Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 85
مَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً یَّكُنْ لَّهٗ نَصِیْبٌ مِّنْهَا١ۚ وَ مَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَةً سَیِّئَةً یَّكُنْ لَّهٗ كِفْلٌ مِّنْهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ مُّقِیْتًا
مَنْ : جو يَّشْفَعْ : سفارش کرے شَفَاعَةً : شفارش حَسَنَةً : نیک بات يَّكُنْ لَّهٗ : ہوگا۔ اس کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّنْھَا : اس میں سے وَمَنْ : اور جو يَّشْفَعْ : سفارش کرے شَفَاعَةً : سفارش سَيِّئَةً : بری بات يَّكُنْ لَّهٗ : ہوگا۔ اس کے لیے كِفْلٌ : بوجھ (حصہ) مِّنْھَا : اس سے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز مُّقِيْتًا : قدرت رکھنے والا
جو شخص نیک بات کی سفارش کرے تو اس کو اس (کے ثواب) میں حصہ ملے گا اور جو بری بات کی سفارش کرے تو اس کو اس کے (عذاب) میں سے حصہ ملے گا اور خدا ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
حکم بست ویکم ترغیب درشفاعت حسنہ وترہیب از شفاعت سیۂ ۔ قال تعالیٰ من یشفع۔۔ الی۔۔۔ مقیتا۔ ربط) گزشتہ آیات میں جہاد کی ترغیب تھی اب ان آیات میں سفارش کے متعلق ایک قانون بیان فرماتے ہیں کہ جو شخص عمدہ سفارش کرے مثلا شرکت جہاد کی ترغیب دے اس کو اس میں سے حصہ ملے گا یعنی اس کو بھی اسی قدر ثواب ملے گا جس قدر اس عمل کرنے والوں کو اور جو کوئی بری سفارش کرے مثلا لوگوں کو شرکت جہاد سے روکے اور ان کو جہاد میں جانے سے ڈرائے تو اس کو گناہ میں سے حصہ ملے گا۔ چناچہ فرماتے ہیں کہ جو شخص نیک کام کی سفارش کرے گا اس کو نیک کام کے ثواب سے حصہ ملے گا اور جو شخص بری سفارش کرے گا اس کو اس برے کام کے گناہ سے حصہ ملے گا مثلا کسی امیر سے سفارش کرکے کسی حاجت مند کو کچھ دلوا دے تو اس خیرات کے ثواب میں یہ بھی شریک ہوگا اور اگر کسی حاکم سے سفارش کرکے کسی چور اور بدکار کو چھڑا دیا و یہ بھی اس چوری اور بدکاری میں شریک اور حصہ دار ہوگا کیونکہ شفاعت کی حقیقت غیر کے لیے حصول خیر میں واسطہ بننے کے ہیں پس اگر وہ خیر حقیقت خیر ہے تو اس کو اجر ملے گا ورنہ گناہ ہوگا۔ گزشتہ آیت کے ساتھ اس آیت کا تعلق یہ ہے کہ منافقین ایک دوسرے کے لیے نبی ﷺ سے یہ سفارش کیا کرتے تھے کہ آپ انہیں جنگ سے پیچھے رہنے کی اجازت دیدیں اور مومنین کا طریقہ یہ تھا کہ وہ اگر کسی کے پاس سامان جنگ نہ دیکھتے تو دوسرے صاحب مقدرت مسلمانوں سے کہہ سن کر ان کو سامان جنگ دلوادیتے تاکہ جہاد میں شریک ہوسکیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور مطلب آیت کا یہ ہے کہ جو شخص اچھی یا بری سفارش کرے گا اس کی جزاوسزا اس کو بھگتنی پڑے گی اور رہے اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر، یعنی وہ اچھی سفارش پر ثواب اور بری سفارش پر عذاب دینے پر قادر ہے نہ کوئی اس کے ثواب کو روک سکتا ہے اور نہ کوئی اس کی سزا کو اور بعض علمائے نے مقیت کے معنی نگہبان کے کے کیے ہیں اس صورت میں یہ ترجمہ یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر نگہبان ہے یعنی اچھی اور بری سفارش اس کی نظروں سے پوشیدہ نہیں وہ ہر سفارش کرنے والے کے حال سے بخوبی واقف ہے۔
Top