Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Ahzaab : 37
وَ اِذْ تَقُوْلُ لِلَّذِیْۤ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِ اَمْسِكْ عَلَیْكَ زَوْجَكَ وَ اتَّقِ اللّٰهَ وَ تُخْفِیْ فِیْ نَفْسِكَ مَا اللّٰهُ مُبْدِیْهِ وَ تَخْشَى النَّاسَ١ۚ وَ اللّٰهُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشٰىهُ١ؕ فَلَمَّا قَضٰى زَیْدٌ مِّنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنٰكَهَا لِكَیْ لَا یَكُوْنَ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ حَرَجٌ فِیْۤ اَزْوَاجِ اَدْعِیَآئِهِمْ اِذَا قَضَوْا مِنْهُنَّ وَطَرًا١ؕ وَ كَانَ اَمْرُ اللّٰهِ مَفْعُوْلًا
وَاِذْ
: اور (یاد کرو) جب
تَقُوْلُ
: آپ فرماتے تھے
لِلَّذِيْٓ
: اس شخص کو
اَنْعَمَ اللّٰهُ
: اللہ نے انعام کیا
عَلَيْهِ
: اس پر
وَاَنْعَمْتَ
: اور آپ نے انعام کیا
عَلَيْهِ
: اس پر
اَمْسِكْ
: روکے رکھ
عَلَيْكَ
: اپنے پاس
زَوْجَكَ
: اپنی بیوی
وَاتَّقِ اللّٰهَ
: اور ڈر اللہ سے
وَتُخْفِيْ
: اور آپ چھپاتے تھے
فِيْ نَفْسِكَ
: اپنے دل میں
مَا اللّٰهُ
: جو اللہ
مُبْدِيْهِ
: اس کو ظاہر کرنے والا
وَتَخْشَى
: اور آپ ڈرتے تھے
النَّاسَ ۚ
: لوگ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
اَحَقُّ
: زیادہ حقدار
اَنْ
: کہ
تَخْشٰىهُ ۭ
: تم اس سے ڈرو
فَلَمَّا
: پھر جب
قَضٰى
: پوری کرلی
زَيْدٌ
: زید
مِّنْهَا
: اس سے
وَطَرًا
: اپنی حاجت
زَوَّجْنٰكَهَا
: ہم نے اسے تمہارے نکاح میں دیدیا
لِكَيْ
: تاکہ
لَا يَكُوْنَ
: نہ رہے
عَلَي
: پر
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومنوں
حَرَجٌ
: کوئی تنگی
فِيْٓ اَزْوَاجِ
: بیویوں میں
اَدْعِيَآئِهِمْ
: اپنے لے پالک
اِذَا
: جب وہ
قَضَوْا
: پوری کرچکیں
مِنْهُنَّ
: ان سے
وَطَرًا ۭ
: اپنی حاجت
وَكَانَ
: اور ہے
اَمْرُ اللّٰهِ
: اللہ کا حکم
مَفْعُوْلًا
: ہوکر رہنے والا
اور جب آپ اس شخص سے فرما رہے تھے جس پر اللہ نے انعام کیا اور آپ نے انعام کیا کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس روکے رکھو اور اللہ سے ڈرو اور آپ اپنے دل میں اس چیز کو چھپا رہے تھے جسے اللہ تعالیٰ ظاہر فرمانے والا تھا اور آپ لوگوں سے ڈر رہے تھے اور آپ کو یہ سزا وار ہے کہ اللہ سے ڈریں، پھر جب زید اس سے اپنی حاجت پوری کرچکا تو ہم نے اس عورت کا آپ سے نکاح کردیا تاکہ مسلمانوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے بارے میں کوئی تنگی نہ رہے جب وہ ان سے حاجت پوری کرچکیں اور اللہ کا حکم پورا ہونے ہی والا تھا
1۔ البزار وابن ابی حاتم والحاکم وصححہ وابن مردویہ نے اسامہ بن زید ؓ سے روایت کیا کہ عباس اور علی بن ابی طالب ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم آپ کے پاس آئے ہیں تاکہ آپ ہم کو بتائیں کہ اپنے گھروالوں میں سے کون آپ کے نزدیک زیادہ محبوب ہے آپ نے فرمایا میرے گھوالوں میں سے مجھے فاطمہ ؓ زیادہ محبوب ہے ان دونوں نے کہا ہم آپ سے فاطمہ کے بارے میں نہیں پوچھتے پھر آپ نے فرمایا کہ اسامہ بن زید مجھے زیادہ محبوب ہے کہ جس پر اللہ تعالیٰ نے اور میں نے بھی انعام فرمایا علی ؓ نے پھر پوچھا یارسول اللہ پھر کون محبوب ہے ؟ فرمایا پھر تو پھر عباس محبوب ہے عباس نے عرض کیا یارسول اللہ آپ نے اپنے چچا کو آخر میں رکھا آپ نے فرمایا بلاشبہ علی ؓ آپ سے ہجرت کی وجہ سے سبقت لے گئے۔ 2۔ عبد بن حمید والبخاری والترمذی والنسائی وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت وتخفی فی نفسک ما اللہ مبدیہ اور آپ اپنے دل میں جو بات بھی چھپائے ہوئے تھے جس کو اللہ تعالیٰ ظاہر کرنے والے تھے۔ زینب بنت جحش اور زید بن حارثہ کے حق میں نازل ہوئی۔ رسول اللہ ﷺ نے مکم دین امت تک پہنچایا 3۔ احمد وعبد بن حمدی والبخاری والترمذی وابن المنذر والحاکم والترمذی وابن المنذر والحاکم وابن مردویہ والبیہقی نے اپنی سنن میں انس ؓ سے روایت کیا کہ زید بن حارثہ آئے اور رسول اللہ ﷺ سے زینب کی شکایت کر رہے تھے رسول اللہ ﷺ نے ان کو یہ کہنا شروع فرمایا کہ تو اللہ سے ڈر اور اپنی بیوی کو اپنے اوپر روکے رکھ تو یہ آیت وتکفی فی نفسک ما اللہ مبدیہ ان سنے فرمایا اگر رسول اللہ ﷺ کوئی بات چھپاتے تو اس آیت کو چھپاتے پھر ان سے رسول اللہ ﷺ نے نکاح فرمالیا اور آپ نے اپنی عورتوں میں سے کسی کا ایسا ولیمہ نہیں کیا جیسے ان کا ولیمہ کیا۔ ایک بکری ذبح فرمائی آیت فلما قضی زید منہا وطرا زوجن کہا پھر جب زید کا اس سے دل بھر گیا اور اس نے طلاق دیدی تو ہم نے اس کو آپ کی بیوی بنادیا زینب نبی ﷺ کی دوسری بیویوں پر فخر کرتی تھیں اور کہتی تھیں تمہارے نکاح تمہارے گھروالوں نے کیے اور اللہ تعالیٰ نے میرا نکاح ساتویں آسمان کے اوپر کیا۔ 4۔ ابن سعد واحمد والنسائی وابویعلی وابن ابی حاتم والطبرانی نے انس ؓ سے روایت کیا کہ جب زینب کی عدت پوری ہوگئی تو رسول اللہ ﷺ نے زید سے فرمایا تو جا اور میرے بارے میں اس سے بات کرو وہ گئے اور کہا جب میں نے زینب کو دیکھا تو میرے لیے یہ چیز بہت بڑی تھی۔ میں نے کہا اے زینب تجھے بشارت ہو۔ مجھے رسول اللہ ﷺ نے بھیجا ہے کہ آپ تیرا ذکر کرتے ہیں کہنے لگی میں کچھ بھی نہیں کروں گی یہاں تک کہ میں اپنے رب سے مشورہ کروں گی اور وہ اپنی نماز پڑھنے کی جگہ پر کھڑی ہوگئیں اور قرآن نازل ہوا اور رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور بغیر اجازت کے ان کے پاس داخل ہوگئے جب حضرت زینب رسول اللہ ﷺ کے حرم میں داخل ہوئی تو ہم نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم کو روٹی اور گوشت کھلایا لوگ باہر چلے گئے کچھ لوگ باقی رہے جو کھانے کے بعد گھر میں باتیں کر رہے تھے۔ رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لے گئے میں بھی آپ کے پیچھے چلا آپ نے اپنی عورتوں کے حجروں میں جانا شروع کیا اور ان کو سلام فرمایا تو انہوں نے کہا یارسول اللہ ! آپ نے اپنی نئی بیوی کو کسی پایا میں نہیں جانتا کہ میں نے ان کو بتایا کہ لوگ چلے گئے ہیں یا آپ کو کسی اور نے خبر دی آپ چلے یہاں تک کہ گھر میں داخل ہوگئے میں بھی آپ کے ساتھ داخل ہونے لگا مگر آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال لیا پردہ کا حکم نازل ہوا اور قوم کو نصیحت کی گئی جو نصیحت کی گئی آیت لاتدخلوا بیوت النبی الا ان یوذن لکم اور نبی ﷺ کے گھروں میں داخل نہ ہو مگر یہ کہ تم کو اجازت دی جائے۔ 5۔ ابن سعد والحاکم نے محمد بن یحییٰ بن حسان ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ زید بن حارثہ ؓ کو تلاش کرتے ہوئے ان کے گھر تشریف لائے اور زید کو زید بن محمد کہا جاتا تھا کبھی کبھار رسول اللہ ﷺ نے حضرت زید کو نہ پایا۔ تو زید بن حارثہ کی تلاش میں ان کے گھر تک تشریف لائے مگر اس کو نہ پایا حضرت زید بن حارثہ کی بیوی زینب بنت جھش آپ کے پاس آئیں تو رسول اللہ ﷺ ان سے اعراض فرمایا زینب نے کہا یارسول اللہ ! وہ یہاں نہیں ہے آپ تشریف لے آئیں آپ نے اندر آنے سے انکار فرمایا حضرت زینب رسول اللہ ﷺ کو اچھی لگیں آپ واپس چل دئیے اور آپ کچھ بات کر رہے تھے مگر کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا مگر یہ کہ کبھی آپ بلند آواز سے فرماتے آیت سبحان اللہ العظیم سبحان مصرف القلوب زید اپنے گھر میں آئے تو ان کی بیوی نے ان کو بتایا کہ میں نے ان سے یہ بات کہی تھی مگر انہوں نے انکار کیا پوچھا تو نے کوئی بات سنی اس نے کہا جب آپ پیٹھ پھیر کر جارہے تھے تو میں نے ایک بات آپ سے سنی لیکن میں اس کو نہ سمجھ سکی اور میں نے آپ کو یہ پڑھتے ہوئے سنا سبحان اللہ العظیم سبحان مصرف القلوب زید رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور کہا یارسول اللہ مجھے پتہ چلا کہ آپ میرے گھر تشریف لائے یا رسول اللہ آپ اندر کیوں داخل نہ ہوئے شاید زینت آپ کو اچھی لگی ہیں تو میں اس کو طلاق دے دیتا ہوں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنی بیوی کو اپنے اوپر روکے رکھ اس دن کے بعد حضرت زید حضرت زینب کے قریب نہیں جاسکے۔ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور سب کچھ بتاتے آپ یہی فرماتے آیت امسک علیک زوجک کہ اپنی بیوی کو روکے رکھ مگر زید نے اس کو جدا کرلیا یعنی طلاق دیدی اور اس سے علیحدہ ہوگئے اور اس کی عدت گزر گئی تو ایک دفعہ ہمارے درمیان رسول اللہ ﷺ بیٹھے ہوئے عائشہ سے باتیں کر رہے تھے کہ اچانک آپ پر غنودگی طاری ہوگئی جب وہ کیفیت جاتی رہی تو آپ مسکرا رہے تھے اور فرما رہے تھے کون زینب کی طرف جائے گا اور اس کو خوشخبری دے کہ اللہ تعالیٰ نے میرا اس کے ساتھ نکاح آسمان میں کردیا ہے اور رسول اللہ ﷺ بیٹھے ہوئے عائشہ سے باتیں کر رہے تھے کہ اچانک آپ پر غنودگی طاری ہوگئی جب وہ کیفیت جاتی رہی تو آپ مسکرا رہے تھے اور فرما رہے تھے کون زینب کی طرف جائے گا اور اس کو خوشخبری دے کہ اللہ تعالیٰ نے میرا اس کے ساتھ نکاح آسمان میں کردیا ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت پڑھی آیت واذ تقول للذی انعم اللہ علیہ وانعمت علیہ امسک علیک زوجک اور جب آپ نے فرمایا اس کے لیے کہ جس پر اللہ تعالیٰ نے اور آپ نے انعام کیا کہ اپنی بیوی کو اوپر روکے رکھ سارے قصہ کے بارے میں عائشہ نے فرمایا ہمیں حضر زینب کے جمال کی خبر پہنچی تھی اس نے پوری طرح مجھے گرفت میں لے لیا اور دوسری بات جو سب سے عظیم اور شرف والی تھی وہ یہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے اس کا عقد آسمان میں کیا تھا اور حضرت عائشہ نے کہا کہ اس شرف کی وجہ سے ہم سب پر فخر کرے گی۔ 6۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید والترمذی وصححہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والطبرانی وابن مردویہ نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ اگر رسول اللہ ﷺ کوئی چیز وحی میں چھپاتے تو اس آیت کو چھپاتے آیت واذ تقول للذی انعم اللہ علیہ وانعمت علیہ میں نعمت سے مراد ہے اسلام آیت وانعمت علیہ امسک میں وانعمت علیہ سے آپ کا آزاد کرنا مراد ہے۔ آیت امسک علیک زوجک سے لے کر وکان امر اللہ مفعولا، اور اللہ کا فیصلہ پورا ہونے والا تھا اور رسول اللہ ﷺ نے جب حضرت زینب سے شادی کی تو لوگوں نے کہا کہ آپ نے اپنے بیٹے کی بیوی سے شادی کرلی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی آیت ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین کہ محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اللہ کے رسول اور نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں اور رسول اللہ ﷺ نے ان کو اپنا بیٹا بنا لیا تھا اور زید ابھی چھوٹے تھے وہ آپ کے پاس رہے یہاں تک کہ جوان ہوگئے اس کو زید بن محمد کہا جاتا تھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری آیت ادعوہم لاٰباء ہم ہو اقسط عنداللہ۔ ان کو اپنے اصل باپوں کے نام سے پکارو یہ بہت انصاف ہے اللہ کے نزدیک۔ 7۔ الحاکم نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ زینب ؓ نبی ﷺ سے فرمایا کرتی تھیں آپ کی دوسری ازواج کی نسبت میرا آپ پر زیادہ حق ہے میں ان سے اس لحاظ سے بہتر ہوں کہ میرا نکاح کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے پردہ کے لحاظ سے ان سے مکرم ہوں رشتہ داروں کے لحاظ سے زیادہ قریبی ہوں۔ اور آپ سے میری شادی رحمن نے اپنے عرش پر کی اور جبرئیل (علیہ السلام) اس امر کے سفیر تھے اور میں آپ کی پھوپھی کی بیٹی ہوں۔ میرے سوا کوئی قریبی رشتہ دار نہیں آپ کی دوسری بیویوں میں۔ 8۔ ابن جریر نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ زینب ؓ نبی ﷺ سے فرمایا کرتی تھیں میں تین باتوں میں اپنے متعلق فخر کرسکتی ہوں آپ کی عورتوں میں سے کوئی عورت بھی اس پر فخر نہیں کرسکتی میر اجد اعلی اور آپ کا اعلی ایک ہے اور اللہ تعالیٰ نے میرا آپ سے نکاح آسمان پر کیا اور بلاشبہ اس کے سفیر جبرئیل (علیہ السلام) تھے۔ 9۔ ابن سعد وابن عساکر نے ام سلمہ ؓ سے روایت کیا کہ زینب ؓ نے فرمایا اللہ کی قسم ! رسول اللہ ﷺ کی عورتوں میں سے کسی ایک کی طرح نہیں ہوں ان کے عقد نکاح مہروں کے بدلے میں ہوئے۔ اور ان کے اولیاء نے ان کی شادیاں کیں جبکہ میری شادی اللہ اور اس کے رسول نے کی میرے بارے میں قرآن نازل ہوا کہ اسکو مسلمان پڑھتے ہیں جس میں کوئی تبدیلی نہ ہوگی اسی کو فرمایا آیت واذ تقول للذی انعم اللہ علیہ۔ 10۔ ابن سعد وابن عساکر نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ زینب بنت جحش ؓ پر رجم فرمائے اس نے اس دنیا میں ایسی عزت پائی کہ کوئی عزت والا اس کو نہیں پاسکتا اللہ تعالیٰ نے دنیا میں اس کا نکاح اپنے نبی سے کیا اور قرآن نے اس بارے میں گواہی دی۔ 