Dure-Mansoor - Al-An'aam : 71
وَ لَوْ عَلِمَ اللّٰهُ فِیْهِمْ خَیْرًا لَّاَسْمَعَهُمْ١ؕ وَ لَوْ اَسْمَعَهُمْ لَتَوَلَّوْا وَّ هُمْ مُّعْرِضُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر عَلِمَ اللّٰهُ : جانتا اللہ فِيْهِمْ : ان میں خَيْرًا : کوئی بھلائی لَّاَسْمَعَهُمْ : تو ضرور سنادیتا ان کو وَلَوْ : اور اگر اَسْمَعَهُمْ : انہیں سنا دے لَتَوَلَّوْا : اور ضرور پھرجائیں وَّهُمْ : اور وہ مُّعْرِضُوْنَ : منہ پھیرنے والے
اور اگر اللہ جانتا کہ ان میں کوئی بھلائی ہے تو ان کو ضرور سنا دیتا، اور اگر ان کو سنا دے تو وہ ضرور روگردانی کریں گے
1۔ ابن اسحاق، ابن ابی حاتم نے عروہ بن زبیر ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولو علم اللہ فیہم خیرا لاسمعہم “۔ یعنی اللہ تعالیٰ ان کے لئے ان کے لئے وہ باتیں تیار کردیتا ہے جو وہ اپنی زبانوں سے کہتے لیکن ان کے دل ان کے خلاف ہوتے۔ 2:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولو اسمعہم “۔ یعنی اس بات کے سامنے کے بعد کہ ان میں کوئی چیز نہیں جو ان کو نفع دے اس کے علم کے نافذ ہونے کے بعد اس لئے کہ وہ اس سے کوئی نفع حاصل نہ کرتے۔ 3:۔ ابوالشیخ نے عکرمۃ (رح) سے روایت کیا کہ اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ انہوں نے کہا کہ ہم برے ہیں اس چیز سے کہ جن کی طرف محمد ﷺ ہم کو بلاتے ہیں ہم اس کو سنتے ہی نہیں اور ہم گونگے نہیں تاکہ ہم ان کو کوئی جواب نہ دیں گے اس کی تصدیق کے بارے میں احد کے دن وہ سب کے سب قتل کردیئے گئے اور وہ احد کے دن جھنڈے والے تھے۔
Top