Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 59
فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ
فَخَلَفَ : پھر جانشین ہوئے مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد خَلْفٌ : چند جانشین (ناخلف) اَضَاعُوا : انہوں نے گنوادی الصَّلٰوةَ : نماز وَاتَّبَعُوا : اور پیروی کی الشَّهَوٰتِ : خواہشات فَسَوْفَ : پس عنقریب يَلْقَوْنَ : انہیں ملے گی غَيًّا : گمراہی
پھر ان کے بعد وہ نا خلف لوگ ان کے جانشین ہوئے جنہوں نے نماز کو ضائع کیا اور خواہشات نفس کی پیروی کی ‘ پس قریب ہے کہ وہ گمراہی کے انجام سے دو چار ہوں
اضاعوا الصلوۃ (91 : 95) ” جنہوں نے نمازوں کو ضائع کردیا “۔ نمازوں کو چھوڑ دیا اور ان کا انکار ہی کردیا۔ واتعوا الشھوت (91 : 95) ” انہوں نے خواہشات نفس کی پیروی شروع کردی “۔ پیروی خواہشات میں غرق ہوگئے۔ ذرا غور کیجئے کہ اسلاف اور اخلاف کے درمیان کس قدر فرق ہوگیا ہے اور ان کے درمیان مشابہت کے عام خدو خال مٹ گئے۔ ایسے لوگوں کو قرآن کریم تہدید آمیز تنبیہ کرتا ہے کہ وہ گمراہ ہوگئے ہیں ‘ انہوں نے اپنے صالح آباء کی پاک سیرتوں کو چھوڑ دیا ہے اس لیے فسوف یلقون غیا (91 : 95) ” پس قریب ہے کہ وہ گمراہی کے انجام سے دوچار ہوں “۔ غی کا مفہوم ہے گمراہی یعنی وہ گمراہ ہوجائیں گے اور بےراہ روی کا شکار ہوجائیں گے اور انجام یہ ہوگا کہ وہ تباہ ہوجائیں گے۔ لیکن ان اندوہناک اور تباہ کن حالات کے باوجود قرآن توبہ کا دروازہ کھول دیتا ہے جہاں سے باور حمت کے تازہ جھونکے آتے ہیں اور اللہ کی مہربانی اور نعمتوں کے راستے کھلے نظر آتے ہیں۔
Top