Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fahm-ul-Quran - At-Tawba : 34
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ كَثِیْرًا مِّنَ الْاَحْبَارِ وَ الرُّهْبَانِ لَیَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ وَ الَّذِیْنَ یَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَ الْفِضَّةَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ۙ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْٓا
: ایمان لائے
اِنَّ
: بیشک
كَثِيْرًا
: بہت
مِّنَ
: سے
الْاَحْبَارِ
: علما
وَالرُّهْبَانِ
: اور راہب (درویش
لَيَاْكُلُوْنَ
: کھاتے ہیں
اَمْوَالَ
: مال (جمع)
النَّاسِ
: لوگ (جمع)
بِالْبَاطِلِ
: ناحق طور پر
وَيَصُدُّوْنَ
: اور روکتے ہیں
عَنْ
: سے
سَبِيْلِ
: راستہ
اللّٰهِ
: اللہ
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ لوگ جو
يَكْنِزُوْنَ
: جمع کر کے رکھتے ہیں
الذَّهَبَ
: سونا
وَالْفِضَّةَ
: اور چاندی
وَلَا يُنْفِقُوْنَهَا
: اور وہ اسے خرچ نہیں کرتے
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
فَبَشِّرْهُمْ
: سو انہیں خوشخبری دو
بِعَذَابٍ
: عذاب
اَلِيْمٍ
: دردناک
” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! بیشک بہت سے عالم اور درویش لوگوں کا مال ناجائز طریقے سے کھاتے ہیں اور اللہ کے راستے سے روکتے ہیں اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرکے رکھتے ہیں اور اسے اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے آپ انہیں دردناک عذاب کی خوش خبری دیں۔ (34)
فہم القرآن ربط کلام : اہل کتاب نے اپنے علماء اور صلحاء کو خدائی کا درجہ دیا ہوا تھا ان صلحاء اور علماء نے اپنی مسند کو دنیا کمانے کا ذریعہ بنالیا اس طرح دین کے داعی ہی دین کے راستے میں رکاوٹ ثابت ہوئے۔ ایسے پادری، درویش اور علماء ہمیشہ دین اسلام کے مخالف رہے ہیں اور ہر زمانے میں رہیں گے۔ یہودیوں کے علماء کا مدینہ، خیبر اور ان کے گرد و نواح پر اور پادریوں کا روم شام وغیرہ پر مذہبی تسلط تھا۔ عوام علماء اور صلحاء کے ظاہری رکھ رکھاؤ اور تقدس سے بڑے مرعوب تھے جس وجہ سے لوگ سمجھتے تھے کہ اگر اتنے بڑے صلحاء، بڑے بڑے مربی اور پوپ، پادری، نامور علماء اسلام قبول نہیں کر رہے تو کوئی ایسی بات ہے جو اسلام کے بارے میں ان کی نفرت کا سبب ہے۔ اس تسلط کو توڑنے اور لوگوں کو حقیقت حال سے آگاہ کرنے کے لیے ایمانداروں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اے صاحب ایمان لوگو ! یہودیوں اور عیسائیوں کے علماء اور صلحاء سے مرعوب ہونے کی ضرورت نہیں۔ ان کی اکثریت دین کے پردے میں لوگوں سے ناجائز طریقے سے مال بٹورنے اور جمع کرنے کے ساتھ اللہ کے راستے میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ یہودیوں کے علماء اور عیسائیوں کے صلحا کے مال جمع کرنے کے کئی طریقے تھے۔ 1۔ فتویٰ فروشی۔ 2۔ حکام اور امراء کا تقرب حاصل کرکے مفادات اٹھانا۔ 3۔ سرکاری مناصب پر فائز ہو کر مراعات حاصل کرنا۔ 4۔ مذہبی بحث چھڑ جانے کی صورت میں کسی کے غلط مؤقف کی ناجائز تائید کرکے شہرت حاصل کرنا۔ 5۔ دولت اور شہرت کی خاطر خود کو بدلنے کے بجائے تورات اور انجیل میں تبدیلیاں کرنا۔ 6۔ معاشرے کے مؤثر اور بڑے لوگوں کو شرعی سزا سے بچانے کے لیے دین کی غلط تاویلات کرنا۔ 7۔ دین کو صرف ملازمت کے طور پر اختیار کرنا۔ 