Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - At-Tawba : 38
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَا لَكُمْ اِذَا قِیْلَ لَكُمُ انْفِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اثَّاقَلْتُمْ اِلَى الْاَرْضِ١ؕ اَرَضِیْتُمْ بِالْحَیٰوةِ الدُّنْیَا مِنَ الْاٰخِرَةِ١ۚ فَمَا مَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا فِی الْاٰخِرَةِ اِلَّا قَلِیْلٌ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (مومن)
مَا لَكُمْ
: تمہیں کیا ہوا
اِذَا
: جب
قِيْلَ
: کہا جاتا ہے
لَكُمُ
: تمہیں
انْفِرُوْا
: کوچ کرو
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
اثَّاقَلْتُمْ
: تم گرے جاتے ہو
اِلَى
: طرف (پر)
الْاَرْضِ
: زمین
اَرَضِيْتُمْ
: کیا تم نے پسند کرلیا
بِالْحَيٰوةِ
: زندگی کو
الدُّنْيَا
: دنیا
مِنَ
: سے (مقابلہ)
الْاٰخِرَةِ
: آخرت
فَمَا
: سو نہیں
مَتَاعُ
: سامان
الْحَيٰوةِ
: زندگی
الدُّنْيَا
: دنیا
فِي
: میں
الْاٰخِرَةِ
: آخرت
اِلَّا
: مگر
قَلِيْلٌ
: تھوڑا
اے ایمان والو ! تمہیں کیا ہوا جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں نکل کھڑے ہو تو زمین پر بوجھل بن جاتے ہو، کیا تم آخرت کو چھوڑ کر دنیا والی زندگی پر راضی ہوگئے۔ سو دنیا والی زندگی آخرت کے مقابلہ میں بہت تھوڑی سی ہے
1:۔ سعید وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” یایھا الذین امنوا مالکم اذا قیل لکم انفروا “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ آیت (نازل ہوئی) جب فتح مکہ غزوہ حنین کے بعد غزوہ تبوک کا حکم دیا گیا اللہ تعالیٰ نے اس کو موسم گرما میں اس وقت نکلنے کا حکم فرمایا جبکہ زمین چٹیل تھی پھل پکے ہوئے تھے اور سائے کو طبیعت چاہ رہی تھی تو (اس حال میں) ان پر نکلنا بھاری ہوا (اس پر) اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری (آیت ) ” انفروا خفافا وثقالا “۔ 2:۔ امام حاکم نے اور آپ نے اس کو صحیح کہا مستور ؓ سے روایت کیا کہ ہم نبی کریم ﷺ کے پاس تھے آپس میں دنیا اور آخرت کا تذکرہ کیا گیا ان میں سے بعض نے کہا کہ دنیا آخرت تک پہنچنے کا ذریعہ ہے اسی میں عمل ہے اسی میں نماز ہے اور اسی میں زکوٰۃ ہے ان میں سے ایک جماعت نے کہا کہ آخرت میں جنت ہے اور انہوں نے کہا کہ جو اللہ چاہیں گے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نہیں ہے دنیا آخرت کے لحاظ سے مگر جیسے کوئی تم میں سے دریا کی طرف جاتا ہے اور اپنی انگلی کو اس میں داخل کرتا ہے اور جو (پانی) اس انگلی کے ساتھ نکلتا ہے تو یہ (مقدار) ہے دنیا کی آخرت کے مقابلہ میں۔ 3:۔ احمد والترمذی اور آپ نے اس کو حسن کہا وابن ماجہ نے مستورد بن شداد ؓ سے روایت کیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سواری کرتا تھا اچانک آپ ایک بکری کے ایک مردہ بچے کے پاس سے گزرے آپ نے فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ یہ (مردہ جانور) گھروالوں کے نزدیک ہے حقیر اور رسوا ہوگیا۔ جب اس کو انہوں نے پھینک دیا صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ اس کی حقارت اور ذلت کی وجہ سے انہوں نے اس کو پھینک دیا۔ آپ نے فرمایا دنیا اس سے زیادہ حقیر اور ذلیل ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک جتنا یہ مردار اپنے گھروالوں کے نزدیک حقیر و ذلیل ہے۔ دنیا کا قلیل ہونا : 4:۔ امام حاکم نے اور آپ نے اس کو صحیح کہا ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے دنیا کو تھوڑا بنایا اور تھوڑے کے سوا اس میں کچھ بھی باقی نہیں جیسے ایک لومڑی کسی جوہڑ سے اس کا صاف پانی پی جاتی ہے اور اس کا گدلا پانی باقی رہ جاتا ہے۔ 5:۔ امام حاکم نے اور آپ نے اس کو صحیح کہا ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ حضرت عمر نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور آپ ایک چٹائی پر آرام فرما تھے اور پہلووں میں (اس چٹائی کے نشانات تھے حضرت عمر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اگر ہم آپ کے لئے کوئی بچھونا بنالیں جو اس سے زیادہ بہتر ہوتا تو آپ نے فرمایا مجھ کو دنیا سے کیا واسطہ اور دنیا کو مجھ سے کیا واسطہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ میری مثال اور دنیا کی مثال ایک سوار کی طرح ہے جو سخت گرم دن میں چلتا رہا اور ایک درخت کے نیچے تھوڑی دیر کے لئے سایہ حاصل کرلیا پھر چل دیا اور اس (سائے) کو چھوڑدیا۔ 6:۔ ابن ابی شیبہ واحمد الترمذی اور آپ نے اس کو صحیح کہا اور ابن جامہ الحاکم نے ابی مسعود ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ ایک چٹائی پر سوئے پس اٹھے تو پہلووں پر اس کے نشانات پڑگئے ہم نے کہا اے اللہ کے رسول اگر ہم آپ کے لئے بچھونا بنالیتے تو کتنا اچھا ہوتا تو آپ نے فرمایا مجھے دنیا سے کیا واسطہ میری اور دنیا کی مثال ایک سوار کی طرح ہے جو کسی درخت کے سائے تلے بیٹھا پھر اس کو چھوڑ کر چل دیا۔ 7:۔ حاکم نے اور آپ نے اس کو صحیح کہا سہیل (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ذوالحلیفہ سے گزرے اور ایک بکری کو ٹانک اوپر اٹھائے ہوئے (مرے ہوئے) دیکھا آپ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ یہ بکری اپنے مالک کے نزدیک حقیر ہے صحابہ نے عرض کیا ہاں ! یا رسول اللہ ! آپ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس نے قبضہ میں میری جان ہے اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ دنیا اس سے بھی زیادہ حقیر ہے اگر اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس دنیا کی قیمت ایک مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو اس میں سے کافر کو ایک گھونٹ پانی بھی نہ دیتا۔ 8:۔ حاکم اور آپ نے اس کو صحیح کہا اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں ابو اشعری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص دنیا سے محبت کرے گا وہ اپنی آخرت کو نقصان پہنچائے گا اور جو شخص آخرت سے محبت کرے گا وہ اپنی دنیا کو نقصان پہنچائے گا تو انہوں نے ترجیح دے دی اس چیز کو جو باقی رہنے والی ہے۔ (یعنی آخرت) اس چیز پر جو ختم ہونے والی ہے (یعنی دنیا ) ۔ 9:۔ حکیم ترمذی نے نو ادر الاصول میں نعمان بن بشیر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا دنیا میں سے کوئی چیز باقی نہیں رہی مگر اس مکھی کی طرح جو پھرتی رہتی ہے پھر میں پس اہل قبور میں سے اپنے بھائیوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو کیونکہ تمہارے اعمال ان پر پیش کئے جاتے ہیں۔ 10:۔ ترمذی اور حاکم اور آپ نے اس کو صحیح کہا اور بیہقی نے قتادہ بن نعمان ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت فرماتے ہیں تو اس کو دنیا سے اس طرح بچاتے ہیں جیسے تم میں سے کوئی اپنے مریض کو پانی سے بچاتا ہے۔ دنیا اور آخرت میں تضاد : 11:۔ احمد، الحاکم (اور آپ نے اس کو صحیح کہا) اور بیہقی نے ابو مالک اشعری ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا دنیا کی مٹھاس آخرت کی کرواہٹ ہے اور دنیا کی کرواہٹ آخرت کی مٹھاس ہے۔ 12:۔ حاکم نے (اور آپ نے اس کو صحیح کہا) اور بیہقی نے ابو جحیفہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے بہت گوشت اور ثرید (ایک قسم کا کھانا) کھایا پھر میں آیا اور نبی کریم ﷺ کے سامنے بیٹھ گیا اور میں ڈکاریں لینا شروع کیں آپ نے فرمایا اپنے ڈکارکم کر کیونکہ لوگوں میں سے اکثر پیٹ بھرنے والے ہیں دنیا میں آخرت میں بھوکے ہوں گے۔ 13:۔ حاکم اور آپ نے اس کو صحیح کہا اور بیہقی نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے عائشہ ؓ اگر تو میرے ساتھ رہنے کا ارادہ رکھتی ہے تو مجھ کو دنیا میں سے اتنا ہی کافی ہے جیسے ایک سوار کا توشہ ہوتا ہے اور تو کسی کپڑے کو بوسیدہ نہ قرار دے۔ یہاں تک کہ اس کو پیوند لگالے اور مالدار لوگوں کو مجالس سے اپنے آپ کو بچا۔ 14:۔ حاکم نے (اور آپ نے اس کو صحیح کہا) اور ذھبی نے اس کو ضعیف کہا سعد بن طارق سے روایت کیا کہ وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دنیا کا گھر اس شخص کے لئے نعمت ہے جو اس میں سے آخرت کے لئے زاد راہ بنا لے یہاں تک کہ اس کا رب راضی ہوجائے۔ اور برا گھر اس کے لئے ہے کہ اس کو اس کی آخرت سے پھیر دے۔ اور اس کو اس کے رب کی رضا سے محروم کردے اور جب بندہ کہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ دنیا کا برا کرے تو دنیا کہتی ہے اللہ تعالیٰ اس کا برا کرے جس نے اپنے رب کی نافرمانی کی۔ 15:۔ ابن ماجہ الحاکم اور آپ نے اس کو صحیح کہا اور بیہقی نے سہیل بن سعد ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا۔ دنیا سے بےپرواہ ہوجا۔ اللہ تعالیٰ تجھ سے محبت فرمائیں گے اور بےپرواہ ہوجا ان چیزوں سے جو لوگوں کے لئے ہاتھوں میں ہیں تو لوگ بھی تجھ سے محبت کریں گے۔ 16:۔ احمد الحاکم نے عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دنیا مومن کا قید خانہ ہے اور اس کا راستہ ہے جب وہ دنیا سے جاتا ہے تو قید اور راستہ چھٹکارا پا جاتا ہے۔ 17:۔ حاکم والبیہقی نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے اس حال میں صبح کی کہ دنیا اس کا بڑا حصہ ہو تو اللہ تعالیٰ نے اس کا کوئی واسطہ نہیں اور جس شخص نے مسلمانوں کے لئے کوئی اہتمام نہ کیا تو وہ ان میں سے نہیں ہے۔ 18۔ ابن ابی شیبہ اور حاکم نے اور آپ نے اس کو صحیح کہا ابو سفیان (رح) سے روایت کیا کہ وہ اپنے شیوخ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت سعد سلمان ؓ کے پاس ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے تو سلمان رونے لگے سعد نے پوچھا اے ابو عبداللہ کس بات نے آپ کو رلایا دیا (حالانکہ) رسول اللہ ﷺ نے وفات پائی اور وہ آپ سے راضی تھے اور آپ ان کے پاس حوض (کوثر) پر جائیں گے اور آپ اپنے دوستوں سے ملیں گے۔ انہوں نے فرمایا میں موت کی گھبراہٹ سے نہیں روتا ہوں اور نہ دنیا کی حرص اور لالچ کی وجہ سے روتا ہوں لیکن رسول اللہ ﷺ نے ہم سے ایک وعدہ لیا تھا کہ تمہارے پاس دنیا میں سے صرف گزارے کی مقدار ہونی چاہئے جیسے ایک سوار کا زادراہ ہوتا ہے اور میرے ارد گرد تکیے ہیں اور بلاشبہ آپ ﷺ کے ارد گرد کپڑے دھونے کا بڑا برتن پیالہ اور لوٹا ہوتا تھا۔ 