہا گیا ہے اس کا ایک ایک لفظ حق اور سچ ہے۔ اس کی تاریخ حقائق پر مبنی ہے۔ یہ محض تاریخی افسانے نہیں بلکہ ایسے سچے واقعات ہیں جس سے قوموں کی قسمتیں وابستہ ہیں۔ ان واقعات سے نہایت آسانی سے آپ یہ معلوم کرسکتے ہیں کہ اللہ کے نبی کا حق لے کے آنا اور قوم کا اسے قبول کرنے سے انکار کردینا اور پھر برسوں تک اس کشمکش کا جاری رہنا اور بالآخر قوم کا اپنے انکار کی پاداش میں عذاب کا شکار ہونا اور پیغمبر اور ایمان لانے والوں کا نجات پا جانا یہ وہ حق ہے جو سبق دینے کے لیے کافی ہے کہ آپ اطمینان سے اپنا کام کرتے جائیں، کامیابی آپ کا مقدر ہے اور آپ کا انکار کرنے والے اگر اپنی روش نہیں بدلیں گے تو تباہی اور ہلاکت ان کے انتظار میں ہے۔ ان ہی واقعات میں اہل ایمان کے لیے موعظت اور یاددہانی ہے۔ وہ ان سرگزشتوں کو بار بار پڑھیں اور پھر ان سے وہ باتیں اخذ کریں جو اس دور کے اہل ایمان کا سرمایہ تھیں اور جن باتوں کی وجہ سے وہ اللہ کی عنایات کے مستحق ٹھہرے۔ اور ان باتوں کو سمجھنے کی کوشش کریں جن سے بچنے کی تلقین فرمائی گئی ہے۔ اور جن باتوں پر بعض دفعہ گرفت بھی کی گئی اور پھر اس پر پیغمبر اور اصحابِ ایمان کا رویہ دیکھیں کہ کس قدر انھوں نے توبہ و استغفار سے اپنے اللہ کی رحمت کو اپنی طرف متوجہ کیا۔
Top