8۔ سیاسی برتری اور لیڈری کے شوق میں فرقہ پرستی کو ہوا دینا۔ بظاہر تو ان علماء اور صلحاء کا اوڑھنا بچھونا، رہنا سہنا، گفتار اور کردار دین ہی کی ترجمانی کرتا تھا لیکن حقیقت میں ظاہری لبادہ کے سوا کچھ نہیں تھا اس طرح ان لوگوں نے بڑی بڑی جائیدادیں بنائیں اور سرمایہ جمع کیا جس پر انھیں وعید سنائی جا رہی ہے کہ جس سونا اور چاندی کو انفاق فی سبیل اللہ کی بجائے اکٹھا کر رہے ہو۔ اس کو قیامت کے دن جہنم کی آگ میں تپاکر تمہاری جبینوں، کروٹوں اور پیٹھوں کو داغا جائے گا اور جہنم کے ملائکہ سزا دیتے ہوئے کہیں گے یہ وہی مال ہے جس کو تم اپنے لیے جمع کرتے تھے لہٰذا آج اس کا ذائقہ چکھتے رہو اور تمہیں مزید عذاب کی خوشخبری بھی دی جاتی ہے۔ ناجائز مال پر خوش ہونے کی بجائے تمہیں آخرت کے بارے میں فکر کرنی چاہیے تھی۔ یہاں یہودیوں کے علماء اور عیسائیوں کے صلحاء کے گھناؤنے کردار کا ذکر کرنے کے بعد عام اصول یہ بیان کیا ہے کہ مال جمع کرنے کی بجائے اللہ کی راہ میں خرچ کرنا چاہیے۔ سونا اور چاندی کا اس لیے خصوصی ذکر کیا کہ ہمیشہ دنیا کے مال و اسباب میں یہ سرفہرست رہے ہیں۔ سابقہ دور میں سونا یا چاندی کو کرنسی کے لیے معیار ٹھہرایا گیا ہے۔ پہلے دور میں کاغذ کے نوٹوں کی بجائے چاندی، سونے کے سکے ہوتے تھے۔ یاد رہے حبر کی جمع احبار اور راہب کی جمع رہبان ہے۔ کنز کے بارے میں صحابہ کرام ؓ کا اجتماعی موقف ہے کہ جس مال کی زکوٰۃ دی جائے وہ کنز میں شمار نہیں ہوگا۔ ” حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی چاندی سونے کا مالک ایسا نہیں جو ان کی زکوٰۃ نہیں دیتا مگر وہ قیامت کے دن ایسا ہوگا کہ اس چاندی، سونے کی تختیاں بنائی جائیں گی۔ انھیں جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا، پھر مال دار کی پیشانی اور کروٹیں اس سے داغی جائیں گی اور اس کی پیٹھ۔ جب تختیاں ٹھنڈی ہوجائیں گی تو پھر گرم کی جائیں گی پچاس ہزار برس کے دن میں اس کو یہی عذاب ہوگا یہاں تک کہ لوگوں کے بارے میں جنت اور جہنم کا فیصلہ ہو۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ اے رسول اللہ ﷺ اونٹوں کا کیا ہوگا ؟ آپ نے فرمایا جو اونٹ والا اپنے اونٹوں کا حق ادا نہیں کرتا اور اس کے حق میں سے ایک یہ بھی ہے کہ دودھ دو ہے جس دن کو پانی پلائے جب قیامت کا دن ہوگا تو وہ برابر زمین پر اوندھا لیٹا یا جائے گا اور وہ اونٹ نہایت فربہ ہو کر آئیں گے ان میں سے کوئی بچہ بھی باقی نہ رہے گا اور اس کو اپنے پاؤں سے روندیں گے اور منہ سے کاٹیں گے جب ان میں پہلا روندتا ہوا چلا جائے گا پچھلا آجائے گا یوں ہی عذاب ہوتا رہے گا تمام دن جو پچاس ہزار برس کا ہوگا یہاں تک کہ فیصلہ ہوجائے لوگوں کا پس وہ دیکھے گا راستہ جنت یا دوزخ کی طرف پھر عرض کی اے رسول اللہ ﷺ ! اور گائے بکری کا کیا حال ہوگا ؟ آپ نے فرمایا کہ کوئی گائے بکری والا ایسا نہیں جو اس کی زکوٰۃ نہ دیتا ہو مگر جب قیامت کا دن ہوگا تو وہ اوندھا لٹایا جائے گا ایک پٹ پر صاف زمین پر اور ان گائے بکریوں میں سب آئیں گی کوئی باقی نہ رہے گی اور ایسی ہوں گی کہ ان میں سینگ مڑی ہوئی نہ ہوں گی نہ بےسینگ کی نہ سینگ ٹوٹی اور آکر اس کو ماریں گی۔ اپنے سینگوں سے اور روندیں گی اپنے کھروں سے جب اگلی اس پر سے گزر جائے گی پچاس ہزار برس کے دن پھر یہاں تک کہ فیصلہ ہوجائے بندوں کا پھر اس کی راہ کی جائے جنت یا دوزخ کی طرف پھر عرض کی کہ اے رسول اللہ اور گھوڑے ؟ آپ نے فرمایا گھوڑے تین طرح پر ہیں ایک اپنے مالک پر بار ہے یعنی وبال ہے دوسرا اپنے مالک کا عیب ڈھانپنے والا ہے تیسرا اپنے مالک کا ثواب کا سامان ہے اب اس وبال والے گھوڑے کا حال سنو جو باندھا ہے اس لیے کہ لوگوں کو دکھلاوے اور لوگوں میں بڑ مارے اور مسلمانوں سے عداوت کرے سو یہ اپنے مالک کے حق میں وبال ہے اور وہ جو عیب ڈھانپنے والا ہے وہ گھوڑا ہے کہ اس کو اللہ کی راہ میں باندھا ہے (یعنی جہاد کے لیے) اور اس کی سواری میں اللہ کا حق نہیں بھولتا اور نہ اس کے گھاس چارہ میں کمی کرتا ہے تو وہ اس کا عیب ڈھانپنے والا ہے اور جو ثواب کا سامان ہے اس کا کیا کہنا وہ گھوڑا ہے کہ باندھا اللہ کی راہ میں اہل اسلام کی مدد اور حمایت کے لیے کسی چراگاہ یا باغ میں پھر اس نے جو کھایا اس چراگاہ یا باغ سے اس کی گنتی کے موافق نیکیاں اس کے مالک کے لیے لکھی گئیں اور اس کی لید اور پیشاب تک نیکیوں میں لکھا گیا اور جب وہ اپنی لمبی رسی توڑ کر ایک دو ٹیلے پر چڑھ جاتا ہے تو اس کے قدموں اور اس کی لید کی گنتی کے موافق نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور جب اس کا مالک کسی ندی پر لے جاتا ہے اور وہ گھوڑا اس میں سے پانی پی لیتا ہے اگرچہ مالک کا پلانے کا ارادہ بھی نہ تھا تب بھی اس کے لیے ان قطروں کے موافق نیکیاں لکھی جاتی ہیں جو اس نے پیے ہیں۔ پھر عرض کی کہ اے اللہ کے رسول گدھے کا حال فرمائیے آپ نے فرمایا گدھوں کے بارے میں میرے اوپر کوئی حکم نہیں اترا بجز اس آیت کے جو بےمثل اور جمع کرنے والی ہے۔ (فَمَن یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہُ وَمَن یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہُ ) ۔ جس نے ذرہ کے برابر نیکی کی وہ اسے دیکھے گا یعنی قیامت کے دن اور جس نے ذرہ برابر بدی کی وہ بھی اسے دیکھے گا۔ “ [ رواہ مسلم : کتاب الزکاۃ، باب اثم مانع الزکاۃ ] (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُول اللّٰہِ ﷺ مَنْ آتَاہ اللّٰہُ مَالًا فَلَمْ یُؤَدِّ زَکَاتَہُ مُثِّلَ لَہٗ مَالُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ شُجَاعًا أَقْرَعَ لَہٗ زَبِیبَتَانِ یُطَوَّقُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ثُمَّ یَأْخُذُ بِلِہْزِمَتَیْہِ یَعْنِی بِشِدْقَیْہِ ثُمَّ یَقُولُ أَنَا مَالُکَ أَنَا کَنْزُکَ ثُمَّ تَلَا لَا یَحْسِبَنَّ الَّذِینَ یَبْخَلُونَ ۔۔ الْآیَۃَ ) [ رواہ البخاری : کتاب الزکاۃ، باب اثم مانع الزکاۃ ] ” حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول مکرم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ جس شخص کو مال عنایت کرے وہ اس کی زکوٰ ۃ ادا نہ کرے تو قیامت کے دن اس کے مال کو گنجے سانپ کی شکل دی جائے گی اس کی آنکھوں پر دو نشان ہوں گے اسے مال دار کے گلے کا طوق بنا دیا جائے گا جو اس کی دونوں باچھیں پکڑ کر کہے گا میں تمہارا مال ہوں، میں تمہارا خزانہ ہوں، پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی لَا یَحْسِبَنَّ الَّذِینَ یَبْخَلُونَ الْآیَۃَ ) (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُول اللّٰہِ ﷺ أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ اللّٰہَ طَیِّبٌ لَا یَقْبَلُ إِلَّا طَیِّبًا وَإِنَّ اللّٰہَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِینَ بِمَا أَمَرَ بِہِ الْمُرْسَلِینَ فَقَالَ یَا أَیُّہَا الرُّسُلُ کُلُوا مِنْ الطَّیِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صالِحًا إِنِّی بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِیمٌ وَقَالَ یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا کُلُوا مِنْ طَیِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاکُمْ ثُمَّ ذَکَرَ الرَّجُلَ یُطِیل السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ یَمُدُّ یَدَیْہِ إِلَی السَّمَاءِ یَا رَبِّ یَا رَبِّ وَمَطْعَمُہُ حَرَامٌ وَمَشْرَبُہُ حَرَامٌ وَمَلْبَسُہُ حَرَامٌ وَغُذِیَ بالْحَرَامِ فَأَنَّی یُسْتَجَابُ لِذَلِکَ ) [ رواہ مسلم : کتاب الزکاۃ، باب قبول الصدقۃ من الکسب الطیب ] ” حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے لوگو ! بلاشبہ اللہ تعالیٰ پاک ہے اور صرف پاک مال ہی قبول کرتا ہے اور بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے جو کہ اس نے اپنے رسولوں کو حکم دیا تھا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ اے رسولو ! پاکیزہ مال سے کھاؤ اور نیک عمل کرو بلاشبہ جو تم کرتے ہو میں اس کو اچھی طرح جانتا ہوں۔ اور یہی ارشاد ایمان والوں کے لیے ہے ! پاکیزہ چیزوں سے کھاؤ جو میں نے تم کو عنایت کی ہیں۔ پھر ایک ایسے شخص کا تذکرہ کیا جو کہ دور دراز کا سفر کرتا ہے اس کے سر کے بال پراگندہ ہیں وہ اپنے ہا تھوں کو آسمان کی طرف پھیلاتا ہے اور کہتا ہے اے میرے رب ! اے میرے رب ! اس کا کھانا اس کا پینا اس کا لباس حرام ہے اسکی پرورش بھی حرام مال سے ہوئی تو اسکی دعا کیسے قبول کی جائے گی۔ “ حضرت ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ میں سونے کی پازیب پہنتی تھی میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! کیا یہ کنز ہے ؟ آپ نے فرمایا جو مال زکوٰۃ کی حد تک پہنچ گیا اور اس کی زکوٰۃ ادا کردی گئی وہ کنز نہیں ہے۔ (ابو داؤد) مسائل 1۔ یہود و نصاریٰ کے علماء کی اکثریت حرام خور ہے۔ 2۔ یہود و نصاریٰ کے علماء دین کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ 3۔ ناجائز طریقہ سے کمایا ہوا مال جہنم کی آگ بن جائے گا۔ 4۔ زکوٰۃ نہ دینے اور ناجائز مال کمانے والوں کے لیے جہنم کی خوشخبری ہے۔ تفسیر بالقرآن حرام کھانے والے لوگ : 1۔ لوگوں کا مال ناجائز طریقہ سے کھانا حرام ہے۔ (البقرۃ : 188) 2۔ اے لوگو ! آپس میں اپنے مال کو حرام طریقہ سے نہ کھاؤ۔ (النساء : 29) 3۔ یتیموں کے مال کے ساتھ اپنا مال بدنیتی سے ملا کر کھانا حرام ہے۔ (النساء : 2) 4۔ جس چیز پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اس کا کھانا حرام ہے۔ (الانعام : 121) 5۔ یتیموں کا مال ظلم سے کھانا حرام ہے۔ (النساء : 10) 6۔ اللہ کی آیات کو فروخت کرنے والے اپنے پیٹوں میں آگ بھر تے ہیں۔ (البقرۃ : 174) 7۔ تمہارے اوپر مردار، خون، خنزیر اور غیر اللہ کے نام دی ہوئی چیز حرام ہے۔ (النحل : 115) 8۔ وہ لوگ اسے حرام قرار نہیں دیتے جسے اللہ اور اس کے رسول نے حرام قراردیا ہے۔ (التوبۃ : 29) 9۔ اے ایمان والو ! اللہ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام قرار نہ دو ۔ (المائدۃ : 87) 10۔ انہوں نے اللہ کے حلال کردہ رزق کو حرام ٹھہرایا۔ (الانعام : 140) 11۔ اللہ تعالیٰ نے ظاہری اور باطنی فحاشی کو حرام قرار دیا ہے۔ (الاعراف : 33)
Top