Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - An-Nisaa : 157
وَّ قَوْلِهِمْ اِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِیْحَ عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ رَسُوْلَ اللّٰهِ١ۚ وَ مَا قَتَلُوْهُ وَ مَا صَلَبُوْهُ وَ لٰكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ١ؕ وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْهِ لَفِیْ شَكٍّ مِّنْهُ١ؕ مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ١ۚ وَ مَا قَتَلُوْهُ یَقِیْنًۢاۙ
وَّقَوْلِهِمْ
: اور ان کا کہنا
اِنَّا
: ہم
قَتَلْنَا
: ہم نے قتل کیا
الْمَسِيْحَ
: مسیح
عِيْسَى
: عیسیٰ
ابْنَ مَرْيَمَ
: ابن مریم
رَسُوْلَ
: رسول
اللّٰهِ
: اللہ
وَمَا قَتَلُوْهُ
: اور نہیں قتل کیا اس کو
وَمَا صَلَبُوْهُ
: اور نہیں سولی دی اس کو
وَلٰكِنْ
: اور بلکہ
شُبِّهَ
: صورت بنادی گئی
لَهُمْ
: ان کے لیے
وَاِنَّ
: اور بیشک
الَّذِيْنَ اخْتَلَفُوْا
: جو لوگ اختلاف کرتے ہیں
فِيْهِ
: اس میں
لَفِيْ شَكٍّ
: البتہ شک میں
مِّنْهُ
: اس سے
مَا لَهُمْ
: نہیں ان کو
بِهٖ
: اس کا
مِنْ عِلْمٍ
: کوئی علم
اِلَّا
: مگر
اتِّبَاعَ
: پیروی
الظَّنِّ
: اٹکل
وَ
: اور
مَا قَتَلُوْهُ
: اس کو قتل نہیں کیا
يَقِيْنًۢا
: یقیناً
اور انہوں نے یوں کہا کہ بلاشبہ ہم نے مسیح ابن مریم کو قتل کردیا جو اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں حالانکہ انہوں نے نہ ان کو قتل کیا اور نہ سولی پر چڑھایا لیکن ان کو شبہ میں ڈال دیا گیا، اور بلاشبہ جن لوگون نے ان کے بارے میں اختلاف کیا وہ ضرور ان کے بارے میں شک میں ہیں، اٹکل پر چلنے کے سواء ان کو ان کے بارے میں کوئی علم نہیں اور یقیناً انہوں نے ان کو قتل نہیں کیا
(1) عبد بن حمید و نسائی وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو آسمان کی طرف اٹھانے کا ارادہ فرمایا تو اپنے ساتھیوں کی طرف نکلے اور گھر میں حواریوں میں سے بارہ آدمی تھے آپ ان کے پاس دوسرے گھر سے آئے اور آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا انہوں نے فرمایا تم میں سے کون شخص ہے ؟ جو بارہ مرتبہ کفارہ ادا کرے مجھ پر ایمان لانے کے بعد پھر فرمایا تم میں سے کون ہے جس پر میری شبیہ ڈال دی جائے (یعنی میرے جیسا بنا دیا جائے) اور وہ قتل کردیا جائے میرے بدلے میں اور میرے ساتھ ہو میرے درجے میں ان میں سے سب سے کم عمر نوجوان اٹھا عیسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے فرمایا بیٹھ جا پھر آپ نے وہی بات دہرائی تو پھر وہی نوجوان اٹھ کھڑا ہوا انہوں نے فرمایا بیٹھ جا پھر آپ نے اسی بات دہرایا تو پھر بھی وہی نوجوان اٹھ کھڑا ہوا اور اس نے کہا میں حاضر ہوں آپ نے فرمایا تو ہی وہ ہے تو اس کو عیسیٰ (علیہ السلام) کی شکل میں بنا دیا