Dure-Mansoor - Ash-Shu'araa : 141
كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ الْمُرْسَلِیْنَۚۖ
كَذَّبَتْ : جھٹلایا ثَمُوْدُ : ثمود الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
قوم ثمود نے پیغمبروں کو جھٹلایا
1۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” ونخل طلعہا ہضیم “ سے مراد ہے کہ اس کے گچھے گندھے ہوئے ہیں۔ 2۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان سے نافع بن ازرق نے پوچھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت ” طلعہا ہضیم “ کے بارے میں بتائیے تو فرمایا کہ اس سے مراد ہے کہ ان کا بعض بعض سے ملا ہوا ہوتا ہے۔ پھر پوچھا کیا عرب کے لوگ اس کو جانتے ہیں فرمایا ہاں کیا تو نے امرء القیس کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا۔ دار البیضاء العوارض طفلۃ مہضومۃ الکشحین ریا المعصم ترجمہ ایک بچی گھوم رہی جس کے رخسار سفید ہیں اس ڈھالیں ملی ہوئیں اور بازو گوشت سے پر ہے۔ 3۔ الفریابی وعبد بن حمید نے یزید بن ابی زیاد سے روایت کیا کہ آیت ” ونخل طلعہا ہضیم “ سے پکی کھجور مراد ہے اور دوسرے لفظ میں فرمایا ” المذنب “ کھجور وہ ہے جس کی ایک جانب پک چکی ہے۔ 4۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” طلعہا ہضیم “ سے مراد ہے نرم۔ 5۔ عبد بن حمید نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” طلعہا ہضیم “ سے مراد ہے نرم۔ 6۔ عبد بن حمید وابن جریر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ ” ہضیم سے مراد ہے جب کچی کھجور شاخوں پر جا پہنچی ہے تو وہ بڑی ہاجتی ہے۔ اسی کو ہضیم کہتے ہیں۔ 7۔ الفریبای وعبد بن حمید وابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” طلعہا ہضیم “ سے مراد ہے کہ وہ خش ہوجاتی ہے۔ 8۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” طلعہا ہضیم “ سے مراد ہے وہ خوشہ جب اس کو چھواجائے تو اس کے دانے گرنے لگیں۔ 9۔ ابن المنذروابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” طلعہا ہضیم “ سے مراد ہے کہ جس میں گٹھلی نہ ہو۔ 10۔ سعید بن منصور وابن جریر وابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس طرح پڑھا آیت ” وتنحتون “ حاء کے کسرہ کے ساتھ آیت ” والجبال بیوتا فارہین “ الف کے ساتھ۔ 12۔ ابن جریروابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” فرہین “ سے مراد ہے فخر سے چلنے والا۔ 13۔ الفریابی وابن جریر وابن ابی حاتم نے ابو صالح (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” فرہین “ سے مراد ہے ماہر ہیں اس کے تراشنے میں۔ 14۔ عبد بن حمید نے معاویہ بن قرۃ سے روایت کیا کہ آیت ” فرہین “ سے مراد ہے ماہر۔ 15۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” فرہین “ سے مراد ہے اترانے والے۔ 16۔ الفریابی وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہدرحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا کہ آیت ” فرہین “ سے مراد ہے انتہائی حریص 17۔ عبد بن حمید نے عطیہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” فرہین “ سے مراد ہے تکبر کرنے والے۔ 18۔ الفریابی وعبد بن غحمدی وابن جریر نے عبداللہ بن شدد (رح) سے روایت کیا کہ فرہین سے مرراد ہے کہ وہ تکبر کرتے ہیں۔ 19۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” فرہین “ سے مراد ہے اپنے کاموں پر خوش ہوتے ہو۔ 20۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ولا تطیعوا امر المسرفین “ سے مراد ہے مشرکین آیت ” انما انت من المسحرین “ سے مراد جادوگر۔ 21۔ الفریابی وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” انما انت من المسحرین “ سے مراد ہے جادو کیے ہوئے۔ 22۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر والخطیب وابن وابن عساکر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” انما انت من المسحرین “ سے مراد ہے بوسیدہ پھر لبید بن ربیعہ کا شعر پڑھا۔ ان تسأ لینا فیم نحن فاننا عصافیر من ہذا الانام المسحر ترجمہ : اگر تو ہم سے سوال کرے کہ ہم کس حالت میں ہیں تو بلاشبہ ہم چریا ہیں ان بوسیدہ مخلوق کی 23۔ ابن الانباری فی الوقف لابتداء ابو صالح مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” من المسحرین “ سے مراد ہے دھوکہ دیا گیا۔ 24۔ عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے پڑھا آیت ” انما انت من المسحرین “ میں حاء مشدد ہے۔ اور فرمایا ” المسحر “ سے مراد ہے ایسی رعیت جس کا کوئی بادشاہ نہ ہو۔ 25۔ ابن ابی الدنیا فی کتاب من عاش بعد الموت وابن جریر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ صالح (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے ایک قوم کی طرف بھیجا وہ لوگ ان پر ایمان لے آئے پھر جب ان کی وفات ہوئی تو ان کی قوم کافر ہوگئی اور اسلام سے پھر گئی اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے صالح کو پھر زندہ کردیا اور ان کی طرف بھیج دیا انہوں نے جا کر فرمایا میں صالح ہوں لوگوں نے کہا صالح علیہ تو فوت ہوچکے ہیں اگر تو صالح ہے تو آیت ” فات باٰیۃ ان کنت من الصدقین “ یعنی اگر تو صالح تو کوئی نشانی لے آ۔ اللہ تعالیٰ نے ایک اونٹنی بھیجی انہوں نے اس کو ذبح کر ڈالا اور کافر ہوگئے اور وہ ہلاک کردئیے گئے اس کو ایک جولا ہے نے ذبح کیا جس کو قدار بن سالف کہا جاتا تھا۔ 26۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے قتادہ رحمۃ اللہ عیلہ سے روایت کیا کہ آیت ہذہ ناقۃ لہا شرب ولکم شرب یوم معلوم “۔ جب اس اونٹنی کے پینے کا دن ہوتا تھا تو اس کا سارا پانی پی جاتی تھی اور جب ان لوگوں کے پینے کا دن ہوتا تھا تو وہ اپنے آپ کو اپنے جانوروں کو اور اپنی زمینوں کو پانی پلاتے تھے 27۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب اس اونٹنی کے پینے کا دن ہوتا تھا تو لوگ جتنا چاہتے اونٹنی ان کو دودھ دیتی تھی۔
Top