Fi-Zilal-al-Quran - Ash-Shu'araa : 210
وَ مَا تَنَزَّلَتْ بِهِ الشَّیٰطِیْنُ
وَ : اور مَا تَنَزَّلَتْ : نہیں اترے بِهِ : اسے لے کر الشَّيٰطِيْنُ : شیطان (جمع)
” اس (کتاب مبین) کو شیاطین لے کر انہیں اترے ہیں
وما تنزلت ……لمعزولون (204) اس سے قبل قرآن کریم کے بارے میں کہا گیا تھا کہ یہ رب العالمین کی طرف سے ہے اور اسے روح الامین لے کر آتے ہیں اور اس کے بعد بات آگے نکل گئی کہ یہ لوگ تکذیب پر تل گئے ہیں اور اپنی نادانی سے عذاب کے آنے میں شتابی کر رہے ہیں۔ لیکن قرآن کے بارے میں وہ یہ الزام بھی لگاتے تھے کہ یہ شیاطین کی طرف سیالقائہوتا ہے۔ جس طرح کاہنوں پر شیاطین کچھ کلمات القا کرتے ہیں جن میں بعض خبریں غیب کی ہوتی ہیں اور جن کی وجہ سے وہ کہانت کی دکان چمکاتے ہیں۔ لیکن یہاں اس کی تردید کی جاتی ہے کہ ہر مذہب و ملت جانتی ہے کہ شیطان کا کیا کام ہوتا ہے جبکہ قرآن تو اصلاح اور ہدایت کا کام کرتا ہے اور شیطان ہر مذہب و ملت کے تصور کے مطابق برائی گمرایہ اور ضلالت کی دعوت دیتا ہے۔ پھر شیطانی قوتوں کے اندر یہ طاقت کہاں ہے کہ وہ قرآن نازل کرسکیں۔ اللہ کی جانب سینزول وحی اور قرآن کا انتظام نہایت محفوظ ہے۔ اس کو تو روح الامین ، رب العالمین کے حکم سے نہایت حفاظت اور امانت و دیانت سے لاتے ہیں۔ اب روئے سخن حضور اکرم کی طرف پھرجاتا ہے۔ آپ کو شرک سے ڈرایا جاتا ہے حالانکہ حضور اکرم ﷺ سے شرک کا وقوع ایک مستبعد امر ہے۔ دراصل حضور کو کہہ کرامت کو لایا جاتا ہے اور آپ کو یہ تلقین کی جاتی ہے کہ آپ اپنے قریبی لوگوں کو ڈرائیں۔ اللہ پر بھروسہ کریں۔ اللہ ہمیشہ آپ کی نگرانی اور نگہبانی کرتا ہے۔
Top