Mualim-ul-Irfan - Al-A'raaf : 85
وَ اللّٰهُ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَحْیَا بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّسْمَعُوْنَ۠   ۧ
وَاللّٰهُ : اور اللہ اَنْزَلَ : اتارا مِنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی فَاَحْيَا : پھر زندہ کیا بِهِ : اس سے الْاَرْضَ : زمین بَعْدَ : بعد مَوْتِهَا : اس کی موت اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيَةً : نشانی لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّسْمَعُوْنَ : وہ سنتے ہیں
(تم ہر برسات میں دیکھتے ہو کہ ) اللہ نے آسمان سے پانی برسایا اور یکایک مردہ پڑی ہوئی زمین میں اس کی بدولت جان ڈال دی ۔ یقیناً اس میں ایک نشانی ہے سننے والوں کے لئے ”۔
آیت نمبر 65 پانی تو ہر چیز کی زندگی کا سامان ہے۔ قرآن مجید اسے پورے کرۂ ارض کے لئے علی العموم سامان حیات قرار دیتا ہے ، جو چیز بھی اس کرۂ ارض کی پشت پر ہو اور اللہ جو ہر چیز کو حالت مرونی سے زندگی کی حالت میں لاتا ہے وہی ہے جو الٰہ ہونے کے لائق و سزاوار ہے۔ ذلک لایۃ لقوم یسمعون (16 : 65) “ یقیناً اس میں ایک نشانی ہے سننے والوں کے لئے ” تا کہ وہ جس چیز کو سنیں اس پر غور کریں اور سمجھیں۔ یہی اصل مسئلہ ہے یہ کہ دلائل الوہیت اور دلائل حیات بعد الموت جس کا قرآن کریم با ربار تذکرہ کرتا ہے اور لوگوں کو اس طرف متوجہ کرتا ہے اس کائنات میں جابجا بکھرے پڑے ہیں ، لیکن یہ آیات و معجزات ان لوگوں کے لئے ہیں جو سنتے ہیں اور سمجھتے ہیں اور پھر مزید غوروفکر کرتے ہیں۔ مویشیوں اور جانوروں کے اندر بھی ایک نصیحت آموز چیز موجود ہے۔ یہ خالق کائنات کی عجیب تخلیق ہے اور یہی ایک دلیل الٰہ العالمین کی کبریائی کے لئے بس ہے۔
Top