Dure-Mansoor - At-Tur : 32
اَمْ تَاْمُرُهُمْ اَحْلَامُهُمْ بِهٰذَاۤ اَمْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُوْنَۚ
اَمْ تَاْمُرُهُمْ : یا حکم دیتی ہیں ان کو اَحْلَامُهُمْ : ان کی عقلیں بِھٰذَآ : اس کا اَمْ هُمْ : یا وہ قَوْمٌ طَاغُوْنَ : لوگ ہیں سرکش
کیا ان کی عقلیں انہیں اس کا حکم دے رہی ہیں یا یہ ایسے لوگ ہیں جو سرکش ہیں ؟
5:۔ ابن جریر (رح) نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ' ام تامرھم احلامھم '' (کیا ان کی عقلیں انکو اس بات کی تعلیم دے رہی ہیں) احلامہم یعنی عقلیں۔ 6:۔ ابن المنذر (رح) نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' فلیاتوا بحدیث مثلہ '' (تو یہ بھی اس طرح کا کلام بناکر لے آئیں) یعنی قرآن کی طرح (آیت ) '' فلیات مستمعہم '' (جو ان میں آسمانی باتیں سننے کا مدعی ہے وہ صاف دلیل پیش کرے) یعنی ان کا سننے والا ساتھی لے کر آئے (آیت ) '' ام تسئلھم اجرا فہم من مغرم مثقلون '' (یا آپ ان سے معاوضہ مانگتے ہیں کہ وہ تاوان ان کو بھاری معلوم ہوتا ہے) یعنی کیا آپ نے ان لوگوں سے اسلام لانے پر کوئی معاوضہ مانگا ہے۔ اور یہ کہ اس معاوضہ نے ان کو اسلام لانے سے روک دیا ہو (آیت ) '' ام عندھم الغیب '' (کیا ان کے پاس غیب کا علم ہے) الغیب سے مراد ہے قرآن۔ 7:۔ البخاری والبیہقی (رح) نے الاسماء والصفات میں جبیربن مطعم ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو مغرب کی نماز میں سورة طور پڑھتے ہوئے سنا جب اس ( آیت) '' ام خلقوا من غیر شیء ام ھم الخلقون '' (کیا یہ لوگ بغیر کسی خالق کے خود بخود پیدا ہوگئے ہیں یا یہ خود اپنے خالق ہیں) پر پہنچے قریب تھا کہ میرا دل اڑا جاتا۔ 8:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے ابن ابی حاتم (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' ام ھم المصیطرون '' (یا یہ لوگ اس محکمہ نبوت کے) حاکم ہیں۔ (آیت ) '' المصیطرون '' سے مراد ہے مسلطون یعنی کیا انہوں نے تسلط جما لیا ہے۔ 9:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے فرمایا (آیت ) '' ام ھم المصیطرون '' یعنی یا وہ نازل ہونے والے ہیں (واللہ تعالیٰ اعلم )
Top