Dure-Mansoor - Al-Ahzaab : 33
وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِكُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّةِ الْاُوْلٰى وَ اَقِمْنَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتِیْنَ الزَّكٰوةَ وَ اَطِعْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ؕ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ
وَقَرْنَ : اور قرار پکڑو فِيْ بُيُوْتِكُنَّ : اپنے گھروں میں وَلَا تَبَرَّجْنَ : اور بناؤ سنگھار کا اظہار کرتی نہ پھرو تَبَرُّجَ : بناؤ سنگھار الْجَاهِلِيَّةِ : (زمانہ) جاہلیت الْاُوْلٰى : اگلا وَاَقِمْنَ : اور قائم کرو الصَّلٰوةَ : نماز وَاٰتِيْنَ : اور دیتی رہو الزَّكٰوةَ : زکوۃ وَاَطِعْنَ : اور اطاعت کرو اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ ۭ : اور اس کا رسول اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يُرِيْدُ اللّٰهُ : اللہ چاہتا ہے لِيُذْهِبَ : کہ دور فرمادے عَنْكُمُ : تم سے الرِّجْسَ : آلودگی اَهْلَ الْبَيْتِ : اے اہل بیت وَيُطَهِّرَكُمْ : اور تمہیں پاک و صاف رکھے تَطْهِيْرًا : خوب پاک
اور تم اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور قدیم جہالت کے دستور کے موافق نہ پھرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو، اللہ یہی چاہتا ہے کہ اے نبی کے گھروالوتم گندگی کو دور فرمادے اور تم کو اچھی طرح پاک کردے
حضرت سودہ ؓ کا گھر سے باہر نہ نکلنا 1۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے محمد بن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ مجھے بتایا گیا کہ حضرت سودہ نبی ﷺ کی بیوی سے کہا گیا آپ کو کیا ہوا کہ آپ حج نہیں کرتیں اور نہ عمرہ کرتی ہیں جس طرح دوسری ازواج مطہرات کرتی ہیں انہوں نے فرمایا میں نے حج اور عمرہ کیا ہوا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ میں اپنے گھر میں ٹھہری رہوں اللہ کی قسم ! میں اپنے گھر سے نہیں نکلوں گی یہاں تک کہ میں مرجاؤں راوی نے کہا اللہ کی قسم ! وہ اپنے کمرے کے دروازے سے نہیں نکلیں یہاں تک کہ وہاں سے آپ کا جنازہ نکالا گیا۔ 2۔ ابن ابی شیبہ وابن سعد و عبداللہ بن احمد فی زوائد الزہد وابن المنذر نے مسروق (رح) سے روایت کیا کہ عائشہ ؓ جب یہ آیت وقرن فی بیوتکن پڑھتی تھیں تو اتنا روتی تھی یہاں تک کہ آپ کا دوپٹہ مبارک تر ہوجاتا۔ 3۔ احمد نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے حجۃ الوداع کے سال یہ فرمایا اور تمام ازواج مطہرات پردہ کیا کرتی تھیں مگر زینت بنت جحش ؓ اور سودہ بنت زمعہ ؓ دونوں کہتی تھیں اللہ کی قسم جب سے ہم رسول اللہ ﷺ یہ بات سنی ہے ہم سوار پر سوار نہیں ہوتیں۔ 4۔ ابن ابی حاتم نے ام نائلہ (رح) سے روایت کیا کہ ابو برزہ آئے اور انہوں نے اپنی ام ولد کو گھر میں نہ پایا لوگوں نے کہا کہ وہ مسجد کی طرف گئی ہیں جب وہ واپس آئیں تو بلدن آواز سے ان کو ڈانٹا اور کہا اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو نکلنے سے منع فرمادیا ہے۔ اور ان کو اپنے گھروں میں رہنے کا حکم فرمایا ہے اور جنازہ کے پیچھے نہ جائیں اور مسجد میں نہ آئیں اور جمعہ میں حاضر نہ ہوں۔ 5۔ الترمذی والبزار نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ عورت پردہ میں رکھنے کی چیز ہے جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے۔ اور وہ اپنے رب کی رحمت سے زیادہ قریب ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر کے اندرونی حصہ میں ہوتی ہے۔ 6۔ ابن ابی شیبہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ عورتوں کو گھروں میں روکو کیونکہ عورتیں پردہ میں رکھنے والی چیزیں ہیں اور جب عورت اپنے گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے اور اس کو کہتا ہے بلاشبہ جب تو کسی کے پاس سے گزرتی ہے تو وہ تجھے دیکھ کر خوش ہوتا ہے۔ 7۔ ابن ابی شیبہ نے حضرت عمر ؓ سے روایت کیا عورتوں کے بارے میں کم لباس سے مدد لو ان میں سے جب کسی کے کپڑے زیادہ ہوتے ہیں اور اس کی زینت زیادہ ہوتی ہے تو پھر اس کو باہر نکلنا اچھا لگتا ہے۔ 8 البزار نے انس ؓ سے روایت کیا کہ عورتیں رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور کہا یارسول اللہ مرد اللہ کی راہ میں جاہد میں شریک ہو کر فضیلت لے گئے۔ ہمارے لیے کیا عمل ہے کہ ہم مجاہدین فی سبیل اللہ کی فضیلت کو پالیں تو آپ نے فرمایا جو عورت تم میں سے اپنے گھر میں ٹھہری تو وہ مجاہدین فی سبیل اللہ کے درجہ کو پالیتی ہیں۔ 9۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والحاکم وابن مردویہ والبیہقی فی شعب الایمان ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ پہلا دور جاہلیت حضرت نوح اور حضرت ادریس (علیہما السلام) کے درمیان کا ہے اور وہ ہزار سال کا زمانہ تھا حضرت آدم (علیہ السلام) کی اولاد میں ایک خاندان پہاڑوں میں رہتا تھا دوسرا میدانی علاقہ میں رہتا تھا پہاڑوں میں رہنے والے مرد خوبصورت مگر عورتیں بدصورت تھیں اور میدانی علاقے کی عورتیں خوبصورت تھیں اور مرد بدصورت تھے۔ ایک بار ابلیس لڑکے کی صورت میں ایک میدانی علاقے کے مرد کے پاس آیا اور اس کے پاس نوکر ہوگیا اور خدمت کرنے لگا پھر ابلیس نے چرواہوں جیسی بانسری لی اور ایسی آواز سے بجانے لگا جو لوگوں نے کبھی نہیں سنی تھی آس پاس کے لوگوں کو یہ آواز پہنچی تو وہ سننے کے لیے باری باری آتے انہوں نے ایک عید کا دن مقرر کیا جہاں وہ سال میں جمع ہوتے عورتیں لوگوں کے لیے زیب وزینت کا اظہار کرتیں اور مرد عورتوں کے لیے ایسا ہی کرتے ایک روز کوئی پہاڑی آدمی ان کی عید کے موقعہ پر اچانک ان کے پاس آیا اور اس نے عورتوں اور ان کی خوبصورتی کو دیکھا وہ اپنے ساتھیوں کے پاس آیا اور اس بارے میں ان کو بتایا وہ لوگ ان کے پاس آئے اور ان کے ہاں ٹھہرے اس طرح ان عورتوں میں بےحیائی آئی اللہ تعالیٰ کے فرمان کا یہی مطلب ہے آیت ولا تبرجن تبرج الجاھلیۃ الاولی اور قدیم زمانہ جاہلیت کے موافق بناؤ سنگھار کر کے مت پھرو۔ 