Dure-Mansoor - Al-Maaida : 90
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : ایمان والو اِنَّمَا الْخَمْرُ : اس کے سوا نہیں کہ شراب وَالْمَيْسِرُ : اور جوا وَالْاَنْصَابُ : اور بت وَالْاَزْلَامُ : اور پانسے رِجْسٌ : ناپاک مِّنْ : سے عَمَلِ : کام الشَّيْطٰنِ : شیطان فَاجْتَنِبُوْهُ : سو ان سے بچو لَعَلَّكُمْ : تا کہ تم تُفْلِحُوْنَ : تم فلاح پاؤ
اے ایمان والو ! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور بت اور جوئے کے تیر گندی چیزیں ہیں شیطان کے کاموں میں سے ہیں لہٰذا تم ان سے بچو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔
شراب اور جوئے کی حرمت (1) امام احمد نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کی شراب تین مرتبہ حرام ہوئی۔ رسول اللہ ﷺ (جب مدینہ منورہ میں) تشریف لائے تو وہ لوگ شراب پیتے تھے اور جوا سے مال کھاتے تھے ان لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے ان دونوں کے بارے میں پوچھا۔ تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت یسئلونک عن الخمر والمیسر (سورۃ بقرۃ 912) لوگوں نے کہا ہم پر حرام نہیں کی گئی۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ بڑا گناہ ہے۔ یہ لوگ شراب پیتے رہتے تھے۔ یہاں تک کہ ایک ایسا دن بھی آیا کہ مہاجرین میں سے ایک آدمی کو انہوں نے مغرب کی نماز میں امام بنایا تو قرآت میں اس سے (غلطی ہوئی نشہ کی وجہ سے) اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ اس میں ان کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تقربوا الصلوۃ وانتم سکری حتی تعلموا ما تقولون (النساء آیت 24) لوگ پیتے رہتے تھے یہاں تک کہ ان میں سے ایک نماز کو آتا تھا۔ اور وہ شام کو شراب پیتے والا ہوتا تھا تو اس سے بھی زیادہ سخت آیت نازل ہوئی لفظ آیت یایھا الذین امنوا انما الخمر سے لے کر لفظ آیت فھل انتم منتھون تک صحابہ ؓ نے فرمایا اے ہمارے رب ! ہم نے (پینا) ختم کردیا۔ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ! لوگ اللہ کے راستے میں شہید کردیئے گئے اور وہ اپنے بستروں پر مرے جو شراب پیا کرتے تھے۔ اور جوا کا مال کھایا کرتے تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اس کو گندگی اور شیطان کے عمل میں سے بناتا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری لفظ آیت لیس علی الذین امنوا وعملوا الصلحت جناح آیت کے آخر تک اور نبی ﷺ نے فرمایا اگر ان پر حرام ہوتی تو وہ اس کو چھوڑ دیتے۔ جیسے کہ تم نے چھوڑ دیا ہے۔ (2) امام طیالسی، ابن جریر، ابن ابی حاتم، ابن مردویہ اور بیہقی نے شعب الایمان میں ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ شراب کے بارے میں تین آیات نازل ہوئی پہلی آیت جو نازل ہوئی یعنی لفظ آیت یسئلونک عن الخمر والمیسر (بقرہ آیت 19) کہا گیا شراب حرام کردی گئی صحابہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم کو چھوڑ دیجئے کہ ہم اس سے نفع اٹھائیں جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا تو آپ ان سے خاموش رہے۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت لاتقربوا الصلوۃ وانتم سکری (النساء 43) کہا گیا شراب حرام کردی گئی۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم اس کی نماز کے قریب نہ پئیں گے۔ آپ ﷺ ان سے خاموش رہے۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت یایھا الذین امنوا انما الخمر والمیسر (الآیۃ) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ شراب حرام کردی گئی۔ (3) امام ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ، ابن مردویہ اور نحاس نے ناسخ میں سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت کیا کہ شراب کی حرمت کی آیت میرے بارے میں نازل ہوئی۔ انصار میں سے ایک آدمی نے کھانا پکایا پھر ہم کو بلایا (دعوت دی) تو لوگ آگئے، انہوں نے کھایا اور پیا اور شراب پی۔ یہاں تک کہ شراب سے نشہ ہوگیا۔ یہ واقعہ شراب کے حرام ہونے سے پہلے کا ہے۔ پھر آپس میں فخر کرنے لگے۔ انصار نے کہا انصار بہتر ہیں اور قریش نے کہا قریش بہتر ہیں۔ ایک آدمی جھکا اور اس نے اونٹ کے جبڑے کی ہڈی اٹھا کر میرے ناک پر ماری اور اس کو توڑ دیا۔ (اس لئے سعد ٹوٹی ہوئی ناک والے تھے) ۔ سعد ؓ نے فرمایا میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور یہ واقعہ ان کو بتایا تو یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت یایھا الذین امنوا انما الخمر والمیسر آخر آیت تک۔ ّ (4) امام ابن جریر، ابن شہاب کے طریق نے سالم بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ سب سے پہلے شراب حرام ہوئی۔ (اس وجہ سے) کہ سعد بن ابی وقاص ؓ اور اس کے ساتھیوں نے شراب پی کر آپس میں لڑائی کی اور انہوں نے سعد ؓ کی ناک توڑ دی تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) نازل فرمائی لفظ آیت انما الخمر والمیسر (5) امام طبرانی نے سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت کیا کہ میرے بارے میں تین آیات اللہ کی کتاب میں نازل ہوئیں شراب کا حرام ہونا نازل ہوا۔ میں ایک آدمی کے ساتھ مل کر شراب پی رہا تھا، میں نے اس کا مقابلہ کیا اور اس نے میرا مقابلہ کیا، میں نے اس پر شور وغل کیا اور میں نے اس کے سر کو زخمی کردیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری لفظ آیت یایھا الذین امنوا انما الخمر والمیسر سے لے کر لفظ آیت فھل انتم منتھون اور میرے بارے میں یہ آیت لفظ آیت ووصینا الانسان بوالدیہ حسنا بھی نازل ہوئی۔ اور لفظ آیت حملتہ امہ کرھا سے آخر تک اور (یہ آیت) نازل ہوئی یعنی لفظ آیت یایھا الذین امنوا اذا ناجیتم الرسول فقدموا بین یدی نجوئکم صدقۃ (مجادلۃ آیت 12) پھر میں جو آیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ تو البتہ بخیل ہے۔ تو یہ دوسری آیت نازل ہوئی لفظ آیت ءاشفقتم ان تقدموا شراب کے برے اثرات (6) امام عبد بن حمید، نسائی، ابن جریر، ابن منذر، ابو الشیخ، الحاکم (نے اس کی تصحیح بھی کی ہے) ابن مردویہ اور بیہقی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انصار کے قبائل میں سے دو قبیلوں کے بارے میں شراب کی حرمت نازل ہوئی۔ انہوں نے شراب پی۔ جب قوم مدہوش ہوئی وہ ایک دوسرے سے فضول مذاق کرنے لگے۔ جب نشہ اتر گیا تو ان میں سے کوئی اپنے چہرے پر، اپنے سر پر اور اپنی داڑھی پر مذاق کا اثر دیکھنے لگا۔ تو کہنے لگا میرے ساتھ اس فلاں بھائی نے ایسا کیا اور یہ بھائی آپس میں ایسے تھے کہ ان کے دلوں میں کوئی کینہ نہ تھا۔ اللہ کی قسم اگر وہ میرے ساتھ مہربان ہوتا تو میرے ساتھ یہ نہ کرتا۔ یہاں تک کہ کینہ ان کے دلوں میں پیدا ہونے لگا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت لفظ آیت یایھا الذین امنوا انما الخمر والمیسر سے لے کر لفظ آیت فھل انتم منتھون تک نازل فرمائی۔ تکلیف کرنے والے لوگوں نے کہا۔ یہ ناپاک ہے۔ اور یہ فلاں کے پیٹ میں تھی جو بدر کے دن قتل کردیا گیا اور یہ فلاں کے پیٹ میں تھی جو احد کے دن قتل کردیئے گئے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری لفظ آیت لیس علی الذین امنوا وعملوا الصلحت جناح فیما طعموا (7) امام ابن جریر نے بریدہ ؓ سے روایت کیا کہ اس درمیان ہم بیٹھے ہوئے شراب پی رہے تھے ہم اعلانیہ شراب پیا کرتے تھے اچانک میں اٹھا اور رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور میں نے آپ کی خدمت میں سلام عرض کیا۔ اس سے پہلے شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوچکا تھا۔ لفظ آیت یایھا الذین امنوا انما الخمر والمیسر سے لے کر لفظ آیت انتم منتھون تک میں اپنے ساتھیوں کی طرف آیا اور میں نے ان پر قرآت پڑھی اور بعض لوگوں کے ہاتھوں میں شراب تھی اور بعض پی چکے تھے اور بعض کے برتنوں میں باقی تھی۔ اور فرمایا کہ (بعض کے) برتن ان کے اوپر والے ہونٹ کے نیچے تھے جس طرح حجام کرتا ہے۔ پھر انہوں نے گرادیا جو کچھ ان کے شراب پینے کے برتنوں میں باقی تھا۔ اور انہوں نے کہا اے ہمارے رب ! ہم باز آگئے۔ (8) امام بیہقی نے شعب الایمان میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا۔ اے مدینہ والو ! اللہ تعالیٰ نے شراب کے بارے میں اشارہ حکم دیا ہے۔ میں نہیں جانتا کہ شاید اس کے بارے میں عنقریب کوئی واضح حکم نازل ہوگا۔ پھر کھڑے ہو کر فرمایا اے مدینہ والو ! اللہ تعالیٰ نے میرے پاس شراب کے حرام ہونے کا حکم نازل فرما دیا ہے۔ پس جو شخص ہم میں سے اس آیت کو لکھے اور اس کے پاس اس میں سے کوئی ہو تو اس کو مت پیئے۔ (9) امام ابن جریر نے عبد الرحمن بن سابط (رح) سے روایت کیا کہ لوگوں کا خیال ہے کہ عثمان بن مظعون ؓ نے جاہلیت کے زمانے میں شراب کو حرام کیا تھا۔ اور فرمایا میں ایسی کوئی چیز نہیں پیؤں گا جو میری عقل کو لے جائے۔ اور مجھ پر وہ شخص ہنسے گا جو مجھ سے ادنی ہے۔ اور مجھے اس بات پر ابھارے گا کہ میں اپنی معزز عورتوں کے ساتھ اپنی خواہش پوری کروں۔ جب کہ میں ارادہ نہیں کرتا۔ تو یہ آیت سورة مائدہ میں شراب کے بارے میں نازل ہوئی۔ مجھ پر ایک آدمی گزرا اور کہا شراب حرام کردی گئی اور یہ آیت تلاوت کی حضرت عثمان بن مظعون ؓ سے کہا یہ ہلاک ہو میری بصیرت پہلے سے ہی اس میں واضح تھی۔ (10) امام ابن منذر نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ جب (یہ آیت) لفظ آیت یسئلونک عن الخمر والمیسر قل فیھما اثم کبیر و منافع للناس (سورۃ بقرہ) میں نازل ہوئی تو کچھ لوگ اسے پیتے رہے اللہ تعالیٰ کی اس بات منافع الناس کی وجہ سے اور ایک جماعت نے اس کو چھوڑ دیا اللہ تعالیٰ کی اس آیت لفظ آیت اثم کبیر کی وجہ سے، ان میں عثمان بن مظعون ؓ بھی تھے۔ یہاں تک کہ یہ آیت لفظ آیت لا تقربوا لصلوۃ وانتم سکری سورة النساء میں نازل ہوئی تو ایک جماعت نے اس کو چھوڑ دیا۔ اور ایک جماعت اسے پیتی رہی۔ دن کو نماز کے اوقات میں اس کو چھوڑ دیتے تھے اور رات کو اس کو پیتے تھے۔ یہاں تک (یہ آیت) لفظ آیت انما الخمر والمیسر سورة مائدہ میں نازل ہوئی۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا اے شراب تجھے ملا دیا گیا ہے جوئے سے، بتوں سے اور تیروں سے تو دور ہوجا۔ لوگوں نے بھی چھوڑ دیا البتہ کچھ لوگوں کے دلوں میں شراب کے بارے میں وسوسے تھے۔ لوگ شراب کے مشکیزے کے ساتھ سے گزرتے تو اس کو پھاڑ دیا جاتا تو اس کے پاس سے اس کے مالک گزرتے اور کہتے تھے ہم تھے اس مقام سے عزت دیا کرتے تھے اور انہوں نے کہا شراب سے زیادہ سختی کے ساتھ کوئی چیز مجھ پر حرام نہیں کی گئی۔ یہاں تک کہ ایک آدمی اپنے دوست سے ملاقات کرتا اور اس سے کہتا ہے میرے دل میں ایک کھٹکا ہے۔ تو اس کا دوست اس سے کہتا ہے شاید کہ تو شراب کو یاد کرتا ہے۔ وہ کہتا ہے ہاں تو وہ کہتا ہے میرے دل میں بھی وہی بات ہے جو تیرے دل میں ہے۔ یہاں تک کہ اس کا ذکر ایک قوم نے کیا اور وہ سب اس بارے میں جمع ہوگئے اور انہوں نے کہا ہم کس طرھ اس بارے میں بات کریں حالانکہ رسول اللہ ﷺ تشریف فرما تھے۔ اور انہوں نے خوف کیا کہ ان کے بارے میں کوئی (حکم) نازل نہ ہوجائے۔ یہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور انہوں نے اپنے دلوں میں ایک دلیل بھی تیار کی تھی اور کہنے لگے آپ بتایئے حمزہ بن عبدالمطلب مصعب بن عمیر اور عبداللہ بن نجش ؓ کے بارے میں یہ لوگ جنت میں نہیں ہیں آپ نے فرمایا کیوں نہیں۔ پھر انہوں نے کہا کیا یہ لوگ اس حال میں دنیا سے نہیں گئے کہ یہ لوگ شراب پیتے تھے اور ہم پر وہ چیز حرام کردی گئی۔ یہ لوگ جنت میں داخل ہوگئے حالانکہ وہ اس کے پیتے تھے آپ نے فرمایا جو تم نے کہا اللہ تعالیٰ نے اس کو سن لیا۔ اگر وہ چاہیں گے تو تم کو جواب دیں گے۔ تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت انما یرید الشیطن ان یوقع بینکم العداوۃ والبغض فی الخمر والمیسر ویصدکم عن ذکر اللہ وعن الصلوۃ فھل انتم منتھون انہوں نے کہا ہم باز آگئے اور ان لوگون کے بارے میں نازل فرمایا جنہوں نے خمزہ اور اس کے ساتھیوں کا ذکر کیا یعنی لفظ آیت لیس علی الذین امنوا وعملوا الصلحت جناح فیما طعموا (11) امام عبد بن حمید نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت یسئلونک عن الخمر والمیسر میسر سے سارے جوئے مراد ہیں۔ اور کہا کہ اس آیت لفظ آیت فیھما اثم کبیر و منافع للناس میں اللہ تعالیٰ نے شراب میں رخصت بیان فرمائی اور اس کو حرام نہیں فرمایا اور یہ اس دن ان کے لئے حلال تھی۔ پھر انہوں نے شراب کے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی جو اس سے سخت تھی۔ فرمایا لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تقربوا الصلوۃ وانتم سکری تو اس کا نشہ حرام کردیا گیا پھر یہ آیت اتاری جو مائدہ میں ہے لفظ آیت یایھا الذین امنوا انما الخمر والمیسر والانصاب والازلام سے لے کر لفظ آیت فھل انتم منتھون تک تو اس کا حرام ہونا اس آیت میں ثابت ہوگیا اس کا تھوڑا بھی اور اس کا زیادہ بھی جو اس میں سے نشہ لائے یا جو نشہ نہ لائے (سب کو حرام قرار دیا گیا) (12) امام عبد بن حمید نے عطا (رح) سے روایت کیا کہ سب سے پہلے شراب کے حرام ہونے کے بارے میں سورة بقرہ کی (یہ آیت) نازل ہوئی یعنی لفظ آیت یسئلونک عن الخمر والمیسر قل فیھما اثم کبیر تو بعض لوگوں نے کہا ہم اس کو پئیں گے۔ اس کے منافع کی وجہ سے جو اس میں ہے۔ دوسروں نے کہا اس چیز میں کوئی چیز (منافع) نہیں جس میں گناہ ہو پھر (یہ آیت) نازل ہوئی لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تقربوا الصلوۃ وانتم سکری (النساء آیت 42) تو بعض لوگوں نے کہا کہ ہم اس کو پئیں گے اس حال میں کہ ہم بیٹھے رہیں گے اپنے گھروں میں۔ دوسروں نے کہا اس چیز میں کوئی چیز نہیں جو ہمارے اور مسلمانوں کے درمیان حائل ہو۔ تو یہ آیت لفظ آیت یایھا الذین امنوا انما الخمر والمیسر نازل ہوئی پھر جب اللہ تعالیٰ نے ان کو منع کردیا تو وہ رک گئے۔ (13) عبد بن حمید نے قتادہ ؓ سے لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تقربوا الصلوۃ وانتم سکری (النساء آیت 43) کے بارے میں فرمایا کہ قوم اس کو پیتی تھی یہاں تک کہ جب نماز حاضر ہوتی تو اس سے رک جاتے۔ اور ہم کو یہ بتایا گیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب یہ آیت نازل ہوئی کہ اللہ تعالیٰ شراب کو حرام قرار دینے میں قریب آچکے ہیں پھر اس کو حرام فرمادیا سورة مائدہ میں غزوہ احزاب کے بعد اور اس حقیقت کے آگاہ کیا گیا یہ شراب لوگوں کو بیوقوف بنا دیتی ہے، مالوں کو ضائع کردیتی ہے اور غافل کردیتی ہے اللہ کے ذکر سے اور نماز سے۔ (14) امام عبد بن حمید نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت فھل انتم منتھون (کے نازل ہونے کے بعد) لوگ شراب کے پیتے سے رک گئے۔ اور ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ یہ آیت جب نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے لوگو ! اللہ تعالیٰ نے شراب کو حرام کردیا۔ پس جس شخص کے پاس شراب ہو نہ اس کو پیئے اور نہ اس کو بیچے۔ تو مسلمان ایک زمانہ تک شراب کی بوگلیوں میں پاتے رہے۔ کیونکہ مسلمان نے بہت زیادہ شراب گرا دی تھی۔
Top