Maarif-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 29
یَسْئَلُهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ كُلَّ یَوْمٍ هُوَ فِیْ شَاْنٍۚ
يَسْئَلُهٗ : مانگتے ہیں اس سے مَنْ : جو بھی فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں ہیں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین میں كُلَّ يَوْمٍ : ہر روز هُوَ فِيْ شَاْنٍ : وہ نئی شان میں ہے
اس سے مانگتے ہیں جو کوئی ہیں آسمانوں میں اور زمین میں ہر روز اس کو ایک دھندا ہے
يَسْـَٔـلُهٗ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۭ كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِيْ شَاْنٍ ، " یعنی زمین و آسمان کی ساری مخلوقات حق تعالیٰ کی محتاج ہیں اور اسی سے اپنی حاجات مانگتی ہیں، زمین والے اپنے مناسب حاجات رزق اور صحت و عافیت اور آرام و راحت پھر آخرت کی مغفرت و راحت اور جنت مانگتے ہیں، آسمان والے اگرچہ کھاتے پیتے نہیں، مگر اللہ تعالیٰ کی رحمت و عنایت کے ہر وقت محتاج ہیں، وہ بھی رحمت و مغفرت وغیرہ اپنی حاجات کے طلب گار رہتے ہیں، آگے كُلَّ يَوْمٍ اسی يَسْـَٔـلُ کا ظرف ہے، یعنی ان کے سوالات اور درخواستیں حق تعالیٰ سے ہر روز رہتی ہیں اور یوم اور روز سے مراد بھی عرفی دن نہیں، بلکہ مطلقاً وقت مراد ہے، جس کا حاصل یہ ہے کہ ساری مخلوقات مختلف خطوں، مختلف زبانوں میں اس سے اپنی اپنی حاجات ہر وقت مانگتی رہتی ہیں اور یہ ظاہر ہے کہ پوری مخلوقات ارضی و سمائی اور ان کے ایک ایک فرد کی بیشمار حاجتیں اور وہ بھی ہر گھڑی ہر آن سوائے اس عظمت و جلال والے قادر مطلق کے کون سن سکتا ہے اور کون ان کو پورا کرسکتا ہے، اسی لئے كُلَّ يَوْمٍ کے ساتھ یہ بھی فرمایا هُوَ فِيْ شَاْنٍ یعنی ہر وقت ہر لحظہ حق تعالیٰ کی ایک خاص شان ہوتی ہے وہ کسی کو زندہ کرتا ہے، کسی کو موت دیتا ہے، کسی کو عزت دیتا ہے کسی کو ذلت دیتا ہے، کسی تندرست کو بیمار اور کسی بیمار کو تندرست کرتا ہے، کسی مصیبت زدہ کو مصیبت سے نجات دیتا ہے کسی غم زدہ رونے والے کو ہنسا دیتا ہے، کسی سائل کو اس کی مانگی ہوئی چیز عطا کردیتا ہے، کسی کا گناہ معاف کر کے جنت میں داخل ہونے کا مستحق بنا دیتا ہے، کسی قوم کو بلندو صاحب اقتدار بنا دیتا ہے کسی قوم کو پست و ذلیل کردیتا ہے، غرض ہر آن ہر لمحہ حق تعالیٰ جل شانہ کی ایک خاص شان ہوتی ہے۔
Top