Urwatul-Wusqaa - Adh-Dhaariyat : 43
وَ فِیْ ثَمُوْدَ اِذْ قِیْلَ لَهُمْ تَمَتَّعُوْا حَتّٰى حِیْنٍ
وَفِيْ ثَمُوْدَ : اور ثمود میں اِذْ قِيْلَ لَهُمْ : جب کہا گیا ان سے تَمَتَّعُوْا : فائدے اٹھا لو حَتّٰى حِيْنٍ : ایک وقت تک
اور ثمود بھی جب ان سے کہا گیا کہ ایک وقت تک فائدہ اٹھا لو
اور قوم ثمود بھی باعث عبرت ہے جب ان سے کہا گیا کہ ایک وقت تک فائدہ اٹھا لو 43 ؎ ثمود قوم کے نبی و رسول سیدنا صالح (علیہ السلام) تھے۔ ثمود کہاں آباد تھے اور کس خطہ میں پھیلے ہوئے تھے ؟ اس کے لئے یہ بات تو طے شدہء ہے کہ ان کی آبادیاں حجر میں تھیں جو حجاز اور شام کے درمیان وادئی قریٰ تک میدان نظر آتا ہے یہ سب ان کا مقام سکونت ہے اور آج کل یہ علاقہ فج الناقہ کے نام سے مشہور ہے۔ ثمود کی بستیوں کے کھنڈرات اور آثار آج تک موجود ہیں اور اس زمانہ میں بھی بعض مصری اہل تحقیق نے ان کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان کا بیان ہے کہ وہ ایک ایسے مکان میں داخل ہوئے جو شاہی حویلی کہی جاتی ہے اور اس میں متعدد کمرے ہیں اور اس حویلی کے ساتھ ایک بہت بڑا حوض ہے اور یہ پورا مکان پہاڑ کاٹ کر بنایا گیا ہے۔ حجر کا یہ مقام جو حجر ثمود کہلاتا ہے شہر مدین سے جنوب مشرق میں اس طرح واقع ہے کہ خلیج عقبہ اس کے سامنے پڑتی ہے اور جس عاد کو عاد ارم کہا گیا ہے اسی طرح ان کی ہلاکت کے بعد ان کو ثمود ارم یا عاد ثانیہ کہا جاتا ہے۔ ثمود کا تفصیلی ذکر غزوہ الوثقیٰ جلد سوم سورة الاعراف کی آیت 73 ‘ 75 اور 77 ‘ جلد چہارم سورة ہود کی آیات 61 ‘ 62 ‘ 65 اور 89 میں ‘ جلد پنجم سورة الحجر کی آیات 80 تا 84 میں جلد ششم سورة الشعراء کی آیت 142 ‘ میں گزر چکا ہے وہاں سے ملاحظہ کریں۔ ثمود کو بھی ایک وقت تک مہلت دی گئی تھی لیکن انہوں نے اس مہلت سے کچھ فائدہ نہ اٹھایا اور صالح (علیہ السلام) کی مخالفت میں کمربستہ ہوگئے اور عاد کی طرح انہوں نے بھی اپنے نبی ورسول صالح (علیہ السلام) کی نصیحتوں سے کچھ فائدہ حاصل نہ کیا اور صالح (علیہ السلام) کی سخت مخالفت کی یہاں تک کہ عاد قوم کی طرح وہ بھی اللہ تعالیٰ کے عذاب کی زد میں آگئے۔
Top