Tadabbur-e-Quran - Ar-Rahmaan : 29
یَسْئَلُهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ كُلَّ یَوْمٍ هُوَ فِیْ شَاْنٍۚ
يَسْئَلُهٗ : مانگتے ہیں اس سے مَنْ : جو بھی فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں ہیں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین میں كُلَّ يَوْمٍ : ہر روز هُوَ فِيْ شَاْنٍ : وہ نئی شان میں ہے
اسی سے مانگتے ہیں جو بھی آسمانوں اور زمین میں ہیں۔ وہ ہر وقت ایک نئی شان میں ہے
(یسئلہ من فی السموات والارض کل یوم ھو فی شان فبای الاء ربکما تکذبین) (29۔ 30)۔ (حقیقی مرجع اللہ ہی ہے)۔ یعنی سب کا مرجع حقیقی وہی ہے۔ جو بھی پاتا ہے اسی کا دیا ہوا پاتا ہے۔ لفظ ’ سوال ‘ یہاں اپنے ثمر اور نتیجہ کے اعتبار سے استعمال ہوا ہے۔ یعنی ہر مانگنے والا چونکہ پاتا اسی سے ہے اس وجہ سے خواہ کسی سے مانگے لیکن حقیقت کے اعتبار سے اسی سے مانگتا ہے۔ دوسروں سے اس کا مانگنا بالکل بےسود اور لا حاصل ہے۔ کوئی دوسرا نہ کچھ دے سکتا نہ کچھ لے سکتا۔ اس وجہ سے کسی اور کو مولیٰ و مرجع سمجھ کر اس کے آگے اپنی التجاء درخواست پیش کرنا محض سفاہت ہے۔ دنیا میں انسان کو جو کچھ ملتا ہے خدا ہی کا دیا ہوا ملتا ہے اور آخرت میں بھی جو کچھ ملے گا اسی کا دیا ہوا ملے گا۔ یہ لفظ امتیاج کے معنی میں بھی آتا ہے۔ (مثلاً سورة حم السجدہٗ میں ہے) سواء للسائلین (10) (تمام ضرورت مندوں کے لیے یکساں) یہ معنی لیے جائیں تو آیت کا مفہوم یہ ہوگا کہ آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں سب اسی کے محتاج ہیں۔ (کائنات کا سارا انتظام اللہ کے ہاتھ میں ہے)۔ (کل یوم ھو فی شان) یعنی اس مغالطہ میں نہ رہو کہ اللہ تعالیٰ نے اس دنیا کو پیدا کر کے اس کا انتظام و انصرام تمہارے فرضی دیویوں، دیوتائوں کے سپرد کردیا ہے اور خود بالکل معطل ہو کر کسی گوشہ تنہائی میں جا بیٹھا ہے۔ جو لوگ اس مغالطہ میں ہیں وہ خدا کی شانوں سے بالکل بیخبر ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنی اس کائنات کا سارا انتظام خود سنبھالے ہوئے ہے۔ وہی آسمانوں میں سورج اور چاند کو حرکت دیتا ہے اور وہی زمین میں اپنے بندوں کی ضروریات پوری کرتا ہے اس وجہ سے اس کا ہر لمحہ کسی نہ کسی کام میں ہے۔ ’ یوم ‘ یہاں وقت کے مفہوم میں ہے اور قرآن میں یہ لفظ اس مفہوم میں جگہ جگہ استعمال ہوا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب اللہ تعالٰ اس دنیا کا انتظام خود سنبھالے ہوئے ہے تو کسی اور وسیلہ وواسطہ کی ضرورت کہاں باقی رہی ؟ پھر تو جس کو جو کچھ مانگنا ہو اسی سے مانگے۔ اس کے بعد آیت ترجیح ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی گوشہ مغلوت میں نہیں بیٹھا ہوا ہے بلکہ وہ ہر وقت اپنی دنیا کے انتظام و انصرام میں لگا ہوا ہے اور اس کی شانیں اس کائنات کے گوشہ گوشہ سے نمایاں ہیں تو اس کی کن کن شانوں کو جھٹلائو گے۔
Top