Fi-Zilal-al-Quran - Adh-Dhaariyat : 43
وَ فِیْ ثَمُوْدَ اِذْ قِیْلَ لَهُمْ تَمَتَّعُوْا حَتّٰى حِیْنٍ
وَفِيْ ثَمُوْدَ : اور ثمود میں اِذْ قِيْلَ لَهُمْ : جب کہا گیا ان سے تَمَتَّعُوْا : فائدے اٹھا لو حَتّٰى حِيْنٍ : ایک وقت تک
اور (تمہارے لئے نشانی ہے) ثمود میں جب ان سے کہا گیا تھا کہ ایک خاص وقت تک مزے کرلو
اور تیسری نشانی قوم ثمود کی : وفی ثمود ........ منتصرین (54) (15 : 14 تا 54) ” اور (تمہارے لئے نشانی ہے) ثمود میں جب ان سے کہا گیا تھا کہ ایک خاص وقت تک مزے کرلو مگر اس تنبیہ پر بھی انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی۔ آخر کار ان کے دیکھتے دیکھتے اچانک ٹوٹ پڑنے والے عذاب نے ان کو آلیا۔ پھر نہ ان میں اٹھنے کی سکت تھی اور نہ وہ اپنا بچاؤ کرسکتے تھے۔ “ اذ قیل لھم تمتعوا حتی حین (15 : 34) ” ایک خاص وقت تک مزے کرلو “ سے مراد یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ان کو تین دنوں کی مہلت دی گئی تھی یعنی ناقہ کے بعدذ جیسا کہ دوسری جگہ ہے۔ قال تمتعوا ........ ایام ” پھر صالح نے ان کو خبردار کردیا کہ بس اب تین دن دن اپنے گھروں میں اور رہ لو “ اور اس سے مراد وہ وقت بھی ہوسکتا ہے یعنی رسالت کرنے سے قتل ناقہ تک کا وقت جبکہ انہوں نے اللہ کے حکم کی نافرمانی کرتے ہوئے ناقہ کو قتل کردیا اور ان کی ہلاکت کا فیصلہ ہوگیا۔ قوم لوط پر پتھروں کی بارش ہوئی ان کے بارے میں ہم نے جو کچھ کہا ہے وہی بات اس ہوا کے بارے میں بھی ہے جو قوم عاد پر بھیجی گئی اور وہی بات اس چیخ کے بارے میں بھی ہے جو قوم ثمود پر آئی۔ یہ تمام کائناتی قوتیں ہیں جو اللہ کی تدبیر سے کنٹرول ہوتی ہیں۔ یہ اللہ کی مشیت اور اس کے قوانین کے مطابق چلتی ہیں اور اپنے قوانین کے دائرے کے اندر اللہ جس قوم پر چاہتا ہے ان کو بطور عذاب مسلط کردیتا ہے۔ لہٰذا یہ قوتیں وہی کام کرتی ہیں جو اللہ ان کے حوالے کرتا ہے اور اللہ کے لشکر لاتعداد اور بےمثال ہیں۔
Top