Dure-Mansoor - Al-Hadid : 28
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اٰمِنُوْا بِرَسُوْلِهٖ یُؤْتِكُمْ كِفْلَیْنِ مِنْ رَّحْمَتِهٖ وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِهٖ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌۚۙ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو اتَّقُوا اللّٰهَ : اللہ سے ڈرو وَاٰمِنُوْا : اور ایمان لاؤ بِرَسُوْلِهٖ : اس کے رسول پر يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ : دے گا تم کو دوہرا حصہ مِنْ رَّحْمَتِهٖ : اپنی رحمت میں سے وَيَجْعَلْ لَّكُمْ : اور بخشے گا تم کو۔ بنا دے گا تمہارے لیے نُوْرًا : ایک نور تَمْشُوْنَ بِهٖ : تم چلو گے ساتھ اس کے وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۭ : اور بخش دے گا تم کو وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ : غفور رحیم ہے
اے ایمان رکھنے والو ! اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ، اللہ تعالیٰ تم کو اپنی رحمت سے دو حصے دے گا اور تم کو ایسا نور عنایت فرمائے گا کہ تم اس کو لیے ہوئے چلو پھروگے اور وہ تم کو بخش دے گا، اور اللہ غفور رحیم ہے
1۔ الطبرانی نے الاوسط میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نجاشی کے ساتھیوں میں سے چالیس آدمی نبی ﷺ کے پاس آئے اور آپ کے ساتھ غزوۂ احد میں شامل ہوئے۔ ان میں سے کئی زخمی ہوئے مگر ان میں سے کوئی بھی قتل نہیں ہوا۔ جب ان لوگوں نے مومنین کی حاجات و ضرورت کو دیکھا تو کہنے لگے یا رسول اللہ ! ہم وسعت والے ہیں ہم کو اجازت دیجیے کہ ہم اپنے مالوں کو لے آئیں اور اس کے ذریعہ مسلمانوں کی دلجوئی کریں۔ تو ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی آیت الذین اٰتینہم الکتب من قبلہ ہم بہ یومنون۔ اور وہ لوگ جن کو ہم نے کتاب دی ان سے پہلے وہ اس کے ساتھ ایمان لاتے ہیں سے لے کر آیت اولئک یوتون اجرہم مرتین بما صبرو ا (القصص) یہی لوگ ہیں کہ ان کو دو مرتبہ اجر دیا جائے گا ان کے صبر کرنے کے بدلے میں یعنی ان کے لیے دو اجر بنا دئیے گئے پھر فرمایا آیت ویدرء ون بالحسنۃ السیءۃ۔ اور وہ دفع کرتے ہیں برائی کو نیکی کے ساتھ یعنی وہ خرچ کرنا کہ جس کے ذریعہ انہوں نے مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی کی۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو انہوں نے کہا اے مسلمانوں کی جماعت ! جو ہم میں تمہاری کتاب پر ایمان لایا اس کے لیے دو اجر ہیں۔ اور جو تمہاری کتاب پر ایمان نہیں لایا اس کے لیے ایک اجر ہے تمہارے اجر کی طرح تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری آیت یا ایہا الذین اٰمنوا اتقوا اللہ واٰمنو ا برسولہ یوتکم کفلین من رحمتہ ویجعل لکم نورا تمشون بہ ویغفرلکم۔ اے ایمان والو ! اللہ سے ڈروا اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اللہ تم کو اپنی رحمت سے ثواب کے دو حصے دے گا اور تم کو ایک ایسا نور عطا کرے گا کہ اس کو لیے ہوئے تم چلو گے اور تم کو بخش دے گا۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے لیے نور اور مغفرت میں اضافہ فرمادیا۔ 2۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) نے اسی طرح روایت کیا۔ اہل کتاب میں سے ایمان لانے والوں کے لیے دہرا اجر 3۔ ابن ابی حاتم نے مقاتل بن حیان (رح) سے روایت کیا کہ جب یہ آیت اولئک یوتون اجرہم مرتین بما صبروا۔ نازل ہوئی تو اہل کتاب میں سے ایمان لانے والوں نے نبی ﷺ کے اصحاب پر فخر کیا اور کہا ہمار لیے دو اجر ہیں اور تمہارے لیے ایک اجر ہے تو یہ بات صحابہ کرام ؓ پر بھاری گزری پھر یہ آیت اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائی آیت یا ایہا الذین اٰمنوا اتقوا اللہ واٰمنو ا برسولہ یوتکم کفلین من رحمتہ۔ اور اللہ تعالیٰ نے تو ان کے لیے بھی دو اجر مقرر فرمائے اہل کتاب میں سے ایمان لانے والوں کے اجر کی طرح اور اجر میں دونوں کو برابر کردیا۔ 4۔ عبد بن حمید نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت یوتکم کفلین من رحمتہ سے مراد ہے دو اجر آیت ویجعل لکم نورا تمشون بہ۔ یعنی نورا سے مراد قرآن مجید ہے۔ 5۔ عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت یوتکم کفلین من رحمتہ سے مراد ہے دگنا اجر آیت وجعل لکم نورا تمشون بہ یعنی نورا سے مراد ہے ہدایت۔ 6۔ عبد بن حمید نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ آیت کفلین سے مراد ہے دو اجر۔ 7۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت کفلین سے مراد ہے دو حصے۔ 8۔ ابن جریر وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ کفلین سے مراد ہے دوگنا۔ 9۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابوموسی ؓ سے روایت کیا کہ آیت کفلین سے مراد ہے دگنا اور یہ حبشی زبان کا لفظ ہے۔ 10۔ فریابی وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ آیت یوتکم کفلین من رحمتہ میں کفل اللہ تعالیٰ کی رحمت کے تین سو پچاس اجزاء کا ہے۔ 11۔ عبد بن حمید نے ابو قلابہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت یوتکم کفلین من رحمتہ میں ایک کفل رحمت میں سے تین سو اجزاء ہیں۔ 12۔ ابن الضریس سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ آیت ویجعل لکم نورا تمشون بہ میں نورا سے مراد قرآن ہے۔
Top