10۔ ابن جریر نے حکم (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولاتبرجن تبرج الجاہلیۃ الا اولی کے بارے میں فرمایا کہ یہ آدم اور نوح (علیہ السلام) کے درمیان آٹھ سو سال کا دور تھا کہ ان کی عورتیں بہت بد صورت تھیں ان کے مرد خوبصورت تھے عورت خواہش کرتی کہ مرد اس سے خواہشیں پوری کریں۔ یعنی بدکاری کا ارادہ کرتی تھیں تو یہ آیت نازل ہوئی۔ 11۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ حضرت عمر ؓ نے ابن عباس سے سوال کیا کہ مجھے بتاؤ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں جو نبی ﷺ کی ازواج مطہرات کے بارے میں فرمایا آیت ولاتبرجن تبرج الجاہلیۃ الاولی کیا جاہلیت ایک کے علاوہ اور بھی ہے ابن عباس نے فرمایا میں نے کوئی ایسا قول نہیں سنا جس کا آخر نہ ہو عمر ؓ نے ان سے فرمایا مجھے اللہ کی کتاب میں سے بتائیے جو اس بات کی تصدیق کرتی ہو تو ابن عباس ؓ اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں آیت وجاہدوا فی اللہ حق جہادہ کما جاہدتم اول مرۃ اور تم اللہ کی رضا میں جہاد کرو اس کے جہاد کا حق ادا کرتے ہوئے جیسے تم نے پہلی مربہ جہاد کیا عمر نے پوچھا ہمیں کن سے جہاد کا حکم دیا گیا فرمایا بنو مخزوم اور بنو عبد شمس سے۔ 12۔ ابن ابی حاتم نے دوسری سند سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ولاتبرجن تبرجج الجاہلیۃ الاولی کے بارے میں فرمایا کہ یہ دوسری جاہلیت میں ہوگا۔ 13۔ ابن ابی حاتم نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے یہ آیت تلاوت کی اور فرمایا کہ پہلی جاہلیت ابراہیم (علیہ السلام) کے عہد میں تھیں۔ 14۔ ابن سعد نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت الجاہلیۃ الاولی کا وہ زمانہ ہے جس میں ابراہیم (علیہ السلام) کی ولادت ہوئی اور دوسری جاہلیت وہ ہے جس میں محمد ﷺ کی ولادت باسعادت ہوئی۔ 15۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت الجاہیلۃ الاولی یعنی پہلی جاہلیت عیسیٰ اور محمد (علیہما السلام) کے درمیان تھی۔ عورتیں مردوں سے الگ ہو کر چلیں 16۔ ابن جریر نے شعبی (رح) نے اسی طرح روایت کیا 17۔ ابن سعد وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ عورت باہر نکلتی تھیں تو مردوں کے درمیان چلتی تھیں اسی کو فرمایا ولاتبرجن تبرج الجاہلیۃ الاولیٰ 18۔ البیہقی نے اپنی سنن میں ابو اذینہ الصدفی (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سب سے بری عورتیں بناؤ سنگھار کر کے باہر نکلنے والی ہیں اور وہ منافق عورتیں ہیں ان میں سے کوئی بھی جنت میں داخل نہ ہوگی مگر اس کوے کی طرح جس کے پاؤں سفید ہوں۔ 19۔ ابن جریر وابن المنذر واب ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے آیت ولا تبرجن تبرج الجاہلیۃ الاولی کے بارے میں فرمایا کہ جب تم اپنے گھروں سے نکلو اور ان کی ایسی چال ہو جس میں لچک اور ناز ونخرہ ہو اللہ تعالیٰ نے ان کو اس سے منع فرمایا۔ 20۔ ابن سعد وابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن نجیع (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولا تبرجن تبرج الجاہلیۃ الاولی سے مراد ہے متکبرانہ چال چلنا۔ 21۔ ابن ابی حاتم نے مقاتل (رح) سے آیت الا تبرجن (پوری آیت) میں البرج سے مراد ہے کہ دوپٹے کو سر سے اتارنا اور اس کو سر پر نہ باندھنا کہ وہ اس کے ہار کو اور اس کے کان بالیوں کو اور ساری گردن کو چھپاتا ہے۔ سر سے اتارنے کی وجہ سے اس کی یہ سب چیزیں ظاہر ہوجاتی ہیں اور یہ تبرج ہے پھر مسلمان عورتوں میں تبرج عام ہوگیا۔ 22۔ الطبرانی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب نبی ﷺ سے عورتوں نے بیعت فرمائی اور فرمایا آیت ولا تبرجن تبرج الجاہلیۃ الاولیٰ تو ایک عورت نے کہا یارسول اللہ میں دیکھ رہی ہوں کہ آپ ہم پر شرط لگا رہے ہیں کہ ہم تبرج نہ کریں مگر فلاں عورت نے میرے نوحہ کرنے میں میری مدد کی تھی اور اس کا بھائی مرگیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جاؤ تم بھی ایسا کر آؤ پھر میرے پاس آؤ اور بیعت کرو۔ 23۔ ابن ابی حاتم وابن عساکر عکرمہ کے واسطہ سے ابن عباس نے فرمایا کہ آیت انما یرید اللہ لیذہب عنکم الرج اہل البیت (اے اہل بیت اللہ تم سے گندگی کو دور کرنا چاہتا ہے کہ یہ آیت نبی ﷺ کی ازواج مطہرات کے بارے میں خاص طور پر نازل ہوئی اور عکرمہ نے فرمایا کہ جو چاہے اس کا اطلاق اپنے اہل پر کرے مگر یہ آیت نبی ﷺ کی ازواج مطہرات کے بارے میں نازل ہوئی۔ 24۔ ابن مردویہ نے سعید بن جبیر کے واسطہ سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت نبی ﷺ کی ازواج مطہرات کے بارے میں نازل ہوئی۔ 25۔ ابن جریر وابن مردویہ نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت انما یرید اللہ لیذہب عنکم الرجس اہل البیت کہ اس کا وہ مطلب نہیں ہے جس طرف لے جاتے ہو بلکہ اس سے نبی ﷺ کی ازواج مطہرات مراد ہیں۔ 26۔ ابن سعد نے عروہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت انما یرید اللہ لیذہب عنکم الرجس اہل البیت میں اہل بیت سے مراد نبی ﷺ کی ازواج مطہرات ہیں اور یہ آیت عائشہ ؓ کے گھر میں نازل ہوئی۔ حضرت علی اور ان کی اولاد بھی اہل بیت میں داخل ہیں 27۔ ابن جریر وابن ابی حاتم والطبرانی وابن مردویہ نے ام سلمہ ؓ سے روایت کیا کہ جو نبی ﷺ کی زوجہ ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ان کے گھر میں سوائے ہوئے تھے اور آپ پر خیبر کی بنی ہوئی چادر تھی۔ فاطمہ ؓ ایک ہنڈیا لائیں جس میں خزیرہ ایک قسم کا سالن تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنے خاوند اور اپنے بیٹوں حسن اور حسین ؓ کو بھی بلاؤ انہوں نے ان کو بلا لیا اس درمیان کہ وہ سب کھانا کھا رہے تھے اچانک رسول اللہ ﷺ پر یہ آیت اتری آیت انما یردیا للہ لیذہب عنکم الرجس اہل البیت ویطہرکم تطہیرا اے اہل بیت اللہ تم سے گندگی کو دور کرنا اور کام طور پر تم کو پاک کرنا چاہتا ہے نبی ﷺ نے اپنی چادر مبارک کا باقی ماندہ حصہ پکڑا اور ان سب کو ڈھانک دیا پھر اپنا ہاتھ چادر سے نکالا اور اس کے ساتھ آسمان کی طرف اشارہ کیا پھر فرمایا اے اللہ یہ میرے اہل بیت میں اور میرے خاص لوگ ہیں ان سے نجاست کو دور کردے اور ان کو خوب پاک کردے اس کو تین مرتبہ آپ نے فرمایا ام سلمہ نے عرض کیا اور میں نے اپنے سر کو اس چادر کے اندر کیا اور کہا یارسول اللہ میں بھی تمہارے ساتھ ہوں آپ نے فرمایا بلاشبہ تو خیر کی طرف ہے یہ بات دو دفعہ ارشاد فرمائی۔ 