Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-An'aam : 48
وَ مَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِیْنَ اِلَّا مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ١ۚ فَمَنْ اٰمَنَ وَ اَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
وَ
: اور
مَا نُرْسِلُ
: نہیں بھیجتے ہم
الْمُرْسَلِيْنَ
: رسول (جمع)
اِلَّا
: مگر
مُبَشِّرِيْنَ
: خوشخبری دینے والے
وَ
: اور
مُنْذِرِيْنَ
: ڈر سنانے والے
فَمَنْ
: پس جو
اٰمَنَ
: ایمان لایا
وَاَصْلَحَ
: اور سنور گیا
فَلَا خَوْفٌ
: تو کوئی خوف نہیں ان پر
عَلَيْهِمْ
: ان پر
وَلَا هُمْ
: اور نہ وہ
يَحْزَنُوْنَ
: غمگین ہوں گے
ہم جو رسول بھیجتے ہیں اسی لئے تو بھیجتے ہیں کہ وہ نیک کردار لوگوں کے لئے خوشخبری دینے والے اور بدکرداروں کے لئے ڈرانے والے ہوں ۔ پھر جو لوگ ان کی بات مان لیں اور اپنے طرز عمل کی اصلاح کرلیں ان کے لئے کسی خوف اور رنج کا موقع نہیں ہے ۔
(آیت) ” نمبر 48۔ 49۔ دین اسلام کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں کو ذہنی اور عقلی بلوغ تک پہنچائے اور انہیں اس قابل بنائے کہ وہ اس عظیم قوت کو کام میں لا کر فائدہ اٹھائیں جو اللہ نے صرف انسان کو دی ہے اور اسے پوری طرح اس سچائی کے سمجھنے میں استعمال کریں جو اس کائنات کے صفحات میں موجود ہے ۔ خود زندگی کے طور طریقوں کے اندر موجود ہے اور انسان کی تخلیق کے رازوں میں پوشیدہ ہے ۔ یہ راز قرآن مجید نے سب سے پہلے انسانوں پر کھولے اور انسان کی قوت مدرکہ کو ان کی طرف متوجہ کیا ۔ یہ وجہ ہے کہ لوگوں کو حسی خارق عادت معجزات سے نکال کر عقلی میدان میں داخل کیا گیا ۔ حسی معجزات کے نتیجے میں انسان یقین کرنے پر مجبور تو ہوجاتا ہے لیکن اصل حقیقت اس کی سمجھ میں نہیں آتی ۔ انسان کی گردن ظاہری خارق عادت واقعہ کے سامنے جھک جاتی ہے ۔ اس کے مقابلے میں دین اسلام نے عقل انسانی کو اس طرف متوجہ کیا کہ وہ اس کائنات میں اللہ تعالیٰ کی کاریگریوں کا مطالعہ کرے اور انہیں سمجھنے کی سعی کرے ۔ اس لئے کہ اس کائنات کی راز بذات خود معجزات ہیں ۔ یہ اور بات ہے کہ یہ معجزات ہر وقت ظہور پذیر ہوتے رہتے ہیں ۔ اور ان کے صدور پر یہ کائنات قائم ہے اور اس کے عناصر ترکیبی انہیں قدرتی بوقلمونیوں پر مشتمل ہیں ۔ اسلام نے انسان کو یہ قوت مدرکہ اور یہ ملکہ بذریعہ کتاب الہی عطا کیا ۔ اپنے انداز بیان اور طرز تعبیر کے اعتبار سے یہ کتاب معجز ہے ۔ اس کا اسلوب بھی معجزے اور اس کی اجتماعی ساخت اور متحرک انداز بیاں اس حقیقت کا اظہار کرتا ہے کہ اس کی ساخت بےمثال ہے اور قرآن کے نزول کے بعد آج تک اس کی کوئی مثال نہیں لائی جاسکی ۔ انسان کو عقلی بلوغ کے مقام تک پہنچانے کے لئے طویل تربیت اور مسلسل ہدایت کی ضرورت تھی تاکہ انسان کی قوت مدرکہ کہ اندر یہ مطلوب عظیم انقلاب رویہ عمل لایا جاسکے ‘ اور انسانیت ترقی کے مقام بلند تک پہنچ سکے اور انسان خود اپنی قوت مدرکہ کے ساتھ اس کائنات اور موجودات کے اس مسلسل سفر کو سمجھ سکے ۔ لیکن قرآنی ہدایات کی روشنی میں قرآنی ضابطوں کے اندر رہتے ہوئے اور نبی کریم ﷺ کی سنت کی روشنی میں انسان سفر کائنات کو مثبت واقعیت سے اور اچانک ایک مختصر عرصے میں سمجھ سکے اور اس کی یہ سمجھ اور اس کا یہ ادراک ان فلسفوں کے تصور اور ادراک سے بالکل مختلف ہو جو اس وقت رائج تھے ۔ مثلا یونانی اور مسیحی لاہوتی فلسفے یا محض حسی اور مادی تصور کائنات جو اس دور میں ہندی ‘ مصری ‘ مجوسی اور بودھ فلسفوں کی شکل میں رائج تھے اور انسانوں کو رنگ وبو کے اس محدود دائرے سے بھی نکال دے جو نزول قرآن کے وقت عربوں میں عام تھے ۔ یہ ہدایت وتربیت حضرت رسول اللہ ﷺ کے فرائض میں سے تھی اور جس طرح ان دو آیات کے اندر اس کی وضاحت کی گئی کہ رسول اللہ ﷺ کا اصل کردار یہ تھا ۔ اس کی مزید تشریح اگلی لہر میں بھی آپ دیکھیں گے ۔ خلاصہ یہ کہ رسول انسان ہوتا ہے اور اسے اللہ تعالیٰ دنیاوالوں کی طرف اس لئے بھیجتے ہیں کہ وہ انہیں اچھے انجام کی خوشخبری دے اور برے انجام سے ڈرائے ، ان امور پر اس کا فریضہ رسالت ختم ہوجاتا ہے ۔ اب آگے لوگوں کا فریضہ شروع ہوجاتا ہے کہ وہ رسول کی دعوت کو قبول کریں ۔ لوگوں کی جانب سے قبولیت اللہ کی مشیت کے دائرے کے اندر ہوتی ہے اور اس دعوت کے مقابلے میں جو شخص جو رویہ بھی اختیار کرے گا اس پر جزا ملے گی یا سزا ہوگی ۔ لہذا جو ایمان لے آئے اور ایسے نیک کام کرے جن سے اس کے ایمان کا اظہار ہو تو اس کا انجام اطمینان بخش ہوگا اور وہ کسی خوف سے دوچار نہ ہوگا نہ اسے بےاطمینانی ہوگی ۔ جن لوگوں نے ان آیات کو جھٹلایا جو رسول لے کر آتا ہے اور جن کے اشارات کتاب کائنات کے اندر موجود ہوتے ہیں تو وہ لوگ عذاب سے دوچار ہوں گے ۔ اور یہ عذاب اور سزا ان کو ان کی اس تکذیب کیوجہ سے دی جائے گی اور اس کی تعبیریوں کی گئی بما کانوا یفسقون (اس وجہ سے کہ انہوں نے فسق اختیار کیا تھا جس سے مراد کفر ہے) ۔ قرآن کریم میں اکثر مقامات پر شرک پر ظلم کے لفظ کا اطلاق ہوتا ہے اور کفر پر فسق کے لفظ کا اطلاق ہوتا ہے ۔ یہ ایک نہایت ہی واضح اور سیدھا سادا تصور ہے جس کے اندر کوئی پیچیدگی نہیں ہے ۔ رسول کے مقام اور اس کے فرائض کے بارے میں یہ ایک واضح نشاندہی ہے کہ دین میں رسول کا کیا مقام وحیثیت ہے اور اس کے فرائض کیا ہیں ؟ یہ ایک ایسا تصور ہے کہ جس کے مطابق مقام الوہیت صرف اللہ کے لئے مخصوص ہے ‘ اپنے تمام خصائص کے ساتھ اور تمام کاموں کو اللہ کی تقدیر اور فیصلوں پر موقوف کردیا جاتا ہے ۔ اللہ کی تقدیر اور مشیت کے دائرے کے اندر انسان کو سوچ اور فیصلے کی آزادی بھی دی گئی ہے اس وجہ سے انسان مسئول ہوجاتا ہے اور جزاء وسزا کے نتائج اس کے اعمال پر مرتب ہوتے ہیں ۔ اس واضح تصور سے ان پیچیدہ تصورات کی مکمل نفی ہوجاتی ہے جو بعض لوگوں میں رسولوں کی شخصیت اور طبیعت کے بارے میں غلط فلسفوں کے نتیجے میں رائج ہیں یا دور جاہلیت میں رائج تھے جو یہ توقع کرتے تھے کہ اگر رسول برحق ہے تو معجزے کیوں نہیں لاتا ؟ اور لوگ اس کے مطیع فرمان کیوں نہیں ہوتے ؟ یوں اسلام نے انسان کو عقلی بلوغ کے دور میں داخل کیا اور نہایت ہی سادہ انداز میں ‘ بغیر اس کے کہ وہ پیچیدہ ذہنی اور فلسفیانہ تصورات میں گم ہو ‘ یا لاہوتی جدلیات و مباحث میں پڑ کر اپنی قوت مدرکہ کو ضائع کرے جس طرح قرون مظلمہ میں ہوتا رہا ہے ۔ درس نمبر 61 ایک نظر میں : اس لہر میں حقیقت رسالت کے بیان کا باقی حصہ دیا گیا ہے ۔ مشرکین عرب کو یہ سمجھایا جارہا ہے کہ رسالت کی حقیقت کیا ہوتی ہے اور رسول کا مزاج کیا ہوتا ہے اور یہ حقیقت ان کو سمجھانے کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ یہ لوگ رسول اکرم ﷺ سے خارق عادت معجزات کا مطالبہ کرتے تھے ۔ سابقہ لہر میں ان کا تذکرہ ہوچکا ہے ۔ یہاں رسالت کے بارے میں ان کے جو جاہلانہ تصورات تھے ان کی مزید درستی کی جارہی ہے ۔ خصوصا یہ وضاحت کردی جاتی ہے کہ رسول بشر ہوتے ہیں اور تمام رسول بشر ہی گزرے ہیں اس لئے کہ عربوں اور انکے اردگرد پھیلی ہوئی جاہلیتوں کے اندر حقیقت رسالت کے بارے میں بہت کچھ غلط فہمیاں پائی جاتی تھیں ۔ ان تصورات کی وجہ سے یہ لوگ حقیقت رسالت حقیقت وحی اور حقیقت نبوت اور ذات رسل کے بارے میں جادہ حق سے بہت دور نکل چکے تھے اور تمام لوگ خرافات اور قصے کہانیوں کی دنیا میں داخل ہو کر گمراہ ہوچکے تھے ۔ انہوں نے نبوت اور رسالت کو سحر اور جادوگری سے ملا دیا تھا ۔ وحی کو وہ جنون سے بھی تعبیر کرتے تھے ۔ ان کا عقیدہ یہ ہوتا تھا کہ رسول غیب کی خبریں دیا کرتا ہے ۔ رسول وہ ہوتا ہے جس کے ہاتھ سے خوارق اور معجزات صادر ہوتے ہیں اور اسے وہ کام کرنے چاہئیں جو جنات کے عامل اور جادوگر کیا کرتے ہیں ۔ جب اسلامی نظریہ حیات آیا تو اس نے باطل عقائد پر بمباری کرکے باطل کا سر پھوڑ کر رکھ دیا اور ایمان کو اس کی سادگی ‘ واقعیت ‘ سچائی اور اس کی وضاحت لوٹا کر دے دی ۔ یوں ایک نبی کی سچی تصویر سامنے آئی اور نبوت کا واضح تصور دنیا نے پایا اور تمام خرافات اور قصے کہانیوں اور وہمی دیومالائی تصورات سے انسان نے نجات پائی جو اس وقت دنیا پر پوری طرح چھائے ہوئے تھے ۔ مشرکین کے ہاں رائج تصورات وہ تھے جو ان کے قرب و جوار میں یہودیوں اور عیسائیوں کے اندر بالعموم پائے جاتے تھے ۔ ان دونوں ملتوں کے اندر بھی بہت سی شاخیں اور فرقے تھے ۔ لیکن تمام فرقوں کے اندر حقیقت نبوت کو بگاڑنا قدر مشترک تھی ۔ اس لہر میں حقیقت رسالت اور حقیقت رسول ﷺ کو باطل ادہام و خرافات سے پاک وصاف کر کے پیش کرنے کے بعد اب اسلامی نظریہ حیات کو بھی نہایت ہی سادہ انداز میں پیش کردیا جاتا ہے ۔ اسے بغیر کسی مبالغہ اور بغیر کسی بناوٹ کے اپنے سادہ اور حقیقی خدوخال کے ساتھ پیش کیا گیا ہے اس لئے کہ رسول اللہ ﷺ جو اس نظریہ کے پیش کرنے والے ہیں وہ بھی تو انسان ہیں ۔ ان کے پاس دنیا کے خزانے نہیں ہیں ۔ وہ غیب کا علم نہیں رکھتے ‘ نہ ان کا یہ دعوی ہے کہ وہ فرشتے ہیں ۔ وہ تو صرف اپنے رب کی طرف سے ہدایات اخذ کرتے ہیں اور صرف اسی کے حکم کا منبع ہیں ۔ ان کے پاس سارا علم بذریعہ وحی رب کی طرف سے ان کے پاس آجاتا ہے ۔ جو لوگ آپ کی دعوت پر لبیک کہتے ہیں وہ لوگوں کے نزدیک نہایت ہی مکرم ہیں ۔ اس لئے رسول کا بھی فرض ہے کہ وہ انہیں اپنے ساتھ جوڑے رکھے اور ان کا خیر مقدم کرے ۔ انہیں یہ خوشخبری دے کہ اللہ نے اپنے اوپر یہ فرض کرلیا ہے کہ وہ ان کے ساتھ نہایت ہی رحیمانہ سلوک کرے گا ۔ نیز رسول کا یہ بھی فرض ہے کہ وہ ان لوگوں کو ڈرائے جن کے دلوں کے اندر خوف خدا موجود ہے اور جو آخرت کی جوابدہی کے قائل ہیں تاکہ وہ خدا خوفی کے اعلی مقام تک پہنچ جائیں ۔ بس یہی ہے رسول اللہ کا فریضہ اور اس کی ڈیوٹی اور اس کی حقیقت دو لفظوں کے اندر منحصر ہے ۔ ” بشریت “ اور ” اخذوحی “ ان دو لفظوں کے اندر رسول کی حقیقت بھی بیان کردی گئی اور رسول کے فرائض منصبی کے حدود کا بھی تعین کردیا گیا ۔ فکر کی اس درستی اور انجام بد کی نشاندہی کے ساتھ ہی مجرمین کی راہ میں بھی متعین ہوجاتی ہے اور مومنین اور مجرمین کی راہیں ایک دوسرے سے جدا ہوجاتی ہیں ۔ حق و باطل ایک دوسرے سے جدا ہوجاتے ہیں اور حقیقت رسول اور منصب رسالت کے بارے میں تمام ادہام و خرافات کا رد ہوجاتا ہے ۔ نہایت ہی واضح طور پر مومنین اور غیر مومنین کے درمیان لکیر کھینچ جاتی ہے ‘ کھلے طور پر ۔ ان حقائق کی وضاحت کے ساتھ ساتھ مقام الوہیت کے بعد پہلو بھی لوگوں کے سامنے رکھ دیئے جاتے ہیں ۔ رسول خدا اور خدا کے درمیان تعلق کی نوعیت بھی بتا دی جاتی ہے ۔ نیز رسول اور اس کے متبعین اور اس کے مخالفین کے ساتھ اس کے تعلق کی حدود اور نوعیت کا بھی تعین کردیا جاتا ہے ