Dure-Mansoor - Az-Zukhruf : 13
لِتَسْتَوٗا عَلٰى ظُهُوْرِهٖ ثُمَّ تَذْكُرُوْا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ اِذَا اسْتَوَیْتُمْ عَلَیْهِ وَ تَقُوْلُوْا سُبْحٰنَ الَّذِیْ سَخَّرَ لَنَا هٰذَا وَ مَا كُنَّا لَهٗ مُقْرِنِیْنَۙ
لِتَسْتَوٗا : تاکہ تم چڑھ بیٹھو عَلٰي ظُهُوْرِهٖ : ان کی پشتوں پر ثُمَّ تَذْكُرُوْا : پھر تم یاد کرو نِعْمَةَ رَبِّكُمْ : اپنے رب کی نعمت کو اِذَا اسْتَوَيْتُمْ : جب سوار ہو تم عَلَيْهِ : اس پر وَتَقُوْلُوْا : اور تم کہو سُبْحٰنَ الَّذِيْ : پاک ہے وہ ذات سَخَّرَ لَنَا : جس نے مسخر کیا ہمارے لیے ھٰذَا : اس کو وَمَا كُنَّا : اور نہ تھے ہم لَهٗ : اس کے لیے مُقْرِنِيْنَ : قابو میں لانے والے
پھر اپنے رب کی نعمت کو یاد کرو جب تم اس پر بیٹھ جاؤ اور تم یوں کہو پاک ہے وہ ذات جس نے اس کو ہمارے لئے مسخر فرما دیا اور ہم اس کو قابو میں کرنے والے نہ تھے
15:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے ابومجلز (رح) سے روایت کیا کہ حسین بن علی ؓ نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ جانور پر سوار ہوا تو اس نے پڑھا (آیت) ” سبحن الذی سخرلنا ھذا وما کنا لہ مقرنین “ (13) واناالی ربنا لمنقلبون “ انہوں نے پوچھا کیا اس کے ساتھ تو حکم کیا گیا اس نے پوچھا (اور) میں کس طرح کہوں، انہوں نے فرمایا (تو اس طرح کہہ) ” الحمد للہ الذی ھدانا للاسلام “ ساری تعریف اللہ کے لئے ہیں جس نے ہم کو اسلام کی ہدایت دی) ساری تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ” من علینا بمحمد ﷺ “ جس نے پر محمد ﷺ کے ذریعہ احسان فرمایا (ساری تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں جس نے تجھے آخر بہترین امت میں سے بنایا جو لوگوں کے لئے نکالی گئی، پھر تو یہ کہے (آیت) ” سبحن الذی سخرلنا ھذا وما کنا لہ مقرنین “ 16:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے طاؤس (رح) سے روایت کیا کہ جب آپ سواری پر سوار ہوئے تو یہ پڑھتے : بسم اللہ اللہم ھذا من منک وفضلک علینا لک الحمد ربنا : ترجمہ (اللہ کے نام کے ساتھ اے اللہ یہ آپ کے احسان اور آپ کے فضل میں سے ہے ہم پر اور آپ کیلئے ساری تعریفیں ہیں اے ہمارے رب پھر پڑھا : (آیت) ” سبحن الذی سخرلنا ھذا وما کنا لہ مقرنین “ (13) واناالی ربنا لمنقلبون “ 17:۔ فریابی (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما کنا لہ مقرنین “ سے مراد ہے کہ ہم اس کی طاقت رکھنے والے نہ تھے۔ 18:۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما کنا لہ مقرنین “ (ہم ایسے نہ تھے کہ ان کو قابو کرلیتے) یعنی نہ وہ ہمارے ہاتھوں میں ہیں اور نہ ہو ہماری قوت میں ہیں۔ 19:۔ عبد بن حمید (رح) وابن المنذر (رح) نے سلیمان بن یسار (رح) سے روایت کیا کہ ایک قوم سفر میں تھی جب وہ سوار ہوئے تھے تو کہتے (آیت) ” سبحن الذی سخرلنا ھذا وما کنا لہ مقرنین “ ان میں سے ایک آدمی تھا جس کی دبلی اونٹنی تھی اس نے کہا لیکن میں اس کی طاقت رکھتا ہوں یہ کہنا تھا کہ وہ اونٹنی اس کو لے کر دوڑ پڑی اور اس کو گرا دیا جس سے اس کی ٹانگ ٹوٹ گئی (واللہ اعلم )
Top