Dure-Mansoor - Al-Maaida : 91
اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِ١ۚ فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يُرِيْدُ : چاہتا ہے الشَّيْطٰنُ : شیطان اَنْ يُّوْقِعَ : کہ دالے وہ بَيْنَكُمُ : تمہارے درمیان الْعَدَاوَةَ : دشمنی وَالْبَغْضَآءَ : اور بیر فِي : میں۔ سے الْخَمْرِ : شراب وَالْمَيْسِرِ : اور جوا وَيَصُدَّكُمْ : اور تمہیں روکے عَنْ : سے ذِكْرِ اللّٰهِ : اللہ کی یاد وَ : اور عَنِ الصَّلٰوةِ : نماز سے فَهَلْ : پس کیا اَنْتُمْ : تم مُّنْتَهُوْنَ : باز آؤگے
شیطان یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعہ تمہارے آپس میں دشمنی اور بغض واقع کردے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے سو کیا تم باز آنے والے ہو۔
شراب نوشی کی سزا اسی کوڑے (15) امام ابو الشیخ، ابن مردویہ نے (اس کی تصحیح کی ہے) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ شرابی کو رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ہاتھوں سے جوتوں سے اور ڈنڈوں سے مارا جاتا تھا یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوگئی۔ تو ابوبکر ؓ نے فرمایا کاش ہم اس کے لئے ایک خاص سزا مقرر کرلیتے۔ (تو اچھا تھا) تو رسول اللہ ﷺ کے عہد میں جو اسے مارا کرتے تھے اس کی طرف وہ مائل ہوئے۔ ابوبکر چالیس کوڑے لگاتے تھے یہاں تک کہ وہ وفات پا گئے۔ پھر حضرت عمر ؓ نے ان کے بعد اسی طرح چالیس کوڑے لگائے۔ یہاں تک کہ اولین مہاجرین میں سے ایک آدمی کو لایا گیا جس نے شراب پی تھی۔ انہوں نے کوڑے لگانے کا حکم فرمایا۔ اس نے کہا مجھے آپ کیوں کوڑے لگاتے ہیں۔ میرے اور آپ کے درمیان اللہ کی کتاب مانع ہے ؟ عمر ؓ نے فرمایا کہ اللہ کی کتاب میں تو کہاں پاتا ہے کہ میں تجھے کوڑے نہ لگاؤں۔ اس نے کہا اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتے ہیں کہ لفظ آیت لیس علی الذین امنوا وعملوا الصلحت جناح فیما طعموا اور میں ان لوگوں میں سے ہوں جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اللہ کا فرمان ہے لفظ آیت ثم اتقوا واحسنوا میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوۂ بدر، احد اور خندق میں حاضر ہوا۔ عمر ؓ سے فرمایا کیا تم اسے جواب نہیں دو گے۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا یہ آیت نازل ہوئیں۔ گزرے ہوئے لوگوں کے ساتھ معذرت بطور حجت نازل ہوئی کیونکہ وہ فوت ہوگئے شراب کے حرام ہونے سے پہلے اور یہ حجت اس طرح ہے بعد والے لوگوں کے لئے۔ کیونکہ اللہ فرماتا ہے لفظ آیت انما الخمر والمیسر والانصاب (المائدہ 90) یہاں تک کہ آخری آیت پر پہنچے وہ ہے لفظ آیت الذین امنوا وعملوا الصلحت ثم اتقوا وامنوا ثم اتقوا واحسنوا میں سے تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے شراب کے پینے سے منع فرمایا۔ عمر ؓ نے فرمایا تمہاری کیا رائے ہے ؟ علی بن ابی طالب ؓ نے فرمایا ہماری یہی رائے ہے۔ اس نے شراب پی تو نشہ ہوگیا اور جب نشہ ہوا تو بکواس کرنے لگا اور جب بکواس کی تو بہتان لگایا۔ بہتان لگانے والے پر اسی کوڑے ہونے چاہئیں۔ تو عمر ؓ نے حکم فرمایا اور اس کو اسی کوڑے لگائے گئے۔ (16) امام ابن مردویہ نے انس ؓ سے انہوں نے ابو طلحہ ام انس کے شوہر سے روایت کیا کہ جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے ایک آواز لگانے والے کو بھیجا جو آواز لگا رہا تھا۔ خبردار ! شراب حرام کردی گئی۔ اس کو نہ بیچو اگر کسی کے پاس کچھ ہو تو اس کو گرا دے۔ ابو طلحہ نے کہا اے لڑکے ان مشکیزوں کے بند کھول دے اس نے اس کو کھول دیا۔ اور اس کو بہا دیا اور ہماری شراب ان دنوں پکی اور کچی کھجور کی ہوتی تھی۔ تمام لوگوں نے بھی شراب بہا دی۔ یہاں تک کہ مدینہ منورہ کی گلیوں میں چلنا مشکل ہوگیا۔ شراب کی حرمت نازل ہونے کے بعد شراب کو بہا دیا (17) امام ابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ ہم اپنا کھانا کھا کر اس پر شراب پیتے تھے۔ ہمارے پاس نبی ﷺ کی طرف سے فلاں آدمی آیا اور اس نے کہا شراب پی رہے ہو حالانکہ اس کے بارے میں (حکم) نازل ہوچکا ہے۔ ہم نے کہا تم کیا سمجھتے ہو ؟ اس نے کہا ہاں میں نے ابھی ابھی نبی ﷺ سے سنا ہے اور میں ان کے پاس سے تمہارے پاس آیا ہوں، ہم کھڑے ہوگئے اور جو کچھ برتنوں میں تھا اسے بہا دیا۔ (18) امام ابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ ابو طلحہ ؓ کے پاس یتیم کا مال تھا۔ اس نے اس مال سے شراب خرید لی جب شراب حرام ہوگئی تو وہ نبی ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا کیا میں اس کو سرکہ بنا دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں اس کو بہا دو ۔ (19) امام ابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا یہ آیت نازل ہوئی جس میں اللہ تعالیٰ نے شراب کو حرام فردیا (ان دنوں) مدینہ منورہ میں صرف کھجور کی شراب بنائی جاتی تھی۔ (20) امام ابو یعلی نے انس ؓ سے روایت کیا کہ جب شراب کی حرمت نازل ہوئی۔ میں اپنے ساتھیوں میں سے کچھ لوگوں کے پاس آیا۔ جبکہ شراب ان کے سامنے پڑی ہوئی تھی تو میں نے اپنا پاؤں شراب (کے برتن) کو مارا اور میں نے کہا رسول اللہ ﷺ کے پاس چلو شراب کی حرمت نازل ہوچکی ہے۔ اور ان کی شراب ان دنوں کچی اور پکی کھجور سے بنائی جاتی تھی۔ (21) امام ابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ وہ لوگ شراب پیتے تھے اس آیت کے نازل ہونے کے بعد جو سورة بقرہ میں ہے اور اس آیت کے بعد جو سورة النساء میں ہے جب یہ آیت نازل ہوئی جو سورة مائدہ میں ہے۔ تو ان لوگوں نے اس کو چھوڑ دیا۔ (22) امام مسلم، ابو یعلی اور ابن مردویہ نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ ہم کو رسول اللہ ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا۔ اے لوگو ! اللہ تعالیٰ نے شراب کی حرمت کے بارے میں حکم دیا ہے کہ جس کے پاس اس میں سے کچھ ہو تو اس کو چاہئے کہ اس کو بیچ سے اور اس کے ساتھ نفع حاصل کرلے۔ ہم تھوڑی دیر ہی ٹھہرے تھے کہ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے شراب کو حرام کردیا ہے۔ جس شخص تک یہ آیت پہنچے اور اس کے پاس اس میں سے کچھ ہو تو نہ اس کو پیئے۔ راوی نے کہا جس کے پاس کوئی چیز تھی تو لوگ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور اسے مدینہ طیبہ کے راستے میں بہا دیا۔ (23) امام ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ شراب اس کی تھوڑی مقدار میں ہو یا زیادہ مقدار میں حرام کردی گئی۔ اور نشہ لانے والی ہر پیتے والی چیز بھی حرام کردی گئی۔ (24) امام ابن مردویہ نے وہب بن کیسان (رح) سے روایت کیا کہ میں نے جابر بن عبداللہ ؓ سے پوچھا کہ شراب کب حرام ہوئی ؟ انہوں نے فرمایا غزوہ احد کے بعد جب ہم غزوہ کے لئے نکلے تھے تو ہم نے صبح شراب پی تھی۔ (25) امام ابن مردویہ نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ جس دن شراب حرام کردی گئی ان دنوں شراب کھجور اور کشمش سے بنائی جاتی تھی۔ (26) امام ابن مردویہ نے جابر ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی کے پاس یتیموں کا مال ہوتا تو وہ شراب خرید لیتا وہ اس شراب کو ان کے لئے خریدتا اور بیچتا پھر مال محفوظ کرلیتا اللہ تعالیٰ نے شراب کی حرمت نازل فرمائی۔ تو وہ نبی ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا اے اللہ کے نبی اس کے علاوہ ان کا کوئی مال نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اس کو بہا دو تو اس نے بہا دیا۔ (27) امام ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ شراب کو حرام کردیا گیا اور مدینہ میں اس میں سے کوئی چیز باقی نہ رہی اور اس دن شراب حقیر چیز تھی۔ (28) امام ابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ جس دن شراب حرام کردی گئی اور مدینہ میں شراب حقیر چیز تھی۔ (29) امام ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور بیہقی نے سنن میں عبد اللہ بن عمرو ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت جو قرآن میں ہے یعنی لفظ آیت یایھا الذین امنوا انما الخمر والمیسر والانصاب والازلام رجس من عمل الشیطن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون تورات میں بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ حق کو نازل فرماتے ہیں تاکہ اس کے ذریعہ باطل کو مٹا دیں اور اس کے ساتھ کھیل کو، ناچ گانا، بجانا، بانسری بجانا، دف طنبورہ شعر و شراب باطل کردیا۔ اس شخص کے لئے جو اس کی خواہش کرے۔ اور میرے رب نے قسم اٹھائی کہ جو بندہ حرام ہونے کے بعد اس کو پیئے گا تو میں اس کو قیامت کے دن پیاسا رکھوں گا۔ اور جو اس کو چھوڑ دے گا اس کے حرام ہونے کے بعد تو تھی اسے اپنی بارگاہ اقدس میں سیراب کروں گا۔ (30) امام ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے خمر کو حرام کیا اور ہر نشے ہونے والی چیز حرام ہے۔ (31) امام ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے خمر کو حرام کیا اور مدینہ منورہ میں خشک انگور کا ایک دانہ بھی نہ تھا۔
Top