Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 8
وَ الْوَزْنُ یَوْمَئِذِ اِ۟لْحَقُّ١ۚ فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
وَالْوَزْنُ : اور وزن يَوْمَئِذِ : اس دن الْحَقُّ : حق فَمَنْ : تو جس ثَقُلَتْ : بھاری ہوئے مَوَازِيْنُهٗ : میزان (نیکیوں کے وزن فَاُولٰٓئِكَ : تو وہی هُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : فلاح پانے والے
اور اس دن وزن واقع ہونے والا ہے۔ سو جن کے وزن بھاری ہوئے ایسے لوگ کامیاب ہوں گے
(1) امام اللالکائی نے سنۃ میں اور بیہقی نے البعث میں عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے گرد بیٹھے ہوئے تھے اچانک ایک آدمی آیا جس پر سفر کا نشان نہیں تھا اور وہ شہر والوں میں سے نہیں تھا۔ وہ پھلاندتا ہوا رسول اللہ ﷺ کے سامنے دوزانوں بیٹھ گیا۔ جیسے کہ ہم میں سے ایک نماز میں بیٹھتا ہے۔ پھر اس نے اپنے ہاتھ رسول اللہ ﷺ کے گھٹنوں پر رکھ دیئے اور پوچھا اے محمد ! اسلام کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ تو اس بات کی گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اور تو نماز کو قائم کرے زکوٰۃ کو ادا کرے اور حج اور عمرہ بھی کرے اور ناپاک ہوجانے پر غسل کرے۔ وضو کو پورا کرے اور رمضان کے روزے رکھے۔ اس نے کہا اگر میں اس طرح کرلوں تو کیا میں مسلمان ہوں گا آپ نے فرمایا ہاں۔ اس نے کہا اے محمد ! آپ نے سچ فرمایا پھر اس نے پوچھا ایمان کیا ہے۔ آپ نے فرمایا ایمان یہ ہے کہ تو اللہ پر اس کے فرشتوں پر اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے اور تو جنت پر جہنم اور میزان پر ایمان لائے۔ اور تو موت کے بعد اٹھنے پر ایمان لائے اور تو اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لائے اس نے کہا اگر میں ایسا کرلوں تو میں مومن ہوں گا ؟ فرمایا ہاں اس نے کہا آپ نے سچ فرمایا۔ (2) امام ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” یومئذ الحق “ کے بارے میں فرمایا کہ اس دن اعمال کا وزن کرنا عدل ہے اور لفظ آیت ” فمن ثقلت موازینہ “ کہ جن کی نیکیاں بھاری ہوگئیں اور لفظ آیت ” ومن خفت موازینہ “ یعنی جن کی نیکیاں ہلکی ہوگئیں۔ (3) امام ابن ابی شیبہ اور ابن ابی حاتم نے عبد اللہ بن عیزار (رح) سے روایت کیا کہ قیامت کے دن آگے بڑھنا ترکش میں تیر کی طرح ہے اور نیک بخت وہ ہوگا جو اپنے پاؤں رکھنے کی جگہ کو پائے گا۔ اور میزان کے پاس ایک فرشتہ ہوگا جو آواز دے گا کہ فلاں بن فلاں کا میزان بھاری ہوگیا اور وہ ہمیشہ کے لئے خوش بخت بن گیا۔ اب کبھی بھی بدبخت نہ ہوگا اور فلاں بن فلاں کا میزان ہلکا ہوگیا اور وہ ہمیشہ کے لئے بدبخت بن گیا اب اس کے بعد کبھی بھی نیک بخت نہ ہوگا۔ (4) امام ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” والوزن یومئذ الحق “ سے مراد ہے کہ ایمان کا وزن کیا جائے گا۔ (5) امام عبد الرزاق، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو نعیم حلیہ میں وہب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ اس کے آخری اعمال کو وزن کیا جائے گا۔ سو جس شخص کے لئے اللہ تعالیٰ نے بھلائی کا ارادہ کیا تو اس کے عمل کا اختتام خیر اور بھلائی پر ہوگا۔ اور جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے شر کا ارادہ کیا تو اس کا خاتمہ برے عمل کے ساتھ ہوگا۔ (6) امام ابن ابی حاتم نے حارث اعور (رح) سے روایت کیا کہ بلاشبہ حق البتہ بھاری ہوتا ہے حق والوں پر جیسے کہ وہ بھاری ہوتا ہے ترازو میں اور بلاشبہ حق البتہ ہلکا ہوتا ہے باطل والوں پر جسے کہ وہ ہلکا ہوتا ہے ترازو میں۔ (7) ابن منذر اور اللالکائی نے عبد الملک بن ابی سلیمان (رح) سے روایت کیا کہ ترازو کا ذکر حسن کے پاس کیا گیا تو انہوں نے فرمایا اس کی دوزبان اور دو پلڑے ہوں گے۔ (8) ابو الشیخ نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ ترازو رکھی جائے گی دو درختوں کے درمیان بیت المقدس کے پاس۔ (9) ابن ابی الدنیا، ابن جریر اور اللالکائی نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ وزن کرنے والے قیامت کے دن جبرئیل (علیہ السلام) ہوں گے بعض کے اعمال کو بعض پر ڈال دیا جائے گا۔ کہ ظالم کی نیکیوں میں سے لیا جائے گا اور مظلوم پر لوٹا یا جائے گا۔ اگر اس کی نیکیاں نہیں ہوں گی تو مظلوم کے گناہ لے کر ظالم پر ڈال دئیے جائیں گے۔ اعمال تولنے کے ترازو کا بھاری ہونا کامیابی ہے (10) ابو الشیخ نے کلبی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” والوزن یومئذ الحق “ کے بارے میں فرمایا کہ مجھ کو ابو صالح نے ابن عباس ؓ سے خبر دی کہ انہوں نے فرمایا کہ میزان کی ایک لسان اور دو پلڑے ہوں گے جس سے وزن کیا جائے گا پس جس شخص کا وزن بھاری ہوگا تو یہی لوگ کامیاب ہوں گے۔ اور جس کا وزن ہلکا ہوگا تو یہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے آپ کو نقصان پہنچایا اور جنت میں بھی اپنے گھروں کو نقصان کیا۔ اس وجہ سے کہ وہ ہمارے آیات کے ساتھ ظلم کرنے والے ہیں۔ (11) عبد الرزاق اور ابن منذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” فمن ثقلت موازینہ فاولئک ھم المفلحون “ کے بارے میں فرمایا کہ نبی ﷺ کو ان کے بعض گھر والوں نے کہا یا رسول اللہ ! کیا لوگ اپنے گھر والوں کو قیامت کے دن یاد کریں گے ؟ آپ نے فرمایا تین جگہوں پر یاد نہیں کریں گے۔ ترازو کے پاس اعمال ناموں کا اڑ کر ہاتھوں میں آنے کے وقت۔ اور پل صراط کے پاس۔ (12) ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جس دن لوگوں کا حساب لیا جائے گا۔ جس کی ایک نیکی بھی اس کی برائیوں سے بڑھ جائے گی تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ اور جس کی ایک برائی بھی نیکیوں سے بڑھ جائے گی تو وہ دوزخ میں داخل ہوگا۔ پھر آپ نے لفظ آیت ” فمن ثقلت موازینہ “ دونوں آیتیں پڑھیں۔ پھر فرمایا کہ ترازو ایک دانہ کے وزن سے بھی ہلکا ہوجائے گا یا بھاری ہوجائے گا۔ اور جس کی نیکیاں اور برائیاں برابر ہوں گی تو وہ اعراف والوں میں سے ہوگا۔ پس وہ اعراف ہی ٹھہریں گے۔ (13) امام ابن ابی الدنیا نے کتاب اخلاص میں علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ جس شخص کا ظاہر وزنی ہوگا اس کے باطن سے تو اس کا وزن قیامت کے دن ہلکا ہوگا۔ اور جس شخص کا باطن بھاری ہوگا اس کے ظاہر سے تو اس کا وزن بھاری ہوگا قیامت کے دن۔ (14) امام ابو الشیخ نے جابر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ترازو رکھی جائے گی نیکیوں اور برائیوں کا وزن کیا جائے گا۔ پس جس شخص کی نیکیاں اس کی برائیوں پر بھاری ہوجائیں گی تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ اور جس شخص کی برائیاں بھاری ہوجائیں گی اس کی نیکیوں پر تو وہ دوزخ میں داخل ہوگا۔ (15) امام نبراز، ابن مردویہ، اللالکائی اور بیہقی نے انس ؓ سے مرفوعاً روایت فرمایا کہ ایک فرشتہ ترازو پر مقرر ہوگا۔ قیامت کے دن ایک بندہ کو لایا جائے گا اور اس کو ترازو کے پلڑوں کے درمیان کھڑا کیا جائے گا۔ اگر اس کا وزن (نیکیوں کا) بھاری ہوگا تو وہ فرشتہ آواز دے گا اتنی اونچی آواز سے کہ ساری مخلوق اس کو سنے گی کہ فلاں بیٹا فلاں کا ہمیشہ کے لئے نیک بخت ہوگیا اب کبھی بد بخت نہ ہوگا۔ اور اگر اس کا وزن (برائیوں کا) بھاری ہوگا تو وہ فرشتہ آواز دے گا کہ فلاں شخص ہمیشہ کے لئے بدبخت ہوگیا اب اس کے بعد کبھی بھی نیک بخت نہ ہوگا۔ (16) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابو داؤد اور آجری نے شریعۃ میں حاکم اور بیہقی نے بعث میں (اور حاکم نے اس کو صحیح بھی قرار دیا ہے) عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے ایک مرتبہ دوزخ کا ذکر کیا اور رونے لگیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تجھے کیا ہوا ؟ عرض کیا آگ کا ذکر کیا گیا تو میں رونے لگی۔ کیا آپ اپنے گھر والوں کو قیامت کے دن یاد کریں گے ؟ آپ نے فرمایا تین جگہوں پر کوئی کسی کو یاد نہیں کرے گا۔ جب ترازو رکھی جائے گی یہاں تک کہ وہ جانے گا کہ اس کی نیکیوں کا پلڑا ہلکا ہوتا ہے یا بھاری ہوتا ہے۔ اور اعمال ناموں کے اڑنے کے وقت جب کہا جائے گا لفظ آیت ” ھاوم اقرء وا کتبیہ “ (الحاقہ آیت 19) یہاں تک کہ وہ جان لے کہ اس کا اعمال نامہ کہاں واقع ہے۔ اس کے دائیں طرف سے یا اس کے بائیں طرف یا اس کے پیٹھ کے پیچھے سے۔ اور پل صراط کے وقت جب کہ اسے جہنم کی پشت پر رکھا جائے گا۔ اس کے کناروں پر بہت سی لڑی ہوئی کانٹے دار سلاخیں ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ روک لیں گے اس کے ذریعہ جس کو چاہیں گے اپنی مخلوق میں سے یہاں تک کہ وہ جان لے کہ وہ نجات پاتا ہے یا نہیں۔ (17) امام حاکم نے (اور اس کو صحیح بھی قرار دیا) سلمان ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ترازو رکھی جائے گی۔ اگر اس میں آسمان اور زمین کا بھی وزن کیا جائے تو اس کی گنجائش ہوگی فرشتے عرض کریں گے اے میرے رب اس میں کس کا وزن ہوگا ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اپنی مخلوق میں سے جس کے لئے میں چاہوں گا۔ فرشتے عرض کریں گے آپ کی ذات پاک ہے۔ ہم نے آپ کی عبادت نہیں کی۔ جیسے آپ کی عبادت کا حق تھا۔ اور پل صراط رکھا جائے گا استرے کی دھار کی طرح (تیز کرکے) تو فرشتے عرض کریں گے اس پر کون گزرے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے جس کو میں چاہوں گا اپنی مخلوق میں سے فرشتے عرض کریں گے تیری ذات پاک ہے ہم نے تیری عبادت نہیں کی جیسے حق ہے تیری عبادت کا۔ (18) امام ابن مبارک نے زہد میں آجری نے الشریعۃ میں اور اللالکائی نے سلمان ؓ سے روایت کیا کہ ترازو رکھی جائے گی۔ اس کے دو پلڑے ہوں گے۔ اگر ان میں سے ایک میں آسمانوں اور زمینوں کو رکھ دیا جائے اور جو کچھ ان میں ہے تو اس کی گنجائش ہوگی۔ تو فرشتے کہیں گے اس میں کس کا وزن ہوگا۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے جس کو میں اپنی مخلوق میں سے چاہوں گا۔ تو فرشتے کہیں گے تیری ذات پاک ہے ہم نے تیری عبادت نہیں کی جیسے حق تھا تیری عبادت کا۔ (19) امام ابن مردویہ نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا اللہ تعالیٰ نے ترازو کے دو پلڑے آسمان اور زمین کی طرح پیدا فرمائے۔ فرشتوں نے کہا اے ہمارے رب اس کے ساتھ کس کا وزن ہوگا ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اس کے ساتھ میں وزن کروں گا جس کا چاہوں گا۔ اور اللہ تعالیٰ نے پل صراط کو پیدا فرمایا تلوار کی دھار کی طرح تو فرشتوں نے کہا اے ہمارے رب کون اس پر سے گزرے گا اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں گزاروں گا اس پر جس کو چاہوں گا۔ (20) امام بیہقی نے شعب الایمان میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ترازو کا ایک کانٹا اور دو پلڑے ہوں گے۔ اس میں نیکیوں اور برائیوں کا حساب کیا جائے گا۔ نیکیوں کو حسین صورت میں لایا جائے گا۔ اور ان کو ترازو کے پلڑے میں رکھا جائے گا تو وہ برائیوں پر بھاری ہوجائیں گی۔ تو ان کو اٹھا کر جنت میں بندے کے مراتب کے مطابق رکھ دیا جائے گا۔ پھر مومن سے کہا جائے گا مل جا اپنے عمل کے ساتھ۔ تو وہ جنت کی طرف جائے گا اور اپنے گھر کو اپنے عمل کی وجہ سے پہچان لے گا۔ (اسی طرح) برائیوں کو بری صورت میں لایا جائے گا اور ترازو کے پلڑے میں رکھا جائے گا تو ہلکا ہوجائے گا۔ اور باطل ہلکا ہی ہوتا ہے۔ تو اس کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ اس کے مراتب کے مطابق اور اس سے کہا جائے گا مل جا اپنے عمل کے ساتھ دوزخ میں تو وہ دوزخ کی طرف آئے گا اور وہ عمل کے ذریعہ اپنے گھر کو پہچان لے گا اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے اس میں طرح طرح کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا وہ لوگ پہچان لیں گے اپنے گھروں کو جنت میں اور دوزخ میں اپنے عملوں کی وجہ سے جیسے کہ وہ جاتے ہیں جمعہ کے دن اور پھر لوٹ آتے ہیں اپنے گھروں کی طرف۔ قیامت کے روز رسول اللہ ﷺ سے ملاقات (21) امام ترمذی اور بیہقی نے البعث میں (اور ترمذی نے اس کو حسن بھی قرار دیا) انس ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ میرے لئے آپ سفارش فرمائیں گے قیامت کے دن آپ نے فرمایا میں ایسا کروں گا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں آپ کو کہاں تلاش کروں ؟ آپ نے فرمایا پہلے مجھے تلاش کرنا پل صراط پر۔ میں نے عرض کیا اگر پل صراط پر آپ سے ملاقات نہ ہوئی آپ نے فرمایا پھر مجھے ترازو کے پاس تلاش کرنا میں نے عرض کیا اگر ترازو کے پاس آپ سے ملاقات نہ ہوئی آپ نے فرمایا پھر مجھے حوض کوثر کے پاس تلاش کرنا۔ میں ان تینوں جگہوں سے غیر حاضر نہیں ہوں گا۔ (22) امام احمد، ترمذی، ابن ماجہ، ابن حبان، حاکم، ابن مردویہ، اللالکائی اور بیہقی نے البعث میں (اور امام حاکم نے اس کو صحیح بھی قرار دیا) عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی کو پکارا جائے گا ساری مخلوق کے سامنے قیامت کے دن اس کے لئے ننانوے رجسٹر پھیلا دئیے جائیں گے۔ اس میں سے ہر ایک انتہائے نظر تک پھیلا ہوا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اس میں سے کیا تو کسی چیز کا انکار کرتا ہے کیا لکھنے والوں فرشتوں نے تجھ پر کوئی ظلم تو نہیں کیا۔ وہ عرض کرے گا اے میرے رب نہیں پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تیرے لئے کوئی عذر ہے یا کوئی اور نیکی ہے ؟ وہ آدمی انکار کرتے ہوئے کہے گا اے رب میرے پاس کوئی عذر نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے ہاں کیوں نہیں ہمارے پاس تیری ایک نیکی ہے آج تجھ پر کوئی ظلم نہ ہوگا۔ تو اس کے لئے کاغذ کا ایک پرزہ نکالا جائے گا جس میں لکھا ہوگا۔ ” اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمد عبدہ ورسولہ “ وہ کہے گا اے میرے رب ان رجسٹروں کے سامنے یہ پرزہ کیا کام دے گا ؟ اس سے کہا جائے گا آج تجھ پر ظلم نہیں ہوگا تو وہ سب رجسٹر ایک پلڑے میں اور یہ پرزہ دوسرے پلڑے میں رکھا جائے گا تو وہ رجسٹر اڑنے لگیں گے (یعنی ہلکے ہوجائیں گے) اور وہ پرزہ بھاری ہوجائے گا اور سچی بات ہے کہ اللہ کے نام کے مقابلہ میں کوئی چیز بھاری نہیں ہوتی۔ (23) امام احمد نے سند حسن کے ساتھ عبد اللہ بن عمرو ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ترازو رکھے جائیں گے قیامت کے دن ایک آدمی لایا جائے گا اس کو ایک پلڑے میں رکھا جائے گا۔ اور دوسرے پلڑے میں اس کے مجموعی اعمال کو رکھ دیا جائے گا۔ تو اس کی طرف ترازو جھک جائے گا۔ تو اس کو دوزخ کی طرف بھیج دیا جائے گا۔ جب وہ پیٹھ پھیر کر جانے لگے گا تو ایک چیخنے والا چیخے گا رحمن کے پاس سے کہ جلدی مت کرو جلدی مت کرو۔ اس کا کچھ باقی (عمل) ہے۔ تو ایک پرزہ لایا جائے گا جس میں لا الہ الا اللہ لکھا ہوگا۔ تو اس آدمی کے ساتھ اس پلڑے میں اس کو رکھا جائے گا یہاں تک کہ اس جانب سے ترازو جھک جائے گا۔ (24) امام ابن ابی الدنیا اور نمیری نے کتاب الاعلام میں عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ آدم (علیہ السلام) کو ٹھہرایا جائے گا عرش کے قریب ایک کشادہ جگہ میں ان پر سو سبز کپڑے ہوں گے۔ گویا کہ وہ بوسیدہ کپڑے ہیں۔ اور آپ دیکھیں گے اس شخص کی طرف جو ان کی اولاد میں جنت کی طرف جائے گا اور دیکھیں گے اس شخص کی طرف بھی جو ان کی اولاد میں سے دوزخ کی طرف جائے گا۔ اس درمیان کہ آدم (علیہ السلام) اسی جگہ پر ہوں گے کہ آپ کی نظر محمد ﷺ کی امت میں سے ایک شخص پر پڑے کی۔ جس کو دوزخ کی طرف لے جا رہے ہوں گے۔ تو آدم آواز دیں گے اے احمد ! اے احمد ! وہ فرمائیں گے میں حاضر ہوں اے بشر کے باپ۔ آدم (علیہ السلام) فرمائیں گے یہ آدمی تیری امت میں سے ہے۔ اس کو دوزخ کی طرف لے جا رہے ہیں۔ پس میں اپنی چادر کو مضبوط کرتے ہوئے فرشتوں کے پیچھے جانے میں جلدی کروں گا۔ اور میں کہوں گا اے میرے رب کے قاصدو ٹھہرجاؤ۔ وہ کہیں گے ہم غضب ناک اور طاقتور ہیں ہم اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے۔ اور ہم وہی کرتے ہیں جو ہم کو حکم دیا گیا۔ جب نبی ﷺ مایوس ہوجائیں گے (فرشتوں سے) تو اپنی داڑھی مبارک کو اپنے بائیں ہاتھ سے پکڑ کر عرش الہیٰ کی طرف اپنا چہرہ پھیر لیں گے۔ اور فرمائیں گے اے میرے رب آپ نے مجھ سے وعدہ فرمایا تھا کہ میں تجھ کو رسوا نہ کروں گا میری امت کے بارے میں تو عرش کے پاس سے ایک آواز آئے گی کہ محمد ﷺ کی اطاعت کرو۔ اور اس آدمی کو اپنے مقام کی طرف واپس لوٹا دو ۔ پھر میں اپنی چادر باندھنے کی جگہ سے پوروں کی مثل ایک سفید کاغذ کا پرزہ نکالوں گا۔ اور اس کو ترازو کے دائیں پلڑے میں ڈالوں گا اور کہوں گا بسم اللہ تو اس کی نیکیاں بھاری ہوجائیں گی برائیوں پر تو آواز دی جائے گی یہ نیک بخت ہوگیا ہے اور اس کا دادا بھی نیک بخت ہے۔ اور اس کا بول بھاری ہوگیا تم اس کو جنت کی طرف لے چلو۔ فرشتے اس کو جنت کی طرف لے جائیں گے۔ اور وہ کہے گا اے میرے رب کے قاصدو ٹھہر جاؤ یہاں تک کہ میں سوال کرون اس کریم بندہ کے بارے میں اپنے رب سے اور وہ کہے گا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں کیسے ہی اچھا آپ کا چہرہ ہے اور کیا ہی اچھا آپ کا اخلاق ہے۔ آپ کون ہیں کہ آپ نے میرے گناہوں کو میرے لئے کم کردیا آپ فرمائیں گے میں تیرا نبی محمد ﷺ ہوں اور یہ تیرا درود ہے جو تو نے مجھ پر بھیجا تھا۔ اور میں تجھ پر آسان کر رہا ہوں جس کا تو زیادہ حاجت مند ہے۔ (25) امام طبرانی الاوسط میں جابر ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کسی بندہ کی سب سے پہلی چیز جو میزان میں رکھی جائے گی وہ اس کا اہل و عیال پر خرچ کرنا ہوگا۔ (26) امام بخاری، مسلم، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ اور اللالکائی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دو کلمے ایسے ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں اور ترازو میں بھاری ہیں اور رحمن کی طرف محبوب ہیں (وہ یہ ہیں) ” سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم “ (27) امام طبرانی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ اگر آسمان اور زمین کو اور جو کچھ ان کے اندر ہے اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اور جو کچھ ان کے نیچے ہے ان سب کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے اور دوسرے پلڑے میں لا الہ الا اللہ کی گواہی رکھ دی جائے تو یہ ان تمام سے بھاری ہوگا۔ (28) امام ابن ابی الدنیا، بزار ابو یعلی، طبرانی اور بیہقی نے سند جید کے ساتھ انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ابوذر (رح) عنہ سے ملے اور فرمایا کیا تم کو دو ایسی باتیں جو پیٹھ پر وزن کے اعتبار سے ہلکے ہیں اور ترازو میں بھاری ہیں دوسری چیزوں کی نسبت۔ عرض کیا کیوں نہیں ضرور بتائیے یا رسول اللہ ! فرمایا اچھے اخلاق کو لازم پکڑا اور لمبی خاموشی کو۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے مخلوق کا کوئی عمل ان دو کے مثل نہیں ہے۔ (29) امام ابن ابی شیبہ نے میمون بن مہران (رح) سے روایت کیا کہ میں نے ام درداء (رح) سے کہا کیا تو نے نبی ﷺ سے کوئی چیز سنہ ہے۔ فرمایا ہاں میں ان کے پاس آئی تو میں نے ان کو یہ فرماتے ہوئے سنا سب سے پہلے ترازو میں اچھا اخلاق رکھا جائے گا۔ (30) امام ابو داؤد، ترمذی، ابن حیان اور لالکائی نے (اور امام ترمذی نے تصحیح بھی کی ہے) ابو الدرداء ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اچھے اخلاق سے بڑھ کر کوئی چیز بھاری ترازو میں نہیں رکھی جائے گی۔ (31) امام طبرانی نے الاوسط میں عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ میں نے ایک اونٹنی اللہ کے راستہ میں دی۔ پھر میں نے ارادہ کیا کہ اس کی نسل میں سے کوئی خریدلوں۔ میں نے نبی ﷺ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا چھوڑ دے اس کو قیامت کے دن یہ (اونٹنی) بھی اور اس کی اولاد بھی سب کے سب تیرے میزان میں آئے گی۔ (32) امام ابو نعیم نے ابن عمر سے روایت کیا انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے بھائی کی حاجت پوری کرے گا تو میں (قیامت کے دن) اس کے ترازو کے پاس کھڑا ہوں گا پس اگر وہ ترازو کا نیکیوں والا ( پلڑا) بھاری ہوگیا تو (بہت اچھا) ورنہ میں اس کی شفاعت کروں گا۔ (33) امام ابن ابی شیبہ اور احمد نے مغیث بن سمی اور مسروق (رح) دونوں سے روایت کیا کہ ایک راہب نے اپنے عبادت خانہ میں ساٹھ سال تک عبادت کی۔ ایک دن اس نے بارش کا پانی دیکھا اور یہ کہا کہ اگر میں اتروں تو میں کسی کو بھی نہیں دیکھ رہا اور میں پانی میں سے پیؤں گا۔ اور میں وضو کروں گا پھر میں لوٹ آؤں گا اپنی جگہ کی طرف۔ بس ایک عورت اس سے چھیڑ خانی کرتے ہوئے وہ ننگی ہوگئی اور وہ اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکا۔ اور اس پر واقع ہوگیا پھر وہ (غسل کرنے کے لئے) ایک تالاب میں داخل ہوتا کہ اس میں غسل کرے اس کو موت نے پالیا کہ وہ اسی حال پر ہو اسی دوران ایک سائل اس کے قریب سے گزرا اس نے اس کی طرف اشارہ کیا کہ روٹی لے لے جو اس کی چادر میں لپٹی ہوئی تھی۔ مسکین نے وہ روٹی اٹھالی اور فوت ہوگیا۔ اس کے ساٹھ سال کے اعمال کو لایا گیا اور ان کے ایک پلڑے میں رکھا گیا اور اس کی برائی کو لایا گیا اور دوسرے پلڑے میں رکھا گیا تو وہ پلڑا جھک گیا اس کے عمل کے ساتھ یہاں تک کہ وہ روٹی لائی گئی۔ اور اس کو رکھا گیا اس کی عبادت کے ساتھ تو اس کے سبب وہ عمل خطا سے بھاری ہوجائے گا۔ (34) امام طبرانی نے اوسط میں سفینہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پانچ چیزیں ایسی ہیں جو ترازو میں بھاری ہیں۔ سبحان اللہ لا الہا لا اللہ الحمدللہ اللہ اکبر اور نیک عمل جس کو مسلمان آگے بھیجتا ہے۔ (35) امام ابو یعلی اور ابن حبان نے عمرو بن حرث ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو کچھ تو نے خرچ کیا اپنے خادم پر اس کے کام کے لئے تو اس کا اجر تیرے میزان میں ڈالا جائے گا۔ (36) امام ابن عساکر نے سند ضعیف کے ساتھ ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے وضو کیا۔ پھر صاف کپڑے سے اس کو پونچھ لیا تو اس میں کوئی حرج نہیں اور جو شخص ایسا نہ کر تو یہ افضل ہے۔ اس لئے کہ وضو کا بھی وزن کیا جائے گا قیامت کے دن سارے اعمال کے ساتھ۔ (37) امام ابن ابی شیبہ نے مصنف میں سعید بن المسیب (رح) وضو کے بعد رومال (کے استعمال کو) ناپسند کرتے تھے اس لئے کہ وہ وزن کیا جائے گا۔ (38) امام ترمذی اور بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کیا کہ زہری (رح) بھی وضو کے بعد رومال (کے استعمال کو) ناپسند کرتے تھے اس لئے کہ ہر قطرہ وزن کیا جائے گا۔ (39) امام مرہبی نے فضل العلم میں عمران بن حصین ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن علماء کی روشنائی اور شہداء کا خون وزن کیا جائے گا۔ تو علماء کی روشنائی شہداء کے خون سے بڑھ جائے گی۔ (40) امام عبدالبر نے فضل العلم میں ابراہیم نخعی (رح) سے روایت کیا کہ اسی طرح آدمی کے اعمال کو لایا جائے گا۔ اور قیامت کے دن ترازو کے ایک پلڑے میں رکھا جائے گا تو وہ ہلکا ہوجائے گا۔ پھر ایک چیز بادل کی طرح لائی جائے گی اور ترازو کے پلڑے میں رکھی جائے گی تو وہ بھاری ہوجائے گی۔ کیا تو جانتا ہے یہ کیا ہے ؟ وہ کہے گا نہیں اس سے کہا جائے گا یہ عمل کی فضیلت ہے جو تو لوگوں کو سکھایا کرتا تھا۔ لوگوں کو دین سیکھانے کا فائدہ (41) امام ابن مبارک نے زہد میں حماد بن ابو سلیمان (رح) سے روایت کیا ایک آدمی کو قیامت کے دن لایا جائے گا اور وہ اپنے عمل کو حقیر گمان کرے گا اس درمیان کہ وہ اس حال میں ہوگا اچانک بادل کی طرح کوئی چیز اس کے پاس آئے گی یہاں تک کہ وہ اس کی میراث میں داخل ہوجائے گی۔ اس سے کہا جائے گا یہ وہ ہے جو لوگوں کو خیر کی تعلیم دیتا تھا۔ پھر تیرے بعد اسے میراث بنا دیا گیا۔ اور آج تجھ کو اس کا اجر دیا گیا۔ (42) امام ابن مبارک نے ابو درداء ؓ سے روایت کیا کہ جس شخص نے پیٹ اور شرم گاہ کی خواہش کو پورا کرنے کا ارادہ کیا تو قیامت کے دن اس نے میزان کو ہلکا اور کم کردیا۔ (43) امام اصبہانی نے ترغیب میں لیث (رح) سے روایت کیا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) نے ارشاد فرمایا کہ محمد ﷺ کی امت لووں میں سے سب سے زیادہ بھاری ہوگی میزان میں کیونکہ ان کی زبانیں ایسے کلمہ سے مانوس ہوں گی جو ان سے پہلے لوگوں میں بھاری تھا۔ اور وہ کلمہ ہے لا الہ الا اللہ۔ (44) حکیم ترمذی نے نوادر الاصول میں ایوب (رح) سے روایت کیا کہ میں نے اپنے کئی ایک ساتھیوں سے سنا کہ ایک بندہ کو قیامت کے دن ترازو پر کھڑا کیا جائے گا اور وہ میزان میں دیکھے گا۔ اور صاحب میزان کی طرف بھی دیکھے گا تو صاحب المیزان کہے گا اے اللہ کے بندے کیا تو اپنے عمل میں سے کسی چیز کو کم پاتا ہے ؟ وہ کہے گا ہاں ! وہ پوچھے گا وہ کیا ہے تو وہ کہے گا لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ تو صاحب میزان کہے گا یہ اس سے کہیں عظیم ہے کہ اسے میزان میں رکھا جائے موسیٰ بن عبیدہ (رح) نے فرمایا کہ میں نے سنا جو دنیا میں یہ کلمہ پڑھتا رہا تو یہ قیامت کے دن خصم کے جھگڑے کی طرح یہ جھگڑا اور مجادلہ کرتا ہوا آئے گا۔ (45) امام ابو داؤد اور حاکم نے ابو الازبیر الا نمازی (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو یہ دعا پڑھتے۔ اللہم اغفرلی واخس شیطانی وفک رھانی وثقل میزانی واجعلی فی الندی الا علی ترجمہ : اے اللہ میرے گناہ معاف کر دے اور میرے شیطان کو ذلیل کر دے۔ اور میری گردن کو چھڑا دے اور میرے میزان کو بھاری کر دے۔ اور اعلیٰ مجلس میں مجھے شامل کر دے۔
Top