Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 251
فَهَزَمُوْهُمْ بِاِذْنِ اللّٰهِ١ۙ۫ وَ قَتَلَ دَاوٗدُ جَالُوْتَ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُ١ؕ وَ لَوْ لَا دَفْعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ١ۙ لَّفَسَدَتِ الْاَرْضُ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ ذُوْ فَضْلٍ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ
فَهَزَمُوْھُمْ
: پھر انہوں نے شکست دی انہیں
بِاِذْنِ اللّٰهِ
: اللہ کے حکم سے
وَقَتَلَ
: اور قتل کیا
دَاوٗدُ
: داود
جَالُوْتَ
: جالوت
وَاٰتٰىهُ
: اور اسے دیا
اللّٰهُ
: اللہ
الْمُلْكَ
: ملک
وَالْحِكْمَةَ
: اور حکمت
وَعَلَّمَهٗ
: اور اسے سکھایا
مِمَّا
: جو
يَشَآءُ
: چاہا
وَلَوْ
: اور اگر
لَا
: نہ
دَفْعُ
: ہٹاتا
اللّٰهِ
: اللہ
النَّاسَ
: لوگ
بَعْضَهُمْ
: بعض لوگ
بِبَعْضٍ
: بعض کے ذریعہ
لَّفَسَدَتِ
: ضرور تباہ ہوجاتی
الْاَرْضُ
: زمین
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
اللّٰهَ
: اللہ
ذُوْ فَضْلٍ
: فضل والا
عَلَي
: پر
الْعٰلَمِيْنَ
: تمام جہان
سو اس کے نتیجے میں انہوں نے شکست دے دی ان کافروں کو اللہ کے اذن سے اور قتل کردیا داؤد نے جالوت کو اور اللہ نے نواز دیا ان کو بادشاہی اور حکمت کی دولت سے اور ان کو سکھا دیا وہ کچھ جو وہ چاہتا تھا اور اگر اللہ اسی طرح لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعے ہٹاتا اور مٹاتا نہ رہتا تو یقینا زمین بھر جاتی فتنہ و فساد سے مگر اللہ بڑا ہی فضل والا اور مہربان ہے تمام لوگوں پر5
716 صدق و اخلاص والی دعا کی فوری قبولیت کا ایک نمونہ : یعنی ان حضرات کی اپنے رب کے حضور یہ عاجزانہ دعاء فوراً قبول ہوگئی، اور اس کے نتیجے میں انہوں نے اتنی تھوڑی تعداد میں ہونے کے باوجود دشمن کو اس قدر آسانی سے اور اتنی جلدی شکست اور ایسی شکست فاش دے دی، کیونکہ وہ اپنے عقیدہ و ایمان میں پکے سچے اور مخلص تھے، اور ان کی دعاء بھی صدق دل سے اور اپنے خالق ومالک حقیقی کے حضور ہی تھی۔ اور یہی کامیابی کی راہ ہے، کہ کامیابی کیلئے اپنے خالق ومالک کے حضور دعا مانگی جائے اور پورے صدق و اخلاص سے مانگی جائے۔ بہرکیف اس ارشاد سے حقیقت نفس الامری کا اظہار فرما دیا گیا کہ فتح و شکست جو بھی کچھ پیش آتا ہے، اسکا اصل تعلق قلت و کثرت اور وسائل و تدابیر سے نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کے اذن اور اس کی مشیئت سے ہے۔ اس لیے دل کا بھروسہ اور اعتماد ہمیشہ اللہ تعالیٰ ہی پر ہونا چاہیئے، نہ کہ اسباب و وسائل پر۔ اور اس سے مقصود اسباب و وسائل کے اختیار کرنے کی نفی نہیں بلکہ انہی پر اعتماد کرنے اور تنہا انہی کو وسیلہ ظفر سمجھنے کی نفی ہے۔ حضرت داؤد جنہوں نے ایک پتھر سے جالوت جیسے دیوہیکل سورما کو ڈھیر کردیا، اگرچہ اس وقت نبی نہیں تھے لیکن اس حقیقت سے آگاہ تھے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے انکو اس عظیم الشان کامیابی سے سرفراز فرمایا ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو صدق و اخلاص کی دولت عظیم الشان دولت ہے جس کے نتیجے میں انسان کو اللہ تعالیٰ کی خاص عنایات سے سرفرازی نصیب ہوتی ہے ۔ اللہ نصیب فرمائے۔ آمین۔ 717 عطاء و عنایت خداوندی کا ایک نمونہ : سو عطاء و عنایت خداوندی کا ایک نمونہ اور اس کی ایک مثال ہے کہ حضرت قادر مطلق نے بھیڑ بکریوں کے چرواہے کو یکایک تخت سلطانی پر بٹھا دیا۔ روایات کے مطابق داؤد ایک ایسے نوجوان تھے جنہوں نے حرب و ضرب کی کوئی تربیت نہیں پائی تھی۔ ان کا کام بھیڑ بکریوں کو چرانا تھا۔ حضرت طالوت کے لشکر میں شامل ہوگئے، اور معرکہ پیش آنے پر جب دشمن کے لشکر سے جالوت جیسے دیوہیکل شخص نے جو کہ سرتاپا لوہے میں غرق تھا، اور وہ اپنے تکبر و غرور کے نشے میں بدمست اور چور ہو کر میدان میں اترا تھا، اور اس نے جب دعوت مبارزت دی تو اس کے مقابلے میں آنے کیلئے حضرت داؤد اپنی سادہ حالت میں اپنی فلاخن کے ساتھ کچھ پتھر لئے ہوئے میدان کارزار میں اتر آئے، تو جالوت نے ان سے اپنے متکبرانہ انداز میں کہا تم اور میرا مقابلہ ؟ اور وہ بھی اس حال میں ؟ میں تمہارے اس طرح پرخچے اڑاؤں گا کہ تمہاری بوٹیاں پرندے اور درندے نوچ نوچ کر کھائینگے، حضرت داؤد نے اپنی فلاخن سے ایک پتھر جو اس پر داغا، تو اللہ پاک کی قدرت و عنایت سے وہ سیدھا جا کر اس کے سر میں پیوست ہوگیا، اور وہ وہیں ڈھیر ہوگیا، اس کی فوج میں بھگدڑ مچ گئی، اور وہ شکست سے دوچار ہوگئی، اور حضرت داؤد بنی اسرائیل کی آنکھوں کے تارا بن گئے۔ سو یہ ہے اللہ پاک کی شان عطاء و عنایت، جس سے وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے نوازتا ہے، اور اس کو آن کی آن میں کہیں سے کہیں پہنچا دیتا ہے۔ شاہ کو گدا اور گدا کو شاہ بنا دینے کے اس کی قدرت و عنایت کے یہ مظاہر ہمیشہ رہے، آج بھی ہیں۔ اور یہاں اور وہاں جگہ جگہ پائے جاتے ہیں۔ مگر غافل دنیا ہے کہ اس سے کوئی سبق نہیں لیتی ۔ اِلّا ما شاء اللّٰہ ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا ۔ اور جہالت کے مارے نام کے مسلمان الیکشن جیتنے کیلئے طرح طرح کے شرکیہ اعمال کا ارتکاب کرتے ہیں۔ وہ مختلف قبروں اور آستانوں کے آگے جھکتے، ان کے پھیرے مانتے، ان کے گرد چکر لگاتے، فرضی اور وہمی سرکاروں کے نام پر دیگیں پکاتے، نذریں مانتے، نیازیں دیتے، ننگ دھڑنگ قسم کے چرسی، بھنگی ملنگوں کے آگے جھکتے اور اپنی تذلیل و رسوائی کا سامان خود کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 718 حکمت داؤد سے یہاں پر مراد اور حضرت داؤد کی عظمت شان ؟ : حکمت سے یہاں پر مراد جمہور علماء کے نزدیک نبوت ہے۔ حضرت داؤد پہلے شخص تھے جن کو نبوت اور بادشاہی دونوں سے نوازا گیا، اور ان کے بعد یہ شرف ان کے بیٹے حضرت سلیمان کو بھی نصیب ہوا اور دنیا میں یہ منفرد اعزاز پانے کے باوجود اپنے خالق ومالک کے آگے جھکنے اور اس کی عبادت و بندگی بجا لانے میں بھی حضرت داؤد اس قدر آگے اور ایک مثالی مقام پر فائز تھے کہ صحیح حدیث میں نبیء اکرم ﷺ نے ان کو " اَعْبد النَّاسِ " یعنی " سب سے بڑا عبادت گزار انسان " قرار دیا۔ صوم داؤد جس کو " افضل الصیام "، " سب سے اچھا روزہ " قرار دیا گیا، کہ ایک دن روزہ اور ایک دن افطار ہو، یہ حضرت داؤد ہی کی اس شان عبدیت و عبودیت کا ایک عمدہ نمونہ تھا۔ اسی لئے قرآن حکیم میں ان کو " ذَا الاَیْد " " ہاتھوں والا " یعنی بڑی قوتوں کا مالک، اور صبر و استقامت کا ایک ایسا عمدہ نمونہ قرار دیا گیا کہ جس کو یاد کرنے، اور سامنے رکھنے کی تلقین حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ نے امام الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو بھی فرمائی۔ ارشاد ہوتا ہے۔ { اِصْبِرْ عَلٰی مَا یَقُوْلُوْنَ وَاذْکُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْد اِنَّہٗ اَوَّابٌ} (ص۔ 17) " صبر سے کام لیتے رہو ان باتوں پر جو یہ (ظالم) لوگ بناتے ہیں، اور یاد کرو ہمارے خاص بندے داؤد کو، جو کہ بڑی قوتوں کے مالک تھے (اپنے رب کی طرف ہمیشہ) رجوع رکھنے والے "۔ بہر کیف یہاں سے حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی شان کرم کا یہ نمونہ بھی ملاحظہ ہو، کہ وہ جب کسی کو اٹھائے تو کہاں سے اٹھا کر کہاں پہنچا دیتا ہے، اور کیا سے کیا بنا دیتا ہے، اور اس کے لئے وہ کس طرح اسباب مہیا فرما دیتا ہے۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ پس بندے کو چاہیئے کہ وہ اپنے اس خالق ومالک اور واہب مطلق ۔ جل و علا ۔ سے اپنے دل اور اپنے ظاہر و باطن کا تعلق صحیح رکھے ۔ فَاِیَّاکَ نَسْأَلُ اللّٰہُمَّ التَّوْفِیْقَ وَالسَّدَاد والرِّشَادَ وَالثَّبَاتَ ۔ مگر اس کے ساتھ ظالموں کے ظلم کا یہ پہلو بھی ملاحظہ ہو کہ جس داؤد کی یہ شان اور یہ عظمت ہے، اس پر بائبل والوں نے کیا کیا بہتان باندھے، اور کیسی کیسی تہمتیں لگائیں۔ اور ابھی انہی دنوں میں جبکہ راقم یہ سطور لکھ رہا ہے، اخبارات میں اسرائیل کے وزیر خارجہ شمعون پیریز کا یہ بیان آیا کہ " داؤد کی سب باتیں ہمارے لئے قابل تقلید نہیں ہیں "۔ اخبارات والوں نے کہا کہ اس سے وزیر مذکور کا اشارہ حضرت داؤد سے متعلق فلاں واقعہ کی طرف تھا، یعنی ایسا جھوٹا قصہ جو ان لوگوں کی مذہبی کتابوں میں پایا جاتا ہے، اور جس سے اللہ کے پیغمبر اور اس پاکیزہ بندے کی سیرت کو داغدار کیا جاتا ہے۔ اور لطف کی بات یہ ہے کہ یہ لوگ وہ ہیں جو اپنا انتساب بھی انہی داؤد کی طرف کرتے ہیں، کہ ہم حضرت داؤد کی اولاد، اور ان کے وارثو جانشین ہیں۔ اور " نجمہ داؤد "، " داؤدی ستارہ " کو انہوں نے اپنے قومی نشان اور مقدس شعار کے طور پر اپنا بھی رکھا ہے۔ پھر بھی ان کا کہنا یہ ہے کہ داؤد کا ہر کام ہمارے لئے نمونہ نہیں۔ سو یہیں سے یہ اندازہ بھی کیا جاسکتا ہے کہ قرآن حکیم کا دنیا پر کتنا کتنا، کہاں کہاں، اور کس کس طرح کا احسان ہے کہ ان حضرات انبیائے کرام ۔ عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلامُ ۔ کا دفاع بھی یہ قرآن ہی کرتا ہے، جن کی عظمتوں اور صداقتوں کو ان کے ماننے والوں نے بھی جھوٹے قصوں اور بےسروپا حکایات و مخترعات کی بنا پر داغدار کیا ۔ والعیاذ باللہ ۔ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہ رَبّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ سو قرآن حکیم نے ایسی پاکیزہ ہستیوں کی صفائی کی، اور ان کی عظمت مقام کو پوری طرح اجاگر اور واضح کیا، اور ان کی پاکیزہ سیرتوں سے ایسے تمام داغ دھبوں کو پاک صاف کردیا ۔ فالحمد للہ جل وعلا الذی بیدہ ازمۃ التوفیق والہدایۃ۔ اللہ تعالیٰ زیغ و ضلال کی ہر شکل اور اس کے جملہ شوائب سے ہمیشہ محفوظ رکھے۔ آمین۔ 7 19 مشروعیت جہاد کا اصل مقصد دفع فساد : یہ " جہاد فی سبیل اللہ " کی مشروعیت کی ایک عظیم الشان حکمت اور مصلحت کا بیان ہے، کہ اس کے ذریعہ شر و فساد کے عناصر کا قلع قمع کیا جاتا ہے، ورنہ اشرار ہی کا غلبہ رہنے سے زمین شر و فساد سے بھر جائے۔ سو اس طرح جہاد فی سبیل اللہ، عباد وبلاد دونوں کیلئے اللہ پاک کی رحمت و عنایت کا ایک عظیم الشان ذریعہ اور مظہر ہے، جیسا کہ سورة حج کی آیت نمبر 40 میں اس کو مزید وضاحت سے بیان فرمایا گیا ہے۔ چناچہ وہاں ارشاد فرمایا گیا کہ اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو ایک دوسرے سے دفع اور دور نہ کرتا رہتا اور ان کا زور توڑتا نہ رہتا تو ڈھا دیا جاتا نصاری کے خلوت خانوں کو، اور اجاڑ دیا جاتا عبادت خانوں کو، اور یہود کی عبادت گاہوں کو اور مسلمانوں کی مسجدوں کو۔ ایسی مسجدوں کو جن میں اللہ کو یاد کیا جاتا ہے کثرت سے لیکن چونکہ اللہ بڑا ہی فضل والا اور اپنے بندوں پر بڑا ہی مہربان ہے، اس لیے اس نے جہاد کا حکم دے کر اور اس کو شروع فرما کر ایسے اشرار اور انکے شر کو مٹانے اور کفر و شرک کے فتنہ کی سرکوبی کا انتظام فرمایا، تاکہ اس کی یہ زمین اور اس کے بندے ان کے شرور و فتن سے محفوظ رہیں۔ بہرکیف اس ارشاد سے جہاد کی ضرورت اور اس کے فلسفے کو واضح فرما دیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اگر جہاد کا حکم نہ دیتا، اور اس کے صالح بندے زمین کو فتنہ و فساد سے پاک کرنے کیلئے تلوار نہ اٹھاتے، اور علم جہاد بلند نہ کرتے تو اشرار و مفسدین دنیا کو شر و فساد سے بھر دیتے اور اس سے نیکی اور تقوی کے آثار مٹا دیتے۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہر شر و مکروہ سے ہمیشہ محفوظ رکھے۔ اور ہمیشہ اپنی عنایت اور پناہ میں رکھے ۔ آمین۔ 720 اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کی تذکیر و یاددہانی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ بڑا ہی فضل والا ہے لوگوں پر۔ اسی لئے وہ ان کے لئے ایسے رحمتوں بھرے اور عظیم الشان انتظامات ازخود فرماتا ہے، جن کا انسان کو احساس بھی نہیں ہوتا۔ اور ان کی اکثریت ان سے غافل و لاپرواہ ہے، مگر اس کے باوجود وہ ان سے اپنی رحمتوں کا سلسلہ بند نہیں کرتا ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ جو کہ اس کے فضل و کرم کا ایک عظیم الشان مظہر ہے۔ سو اس کا تقاضا یہ ہے کہ بندے اس کے اس فضل و کرم کو اور انعام و احسان کو پہچانیں، اور دل و جان سے اس کے حضور جھکے رہیں، تاکہ اس طرح اس کا یہ انعام و احسان خود ان لوگوں کیلئے دارین کی سعادت و سروخروئی کا ذریعہ بن جائے۔ وباللہ التوفیق ۔ سو اپنے اسی فضل وکرم کی بنا پر اس نے تم لوگوں پر جہاد فرض کیا تاکہ کفر و باطل کا زور ٹوٹے۔ فتنہ و فساد دفع ہو اور خلق خدا کو امن وامان نصیب ہو۔ اور کفر و شرک سے بڑھ کر فتنہ و فساد اور کوئی نہیں ہوسکتا۔ سو جہاد فی سبیل اللہ کی مثال ڈاکٹر کے نشتر کی سی ہے جس سے وہ جسم کے فاسد مواد کو کاٹ پھینکتا ہے تاکہ باقی جسم صحت اور سلامتی کے ساتھ رہے۔ ورنہ فساد سب میں پھیل جائے گا ۔ والعیاذ باللہ -
Top