Dure-Mansoor - An-Nisaa : 85
مَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً یَّكُنْ لَّهٗ نَصِیْبٌ مِّنْهَا١ۚ وَ مَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَةً سَیِّئَةً یَّكُنْ لَّهٗ كِفْلٌ مِّنْهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ مُّقِیْتًا
مَنْ : جو يَّشْفَعْ : سفارش کرے شَفَاعَةً : شفارش حَسَنَةً : نیک بات يَّكُنْ لَّهٗ : ہوگا۔ اس کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّنْھَا : اس میں سے وَمَنْ : اور جو يَّشْفَعْ : سفارش کرے شَفَاعَةً : سفارش سَيِّئَةً : بری بات يَّكُنْ لَّهٗ : ہوگا۔ اس کے لیے كِفْلٌ : بوجھ (حصہ) مِّنْھَا : اس سے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز مُّقِيْتًا : قدرت رکھنے والا
جو کوئی شخص اچھی سفارش کرے اسے اس میں سے حصہ ملے گا اور جو شخص بری سفارش کرے اس کو اس میں سے حصہ ملے گا اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے
(1) عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” من یشفع شفاعۃ حسنۃ “ یعنی بعض لوگوں کی سفارش کرنا بعض کے لئے۔ (2) ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا جو شخص کسی کے حق میں اچھے کام کی سفارش کرے گا تو اس کے لئے اجر ہوگا اگرچہ اس کی سفارش قبول نہ کی جائے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لفظ آیت ” من یشفع شفاعہ حسنۃ یکن لہ نصیب منھا “ اور ” یشفع “ نہیں فرمایا۔ خیر کے کام میں سفارش باعث اجر ہے (3) ابن جریر نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ جو شخص اچھی سفارش کرے گا اس کے لئے اس وقت تک اجر لکھا جاتا رہے گا جب تک سفارش کی منفعت جاری رہتی ہے۔ (4) عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” یکن لہ نصیب منھا “ میں نصیب سے مراد ہے حصہ اور کف سے مراد ہے گناہ۔ (5) ابن جریر وابن ابی حاتم نے سدی اور ربیع (رح) دونوں سے روایت کیا کہ ” کفل منھا “ سے حصہ مراد ہے۔ (6) ابن جریر نے ابن زہد (رح) سے روایت کیا کہ ” کفل “ اور ” نصیب “ کا معنی ایک ہے جس طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” یؤتکم کفلین من رحمتہ “ (7) ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم و بیہقی نے الاسماء والصفات میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” وکان اللہ علی کل شیء مقیتا “ میں مقیتا سے مراد ہے حفاظت کرنے والا۔ (8) ابوبکر بن الانباری نے الوقف والا بتداء میں و طبرانی نے الکبیر میں اور الطستی نے اپنے مسائل میں حضرت ابن عباس ہے۔ قادر اور مقتدر پوچھا گیا عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں فرمایا ہاں کیا تو نے اجیحہ بن انصاری کا قول نہیں سنا۔ وذی ضغن کففت النفس عنہ وکنت علی مسا عتہ مقیتا ترجمہ : کتنے ہی کینہ کرنے والے ہیں جن سے میں نے نفس کو روک لیا جبکہ میں تکلیف پہچانے پر قادر تھا۔ (9) ابن المنذر وابن ابی حاتم نے عیسیٰ بن یونس کے طریق سے اسماعیل سے اور انہوں نے ایک آدمی سے اور انہوں نے عبید اللہ بن رواحہ ؓ سے روایت کیا کہ آدمی نے ان سے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ” وکان اللہ علی کل شیء مقیتا “ کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ ہر انسان کو اس کے عمل کے مطابق اجر دیتا ہے۔ (10) عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ” مقیتا “ کا معنی ہے شھیدا (گواہ) ” حسیبا “ (حساب لینے والا) ” حفیظا “ (حفاظت کرنے والا) ۔ (11) ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کہ ” مقیتا “ کا معنی قادر (یعنی قدرت والا ) ۔ (12) ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ ” المقیت “ سے مراد ہے ” القدیر “ (یعنی ہر کام پر قدرت رکھنے والا) ۔ (13) ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ ” مقیت “ سے مراد رزاق (رزق دینے والا) ۔
Top