Dure-Mansoor - Al-Anfaal : 62
وَ اِنْ یُّرِیْدُوْۤا اَنْ یَّخْدَعُوْكَ فَاِنَّ حَسْبَكَ اللّٰهُ١ؕ هُوَ الَّذِیْۤ اَیَّدَكَ بِنَصْرِهٖ وَ بِالْمُؤْمِنِیْنَۙ
وَاِنْ : اور اگر يُّرِيْدُوْٓا : وہ چاہیں اَنْ : کہ يَّخْدَعُوْكَ : تمہیں دھوکہ دیں فَاِنَّ : تو بیشک حَسْبَكَ : تمہارے لیے کافی اللّٰهُ : اللہ هُوَ : وہ الَّذِيْٓ : جس نے اَيَّدَكَ : تمہیں زور دیا بِنَصْرِهٖ : اپنی مدد سے وَبِالْمُؤْمِنِيْنَ : اور مسلمانوں سے
اور اگر وہ لوگ آپ کو دھوکہ دینے کا ارادہ کریں تو بیشک اللہ آپ کو کافی ہے، اللہ وہی ہے جس نے اپنی مدد کے ساتھ اور اہل ایمان کے ساتھ آپ کو قوت دی
اللہ تعالیٰ کی مدد کا وعدہ : 1۔ ابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” وان یریدوا ان یخدعوک “ (یعنی اگر وہ آپ کو دھوکہ دینے کا ارادہ کریں) میں بنوقریظہ کا تذکرہ ہے۔ 2:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ھو الذی ایدک بنصرہ وبالمومنین (62) “ سے انصار مراد ہیں 3:۔ ابن مردویہ نے نعمان بن بشیر ؓ سے روایت کیا کہ ( یہ آیت) ” ھو الذی ایدک بنصرہ وبالمومنین (62) “ انصار کے بارے میں نازل ہوئی۔ 4:۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ھو الذی ایدک بنصرہ وبالمومنین (62) “ سے ا نصار مراد ہیں۔ 5:۔ ابن عساکر نے ابورہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ عرش پر لکھا ہوا ہے۔ لا الہ الا انا وحدی لاشریک لی محمد عبدی ورسولی ایدتہ بعلی : ترجمہ : میرے علاوہ کوئی معبود نہیں میں اکیلا ہوں میرا کوئی شریک نہیں محمد ﷺ میرے بندے اور میرے رسول ہیں۔ میں نے ان کی علی ؓ کے ذریعہ مدد کی، لہذا یہ آیت (آیت) ” ھو الذی ایدک بنصرہ وبالمومنین (62) “ اسی کے متعلق ہے۔ 6:۔ ابن مبارک وابن ابی شیبہ وابن ابی الدنیا نے کتاب الاخوان میں والنسائی والبزار وابن جریر وابن ابی حاتم وابو الشیخ والحاکم نے (اس کو صحیح کہا) وابن مردویہ نے والبیہقی نے شعب الایمان میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت ” لو انفقت ما فی الارض جمیعا ما الفت بین قلوبہم ولکن اللہ الف بینہم “ آپس میں محبت کرنے والوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ 7:۔ ابوعبیدہ وابن منذر وابوالشیخ والبیہقی نے شعب الا ایمان میں اور الفاظ امام بیہقی کے ہیں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ قرابت کے رشتے توڑے جاتے ہیں اور منعم (یعنی اللہ تعالیٰ ) کے احسان کی ناشکری کی جاتی ہے اور ہم دلوں کے ایک دوسرے کے قریب ہونے کی مثال نہیں پاتے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں آیت ” لو انفقت ما فی الارض جمیعا ما الفت بین قلوبہم ولکن اللہ الف بینہم “ اور یہ بات اس شعر میں موجود ہے شاعر نے کہا : اذا مت ذوالقربی الیک برحمہ فغشک واستغنی فلیس بذی رحم ترجمہ : جب وہ مرے گا تو ذوی القربی اپنے رشتے کے سبب تجھے ڈھانک لیں گے اور مستغنی ہوجائیں گے (گویا وہ رشتہ دار ہی نہیں ہیں) ولکن ذالقربی الذی ان دعوتہ اجاب ومن یرفی العدو والذی ترمی ترجمہ : لیکن قرابت داری ہے اگر تو اس کو بلائے تو وہ تیرے بلانے پر آجائے اور تیرے دشمن کے ساتھ دشمنی کرے۔ اور اسی میں سے ایک کہنے والے کا قول ہے : ولقد صحبت الناس ثم خیرنہم وبلوت ما وصدو من الاسباب ترجمہ : میں نے لوگوں کی معیت اختیار کی پھر ان کو آزمایا اور جن اسباب تک وہ پہنچے ان کی بھی آزمائش کی۔ فاذا القربۃ لاتقرب قاطعا واذا المودۃ اقرب الاسباب ترجمہ : پس قرابت کٹنے کے قریب نہیں ہوتی اور مودت و محبت تو قریب ترین اسباب میں سے ہے۔ امام بیہقی (رح) نے فرمایا میں نے اس روایت کو اس طرح ابن عباس ؓ کے قول سے متصل پایا ہے اور میں ان کے قول کو نہیں جانتا حالانکہ وہ شعر میں موجود ہے آپ کے قول سے یا آپ سے کسی راوی کی جانب سے۔ 8:۔ ابن مبارک وعبد الرزاق وابن ابی حاتم وابو الشیخ والحاکم والبیہقی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نعمت کی ناشکری کی جاتی ہے اور رشتہ داری کو توڑ دی جاتی ہے اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ جب دلوں کے درمیان قربت کو پیدا فرما دیتے ہیں تو پھر اس کو کوئی چیز انکو ایک دوسرے سے دور نہیں کرسکتی پھر آپ نے یہ آیت پڑھی۔ (آیت) ” لو انفقت ما فی الارض جمیعا ما الفت بین قلوبہم ولکن اللہ الف بینہم ‘۔ 9:۔ ابن ابی شیبہ، ابن ابی حاتم وابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ جب کوئی آدمی اپنے بھائی سے ملاقات کرے تو اس سے مصافحہ کرے تو ان کے درمیان گناہ ایسے گرجاتے ہیں جسے ہوا پتوں کو گرا دیتی ہے ایک آدمی نے کہا یہ تو آسان عمل ہے تو انہوں نے فرمایا تو نے اللہ تعالیٰ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا ( آیت ) ” لو انفقت ما فی الارض جمیعا ما الفت بین قلوبہم ولکن اللہ الف بینہم ‘۔ 10:۔ ابوالشیخ نے اوزاعی (رح) سے روایت کیا کہ حضرت قتادہ (رح) نے میری طرف لکھا اگر زمانہ ہمارے درمیان تفریق کردے بلاشبہ اللہ کی محبت جو انہوں نے مسلمانوں میں ڈال دی وہ انتہائی قریب ہے۔
Top