28۔ الطبرانی نے ام سلمہ ؓ سے روایت کیا کہ حضرت فاطمہ ؓ اپنے والد یعنی نبی ﷺ کی اس طرف ثرید کھانا لے کر آئیں اور اس کو ایک کھلے برتن میں ڈالا ہوا تھا یہاں تک کہ اسے آپ کے سامنے رکھ دیا آپ نے اس سے فرمایا تیرا چچازاد کہاں ہے۔ یعنی تیرا خاوند عرض کیا وہ گھر میں ہے فرمایا جاؤ اس کو اور اپنے بیٹوں کو لے آؤ حضرت فاطمہ ؓ اپنے بیٹوں کو ایک ایک ہاتھ میں پکڑ کے تشریف لائیں اور علی ؓ اپنے بیٹوں کو ایک ایک ہاتھ میں پکڑے تشریف لائے اور علی ؓ ان دونوں کے پیچھے چل رہے تھے یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس اندر داخل ہوگئے آپ نے ان دونوں کو اپنی گود میں بٹھالیا علی ؓ آپ کی داہنی جانب اور فاطمہ آپ کے بائیں جانب بیٹھ گئیں ام سلمہ نے کہا میں نے اپنے نیچے سے وہ چادر پکڑی جو گھر میں نیند کی حالت میں ہمارا بستر ہوا کرتی تھیں۔ 29۔ الطبرانی نے ام سلمہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فاطمہ ؓ سے فرمایا اپنے خاوند کو اور اپنے بیٹو کو میرے پاس لے آؤ وہ ان کو لے آئیں تو رسول اللہ ﷺ نے ان پر فد کی چادر ڈالی جو فدک کے علاقے کی بنی ہوئی تھی۔ پھر اپنا ہاتھ مبارک ان پر رکھ کر فرمایا اے اللہ یہ لوگ محمد ﷺ کے اہل میں سے ہیں اور دوسرے لفظ میں یوں ہے کہ یہ محمد ﷺ کی آل میں سے ہیں اپنی رحمتوں اور اپنی برکتوں کو آل محمد پر اسی طرح جیسے آپ نے آل ابراہیم پر فرمائیں بلاشبہ آپ تعریف کیے ہوئے بزرگی والے ہیں ام سلمہ نے کہا کہ میں نے چادر کو اوپر اٹھایا تاکہ میں بھی ان کے ساتھ داخل ہوجاؤں آپ نے میرے ہاتھ سے چادر کو کھینچ لیا اور فرمایا کہ بلاشبہ تو خیر پر ہے۔ 32۔ الترمذی وصححہ وابن جریر وابن المنذر والحاکم وصححہ وابن مردویہ والبیہقی نے اپنی سنن میں ام سلمہ ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت انما یرید اللہ لیذہب عنکم الرجس اہل البیت میرے گھر میں نازل ہوئی اور گھر میں فاطمہ، علی حسن اور حسین ؓ تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان پر ایک چادر اوڑھی جو آپ پر تھی پھر فرمایا یہ میرے اہل بیت ہیں اے اللہ ان سے ناپاکی کو دور کردے اور ان کو پاکیزہ بنادے۔ 33۔ ابن جریر وابن ابی حاتم والطبرانی نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یہ آیت پانچ افراد کے بارے میں نازل ہوئی میں حضرت علی اور فاطمہ اور حسن حسین ؓ آیت یہ ہے آیت انما یرید اللہ لیذہب عنکم الرجس اہل البیت ویطہرکم تطہیرا۔ 34۔ ابن ابی شیبہ واحمد ومسلم وابن جریر وابن ابی حاتم والحاکم نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ صبح کو باہر نکلے اور آپ پر دھاری دار سیاہ بالوں کی چادر تھی حسن اور حسین ؓ آئے تو آپ نے ان دونوں کو اس میں داخل کردیا پھر علی ؓ آئے تو ان کو بھی اپنے ساتھ داخل کرلیا پھر فرمایا آیت انما یرید اللہ لیذہب عنکم الرج اہل البیت ویطہرکم تطہیرا۔ 35۔ ابن جریر والحاکم وابن مردویہ نے سعد ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ پر وحی نازل ہوئی تو آپ نے علی، فاطمہ اور ان کے بیٹوں نے حسن حسین ؓ کو اپنے کپڑے کے نیچے داخل کرلیا پھر فرمایا اے اللہ یہ میرے اہل ہیں اور میرے اہل بیت ہیں۔ 36۔ ابن ابی شیبہ واحمد وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والطبرانی والحاکم وصححہ والبیہقی نے اپنی سنن میں واثلہ بن اسقع ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ حضرت فاطمہ کے پاس آئے اور ان کے ساتھ حسن حسین اور علی ؓ تھے یہاں تک گھر میں داخل ہوئے آپ نے علی اور فاطمہ کو قریب کیا اور ان دونوں کو اپنے آگے بٹھایا اور حسن حسین ؓ کو اپنی رانوں پر بٹھایا پھر ان پر کپڑے کو لپیٹ دیا جبکہ میں ان کے باہر تھی پھر یہ آیت تلاوت فرمائی آیت انما یرید اللہ لیذہب عنکم الرجس اہل البیت ویطہرکم تطہیرا۔ 37۔ ابن ابی شیبہ واحمد والترمذی وحسنہ وابن جریر وابن المنذر والطبرانی والحاکم وصححہ وابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ فاطمہ کے دروازہ سے گزرتے تھے جب نماز کے لیے جارہے ہوتے اور فرماتے تھے آیت الصلوۃ یا اہل البیت الصلوۃ آیت انما یرید اللہ لیذہب عنکم الرجس اہل البیت ویطہرکم تطہیرا۔ 38۔ مسلم نے زید بن ارقم ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں اہل بیت کے بارے میں تم کو اللہ کا واسطہ دیتا ہوں۔ حضرت زید ؓ سے پوچھا گیا آپ ﷺ کے اہل بیت کون ہیں جواب دیا کہ آپ کی ازواج مطہرات اہل بیت میں سے ہیں لیکن آپ کے وہ اہل بیت جن پر بعد میں صدقہ حرام کیا گیا وہ آل علی آل عقیل آل جعفر اور آل عباس ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کا پاکیزہ نسب 39۔ الحکیم الترمذی والطبرانی وابن مردویہ و ابونعیم والبیہقی الدلائل میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو دو حصوں میں تقسیم فرمادیا ہے اور مجھے اس میں سے بہتر حصہ میں رکھا اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد آیت واصحب الشمال ما اصحب الشمال کا یہی مطلب ہے میں اصحاب الیمین میں سے ہوں اور میں اصحاب الیمین میں سے بہترین لوگوں میں سے ہوں پھر دو قسموں کو مزید تین حصوں میں تقسیم فرمایا پھر مجھے ان میں سے بہترین میں رکھا اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت فاصحب المیمنۃ ما اصحب المیمنۃ واصحب المشئمۃ ما اصحب المشئمۃ والسبقون السبقون (الواقعہ) پھر داہنے والے کیا ہی خوب ہیں داہنے والے اور بائیں والے کیسے برے ہیں بائیں والے اور سب سے اول ایمان لانے والے سب سے اول داخل ہونے والے ہیں اور میں سابقین میں سے ہوں اور بہترین سابقین میں سے ہوں اور بہترین