19:۔ حاکم نے (اور آپ نے اس کو صحیح کہا) انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایک ایسا زمانہ لوگوں پر آئے گا کہ وہ مسجدوں میں حلقے بنائیں گے اور دنیا کے سوا ان کا کوئی مقصود نہ ہوگا ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ کو کوئی حاجت نہیں ہوگی سو ان کے پاس مت بیٹھو۔ 20:۔ حاکم نے (اور آپ نے اس کو صحیح کہا) اور ذھبی نے (اس کو ضعیف کہا) ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت قریب آگئی اور لوگ دنیا کے حرص میں اور زیادہ ہورہے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے اور زیادہ دور ہورہے ہیں۔ 21:۔ ابن ابی شیبہ واحمد نے زہد میں سفیان ؓ سے روایت کیا کہ حضرت عمر نے ابو موسیٰ اشعری ؓ کو لکھا اگر اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کی قیمت ایک مچھر کے پر کے برابر ہوتی تو کافر کو اس میں سے ایک گھونٹ پانی بھی نہ ملنا۔ 22:۔ ابن ابی شیبہ واحمد ومسلم والترمذی والنسائی وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے مستور (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آخرت کے م مقابلہ میں دنیا صرف اتنی ہے جیسے کوئی تم میں سے اپنی انگلی کو دریا میں ڈال کر اوپر اٹھائے پس وہ اسے دیکھے اور پہلی حالت کی طرف لوٹ آئے۔ 23:۔ عبداللہ بن احمد نے زوائد الزہد میں اور ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابو عثمان نہدی (رح) سے روایت کیا کہ میں نے ابوہریرہ ؓ سے کہا کہ میں نے بصرہ کے اپنے بھائیوں سے سنا ہے وہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ آپ یہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا اللہ تعالیٰ ایک نیکی کے بدلے میں ایک لاکھ نیکیوں کا اجر دیتے ہیں تو ابوہریرہ ؓ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ ایک نیکی کے بدلہ میں دو نیکیاں عطا فرماتے ہیں پھر یہ آیت پڑھی (آیت) ” فما متاع الحیوۃ الدنیا فی الاخرۃ الا قلیل “ یعنی دنیا میں سے جو کچھ گذر گیا اور جو کچھ اس میں سے باقی ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک تھوڑا ہے اور فرمایا (آیت) ” من ذا الذی یقرض اللہ قرضا حسنا فیضعفہ لہ اضعافا کثیرۃ ‘ (البقرۃ آیت 245) یعنی کثیر اللہ تعالیٰ کے نزدیک کیسے ہوگا جبکہ دنیا میں سے جو کچھ گزر چکا اور جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک باقی ہے وہ قلیل ہے۔ 24:۔ ابن ابی حاتم نے اعمش (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” فما متاع الحیوۃ الدنیا فی الاخرۃ الا قلیل “ کے بارے میں فرمایا کہ دنیا کا سامان ایسے ہے جیسے بکریاں چرانے والے کا زاد رہ ہوتا ہے۔ 25:۔ ابن ابی حاتم نے ابو حازم (رح) سے روایت کیا کہ عبدالعزیز بن مروان کو موت حاضر ہوئی تو انہوں نے کہا میرے پاس میرا کفن لے آؤ جس میں مجھے کفن دو گے جب ان کے آگے رکھا گیا تو اس کی طرف دیکھ کر فرمایا کہ میرا حال تو کثیر ہے کیا مجھے دنیا میں سے صرف اتنا ہی دیا جائے گا پھر اپنی پیٹھ پھیری اور ورنے لگے اور فرمایا اے دنیا کا گھر تجھ پر افسوس ہے بلاشبہ تیرا کثیر قلیل ہے اور تیرا قلیل کثیر ہے اور ہم تجھ سے دھوکہ میں تھے۔
Top