11۔ ابن سعد نے عاصم احول (رح) سے روایت ہے کہ بنواسد میں سے ایک آدمی نے دوسرے آدمی پر فخر کیا تو اسدی نے کہا کیا تم میں ایسی عورت ہے جس کا عقد اللہ تعالیٰ نے ساتویں آسمان کے اوپر کیا اس سے مراد زینب بنت جحش ؓ تھی۔ حضرت زینب ؓ کی شکایت 12۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم والطبرانی نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت واذا تقول للذی انعم اللہ علیہ سے مراد ہے زید بن حارثہ ؓ کہ اس پر اللہ تعالیٰ نے اسلام کے ذریعہ انعام فرمایا آیت انعمت علیہ یعنی رسول اللہ ﷺ نے یہ انعام فرمایا کہ ان کو آزاد کردیا۔ آیت امسک علیک زوجک واتق اللہ یعنی اے زید بن حارثہ اللہ سے ڈر اور بیوی کو روکے رکھ۔ جب وہ نبی ﷺ کے پاس آئے اور کہا اے اللہ کے نبی ! کہ زینب کی زبان مجھ پر سخت ہوگئی اور میں اس کو طلاق دینے کا ارادہ رکھتا ہوں تو نبی ﷺ پسند فرماتے تھے کہ وہ اس کو طلاق دیدیں اور لوگوں کی باتوں کا ڈر تھا کہ کہ لوگ کہیں گے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت زید کو طلاق کا حکم دیا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو نازل فرمایا آیت وتخفی فی نفسک ماللہ مبدیہ رسول اللہ ﷺ اپنے اندر اس کو مکفی رکھے ہوئے تھے حضرت حسن بصری (رح) نے کہا کہ نبی ﷺ پر اس سے سخت آیت نازل نہیں اگر رسول اللہ ﷺ وحی میں کوئی چیز چھپاتے تو اس وحی کو چھپاتے رسول اللہ ﷺ لوگوں کی باتوں سے ڈرتے تھے حضرت زید نے حضرت زینب کو طلاق دیدی تو فرمایا ہم نے تیرا نکاح اس سے کردیا تو حضرت زینب دوسری عورتوں پر فخر کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ تمہارا نکاح تمہارے آباء نے کیے اور میرا نکاح عرش والے نے کیا۔ آیت لکی لا یکون علی المومنین علی امومنین حرج فی ازواج اعدیاء ہم اذا قضوا منہن وطرا۔ تاکہ بنائے ہوئے بیٹوں کی بیویوں سے نکاح کرنے میں مسلمان کے لیے کوئی تنگی نہ ہو جب وہ اپنی بیویوں سے حاجت پوری کرچکے ہو۔ جب وہ ان کو طلاق دیدیں۔ اور رسول اللہ ﷺ نے زید بن ھارثہ کو منہ بولا بیٹا بنایا تھا۔ آیت ماکان علی النبی من حرج فیما فرض اللہ لہ، سنۃ اللہ فی الذین خلوا من قبل اور پیغمبر کے لیے جو بات اللہ نے مقرر کردی تھی اس میں ان پر کوئی الزام نہیں۔ اللہ نے ان پیغمبروں کے لیے بھی یہی معمول کر رکھا ہے جو پہلے گزر چکے ہیں جس طرح اللہ کے نبی داوٗد (علیہ السلام) نے ایک عورت سے عقد نکاح کا ارادہ کیا جس پر آپ کی نظر پڑی تھی سے پسند کی اور اس سے شادی کرلی اسی طرح اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کے لیے فیصلہ فرمایا تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت زینب سے شادی کرلی۔ جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے نسبت قائم کی تھی داوٗد (علیہ السلام) کے بارے میں کہ ان کی شادی اس عورت سے کردی۔ آیت وکان امر اللہ قدر امقدورا۔ اور اللہ کا فیصلہ پہلے ہی سے تجویز کردہ ہوتا ہے یعنی حضرت زینب ؓ کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہوچکا ہے۔ 13۔ الحکیم الترمذی وابن جریر وابن ابی حاتم والبیہقی نے دلائل میں علی بن زید بن جدعان (رح) سے روایت کیا کہ مجھے علی بن حسین ؓ نے فرمایا کہ حسن ؓ اس آیت وتخفی فی نفسک ما اللہ مبدیہ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں میں نے کہا انہوں نے کچھ نہیں کہا لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو بلایا کہ زینب ؓ عنقریب آپ کی بیویوں میں سے ہوں گی جبکہ رسول اللہ ﷺ نے ابھی شادی نہیں کی تھی جب زید آپ کے پاس آئے اور آپ سے شکایت کی اپنی بیوی کے بارے میں تو آپ نے فرمایا اللہ سے ڈروا اور اپنی بیوی اپنے پاس رکھو۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں نے تجھے بتادیا ہے کہ میں آپ کی اس سے شادی کرنے والا ہوں آیت وتکفی فی نسک ما اللہ مبدیہ اور اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جس کو اللہ ظاہر کرنے والا تھا۔ 14۔ ابن سعد نے محمد بن کعب قرظی ؓ نے آیت ماکان علی النبی من حرج فیما فرض اللہ لہ، سنۃ اللہ فی الذین خلوا من قبل یعنی آپ جتنی عورتوں سے چاہے شادی کرسکتے تھے یہ فریضہ ہے اور یہ فریضہ تھا جو انبیاء (علیہ السلام) میں بھی یہ سنت ہے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی ہزار بیویاں تھیں جبکہ حضرت داوٗد (علیہ السلام) کی ایک سو بیویاں تھیں۔ 15۔ ابن المنذر والطبرانی نے ابن جریج نے آیت سنۃ اللہ فی الذین خلوا من قبل کے بارے میں فرمایا کہ داوئد (علیہ السلام) نے جس عورت سے نکاح کیا تھا اس کا نام الیسعیہ تھا اور یہی اللہ تعالیٰ کی سنت محمد ﷺ اور زینت میں ہوئی فرمایا آیت وکان امر اللہ قدرا مقدورا اسی طرح اللہ تعالیٰ کی سنت حضرت داوٗد (علیہ السلام) اور آپ کی بیوی اور نبی ﷺ اور زینب میں تھی۔ 16۔ البیہقی اپنی سنن میں ابو سعید ؓ سے فرمایا کہ نکاح منعقد نہیں ہوتا مگر ولی، گواہوں، اور مہر کے ساتھ مگر نبی ﷺ کے لیے اس کے بغیر بھی جائز ہے۔ حضرت زینب کو طلاق ہوگئی 17۔ الطبرانی والبیہقی نے اپنی سنن میں وابن عساکر نے کمیت بن زید اسدی (رح) سے روایت کیا کہ مجھے مذکور نے بتایا جو زینب بنت جحش کا غلام تھا کہ زینب نے فرمایا مجھے نبی ﷺ کے اصحاب میں سے کئی صحابہ نے نکاح کا پیغام بھیجا میں اسے اپنے بھائی کے پاس بھیجتی تاکہ وہ ان سے اس بارے میں مشورہ کریں اس نے کہا یہ ان میں سے کہا جسے اس کے رب کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت جانتی ہے پوچھا کون اس نے کہا زید بن ھارثہ یہ سن کر وہ غصہ ہوگئی اور کہنے لگی کہ تو اپنی پھوپھی کی بیٹی کی شادی اپنے غلام سے کرے گا پھر وہ میرے پاس آئی اور مجھے اس بارے میں بتایا تو میں نے اس سے بھی زیادہ سخت بات کہی تو میں اس کے غصہ سے بھی زیادہ غجبناک ہوا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری آیت وما کان لمومن ولا مومنۃ اذا قضی اللہ ورسولہ امرا ان یکون لہم الخیرۃ من امرہم یہ حکم سن کر زینب نے آپ کی طرف پیغام بھیجا میرا نکاح کردیں جس سے آپ چاہیں تو رسول اللہ ﷺ نے میری شادر اس سے کردی میں نے اسے اپنی زبان سے مصیبت میں ڈال دیا۔ تو اس نے نبی ﷺ کو میری شکایت کی۔ آپ نے اس سے فرمایا پھر اسے طلاق دیدے چناچہ اس نے مجھے طلاق دیدی میں نے اپنی طلاق کی عدت پوری کی جب میری عدت پوری ہوگئی تو مجھے یہ خیال بھی نہ ہوا کہ نبی اکرم ﷺ تشریف لائے جبکہ میرے بال کھلے ہوئے تھے اور میں نے کہا کہ یہ حکم آسمان سے ہے اے اللہ کے رسول کہ آپ بغیر خطبہ اور اور بغیر گواہوں کے داخل ہوگئے آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نکاح کرنے والے ہیں اور جبرئیل گواہی دینے والے ہیں۔ امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں۔ اگرچہ ایسی سند کے ساتھ حجت قائم نہیں ہوسکتی، لیکن اس کا مضمون مشہور ہے۔ 18۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے آیت واذ تقول للذی انعم اللہ علیہ وانعمت علیہ کے بارے میں روایت کیا کہ ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ یہ آیت زینب بنت جحش کے بارے میں نازل ہوئی اور ان کی ماں امیمہ بنت عبدالمطلب رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی تھیں آپ نے زید بن حارثہ ؓ سے اس کی شادی کرنے کا ارادہ فرمایا اس نے اس کو ناپسند کیا پھر وہ اس کام پر راضی ہوگئیں جو رسول اللہ ﷺ نے کیا تو آپ ﷺ نے حضرت زینب کی شادری حضرت زید سے کردی پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو اس کے بعد یہ بتادیا کہ وہ آپ کی بیویوں میں سے ہیں مگر آپ اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ حضرت زید کو طلاق دینے کے لیے کہیں اور زید زینب ؓ کے درمیان اس قسم کے معاملات چلتے رہتے جو لوگوں کے درمیان ہوتے ہیں اور رسول اللہ ﷺ اس کو حکم فرماتے تھے کہ اپنی بیوی کو روکے رکھاے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے اور رسول اللہ ﷺ کو لوگوں سے یہ ڈر تھا کہ وہ ان پر عیب لگائیں گے کہیں کہ اپنے بیٹے کی بیوی سے شادی کرلی اور رسول اللہ ﷺ نے زید کو منہ بولا بیٹا بنایا ہوا تھا۔ 19۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے زمانہ جاہلیت میں زید بن حارثہ ؓ کو عکاظ بازار سے خریدا تھا۔ اپنی بیوی خدیجہ ؓ کے زیورات کے دبلے میں اور اس کو بیٹا بنالیا تھا جب اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کی بعثت فرمائی یعنی نبوت عطا فرمائی تو وہ اس طرح رہے جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا پھر آپ نے ارادہ فرمایا کہ زینب بنت جحش سے حضرت زید کا نکاح کردیں تو حضرت زینب نے اس کو ناپسند کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ حکم اتارا آیت وماکان لمومن ولا مومنۃ اذا قضی اللہ ورسولہ امرا ان یکون لہم الخیرۃ من امرہم اس کے بعد ان سے کہا گیا تو اللہ اور اس کے رسول کو چاہتی ہے یا صریح گمراہی کو چاہتی ہے اس نے کہا میں اللہ اور اس کے رسول کو چاہتی ہوں تو رسول اللہ ﷺ نے ان کی شادی زید بن حارثہ کردی پھر وہ اس نکاح میں رہیں۔ جب تک اللہ نے چاہا پھر نبی ﷺ ایک دن زید کے گھر میں داخل ہوئے اس کو دیکھا جبکہ وہ پھوپھی کی بیٹی تھی گویا وہ آپ کو اچھی لگیں عکرمہ نے فرمایا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی آیت واذ تقول للذی انعم اللہ علیہ یعنی زید پر انعام فرمایا اسلام کے ساتھ آیت وانعمت علیہ اور محمد ﷺ نے اسے آزاد کردیا اس پر انعام فرمایا آپ نے اس سے فرما آیت امسک علیک زوجک واتق اللہ وتخفی فی نفسک ما اللہ مبدیہ وتخشی الناس واللہ احق ان تخشہ، عکرمہ نے فرمایا کہ عورتیں جو حضرت زید کے لیے نبی کریم ﷺ کی شدید محبت دیکھتیں تو کہتیں کہ حضرت زید رسول اللہ ﷺ کے بیٹے ہیں پھر اللہ تعالٰ نے ایک کام کا ارادہ کرتے ہوئے فرمایا آیت فلما قضی زید منہا وطرا زوجنکہا۔ جب زید کا دل بھر گیا تو ہم نے اس کو آپ کی بیوی بنادیا آیت لکی لا یکون علی المومنین حرج فی ازواج اعیاء ہم تاکہ ایمان والوں پر اپنے منہ بولے بیتے سے شادی کرنے میں کوئی تنگی نہ ہو اور اللہ تعالیٰ نے اتارا ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین۔ محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں یعنی زید کے باپ نہیں ہیں کہ زید کی بیوی سے نکاح کرنا اس کے لیے حرام ہو۔ جب زید نے طلاق دی تو نبی ﷺ نے ان سے شادی کرلی۔ اور اسے پردہ میں لے لیا صحابہ نے کہا اگر زید رسول اللہ ﷺ کے بیٹے ہوتے تو اپنے بیٹے کی بیوی سے شادی نہ کرتے۔ 20۔ الحکیم والترمذی وابن جریر نے محمد بن عبداللہ جحش ؓ سے روایت کیا کہ زینب اور عائشہ ؓ سے آپس میں فکر کیا زینب نے کہا میں وہ ہوں کہ میرے نکاح کو آسمان سے نازل کیا گیا عائشہ ؓ نے فرمایا میں وہ ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے میری براءت کو آسمان سے اپنی کتاب میں نازل فرمایا جب مجھے ابن المعطل نے اپنی سواری پر سوار کیا زینب نے ان سے پوچھا کہ تو نے کیا کہا تھا جب اس نے تجھ کو سوار کیا تو کہا میں نے کہا اللہ میرے لیے کافی ہے اور اچھا کارساز ہے میں نے کہا تو نے مومنین کا کلمہ کہا۔ 21۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ماکان محمد ابا احد من رجالکم زید بن حارثہ کے بارے میں نازل ہوئی۔ 22۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم ابن عساکر نے علی بن حسین ؓ نے فرمایا کہ آیت ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اللہ زید بن حارثہ کے بارے میں نازل ہوئی۔ 23۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ماکان محمد ابا احد من رجالکم کے بارے میں فرمایا کہ یہ آیت زید ؓ کے بارے میں نازل ہوئی کہ زید رسول اللہ ﷺ کے بیٹے نہ تھے اور میری زندگی کی قسم ! آپ کے لڑکے پیدا ہوئے اور وہ ابو القاسم ابراہیم، طیب اور مطہر تھے۔ 24۔ الترمذی نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ آیت ماکان محمد ابا احد من رجالکم اس آیت میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ آپ کی مذکر اولاد زندہ نہیں رہے گی۔ اس لیے فرمایا گیا کہ محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں۔ 25۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وکن رسول اللہ وخاتم النبیین لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں یعنی آپ آخری نبی ہیں۔ 26۔ عبد بن حمید نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت وخاتم النبیین سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نبیوں کو محمد ﷺ پر ختم کردیا آپ سب سے آخر میں مبعوث ہونے والے ہیں۔ 27۔ احمد ومسلم نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری اور دوسرے نبیوں کی مثال ایسی ہے جیسے ایک آدمی نے گھر بنایا اس کو پورا کردیا مگر ایک اینٹ کی جگہ چھوڑدی میں آیا اور اس اینٹ کو پورا کردیا۔ 28۔ البخاری ومسلم والترمذی وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے جابر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری اور دوسرے نبیوں کی مثال اس آدمی کی طرح سے ہے جس نے گھر بنایا اس کو پورا کیا اور خوب اچھا بنایا مگر ایک اینٹ کی جگہ چھوڑی دی جو آدمی اس گھر میں آیا اور اس نے اس کی طرف دیکھا تو کہا کا ہی اچھا اس کو بنایا مگر ایک اینٹ کی جگہ اچھی نہیں بنائی کہ اس کو خالی چھوڑدیا سو میں وہ اینٹ کی جگہ ہوں مجھ پر انبیاء کو ختم کردیا گیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ خاتم الانبیاء ہیں 29۔ احمد والبکاری ومسلم والنسائی وابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری اور دوسرے انبیاء کی مثال جو مجھ سے پہلے تھے اس آدمی کی مثال کی طرح سے جس نے گھر بنایا جس کو بہت اچھا اور بہت خوبصورت بنایا مگر اس کے کونوں میں سے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑدی۔ لوگوں نے اس کا چکر لگانا شروع کیا اور اسے دیکھ کر خوش ہونے لگے اور کہنے لگے یہ ایک اینٹ کیوں نہیں رکھی گئی۔ میں وہ اینٹ ہوں اور میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں۔ 30۔ احمد والترمذی وصححہ ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا میری مثال نبی ویں میں ایسی ہے جیسے آدمی کی مثال جس نے گھر بنایا اس کو خوب اچھا بنایا اور پورا بنایا اور بہت خوبصورت بنایا اور اس پر ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی کہ اس کو نہ رکھا لوگوں نے عمارت کے گرد چکر لگایا اور وہ اس سے تعجب کرنے لگے اور کہنے لگے کاش اس اینٹ کی جگہ پوری کردی۔ پس میں نبیوں میں اس اینٹ کی جگہ ہوں۔ 31۔ ابن مردویہ نے ثوبان ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عنقریب میری امت میں تیس جھوٹے نبی ہوں گے ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے اور میں نبیوں کا ختم کرنے والا ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ 32۔ احمد نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا میری امت میں کذاب اور دجال ستائیس ہوں گے ان میں سے چار عورتیں ہوں گی اور بلاشبہ میں نبیوں کا ختم کرنے والا ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ 33۔ ابن ابی شیبہ نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ تم کہو خاتم النبیین اور تم نہ کہو کہ ان کے بعد کوئی نبی نہیں۔ 34۔ ابن ابی شیبہ نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے مغیرہ بن شعبہ ؓ کے نزدیک یوں کہا صلی اللہ علی محمد خاتم الانبیاء لانبی بعدہ یعنی اللہ تعالیٰ رحمت بھیجے محمد ﷺ پر جو نبیوں کو ختم کرنے والے ہیں اور ان کے بعد کوئی نبی نہیں۔ مغیرہ نے فرمایا تجھ کو کافی ہے جب تو نے خاتم الانبیاء کہہ دیا اور ہم بیان کرتے تھے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) تشریف لانے والے ہیں اگر وہ تشریف لائیں تو ایک اعتبار سے پہلے اور ایک اعتبار سے بعد میں ہوئے۔ 35۔ ابن الانباری نے المصاحف میں ابو عبدالرحمن سلمی (رح) سے روایت کیا کہ میں حسن اور حسین کو پڑھاتا تھا علی بن ابی طالب ؓ میرے پاس سے گزرے اور میں ان دونوں کو پڑھا رہا تھا آپ نے مھھ سے فرمایا ان دونوں کو یوں پڑھاؤ آیت وخاتم النبیین تاء کی فتح کے ساتھ واللہ الموفق 1۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم ابن عباس ؓ سے آیت اذکروا اللہ ذکر کثیرا کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے بندے پر جو بھی فریضہ مقرر کیا اس کے لیے ایک حد مقرر کردی ہے اور عذر کی حالت میں لوگوں کا عذر قبول کیا ہے۔ اس کا ذکر بھی نہیں کیا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے کوئی حد نہیں فرمائی۔ اور اس کے چھوڑنے میں کوئی عذر قبول نہیں کیا مگر جس کی عقل مغلوب ہوجائے یعنی جس کی عقل خراب ہوجائے پھر فرمایا اللہ تعالیٰ کو یاد کرو کھڑے ہوئے بیٹھے ہوئے اور اپنی کروٹوں پر رات کو دن کو خشکی میں سمندر میں سفر میں حضر میں مالداری میں غرب میں صحت میں بیماری میں چھپے ہوئے اور علانیہ طور پر اور ہر حال میں اور اس کی تسبیح بیان کرو صبح کو اور شام کو جب تم ایسا کروگے تو اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے بھی تم پر اپنی رحمتیں بھیجیں گے اسی کو فرمایا آیت ہوالذی یصلی علیکم وملئکتہ یعنی وہی ذات ہے جو تم پر رحمت بھیجتا ہے اور اسکے فرشتے بھی۔ 2۔ ابن ابی حاتم نے مقاتل (رح) سے روایت کیا کہ آیت اذکر اللہ ذکر اکثیرا یعنی تم اللہ تعالیٰ کا ذکر کثرت سے کرو زبان سے سبحان اللہ اللہ اکبر لا الہ الا اللہ اور الحمدللہ کہنے کے ساتھ ہر حال میں یاد کرو آیت وسبحول بکرۃ واصیلا اور صبح وشام اس کی تسبیح بیان کرو یعنی نماز پڑھو اللہ کے لیے صبح کو شام کو۔ ذاکر مجاہد سے بھی افضل ہیں 3۔ احمد والترمذی والبیہقی نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کون سے بندے افضل ہیں درجہ کے لحاظ سے اللہ کے نزدیک۔ فرمایا اللہ کو کثرے سے یاد کرنے والے میں نے عرض کیا یارسول اللہ اللہ کے راستے میں لڑنے والوں میں سے بھی افضل ہیں فرمایا اگر وہ اپنی تلوار سے کفار اور مشرکین کو مارے یہاں تک کہ وہ ٹوٹ جائے اور خون سے رنگین ہوجائے تب بھی اللہ کا ذکر رکنے والے درجات کے لحاظ سے ان سے افضل ہوں گے۔ 4۔ احمد ومسلم والترمذی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مفردون آگے بڑھ گئے صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ مفردون کون ہیں ؟ فرمایا اللہ تعالیٰ کا کثرت سے ذکر کرنے والے۔ 5۔ احمد والطبرانی نے معاذ ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا کون سے مجاہدین زیادہ اجروالے ہیں ؟ فرمایا ان میں اللہ کا کثرت سے ذکر کرنے والے پھر پوچھا کون سے روزے والے زیادہ اجر اجر والے ہیں۔ فرمایا ان میں اللہ کا کثر سے ذکر کرنے والے یعنی نماز پڑھنے والے ذکوۃ دینے والے حج کرنے والے اور صدقہ دینے والے یعنی وہ وہ عمل کرنے والے اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان میں اللہ کا کثرت سے ذکر کرنے والے افضل ہیں تو ابوبکر نے عمر سے فرمایا اے ابو ھفص ذکر کرنے والے ہر بھلائی کو لے گئے پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں۔ 6۔ ابن ابی شیبہ وابن مردویہ نے معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا کہ اس درمیان کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حمدان کے درمیان سے گزر رہے تھے تو آپ نے فرمایا اے معاذ سابقون یعنی آگے بڑھ جانے والے کہاں ہیں ؟ میں نے عرض کیا وہ لوگ تو گزر چکے پھر آپ نے فرمایا اغے بڑھ جانے والے کہاں ہیں جو اللہ کے ذکر کے ساتھ فریفتہ ہیں جو شخص یہ محبوب رکھتا ہو کہ وہ جنت کے باغوں میں چریے یعنی کھائے پیے تو اس کو چاہیے کہ اللہ کا ذکر کثرت سے کرے۔ 7۔ الطبرانی نے ام انس ؓ نے عرض کیا یارسول اللہ ! مجھے کوئی وصیت فرمائیے آپ نے فرمایا گناہ چھوڑدے کیونکہ افضل ہجر ہے اور فرائض کی پابندی کر کیونکہ وہ افضل جہاد ہے اور اللہ کے ذکر کی کثرت کر کیونکہ تو اللہ کے پاس کوئی چیز نہیں لائے گا جو کثرت ذکر سے ان کے نزدیک زیادہ محبوب ہو۔ 8۔ الطبرانی نے الاوسط میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو اللہ کا ذکر کثرت سے نہ کرے تو وہ ایمان سے بری ہوگیا۔ 9۔ احمد اوب یعلی وابن حیان والحاکم وصححہ ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کا ذکر کثرت سے کرو یہاں تک کہ لو گتجھے مجنوں کہیں۔ 10۔ الطبرانی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کا ذکر کرو یہاں تک کہ منافق لوگ کہنے لگیں کہ تم ریا کاری کرنے والے ہو۔ 11۔ عبداللہ بن احمد نے زوائد الزہد میں ابو لاجوازاء ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کا ذکر کرو یہاں تک کہ منافق کہنے لگیں کہ تم ریا کاری کرنے والے ہو۔
Top