Fi-Zilal-al-Quran - Hud : 79
قَالُوْا لَقَدْ عَلِمْتَ مَا لَنَا فِیْ بَنٰتِكَ مِنْ حَقٍّ١ۚ وَ اِنَّكَ لَتَعْلَمُ مَا نُرِیْدُ
قَالُوْا : وہ بولے لَقَدْ عَلِمْتَ : تو تو جانتا ہے مَا لَنَا : ہمارے لیے نہیں فِيْ بَنٰتِكَ : تیری بیٹیوں میں مِنْ : کوئی حَقٍّ : حق وَاِنَّكَ : اور بیشک تو لَتَعْلَمُ : خوب جانتا ہے مَا نُرِيْدُ : ہم کیا چاہتے ہیں
انہوں نے جواب دیا ، “ تجھے تو معلوم ہی ہے کہ تیری بیٹیوں میں ہمارا کوئی حصہ نہیں ہے اور یہ تو بھی جانتا ہے کہ ہم چاہتے کیا ہیں ؟
انہوں نے کہا کہ تمہیں معلوم ہے کہ اگر ہم تمہاری بیٹیوں کا رشتہ چاہتے تو تم ضرور نکاح کر کے ہمارے حوالے کردیتے اور تم جانتے ہو کہ ہم کیا چاہتے ہیں ؟ یہ ان کی جانب سے ان کے خبیث اور گندے ارادے کی طرف نہایت ہی خبیثانہ اشارہ ہے۔ اس موقعہ پر حضرت لوط (علیہ السلام) نڈھال ہوگئے۔ انہوں نے محسوس کرلیا کہ وہ اب ان کے مقابلے میں بالکل بےبس ہیں ، وہ اس قوم میں اس طرح ہیں جس طرح ایک مسافر ہوتا ہے۔ گویا یہاں ان کا کوئی خاندان اور کوئی مددگار نہیں ہے۔ اور اس مصیبت کے وقت کوئی نہیں ہے جو ان کی دستگیری کرے۔ ایسے حالات میں وہ جس پریشانی کا اظہار کر رہے ہیں ، وہ یہ ہے :
Top