سابقین میں سے ہوں اور بہترین سابقین میں سے ہوں ان تین قسموں کو مختلف قبائل میں تقسیم فرمایا اور مجھے بہترین قبیلے میں سے رکھا اسی کو فرمایا آیت وجعلنکم شعوبا و قبائل لتعارفوا، ان اکرمکم عنداللہ اتقٰکم (الحجرات آیت 13) (اور ہم نے تمہارے خاندان اور قومیں بنائیں تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو بلاشبہ تم میں زیادہ عزت والا آدمی اللہ کے نزدیک وہ ہے جو تم میں زیاہد پرہیزگار ہے اور میں آدم کی اولاد میں سب سے زیادہ متقی ہوں اور ان میں زیادہ عزت والا ہوں یہ کوئی فخر کی بات نہیں پھر اللہ تعالیٰ نے قبائل کو بیوت میں تقسیم کیا اور مجھے بہترین بیت میں رکھا اسی کو فرمایا آیت انما یرید اللہ لیذہب عنکم الرجس اہل البیت ویطہرکم تطہیرا میں اور میرے گھروالے گناہوں سے پاک ہیں۔ 40۔ ابن جری وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے آیت انما یرید اللہ لیذہب عنکم الرجس اہل البیت ویطہرکم تطہیرا کے بارے میں روایت کیا کہ یہ اہل بیت ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے گناہوں سے محفوظ رکھا اور اپنی رحمت کے ساتھ خاص کیا ضحاک بن مزاحم نے بیان کیا کہ اللہ کے نبی فرمایا کرتے تھے ہم اہل بیت ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے نبوت کے درخت رسالت کے محل اور فرشتوں کے آنے جانے اور رحمت کے گھر اور علم کے معدن کے ساتھ پاک کردیا۔ 41۔ ابن مردویہ نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ جب علی ؓ سے روایت کیا کہ جب علی ؓ کی فاطمہ ؓ کے ساتھ شادی ہوئی تو نبی ﷺ چالیس دنوں تک ان کے دروازے پر آتے رہے اور آپ فرماتے آیت السلام علیکم اہل البیت ورحمۃ اللہ وبرکاتہ نماز کا وقت ہوگیا اللہ تم پر رحم فرمائے آیت انما یرید اللہ لیذہب عنکم الرجس اہل البیت ویطہرکم تطہیرا میں اس سے جنگ کرنے والا ہوں جو تم سے جنگ کرے گا اور جو تم سے صلح کرے میں اس سے صلح کرنے والا ہوں۔ 42۔ ابن جریر وابن مردویہ نے ابو الحمراء ؓ سے روایت کیا کہ میں نے مدینہ منورہ میں آٹھ ماہ تک رسول اللہ ﷺ کے اس عمل کو یاد کیا آپ جب بھی صبح کی نماز کے لیے آتے تو حضرت علی کے دروازے کی طرف آتے۔ اپنے ہاتھ مبارک کو دروازہ کے دونوں جانبوں پر رکھتے پھر فرماتے نماز نماز آیت انما یرید اللہ لیذہب عنکم الرجس اہل البیت ویطہرکم تطہیرا۔ 43۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کو نو ماہ تک دیکھا آپ ہر دن ہر نماز کے وقت علی ؓ کے دروازے پر تشریف لاتے اور فرماتے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ اہل البیت انما یرید اللہ لیذہب عنکم الرجس اہل البیت ویطہرکم تطہیرا اللہ تعالیٰ تم پر رحم فرمائے نماز کا وقت ہوگیا ہے یہ ہر روز پانچ مرتبہ فرماتے۔ 44۔ الطبرانی نے ابو الحمراء ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ علی ؓ اور فاطمہ ؓ کے دروازہ پر چھ ماہ تک تشریف لاتے رہے۔ اور یہ آیت تلاوت فرماتے آیت انما یرید اللہ لیذہب عنکم الرجس اہل البیت ویطہرکم تطہیرا۔
Top