Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Qasas : 44
وَ مَا كُنْتَ بِجَانِبِ الْغَرْبِیِّ اِذْ قَضَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسَى الْاَمْرَ وَ مَا كُنْتَ مِنَ الشّٰهِدِیْنَۙ
وَمَا كُنْتَ
: اور آپ نہ تھے
بِجَانِبِ الْغَرْبِيِّ
: مغربی جانب
اِذْ
: جب
قَضَيْنَآ
: ہم نے بھیجا
اِلٰى مُوْسَى
: موسیٰ کی طرف
الْاَمْرَ
: حکم (وحی)
وَ
: اور
مَا كُنْتَ
: آپ نہ تھے
مِنَ
: سے
الشّٰهِدِيْنَ
: دیکھنے والے
(اے نبی ﷺ تم اس وقت مغربی گوشے میں موجود نہ تھے جب ہم نے موسیٰ کو یہ فرمان شریعت عطا کیا ، اور نہ تم شاہدین میں شامل تھے
درس نمبر 177 تشریح آیات 44 ۔۔۔ تا ۔۔۔ 75 حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا قصہ ابھی گزرا اور سابقہ سبق میں اس کی مفصل تشریح کی گئی۔ اس سبق میں اس قصے پر تبصرے کیے گئے ہیں اور نتائج اخذ کیے گئے ہیں۔ ان نتائج کے بعد پھر سورت کا مضمون اپنے اصلی موضوع کی طرف پلٹ جاتا ہے۔ اصل موضوع یہ ہے کہ امن و خوف کا مالک اللہ ہے۔ امن دینے والا بھی وہ ہے اور خوف میں مبتلا کرنے والا بھی وہ ہے۔ اس کے بعد روئے سخن مشرکین مکہ کی طرف پھرجاتا ہے جو شرک پر جمے ہوئے تھے۔ اسلام کا انکار کرتے تھے اور اس کے خلاف طرح طرح کے عذرات پیش کرتے تھے۔ مشرکین کو اس پوری کائنات کے اندر موجود شواہد بتائے جاتے ہیں۔ پھر ان کو ارانے کیلئے میدان حشر کے بھی بعض مناظر دکھائے جاتے ہیں۔ ان کو بتایا جاتا ہے کہ حضرت محمد ﷺ جو تعلیم لے کر آئے وہ سچی ہے۔ اہل کتاب میں سے سلیم الفطرت لوگ اسے قبول کرتے ہیں جبکہ مشرکین مکہ مدعی دین ابراہیمی ہونے کے باوجود انکار کرتے ہیں اگر وہ اس دعوت کو قبول کرلیں تو یہ ان کیلئے رحمت ثابت ہوگی۔ اس قصے سے جو پہلا نتیجہ یہاں نکالا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر جو کلام نازل ہو رہا ہے وہ سچا ہے۔ اس لیے کہ رسول اللہ ﷺ ان قصص کو اس طرح بیان کر رہے ہیں جس طرح کوئی عینی شاہد کسی واقعہ کو بیان کر رہا ہوتا ہے ، حالانکہ حضور اکرم ﷺ ان واقعات کے پیش آنے کے وقت وہاں موجود نہ تھے بلکہ یہ علیم وخبیر اللہ کی طرف سے وحی ہے جو آپ پر آرہی ہے اور یہ وحی رحمت ہے ان لوگوں کے لیے جو شرک میں مبتلا ہیں۔ اور اس فعل کی وجہ سے دائمی عذاب کے مستحق ہو سکتے ہیں اور اس لیے کہ اگر یہ وحی نہ آتی تو ان لوگوں کو ایک بہانہ ہاتھ آجاتا۔ ربنا لولا ارسلت ۔۔۔۔۔۔ من المومنین (28: 47) ” پروردگار تو نے کیوں نہ ہماری طرف کوئی نبی بھیجا کہ ہم تیری آیات کی پیروی کرتے اور اہل ایمان میں سے ہوتے “۔ وما کنت بجانب الغربی ۔۔۔۔۔۔۔ لھم القول لعلکم یتذکرون (44 – 51) غربی سے یہاں طور کا جانب غربی مراد ہے جسے اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ مکالمے اور چلہ کشی کے چالیس روز و شب کے لیے متعین فرمایا تھا۔ اصل میعاد تیس راتیں تھیں پھر اس میں دس کا اضافہ کردیا گیا۔ اس کا تذکرہ سورت اعراف میں گزر چکا ہے۔ اس عرصہ میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو تورات کی وہ تختیاں دی گئیں جن میں احکام خداوندی لکھے ہوئے تھے تاکہ ان احکام پر بنی اسرائیل کا قانونی نظام قائم ہو۔ ظاہر ہے کہ اس وقت رسول اللہ ﷺ موجود نہ تھے کہ آپ ازخود ان حالات و مشاہدات کی رپورٹ دے رہا ہے کیونکہ حضور ﷺ اور حضرت موسیٰ کے زمانوں کے درمیان صدیوں کا فاصلہ ہے۔ ولکنا انشانا قرونا فتطاول علیھم العمر (28: 45) ” ہم بہت سی نسلیں اٹھا چکے ہیں اور ان پر زمانہ گزر چکا ہے “۔ لہٰذا اس سے معلوم ہوا کہ حضور اکرم ﷺ کو یہ اطلاعات اللہ علیم وخبیر دے رہا ہے اور یہ قرآن وحی من جانب اللہ ہے۔ قرآن کریم نے حضرت موسیٰ کے قیام مدین کے واقعات کے بارے میں بھی تحدی کی ہے اور چیلنج کیا ہے کہ حضرت موسیٰ نے وہاں قیام کیا۔ حضرت محمد ﷺ وہ واقعات بتا رہے ہیں تو حضور ہدایت خود مدین میں بھی تو موجود نہ تھے کہ اس زمانے کی خبریں حضور اکرم ﷺ نے ان سے لی ہوں اور پھر تفصیلات بیان کردیں۔ اس کی حقیقت یہی ہے کہ لکنا کنا مرسلین (28: 45) ” مگر یہ خبریں ہم بھیجنے والے ہیں “۔ تو معلوم ہوا کہ قرآن مجید اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہے جس کے پاس انبیائے سابقین کی خبریں محفوظ ہیں۔ پھر قرآن مجید نے حضرت موسیٰ اور اللہ تعالیٰ کے درمیان مناجات اور مکالمے کو بھی اپنی جزئیات کے ساتھ نقل کیا ہے۔ نہایت گہرائی کے ساتھ۔ وما کنت بجانب الطور اذنادینا (28: 46) ” اور تم طور کے دامن میں اس وقت موجود نہ تھے جب ہم نے پہلی مرتبہ موسیٰ کو پکارا “۔ رسول اللہ ﷺ نے یہ پکار تو نہ سنی تھی۔ نہ اس کی تفصیلات انہوں نے قلم بند فرمائی تھیں۔ یہ اللہ کی جانب سے اہل مکہ قوم رسول کیلئے ایک رحمت ہے کہ وہ خبریں تفصیلات کے ساتھ دی جا رہی ہیں لہٰذا یہ خبریں بھی اس بات پر دلالت کر رہی ہیں کہ آپ سچے ہیں اور جو دعویٰ کرتے ہیں اس پر پہلی دلیل خود یہ قرآن ہے تاکہ عرب جیسی قوم کو آپ ڈرائیں جن کے پاس اس سے قبل ڈرانے والا نہیں آیا۔ اس سے قبل کی رسالتیں بنی اسرائیل کے پاس آتی تھیں جو عربوں کے پڑوس میں بستے تھے۔ اور حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے بعد اہل عرب میں کوئی رسول نہ آیا تھا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ یہ قرآن لوگوں کیلئے رحمت خداوندی بھی ہے اور ان پر حجت بھی ہے تاکہ وہ قیامت کے دن یہ نہ کہیں کہ ہمارے لیے تو کوئی رسول بھیجا ہی نہ گیا تھا اور یہ کہ ان کو تو اچانک ہی پکڑ لیا گیا اور یہ کہ اس پکڑ سے قبل ہمیں کوئی نوٹس نہیں دیا گیا۔ یہ لوگ جس جاہلیت اور شرک میں مبتلا تھے وہ تو موجب عذاب تھی تو اللہ نے ان کی حجت بازی اور ان کے عذرات کو ختم کرنے کیلئے رسول بھیج دیا اور آخری رسول بھیج دیا تاکہ ان کے بعد کوئی عذر نہ کرے۔ ولولا ان تصیبھم ۔۔۔۔۔۔۔ من المومنین (28: 47) ” اور کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کے اپنے کرتوتوں کی بدولت کوئی مصیبت جب ان پر آئے تو وہ کہیں اے پروردگار تو نے کیوں ہماری طرف کوئی رسول نہ بھیجا کہ ہم تیری آیات کی پیروی کرتے اور اہل ایمان میں سے ہوتے “۔ اگر رسول نہ آتا تو وہ ایسی ہی بات کرتے۔ اگرچہ رسول کے پاس آیات نہ ہوتیں ، لیکن جب رسول آگیا اور اس کے پاس آیات بھی ہیں تو یہ لوگ ماننے سے انکار کر رہے ہیں حالانکہ اس کے پاس ناقابل تردید و ناقابل شک دلائل ہیں۔ فلما جآءھم الحق من عندنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بکل کفرون (28: 48) ” مگر جب ہمارے ہاں سے حق ان کے پاس آگیا تو وہ کہنے لگے ” کیوں نہ دیا گیا اس کو وہی کچھ جو موسیٰ کو دیا گیا تھا ؟ “ کیو یہ لوگ اس کا انکار کرچکے ہیں جو اس سے پہلے موسیٰ کو دیا گیا تھا ؟ انہوں نے کہا ” دونوں جادو ہیں جو ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں “۔ اور کہا ” ہم کسی کو نہیں مانتے “۔ یہی غرض تھی ان کی بہانہ سازی اور ان کے غلط عذرات کی۔ انہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کو بھی تسلیم نہ کیا۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ حضرت محمد ﷺ کو وہ معجزات کیوں نہیں دئیے گئے جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو دئیے گئے تھے یعنی مادی معجزات یا قرآن کریم تختیوں پر لکھا ہوا کیوں نہیں اتارا گیا جس طرح تورات کو لکھا ہوا اتارا گیا تھا۔ لیکن ان لوگوں نے جو دلیل بیان کی ہے ، یہ اس میں سچے نہیں ہیں۔ نہ ان کا یہ اعتراض مخلصانہ ہے۔ اولم یکفروا بما اوتی موسیٰ من قبل (28: 48) ” کیا یہ لوگ اس کا انکار نہیں کرچکے جو اس سے پہلے موسیٰ کو دیا گیا تھا ؟ “ جزیرۃ العرب میں یہودی رہتے تھے۔ ان کے پاس تورات بھی تھی تو عربوں نے تورات کو کیوں نہ مانا۔ انہوں نے تو تورات کو بھی تکذیب کی تھی۔ نیز ان کو یہ بھی معلوم تھا کہ تورات میں حضرت محمد ﷺ کی بشارت اور صفات دونوں دی گئی ہیں اور انہوں نے قرآن کے بارے میں بعض اہل کتاب سے فتویٰ بھی پوچھا تھا اور انہوں نے کہہ دیا تھا کہ محمد جو تعلیم پیش کرتے ہیں وہ سچی ہے اور یہ تعلیم بھی کتب سابقہ کی تعلیمات کے مطابق ہے۔ لیکن انہوں نے ان فتاویٰ کو بھی تسلیم نہ کیا۔ انہوں نے تورات کو بھی جادو کہا۔ قرآن کو بھی جادو کہا اور چونکہ دونوں جادو ہیں اس لیے دونوں ایک دوسرے کے مطابق ہیں۔ اور ان میں سے ہر ایک دوسرے کی تصدیق کرتی ہے۔ قالوا سحرن تظھرا وقالوا انا بکل کفرون (28: 48) ” انہوں نے کہا دونوں جادو ہیں جو ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں اور کہا ” ہم کسی کو نہیں مانتے “ وہ حق طلب کرنا ہی نہیں چاہتے۔ ورنہ دلائل کی کوئی کمی نہیں ہے اور نہ قرآن کی پشت پر موجود دلائل ضعیف ہیں۔ قرآن مجید ایک قدم آگے بڑھ کر ان کو اچھی طرح لاجواب کردیتا ہے ، ان سے کہا جاتا ہے اگر تم قرآن کو تسلیم نہیں کرتے ، اور تورات کی تعلیمات بھی تمہارے دل کو نہیں لگتیں تو تم کوئی ایسی کتاب لاؤ جو تورات اور قرآن دونوں سے زیادہ ہدایت والی ہو ، ہم اس کتاب کو مان لیں گے۔ یہ آخری بات ہے اور دلیل وبرہان کی آخری حد ہے کہ تم ایسی کوئی کتاب لاؤ، اس کے بعد بھی اگر کوئی حق کے سامنے نہیں جھکتا تو یہ مکابرہ ہوگا اور ہٹ دھرمی ہوگی۔ اور ہٹ دھرمی کے سامنے کوئی دلیل کارگر نہیں ہوتی۔ فان لم یستجیبوا ۔۔۔۔۔۔۔ لا یھدی القوم الظلمین (28: 50) ” اگر وہ تمہارا یہ مطالبہ پورا نہیں کرتے تو سمجھ لو کہ دراصل یہ اپنی خواہشات کے پیرو ہیں ، اور اس شخص سے بڑھ کر کون گمراہ ہوگا جو خدائی ہدایت کے بغیر بس اپنی خواہشات کی پیروی کرے ؟ اللہ ایسے ظالموں کو ہرگز ہدایت نہیں بخشتا “۔ قرآن جن حقائق پر مشتمل ہے وہ نہایت واضح ہیں۔ دین اسلام کے جو دلائل ہیں وہ قطعی اللبوت ہیں۔ ان دلائل کا جو شخص انکار کرتا ہے وہ وہی شخص ہوگا جو اپنی خواہشات کی پیروی میں لگا ہوا ہو۔ کیونکہ معقول انسان کے لیے دو ہی راستے ہیں۔ تیسرا راستہ ہی نہیں ہے یا تو وہ مخلص اور حق قبول کرنے والا ہوگا تو وہ لازماً دلائل ایمان کو دیکھ کر ایمان لائے گا اور یا وہ شک میں مبتلا ہوگا ، اپنی خواہشات کا پیرو ہوگا وہ ہٹ دھرم اور کج بحثی کرنے والا ہوگا۔ انکار محض ہٹ دھرمی کی وجہ سے کرے گا ، اسلئے نہیں کرے گا کہ اسلامی عقائد میں کوئی پیچیدگی ہے یا حجت میں کوئی ضعف ہے یا دلیل میں کوئی کمی ہے جیسا کہ نفس پرست لوگ کہتے ہیں۔ فان لم یستجیبوا ۔۔۔۔۔ اھوآءھم (28: 50) ” اگر وہ آپ کی بات نہیں مانتے تو جان لیں کہ وہ اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں۔ اور یہ فیصلہ حتمی ہے ، آخری ہے ، اللہ کا فیصلہ ہے۔ اس لیے اسے رد نہیں کیا جاسکتا۔ جو لوگ اس دین کو قبول نہیں کرتے وہ مفاد پرست ہیں۔ اس کے سوا کوئی اور عذر نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے آپ کو زبردستی ناسمجھ بنا رکھا ہے دراصل اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ یہ اپنی خواہشات کے پیرو ہیں۔ حق واضح ہے اور پھر بھی یہ لوگ منہ موڑتے ہیں۔ ومن اضل ممن اتبع ۔۔۔۔۔۔۔ القوم لظلمین (28: 50) ” اس شخص سے بڑھ کر کون گمراہ ہوگا جو خدائی ہدایت کے بغیر بس اپنی خواہشات کی پیروی کرے ؟ اللہ ایسے ظالموں کو ہرگز ہدایت نہیں بخشتا “۔ اور یہ اہل مکہ اس معاملے میں بڑے ظالم اور باغی ہیں۔ یہ آیت ان لوگوں کے تمام عذرات ختم کردیتی ہے جن کا کہنا یہ ہے کہ انہوں نے قرآن کو سمجھا نہیں ہے اور ان کو دین کا پورا پورا علم نہ تھا۔ اسلام کا موقف ہے کہ اسلام بالکل واضح ہے۔ صرف لوگوں تک پہنچنا چاہئے ، ان پر حجت تمام ہونا چاہئے کہ اسلام پہنچا دیا گیا۔ بس پھر مجادلہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ صرف پہنچا دینے سے لوگوں کے عذرات ختم ہوجائیں گے۔ دین پہنچ جانے کے بعد محض نفس پرست یا مفاد پرست ہی اس سے منہ موڑ سکتا ہے اور تکذیب وہی شخص کرسکتا ہے جو زبردستی اپنے آپ کو جاہل بنائے اور اپنے اوپر ظلم کرے۔ اس سچائی پر ظلم کرے۔ ایسا شخص مستحق ہدایت ہی نہیں ہوتا۔ ” ایسے ظالموں کو تو اللہ ہدایت ہی نہیں بخشتا “۔ حق پہنچتے ہی ان کا عذر ختم ہوا۔ ان پر دعوت پیش کرتے ہی رسول اور امت کی ذمہ داری ختم ہوگئی۔ اب ایسے لوگوں کے پاس کوئی عذر نہ ہوگا۔ ولقد وصلنا ۔۔۔۔۔ یتذکرون (28: 51) ” اور نصیحت کی بات پے در پے ہم انہیں پہنچا چکے ہیں تاکہ وہ غفلت سے بیدار ہوں “۔ گذشتہ آیات میں ثابت کیا گیا ہے کہ یہ لوگ منہ موڑتے ہیں ، شک کرتے ہیں اور ہٹ دھرمی کرتے ہیں۔ اب یہاں بعض ایسے لوگوں اور ایسے کرداروں کا ذکر بھی کیا جاتا ہے جو حق کو خلوص نیت سے قبول کرتے ہیں اور ایسے لوگوں کی مثال اہل کتاب میں ملتی ہے۔ ذرا دیکھو انہوں نے سچائی پر مشتمل اس کتاب کو کس طرح ہاتھوں ہاتھ لیا۔
Top