Fi-Zilal-al-Quran - Al-Israa : 72
یَسْئَلُهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ كُلَّ یَوْمٍ هُوَ فِیْ شَاْنٍۚ
يَسْئَلُهٗ : مانگتے ہیں اس سے مَنْ : جو بھی فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں ہیں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین میں كُلَّ يَوْمٍ : ہر روز هُوَ فِيْ شَاْنٍ : وہ نئی شان میں ہے
زمین اور آسمانوں میں جو بھی ہیں سب اپنی حاجتیں اسی سے مانگ رہے ہیں۔ ہر آن وہ نئی شان میں ہے۔
زمین اور آسمانوں میں جو مخلوقات ہیں وہ اس بقائے دوام کے سوالی ہیں کیونکہ سوال کی جگہ ہی وہ ہے۔ اس کے سوا دوسری کوئی درگاہ نہیں ہے اور اس کے سوا کسی سے کوئی سوال اس لئے عبث ہے کہ غیر خود محتاج ہے محتاج محتاج کی کیا مدد کرسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ہر آن کئی شان ہے۔ یہ وجود جو لاحدود ہے۔ سب کا سب اس کی مشیت ، اس کی تصویر اور اس کی تدبیر سے چل رہا ہے۔ یہ تدبیر پوری کائنات میں رواں دواں ہے اور ہر فرد علیحدہ علیحدہ بھی اس تقدیر اور مشیت میں پرویا ہوا ہے۔ پھر انسانی فرد کے اندر اس کا ایک ایک رواں بھی اس تقدیر کے دائرہ میں مقدر ہے۔ ہر چیز کو اللہ تخلیق عطا کرتا ہے۔ اسے اس کا مقصد تخلیق دیتا ہے اور پھر وہ دیکھتا ہے کہ وہ اپنا فریضہ ادا کررہی ہے یا نہیں۔ یہ تقدیر ہر آنے والے پودے اور گرنے والے پتے کا پیچھا کرتی ہے۔ زمین کی تاریکیوں میں دور کہیں کوئی دانہ پڑا ہے تو وہ بھی مقدر ہے۔ خشک ویا بس ، سمندر اور ان کی مچھلیاں ، کیڑے اور ان کے سوراخ ، حشرات اور ان کے ٹھکانے یہ تمام جانور ان کے مقامات رہائش غاروں میں ، گھونسلوں میں ، ہر انڈا اور ہر بچہ اور ہر پر اور ہر پر کا ایک ایک ریشہ اور ہر جسم کا ہر خلیہ مقدر ہے۔ اور صاحب تدبیر کسی ایک ہی کے اندر مصروف نہیں ہوتا اور نہ ایک کی تدبیر دوسرے سے غافل کرلیتی ہے۔ وہ بیک وقت سب کا مدبر ہے اور ان ہی حالات میں زمین کے معاملات جس میں جن وانس بھی ہیں کہ ہر وقت اس کی تم پر نظر ہے اور یہ بھی بڑی نعمت ہے۔ تقدیر بھی ایک نعمت ہے۔
Top