Fi-Zilal-al-Quran - Yunus : 86
وَ نَجِّنَا بِرَحْمَتِكَ مِنَ الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ
وَنَجِّنَا : اور ہمیں چھڑا دے بِرَحْمَتِكَ : اپنی رحمت سے مِنَ : سے الْقَوْمِ : قوم الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
اور اپنی رحمت سے ہم کو کافروں سے نجات دے ''
ونجنا برحمتک من القوم الکٰفرین۔ اور ہم کو ان کافروں کے گروہ سے اپنی رحمت سے نجات عطا کر۔ یعنی ان کی مکاری اور سازش اور نحوست سے نجات دے۔ دعا سے پہلے توکل کا ذکر کرنا بتا رہا ہے کہ دعا کرنے والے پر سب سے پہلے اللہ پر بھروسہ رکھنا لازم ہے تاکہ اس کی دعا قبول ہو سکے۔ میں کہتا ہوں : صوفی کیلئے توکل تو ان صفات میں سے ہے جو صوفی کے اندر ہونی لازم ہیں۔ دعاء تو لوازم میں سے نہیں ‘ بیرونی عوارض میں سے ہے (اگر صوفی دعاء کرتا ہے تو بہتر ہے۔ صوفیت کا حال اس کا مقتضی ہے لیکن لازم نہیں ‘ اور توکل صوفی کی لازمی خصوصیت ہے) ۔
Top