گیا (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) اور عیسیٰ (علیہ السلام) اسی گھر کے روشندان میں سے آسمان کی طرف اٹھائے گئے یہودیوں کے جاسوس آئے انہوں نے ان کے ہم شکل کو پکڑ کر اس کو قتل کرد یا پھر اس کو سولی پر لٹکا دیا ان حواریوں میں سے بعض نے بارہ مرتبہ آپ کا کفارہ دیا ان پر ایمان لانے کے بعد یہ لوگ تین جماعتوں میں بٹ گئے ایک جماعت نے کہا خود اللہ تعالیٰ ہمارے درمیان رہے جب تک انہوں نے چاہا پھر وہ آسمان کی طرف چڑھ گئے یہ لوگ یعقوبیہ ہیں اور ایک جماعت نے کہا ہمارے درمیان اللہ کے بیٹے تھے جب تک چاہا وہ رہے پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا یہ لوگ نسطوریہ ہیں اور ایک جماعت نے کہا ہمارے درمیان اللہ کے بندے اور اس کے رسول تھے یہ لوگ مسلمان دونوں کافر جماعتیں ان مسلمانوں پر غالب آگئیں اور ان کو قتل کیا اسلام مٹا رہا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کو مبعوث فرمایا تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) ” فامنت طائفۃ من بنی اسرائیل “ یعنی وہ جماعت جو ایمان لائی تھی عیسیٰ (علیہ السلام) کے زمانہ میں اور ایک جماعت نے کفر کیا جو عیسیٰ کے زمانہ میں تھی انہوں نے کفر کیا پھر فرمایا ” فایدنا الذین امنوا “ یعنی جو لوگ عیسیٰ (علیہ السلام) کے زمانہ میں ایمان لائے تھے ان کی مدد اس طرح کی کہ حضرت رسول اللہ ﷺ نے ان کے دین کو کفار کے دین پر غلبہ عطا فرما دیا۔ یہود کا زعم باطل ہے (2) عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ” وقولہم انا قتلنا المسیح “ سے مراد یہودی ہیں جو اللہ کے دشمن ہیں عیسیٰ (علیہ السلام) کے قتل پر فخر کرتے ہیں اور وہ گمان کرتے ہیں کہ انہوں نے قتل کردیا اور ان کو سولی پر لٹکا دیا اور ہم کو ذکر کیا گیا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے اصحاب سے فرمایا تم میں سے کون ہے جس پر میری شبیہ ڈال دی جائے (یعنی میرا ہم شکل بنا دیا جائے) کیونکہ وہ قتل کردیا جائے گا تو ان کے اصحاب میں سے ایک آدمی نے کہا میں حاضر ہوں اے اللہ کے نبی ! تو وہ آدمی قتل کردیا گیا اور اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو (قتل ہونے سے) محفوظ رکھا اور ان کو اپنی طرف اٹھایا۔ (3) عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” شبہ لہم “ سے مراد ہے کہ انہوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کے علاوہ دوسرے آدمی کو سولی پر لٹکا دیا جو عیسیٰ کے مشابہ تھا اور لوگوں نے اسی کو عیسیٰ (علیہ السلام) خیال کیا اور اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو زندہ اپنی طرف اٹھالیا۔ (4) ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وما قتلوہ یقیناً “ یعنی انہوں نے قتل نہیں کیا یقینی طور پر جس کا انہوں نے گمان کیا تھا۔ (5) ابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا یعنی انہوں نے قتل نہیں کیا یقینی طور پر جس کا انہوں نے گمان کیا تھا۔ ابن جریر (رح) نے جویبر اور سدی رحمۃ اللہ علیہما سے اسی طرح روایت کیا۔ (6) عبد الرزاق واحمد نے فی الزھد میں وابن عساکر نے ثابت بنانی کے طریق سے ابو رافع (رح) سے روایت کیا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) اس حال میں اٹھائے گئے کہ ان پر کتان کا ایک جبہ تھا اور بکریاں چرانے والوں کے موزہ پہنے ہوئے تھے اور ایک غلیل تھی کہ جس سے پرندے کا شکار کرتے تھے۔ (7) احمد نے الزھد میں وابو نعیم وابن عساکر نے ثابت بنانی کے طریق سے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) نے کچھ نہیں چھوڑا جب ان کو (آسمان پر) اٹھایا گیا مگر ایک کتان کا جبہ اور بکریاں چرانے والا موزہ اور ایک غلیل تھی کہ جس سے پرندے شکار کرتے تھے۔ (8) ابن عساکر نے عبد الجبار بن عبد اللہ بن سلیمان (رح) سے روایت کیا کہ عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) اس رات اپنے ساتھیوں کے پاس تشریف لائے جس میں ان کو (آسمان پر) اٹھایا گیا آپ نے ان سے فرمایا کتاب اللہ کے بدلہ میں اجر کا مطالبہ نہ کرنا اگر تم ایسا نہ کرو گے تو اللہ تعالیٰ تم کو پتھر کے مقبروں پر بٹھائیں گے اس میں سے ایک پتھر بھی دنیا وما فیھا سے بہتر ہے۔ عبد الجبار نے فرمایا اور یہ وہ بیٹھنے کی جگہیں ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ذکر فرمایا یعنی لفظ آیت ” فی مقعد صدق عند ملیک مقتدر “ (القمر آیت 55) اور (اس کے بعد) ان کو (آسمانوں پر) اٹھالیا گیا۔ (9) عبد بن حمید وابن جریر نے وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کو جب اللہ تعالیٰ نے یہ بتادیا کہ وہ دنیا سے جانے والے ہیں تو وہ موت سے گھبرا گئے اور یہ بات ان پر بہت بھاری ہوئی انہوں نے حواریوں کو بلایا اور ان کے لئے کھانا تیار کیا اور فرمایا آج رات میرے پاس حاضر ہوجاؤ تمہاری طرف میری ایک جماعت ہے جب یہ لوگ رات کو ان کے پاس جمع ہوگئے تو ان کو رات کا کھانا کھلایا اور ان سے گفتگو کرنے لگے جب حواری کھانے سے فارغ ہوگئے تو خود ان کے ہاتھ دھلائے اپنے ہاتھ سے ان کو وضو کرایا اور ان کے ہاتھوں کو اپنے کپڑوں سے خشک کرنے لگے ان لوگوں نے اس عمل کو عظیم جانا اور باعث شرف سمجھنے لگے عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا مگر وہ آدمی جو مجھ پر آج رات کسی چیز کو لوٹائے گا تو ان چیزوں میں سے جس کو میں کروں گا تو وہ مجھ سے نہیں ہے اور نہ میں اس سے ہوں سب نے اقرار کرلیا یہاں تک کہ عیسیٰ (علیہ السلام) اس عمل سے فارغ ہوگئے تو انہوں نے فرمایا آج کی رات جو میں نے تمہارے ساتھ معاملہ کیا ہے ان کاموں میں سے جو میں نے تمہاری خدمت کی تو اس پر تم ایک دوسرے سے عظمت نہ جاننا بلکہ ایک دوسرے کی اس طرح خدمت کرنا جس طرح میں نے تمہاری خدمت کی میری موت مؤخر ہوجائے۔ جب انہوں نے دعا کے لئے اپنے آپ کو تیار کیا اور اس میں خوف کی کوشش کا ارادہ کیا تو ان کو نیند نے پکڑ لیا یہاں تک کہ وہ دعا نہ کرسکے عیسیٰ ان کو جگانے لگے اور کہتے سبحان اللہ تم نے میرے لئے ایک رات بھی صبر نہیں کیا کہ جس میں تم میری مدد کرتے ؟ انہوں نے جواب دیا اللہ کی قسم ہم نہیں جانتے ہم کو کیا ہوا اور ہم رات بھر باتیں کرتے رہتے تھے اور ہم آج رات باتیں نہیں کرسکے اور ہم جب دعا کا ارادہ کرتے تھے مگر ہمارے اور دعا کے درمیان کوئی چیز حائل ہوجاتی ہے فرمایا چرواہے کو لے جایا جاتا ہے اور ریوڑ بکھر جاتا ہے۔ اس طرح آپ ایسی باتیں کرنے لگے جس میں اپنی موت کی خبر دینے لگے پھر فرمایا ضرور تم میں سے کوئی میرا کفارہ دے بلکہ اس کے مرغ تین دفعہ چیخے اور تم میں سے کوئی ضرور مجھ کو ایک درہم کا بدلہ میں پہنچے گا اور میری قیمت کو کھائے گا حواری آپ کے پاس سے نکلے اور متفرق ہوگئے اور یہودی عیسیٰ (علیہ السلام) کی تلاش میں تھے اور انہوں نے حواریوں میں سے ایک آدمی شمعان کو پکڑ لیا اور کہنے لگے کہ یہ ان کے ساتھیوں میں سے ہے اس نے انکار کیا اور کہا میں اس کے ساتھیوں میں سے نہیں ہوں تو اس کو چھوڑ دیا پھر اسی طرح اور لوگوں کو پکڑ لیا پھر انہوں نے مرغ کی آواز سنی اور تو وہ رونے لگا اور سخت غمگین ہوگیا جب صبح ہوئی حواریوں میں سے ایک یہودیوں کے پاس آیا اور کہنے لگا مجھ کو کیا دو گے اگر میں صبح پر دلالت کروں ؟ انہوں نے اس کو تیس درہم دینے کا وعدہ کیا اس حواری نے تیس درہم لے لئے اور ان کو عیسیٰ (علیہ السلام) کا پتہ بتادیا اس سے پہلے عیسیٰ (علیہ السلام) کی شبیہ اس پر ڈالی جا چکی تھی انہوں نے اس کو پکڑا اور اس کو ایک رسی سے باندھ دیا اور اس کو ہانکے جا رہے تھے اور کہہ رہے تھے تو میت کو زندہ کرتا تھا اور مجنون کو اچھا کردیتا تھا اب اپنے آپ کو اس رسی سے چھڑا لے اور اس پر تھوکتے تھے اور اس پر کانٹے ڈالتے تھے یہاں تک کہ وہ اس کو ایک لکڑی پر لے آئے جس کا انہوں نے ارادہ کیا تھا اس پر ان کو پھانسی دیں دیں گے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی طرف اٹھالیا اور انہوں نے اس آدمی کو سولی پر لٹکا دیا جس پر عیسیٰ (علیہ السلام) کی شبیہ ڈالی گئی تھی اور وہ سات دنوں تک لٹکا رہا۔ پھر عیسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ اور جو عورت جسے عیسیٰ (علیہ السلام) دوا دیا کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے جسے جنون سے اچھا کردیا تھا یہ دونوں روتی رہیں اور اس سولی پر لٹکائے ہوئے کے پاس آئیں تو ان دو نوں کے پاس عیسیٰ (علیہ السلام) آئے اور فرمایا تم کیوں روتی ہو انہوں نے کہا تم پر روتی ہیں عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھ کو اپنی طرف اٹھا لیا تھا اور خیر کے علاوہ کوئی چیز مجھے نہیں پہنچی اور یہ وہ شخص ہے جو ان سے ملاقات کرنے گیا یہ لوگ اس جگہ پر ان سے ملے اور یہ گیارہ آدمی تھے اور وہ آدمی جس نے ان کو بھیجا تھا اور یہودیوں کو بتلایا تھا تو عیسیٰ (علیہ السلام) نے حواریوں سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ وہ اس بات پر نادم تھا جو اس نے کہا اور اس کا گلا بند ہوگیا اور وہ مرگیا آپ نے فرمایا اگر وہ توبہ کرلیتا تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرما لیتے پھر آپ نے ان لوگوں سے اس لڑکے کے بارے میں پوچھا جو اس کے پیچھے چلا کرتا تھا جس کو یوحنا کہا جاتا تھا تو عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا وہ تمہارے ساتھ ہے اب تم جاؤ تم میں سے ہر ایک انسان ایک زبان میں بات کر رہا ہوگا پس اسے چاہئے کہ اس قوم کے لوگوں کو تلاش کرلے اور اسے دعوت دے۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی پیشن گوئی (10) ابن المنذر نے وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) سیرو سیاحت کرنے والے تھے ایک عورت پر گزرے اور اس سے پانی مانگا اور فرمایا مجھے اپنے ایسے پانی میں سے پلا کہ جو آدمی اس کو پیتا ہے مرجاتا ہے اور میں تجھ کو پلاؤں گا ایسا پانی کہ جو شخص اس میں سے پیئے گا وہ زندہ ہوجائے گا آپ ایک حکیم عورت سے ملے اس عورت نے ان سے کہا کیا تجھ کو اپنا پانی کافی نہیں کہ جو اس میں سے پیئے زندہ ہوجائے اس پانی سے کہ جو اس میں سے پیئے مرجائے ؟ عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا تیرا پانی عاجل (دنیا) ہے اور میرا پانی آجل (آخرت) ہے۔ اس عورت نے کہا شاید یہ وہی آدمی ہے جس کو عیسیٰ بن مریم کہا جاتا ہے۔ فرمایا بیشک میں وہی ہوں اور میں تجھ کو اللہ کی عبادت کی طرف بلاتا ہوں۔ اور اللہ کے سوا جن چیزوں کی تو عبادت کرتی ہے ان کو چھوڑنے کی طرف بلاتا ہوں اس عورت نے کہا جو تو کہتا ہے اس پر کوئی دلیل میرے پاس لے آ فرمایا اس کی دلیل یہ ہے کہ جب تو اپنے شوہر کی طرف لوٹ کر جائے گی تو وہ تجھ کو طلاق دے دے گا عورت نے کہا اس میں کھلی ہوئی نشانی ہے بنی اسرائیل میں کوئی عورت مجھ سے بڑھ کو اپنے خاوند پر زیادہ عزت والی نہیں ہے اگر ایسا ہوا جیسے تو کہتا ہے تو میں پہچان لوں گی کہ تو سچ بولنے والا ہے (اس کے بعد) وہ اپنے شوہر کی طرف لوٹ کرگئی اس کا شوہر نوجوان غیرت مند آدمی تھا اس نے پوچھا تو نے دیر کیوں لگائی عورت نے کہا مجھ پر ایک آدمی گزرا میں نے ارادہ کیا کہ تجھ کو عیسیٰ (علیہ السلام) کی خبر دوں اس آدمی پر اتنی غیرت سوار ہوئی کہ اس نے اس کو طلاق دے دی عورت نے کہا کہ اس آدمی نے مجھ سے سچ کہا تھا۔ وہ عورت عیسیٰ (علیہ السلام) کو ڈھونڈتے ہوئے نکلی اور وہ ایمان لا چکی تھی عیسیٰ (علیہ السلام) اپنے سائیس حواریوں کے ساتھ تشریف لائے کہ گھر میں اور ان کو گھیر لیا گیا وہ لوگ ان پر داخل ہوگئے اللہ تعالیٰ نے ان سب کی صورتیں عیسیٰ (علیہ السلام) جیسی بنا دیں وہ لوگ کہنے لگے کہ تم نے ہم پر جادو کردیا ہے۔ تم ضرور ہمارے لئے عیسیٰ (علیہ السلام) کو ظاہر کرو ورنہ ہم تم سب کو قتل کردیں گے۔ عیسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا تم میں سے کون اپنی جان کے بدلہ جنت خریدے گا ؟ قوم میں سے ایک آدمی نے کہا ان لوگوں نے اس کو پکڑ لیا اس کو قتل کر کے سولی پر لٹکا دیا اس وقت اس کو شبہ ہوگیا اور انہوں خیال کیا کہ انہوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کردیا ہے اور سولی پر لٹکا دیا نصاری نے بھی اسی طرح گمان کیا اور اللہ تعالیٰ نے اسی دن ان کو اوپر اٹھالیا تھا۔ عورت کو یہ بات پہنچی کہ عیسیٰ کو قتل کر کے سولی پر لٹکا دیا گیا وہ آئی اور اس نے ایک مسجد اس درخت کی جڑ میں بنائی وہ اس میں نماز پڑھنے لگی اور عیسیٰ (علیہ السلام) پر رونے لگی۔ اچانک اس نے اپنے اوپر سے عیسیٰ (علیہ السلام) کی آواز سنی جو انجانی نہیں تھی اے فلانی ! اللہ کی قسم ان لوگوں نے نہ مجھے قتل کیا اور نہ مجھے سولی پر لٹکایا لیکن ان پر شبہ پڑگیا اور اس کی نشانی یہ ہے کہ آج رات حواری تیرے گھر میں جمع ہوں گے۔ وہ لوگ بارہ جماعتوں میں بٹ جائیں گے ہر جماعت ایک قوم کو اللہ کے دین کی طرف دعوت دے گی جب شام ہوئی تو حواری اس کے گھر میں جمع ہوئے اس عورت نے ان سے کہا میں نے اس رات ایک چیز سنی ہے میں تم کو بیان کرتی ہوں اور قریب ہے تم مجھ کو جھٹلاؤ گے حالانکہ وہ بات سچی بات ہے میں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کی آواز سنی اور وہ فرما رہے تھے اے فلانی اللہ کی قسم نہ میں قتل ہوا اور نہ میں سولی دیا گیا یہ بات کہنے کے لئے ہم تیرے گھر میں جمع ہوئے ہم ارادہ کرتے ہیں کہ ہم زمین میں دعوت کے لئے نکل جائیں گے جو حواری روم کی طرف گیا وہ نسطور تھا اور نسطور کے دو ساتھی بھی تھے اس کے دو ساتھی نکلے لیکن نسطور کو کسی حاجت نے روک لیا۔ اس نے ان دونوں سے کہا نرمی اختیار کرنا سختی نہ کرنا اور کسی معاملہ میں مجھ سے پہل نہ کرنا جب یہ دونوں کورۃ (مقام) پر پہنچے کہ جس کا انہوں نے ان کے عید کے دن آنے ارادہ کیا تھا ان کے بادشاہ اور اس کے ساتھ ملک کے عمائدین بھی باہر نکلے دونوں آدمی بادشاہ کے پاس آئے اور اس کے سامنے کھڑے ہوگئے ان دونوں نے کہا اللہ سے ڈرو بلاشبہ تم گناہوں کا ارتکاب کرتے ہو اور تم اللہ کی حرمتوں کو پامال کرتے ہو۔ اور انہوں نے وہ باتیں کیں جو اللہ نے چاہا۔ بادشاہ نے افسوس کیا اور ان دونوں کے قتل کا ارادہ کیا اہل مملکت میں سے کچھ لوگ اس کی طرف کھڑے ہوگئے تو انہوں نے کہا یہ ایسا دن ہے کہ اس میں خون نہیں بہایا جاتا تو نے اپنے ان ساتھیوں کو قبضے میں نہیں لے لیا تھا اگر تو اس کو پسند کرے تو ان دونوں کو قید کر دو یہاں تک کہ ہماری عید گزر جائے پھر ان دونوں کے بارے میں جو آپ کی رائے گی ویسے ہی کرلینا تو بادشاہ نے ان کو قید کرنے کا حکم کردیا۔ پھر وہ ان دونوں کو بھول گیا یہاں تک کہ نسطور آپہنچا ان دونوں کے بارے میں پوچھا اس کو ان کا حال بتایا گیا کہ وہ دونوں قید میں ہیں نسطور ان کے پاس آیا اور ان سے کہا میں نے تم کو نہیں کہا تھا نرمی اختیار کرنا سختی نہ کرنا اور کسی معاملہ میں مجھے پیچھے نہ چھوڑنا کیا تم جانے ہو تم دونوں کی کیا مثال ہے تمہاری مثال اس عورت کی طرح ہے جس کے ہاں اولاد نہیں ہوتی یہاں تک کہ وہ بوڑھی ہو کر اس عمر کو پہنچ گئی پھر بڑھاپے میں اس کا لڑکا پیدا ہوگیا اس نے یہ کہا کہ یہ جلدی سے جوان ہوجائے تاکہ وہ اس سے نفع اٹھائے تو اس نے اس کے معدے میں ایسی غذا کو پہنچائی جس کی وہ طاقت نہیں رکھتا تھا تو وہ عورت بچے کو مار ڈالتی ہے پھر ان دونوں سے کہا اب تم کسی چیز میں جلدی نہ کرنا پھر وہ نکلا اور بادشاہ کے دروازے پر آیا بادشاہ کا طریقہ یہ تھا جب لوگ بیٹھ جاتے تو اس کی چار پائی کو رکھ دیا جاتا اور لوگ اس کے اردگرد صف بستہ بیٹھ جاتے۔ جب وہ لوگ کسی حلال یا حرام میں مبتلا ہوتے تو یہ معاملہ بادشاہ کی سوال کرتے یہاں تک کہ یہ مسئلہ مجلس کے آخر والوں کی طرف پہنچ جاتا نسطور آیا اور قوم کے آخر میں بیٹھ گیا جب وہ لوگ بادشاہ کو جواب دینے لگے اور انہوں نے نسطور کا جواب بھی بادشاہ کو پہنچایا اس نے اس میں سے ایسی چیز سنی جس میں حلاوت تھی اور اس نے اپنے کانوں میں مٹھاس پائی۔ بادشاہ نے کہا یہ بات کس نے کی ہے ؟ کہا گیا اس آدمی کا جواب ہے جو قوم کے آخر میں (بیٹھا) ہے۔ بادشاہ نے کہا اس کو میرے پاس لے آؤ نسطور آیا تو بادشاہ نے کہا تو نے اس طرح اور اس طرح کہا ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں (میں نے کہا ہے) بادشاہ نے کہا اس معاملہ میں تو کیا کہتا ہے اس نے کہا میں یہ کہتا ہوں یعنی کسی چیز کے بارے میں اس سے پوچھا جاتا تو نسطور اس کی وضاحت کردیتا بادشاہ نے کہا تیرے پاس یہ علم ہے اور تو قوم کے آخر میں بیٹھا ہے میری چار پائی کے ساتھ اس کے بیٹھنے کی جگہ بنا دو پھر کہا اگر تیرے پاس میرا بیٹا آئے تو اس کے لئے کھڑا نہ ہونا پھر نسطور پر متوجہ ہوا اور لوگوں کو چھوڑ دیا جب نسطور نے دیکھ لیا کہ اس کی قدر ومنزلت ثابت ہوچکی تو اس نے کہا میں بادشاہ سے طریقہ سے بات کروں گا۔ نسطور نے کہا اے بادشاہ ! میرا گھر اور بہت دور ہے اگر تو پسند کرے تو مجھ سے اپنی حاجت کو پورا کر اور مجھ کو اجازت دے کہ میں نے اپنے اہل و عیال کی طرف چلا جاؤں بادشاہ نے کہا اے نسطور ایسا کرنے کی تو گنجائش نہیں اگر تو چاہے تو اپنے گھر والوں کو ہمارے پاس لے آ تیرے لئے ہمدردی ہوگی اور اگر تو چاہے تو بیت المال میں سے اپنی ضرورت کے مطابق لے لے اور اپنے گھر والوں کی طرف بھیج دے تو ایسا کرے (یہ سن کر) نسطور خاموش ہوگیا۔ پھر ایک دن ایسا ہوا کہ ان کا ایک آدمی فوت ہوگیا نسطور نے کہا اے بادشاہ ! مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ دو آدمی آئے تھے جو تیرے دین کو عیب لگا رہے تھے بادشاہ نے ان کو یاد کیا اور ان کو بلا بھیجا اور کہا اے نسطور تو ہی میرے ان کو درمیان فیصلہ کرنے والا ہے جو تو کہے گا میں راضی ہوں نسطور نے کہا اے بادشاہ ! ٹھیک ہے یہ میت ہے جو نبی اسرائیل میں فوت ہوا ان دونوں کو حکم کرو کہ وہ اپنے رب سے دعا کریں کہ وہ ان کی دعا کے صدقہ اسے زندہ کر دے تو یہ ایک کھلی ہوئی نشانی ہوگی میت کو لایا گیا اور اس کے سامنے کردیا گیا وہ دونوں کھڑے ہوئے وضو کیا اور اپنے رب سے دعا کی تو اس پر روح لوٹ آئی اور اس نے بات کی نسطور نے کہا اے بادشاہ اس میں کھلی ہوئی نشانی ہے لیکن ان دونوں کو ایسی بات کا حکم دیں جو اس سے مختلف ہو جس پر آپ کی مملکت کے لوگ متفق ہیں پھر تو اپنے معبودوں سے کہہ اگر وہ قادر ہیں کہ ان دونوں کو نقصان پہنچا سکیں تو ان کی بات کا کوئی وزن نہیں دین جھوٹا ہے اور اگر یہ دونوں قادر ہوگئے کہ وہ تیرے معبودوں کو نقصان پہنچا سکیں تو ان دونوں کا معاملہ قوی ہے۔ بادشاہ اور اس کی مملکت کے لوگ بتوں کے سامنے سجدے میں گرپڑے اور نسطور بھی سجدے میں گرپڑا اور کہا اے اللہ ! میں تیرے لئے سجدہ کر رہا ہوں اور ان بتوں کے بارے میں ایک تدبیر کرتا ہوں تاکہ تیرے سوا ان کی عبادت نہ کی جائے پھر بادشاہ نے اپنا سر اٹھایا اور کہا یہ دونوں ارادہ کرتے ہیں کہ تمہارا دین بدل دیں اور وہ تمہارے علاوہ دوسرے معبود کی طرف بلاتے ہیں ان کی آنکھیں پھوڑ دو ان کو شل کر دو یا ان کے اعضا کاٹ دو معبودون نے اسے جواب نہ دیا نسطور نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ دونوں کلہاڑا اٹھالو اور کہا اے بادشاہ ان دونوں سے کہو کیا یہ دونوں تیرے معبودوں کو نقصان پہنچانے پر قادر ہیں اس نے کہا کیا تم ہمارے معبودوں کو نقصان پہنچانے پر قادر ہو ؟ انہوں نے کہا ہمارے اور ان کے درمیان راستہ چھوڑ دے یہ دونوں ان جھوٹے معبودوں (یعنی بتوں) کے پاس آئے اور ان کو توڑ دیا نسطور نے کہا میں ان دونوں کے رب پر ایمان لے آیا بادشاہ نے کہا میں بھی ان دونوں کے رب پر ایمان لے آیا اور سب لوگوں نے کہا ہم بھی ان دونوں کے رب پر ایمان لے آئے نسطور نے کہا اپنے ساتھیوں سے کہا نرمی اس طرح ہوتی ہے۔ (11) ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ایک یہودی نے ان سے کہا تم یہ کہتے ہو کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ عزیزو حکیم تھا آج وہ کیا ہے ؟ ابن عباس ؓ نے فرمایا وہ اپنی ذات سے عزیز و حکیم ہے۔
Top