Dure-Mansoor - At-Tawba : 80
اِسْتَغْفِرْ لَهُمْ اَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ١ؕ اِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِیْنَ مَرَّةً فَلَنْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ لَهُمْ١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ۠   ۧ
اِسْتَغْفِرْ : تو بخشش مانگ لَهُمْ : ان کے لیے اَوْ : یا لَا تَسْتَغْفِرْ : بخشش نہ مانگ لَهُمْ : ان کے لیے اِنْ : اگر تَسْتَغْفِرْ : آپ بخشش مانگیں لَهُمْ : ان کے لیے سَبْعِيْنَ : ستر مَرَّةً : بار فَلَنْ يَّغْفِرَ : تو ہرگز نہ بخشے گا اللّٰهُ : اللہ لَهُمْ : ان کو ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمْ : کیونکہ وہ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا بِاللّٰهِ : اللہ سے وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : لوگ الْفٰسِقِيْنَ : نافرمان (جمع)
آپ نے ان کے لئے استغفار کریں یا نہ کریں اگر آپ ان کے لئے ستر مرتبہ استغفار کریں تب بھی اللہ انہیں نہ بخشے گا یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے اللہ کے ساتھ اور اللہ کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور اللہ نافرمانوں کو ہدایت نہیں دیتا
1:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم رحمہما اللہ نے عروہ ؓ سے روایت کیا کہ عبداللہ بن ابی (رئیس المنافقین) نے اپنے ساتھیوں سے کہا اگر تم محمد ﷺ اور ان کے اصحاب پر خرچ نہ کرتے تو یہ لوگ اس کے اردگرد سے بھاگ جاتے۔ اور وہ کہنے لگے (آیت) ” لیخرجن الاعزمنھا الاذل “ (المنافقون آیت 8) پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ” استغفرلہم اولا تستغفرلہم ان تستغفرلہم سبعین مرۃ فلن یغفر اللہ لہم “ (اس آیت کے نازل ہونے کے بعد) نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں ستر مرتبہ سے زیادہ (استغفار) کرلوں گا) پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری (آیت) ” سواء علیہم استغفرت لہم ام لم تستغفرلہم لن یغفر اللہ لہم “ 2:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن منذر رحمہم اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ جب (آیت) ” استغفرلہم اولا تستغفرلہم ان تستغفرلہم سبعین مرۃ فلن یغفر اللہ لہم “ نازل ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں ستر سے زیادہ کرلوں گا تو اللہ تعالیٰ نے اس سورت میں یہ آیت اتاری جس میں منافقین کا ذکر ہے یعنی (آیت) ” فلن یغفر اللہ لہم “ (الآیہ) 3:۔ ابن جریر (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب یہ آیت نازل ہوئی تو میں اپنے رب کے بارے میں خیال کرنے لگا کہ میرے لئے ان (منافقین) کے بارے میں رخصت دی گئی ہے۔ اللہ کی قسم میں ضرورستر مرتبہ سے زیادہ استغفار کروں گا شاید کہ اللہ تعالیٰ ان کو بخش دے۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان (منافقین) پر سخت غصہ کرتے ہوئے فرمایا (آیت) ” سوآء علیہم استغفرت لہم استغفرلہم اولا تستغفرلہم ان تستغفرلہم سبعین مرۃ فلن یغفر اللہ لہم “ ان اللہ لا یھدی القوم الفسقین (6) “ 4:۔ احمد والبخاری والترمذی النسائی وابن ابی حاتم والنحاس وابن حبان وابن مردویہ وابو نعیم نے حلیہ میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ میں نے عمر ؓ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جب عبداللہ بن ابی فوت ہوگیا تو رسول اللہ ﷺ کو اس پر نماز پڑھنے کے لئے بلایا گیا۔ آپ کھڑے ہوگئے اور اس (کے جنازے) پر ٹھہرے میں نے کہا اللہ تعالیٰ کے دشمنوں میں سب سے بڑھ کر عبداللہ بن ابی ہے جو اس طرح اور اس طرح کہتا ہے اور وہ اس طرح اور اس طرح کہتا ہے میں نے اس کے دنوں کو شمار کیا اور رسول اللہ ﷺ نے تبسم فرماتے رہے یہاں تک کہ جب بہت سے د ن شمار کر لئے گئے تو آپ نے فرمایا اے عمر مجھ سے پیچھے ہٹ جاؤ بلاشبہ مجھے اختیار دیا گیا ہے مجھ سے کہا گیا ہے (آیت) ” استغفرلہم اولا تستغفرلہم ان تستغفرلہم سبعین مرۃ “ اگر میں اس بات کو جان لیتا کہ اگر میں ستر مرتبہ سے زیادہ کروں تو اس کی مغفرت کردی جائے گی تو میں اس پر (ضرور) زیادہ کرلیتا پھر رسول اللہ ﷺ نے اس پر نماز پڑھائی اور اس کے ساتھ چلے یہاں تک کہ اس کی قبر پر ٹھہرے رہے یہاں تک کہ وہ اس کے (دفن سے) فارغ ہوگئے۔ میں نے اپنے لئے بڑا تعجب کیا اور اپنی جرات پر جو رسول اللہ ﷺ پر میں نے کی اور اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں (اس کے معاملہ میں) اللہ کی قسم ! تھوڑی دیر نہ گزری تھی یہاں تک کہ یہ دو آیتیں نازل ہوئی (آیت ) ” ولا تصل علی احدمنہم مات ابدا ولا تقم علی قبرہ “ (اس کے بعد) رسول اللہ ﷺ نے کسی منافق پر نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ اللہ عزوجل نے آپ کو اس دنیا سے اٹھالیا۔ 5:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ عمر بن خطاب ؓ سے فرمایا میں نے اسلام میں اتنی جلدی کی کہ اس طرح کبھی جلدی نہیں کی کہ رسول اللہ ﷺ نے جب عبداللہ بن ابی پر نماز پڑھنے کا ارادہ فرمایا تو میں نے آپ کے کپڑے کو پکڑ کر عرض کیا۔ اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کا حکم نہیں فرمایا اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” استغفرلہم اولا تستغفرلہم ان تستغفرلہم سبعین مرۃ فلن یغفر اللہ لہم “ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے رب نے مجھے اختیار دیا ہے اور فرمایا ہے (آیت) ” استغفرلہم اولا تستغفرلہم “ رسول اللہ ﷺ قبر کے کنارے پر بیٹھ گئے اور لوگوں نے اس کے بیٹے سے کہنا شروع کیا۔ یا حباب اس طرح کر یا حباب اس طرح کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا حباب شیطان کا نام ہے تو عبداللہ ہے۔ 6:۔ ابوالشیخ (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا انہوں نے اس آیت ” استغفرلہم “ کے بارے میں فرمایا کہ (یہ آیت) منافقین پر نماز پڑھنے کے بارے میں نازل ہوئی اور فرمایا کہ جب عبداللہ بن ابی بن سلول منافق مرگیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر میں اس بات کو جان لیتا کہ اگر اس کے لئے اکہتر مرتبہ استغفار کروں تو اس کو بخش دیا جائے گا تو میں ایسا ضرور کرتا (اس کے بعد) آپ نے اس پر نماز پڑھی ( بعد میں) اللہ تعالیٰ نے منافقین پر اور ان کی قبروں پر ٹھہرنے سے منع فرما دیا۔ اور اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (آیت) ” ولا تصل علی احد منہم مات ابدا ولا تقم علی قبرہ “ (اور) سورة منافقین میں فیصلہ کن امر کو نازل کرتے ہوئے فرمایا (آیت) ” سوآء علیہم استغفرلہم اولا تستغفرلہم ان تستغفرلہم “۔
Top