Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Israa : 103
وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا١۪ وَ اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ كُنْتُمْ اَعْدَآءً فَاَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِكُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهٖۤ اِخْوَانًا١ۚ وَ كُنْتُمْ عَلٰى شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنْقَذَكُمْ مِّنْهَا١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ
وَاعْتَصِمُوْا
: اور مضبوطی سے پکڑ لو
بِحَبْلِ
: رسی کو
اللّٰهِ
: اللہ
جَمِيْعًا
: سب مل کر
وَّلَا
: اور نہ
تَفَرَّقُوْا
: آپس میں پھوٹ ڈالو
وَاذْكُرُوْا
: اور یاد کرو
نِعْمَتَ
: نعمت
اللّٰهِ
: اللہ
عَلَيْكُمْ
: تم پر
اِذْ كُنْتُمْ
: جب تم تھے
اَعْدَآءً
: دشمن (جمع)
فَاَلَّفَ
: تو الفت ڈال دی
بَيْنَ قُلُوْبِكُمْ
: تمہارے دلوں میں
فَاَصْبَحْتُمْ
: تو تم ہوگئے
بِنِعۡمَتِهٖۤ
: اس کی نعمت سے
اِخْوَانًا
: بھائی بھائی
وَكُنْتُمْ
: اور تم تھے
عَلٰي
: پر
شَفَا
: کنارہ
حُفْرَةٍ
: گڑھا
مِّنَ
: سے (کے)
النَّارِ
: آگ
فَاَنْقَذَكُمْ
: تو تمہیں بچا لیا
مِّنْھَا
: اس سے
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
يُبَيِّنُ
: واضح کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اٰيٰتِھٖ
: اپنی آیات
لَعَلَّكُمْ
: تا کہ تم
تَھْتَدُوْنَ
: ہدایت پاؤ
سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑلو اور تفرقہ میں نہ پڑو۔ اللہ کے اس احسان کو یاد رکھو جو اس نے تم پر کیا ہے ‘ تم ایک دوسرے کے دشمن تھے ‘ اس نے تمہارے دل جوڑ دئیے اور اس کے فضل وکرم سے تم بھائی بھائی بن گئے ۔ تم آگ سے بھرے ہوئے ایک گڑھے کے کنارے کھڑے تھے ‘ اللہ نے تم کو اس سے بچالیا ۔ اس طرح اللہ اپنی نشانیاں تمہارے سامنے روشن کرتا ہے ‘ شاید کہ ان علامتوں سے تمہیں اپنی فلاح کا سیدھا راستہ نظر آجائے ۔
دوسری اساس جس پر اسلامی سوسائٹی کی عمارت اٹھتی ہے وہ اخوت اسلامی کی اساس ہے ۔ صرف اللہ کے نام پر برادری ‘ اسلامی نظام زندگی کی رفاقت ‘ اسلامی نظام زندگی کے قیام کے لئے جدوجہد کرنے کی رفاقت ۔ وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلا تَفَرَّقُوا وَاذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنْتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنْتُمْ عَلَى شَفَا حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ فَأَنْقَذَكُمْ مِنْهَا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ” سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑلو ‘ اور تفرقہ میں نہ پڑو ‘ اللہ کے اس احسان کو یاد رکھو جو اس نے تم پر کیا ‘ تم ایک دوسرے کے دشمن تھے ‘ اس نے تمہارے دل جوڑ دیئے اور اس کے فضل وکرم سے تم بھائی بھائی بن گئے ۔ تم آگ سے بھرے ہوئے ایک گڑھے کے کنارے کھڑے تھے ‘ اللہ نے تم کو بچالیا ۔ اس طرح اللہ اپنی نشانیاں تمہارے سامنے روشن کرتا ہے شاید کہ تم ان علامتوں سے تمہیں اپنی فلاح کا سیدھا رستہ نظر آجائے ۔ “ یہ اخوت گویا خدا خوفی اور ایمان سے پھوٹتی ہے ‘ یعنی اسلام کی اساس اول ہے ۔ اور اخوت کی بنیاد اللہ کی رسی ہے ۔ یعنی اللہ کے ساتھ کئے ہوئے عہد کی اساس پر ‘ اس کے دین کی اساس پر اور اس کے منہاج کی اساس پر ۔ اس اخوت کی اساس جاہلیت کی اکٹھ کی اساس پر نہیں ہے ‘ نہ جاہلیت کے کسی دوسرے مقصد کی اساس پر ہے ‘ نہ کسی اور رسی پر جو اللہ کی رسی کے علاوہ ہو۔ صرف اللہ کی رسی پر َاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلا تَفَرَّقُوا……………” سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑلو اور تفرقہ میں نہ پڑو۔ “ یہ اخوت جس کی اساس اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنے پر ہے ‘ اللہ تعالیٰ پہلی جماعت اسلامی پر اپنا احسان عظیم بتاتے ہیں ۔ فرماتے ہیں کہ یہ وہ نعمت ہے ‘ جس سے اللہ تعالیٰ صرف ان لوگوں کو سرفراز فرماتے ہیں جن سے اللہ کو محبت ہوتی ہے ۔ یہاں اللہ تعالیٰ انہیں اپنے اس انعام کو یاد دلاتے ہیں ۔ فرماتے ہیں ذرا اس حالت کو ذہن میں لائیں جس پر وہ جاہلیت کے دور میں تھے ۔ یعنی وہ ” اعداء “ تھے۔ ایک ایک کا دشمن تھا ۔ دیکھو مدینہ میں اوس اور خزرج کی طرح دشمنی کا نمونہ اور کوئی پیش کرسکتا ہے ۔ یہ یثرب کے دوقبیلے تھے ‘ یہ قبیلے یہودیوں کے پڑوس میں رہتے تھے اور یہ یہودی ان کے درمیان عداوت کی آگ سلگائے رکھتے تھے ‘ وہ ہر وقت پھونکیں مارتے تھے ‘ اور اس آگ کو اس قدر تازہ رکھتے کہ وہ ان کے درمیان ہر قسم کے تعلقات کو جلاکر بھسم کردیتی ۔ یہودیوں کے لئے یہ ایک اچھا میدان کار تھا ۔ اور وہ اسی میں رات اور دن کام کرتے رہے تھے ۔ اور اسی کے ساتھ زندہ رہتے تھے ۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان دو عربی قبیلوں کی تالیف قلب کا سامان کردیا اور یہ اسلام تھا ‘ یہ صرف اسلام ہی تھا جس نے ان نفرت کرنے والے قبائل کے دلوں کو جوڑا۔ اور یہ صرف اللہ کی رسی ہی تھی جسے سب نے مضبوطی سے پکڑرکھا تھا اور وہ اللہ کے اس احسان کی وجہ سے بھائی بھائی بن گئے تھے ۔ یہ صرف اسلامی اخوت ہی ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں اتحاد پیدا ہوسکتا ہے اور وہ اس کی وجہ سے اپنی تاریخی دشمنیاں بھول سکتے ہیں ‘ یا اپنے قبائلی انتقام معاف کرسکتے ہیں ‘ یا لوگ اپنے ذاتی مفادات اور فرقہ وارانہ روایات کو ترک کرسکتے ہیں اور پھر تمام لوگ اللہ تعالیٰ بزرگ و برتر کے سامنے ایک ہی صف میں کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ وَاذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنْتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا ” اور تم ایک دوسرے کے دشمن تھے ‘ اس نے تمہارے دل جوڑ دئیے اور اس کے فضل وکرم سے تم بھائی بھائی بن گئے ۔ “ پھر اللہ تعالیٰ انہیں اپنا وہ احسان جتلاتے ہیں کہ وہ آگ سے بھرے ہوئے گڑھے کے کنارے پر تھے اور قریب تھا کہ وہ اس میں گرجائیں لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں اس سے بچالیا۔ اور وہ اس سے اس طرح بچے کہ انہوں نے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑلیا اور ایمان لے آئے ۔ یہ تھی اسلام کی پہلی اساس ۔ اور پھر ان کے دلوں میں محبت ڈال دی اور وہ بھائی بھائی بن گئے اور یہ محبت اور رفاقت اسلام کے اجتماعی نظام کی دوسری اساس تھی ۔ اس لئے فرمایا وَكُنْتُمْ عَلَى شَفَا حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ فَأَنْقَذَكُمْ مِنْهَا……………” اور تم آگ سے بھرے ہوئے ایک گڑھے کے کنارے تھے ‘ اس نے تم کو اس سے بچالیا۔ “ آیت میں ” تمہارے دل جوڑ دیئے “ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے ۔ دل کا لفظ اس لئے استعمال ہوا ہے کہ باہم انسانی رابطے اور شعور دلوں کی ایک گٹھڑی میں باہم ملاکر ‘ جوڑ دیا گیا ‘ اور وہ اللہ کے ہاتھ میں ہیں ۔ اللہ کے ساتھ کئے ہوئے عہد اور میثاق کی رسی کے ساتھ باندھ دیا گیا ۔ اس طرح اس آیت میں مسلمانوں کی اس وقت کی تصویر کو جامہ الفاظ پہنایا گیا ہے بلکہ ان کی صورتحال ایک زندہ اور متحرک منظر میں نظر آرہی ہے کہ وہ وَكُنْتُمْ عَلَى شَفَا حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ……………” اور تم آگے سے بھرے ہوئے گڑھے کے کنارے پر تھے ۔ “ اور صورت حال یوں تھی کہ تم گرنے ہی والے تھے اچانک اللہ کے دست قدرت نے تمہیں بچالیا ۔ گویا اللہ کا ہاتھ محسوس اور شاہد ہے ۔ اللہ کی رسی محسوس طور پر نظر آتی ہے ۔ اور انتہائی خطرے کی صورت حال سے قوم بال بال بچ جاتی ہے ۔ یہ ایک زندہ ‘ متحرک نظارہ ہے ۔ اس منظر کو دیکھنے والوں کے دل دھڑک رہے ہیں اور خطرہ سامنے موجود ہے ۔ صدیوں اور نسلوں کے بعد گویا آنکھیں دیکھ رہی ہیں ۔ محمد بن اسحاق نے اپنی سیرت میں اس کا تذکرہ کیا ہے کہ یہ آیت اوس اور خزرج کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ ہوا یوں کہ ایک یہودی ایک ایسی محفل کے پاس سے گزرا جس میں اوس اور خرزج کے لوگ بھائیوں کی طرح بیٹھے ہوئے تھے ‘ اسے یہ بات بہت ہی شاق گزری ۔ اس پر اس نے ایک شخص بھیجا اور اسے کہا کہ جنگ بعاث میں ان کے درمیان جو واقعات ہوئے تھے ذرا اس محفل میں ان کا تذکرہ کرے اور یہ شخص اور ان کی محفلوں میں ان واقعات کا اپنے انداز میں تذکرہ کرتارہا ۔ اس طرح لوگ ایک دوسرے کے خلاف گرم ہوگئے ۔ ایک دوسرے کو غضبناک نظروں سے دیکھنے لگے ۔ ایک دوسرے کے اندر انہوں نے جذبہ انتقام بھڑکایا ۔ اپنے اپنے جھنڈے اٹھالئے ‘ اسلحہ طلب ہوگیا اور مقام ” حرہ “ دوبارہ جنگ کے لئے تقریباً طے ہوگیا ۔ اس بات کی اطلاع رسول ﷺ ہو ہوگئی ۔ رسول ﷺ ان کے پاس آئے ‘ انہیں ٹھنڈا کیا اور فرمایا :” کیا تم دوبارہ جاہلیت کی طرف دعوت دیتے ہو اور میں تمہارے درمیان ہوں۔ “ اس کے بعد آپ نے ان پر اس آیت کی تلاوت فرمائی ۔ اس پر انہیں سخت ندامت ہوئی ۔ فوراً ان کے درمیان صلح ہوگئی ۔ انہوں نے باہم معانقہ کیا اور اسلحے پھینک دئیے ‘ اللہ ان سے راضی ہو۔ جب اللہ تعالیٰ نے ان کے سامنے حقیقت واضح فرمائی تو وہ راہ ہدایت پر آگئے ۔ اور ان کے بارے میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی بات سچی ہوگئی ۔ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ……………” اس طرح اللہ اپنی نشانیاں تم پر روشن کرتا ہے تاکہ ان نشانیوں میں سے تمہاری فلاح کا سیدھا راستہ نظرآئے ۔ “ مسلمان ایک دو سے سے محبت کرتے تھے ‘ اللہ کے نظام پر قائم تھے اور تمام انسانیت کی قیادت کرنے کی راہ پر گامزن تھے اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے ہوئے تھے اور یہودی یہ سعی کررہے تھے کہ اس رسی کو کاٹ دیں ۔ یہودیوں کی ان مسلسل سازشوں کا یہ ایک نمونہ ہے ‘ جو وہ مسلسل جماعت مسلمہ کے خلاف کرتے رہے رہتے ہیں ۔ اور یہ سازشیں وہ ہمیشہ اس وقت کرنے لگتے ہیں جب مسلمان اللہ کی رسی کو پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں اور اسلامی نظام زندگی کو اپنانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اور ان کی یہ کوششیں کامیاب ہی اس لئے ہوتی ہیں کہ مسلمان اہل کتاب کی پیروی شروع کردیتے ہیں اور ان کی یہ ریشہ دوانیاں اس قدر گہری چال پر مبنی ہوتی ہیں کہ قریب تھا کہ وہ دور اول کے مسلمانوں کو بھی باہم دست گریباں کردیں اور انہیں اسلام سے پھیر کر دوبارہ کفر کے حالات میں داخل کردیں۔ اور ان کے درمیان رابطہ پیدا کرنے والی اللہ کی مضبوط رسی کو کاٹ دیں ‘ جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کے بھائی ہوگئے تھے اور متفق اور مجتمع ہوگئے تھے ۔ آیت کا یہ ٹکڑا اس آیت اور اس سے قبل کی آیات کے درمیان ربط کو بھی ظاہر کرتا ہے ۔ یہاں یہ بات نوٹ کرنے کے قابل ہے کہ اس آیت کا شان نزول یہ ہو یا نہ ہو ‘ آیت بہرحال اس واقعہ کے مقابلہ میں ایک عام صورت حال کو بیان کررہی ہے ۔ کیونکہ اس کے سیاق اور سباق یہ بتا رہے ہیں کہ اس وقت یہودیوں کی طرف سے مسلمانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ لڑانے اور ان کے اندر تفریق پیدا کرنے میں ایک زبردست تحریک مسلسل چل رہی تھی ۔ وہ اپنے تمام وسائل کو کام میں لاکر اسلامی صفوں میں فتنہ انگیزیاں اور تفرقہ برپا کرنے کی کوشش میں ہر وقت لگے رہتے تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم مسلمانوں کو بار بار تنبیہ کرتا ہے کہ یہودیوں اور اہل کتاب کی سازشوں کے مقابلے میں ہوشیار رہیں ‘ وہ ان کے درمیان شکوک و شبہات اور نفاق کے بیج بو رہے ہیں اور ان کے اندر فکری انتشار کے لئے ہر وقت کوشاں ہیں ۔ ہر دور میں یہودیوں کا مسلمانوں کے حوالے سے یہی طرزعمل ہے ۔ آج بھی وہ یہی کچھ کررہے ہیں اور کل بھی ان کا رویہ یہی ہوگا ‘ ہر اسلامی سوسائٹی اور ہر زمانے میں ۔
Top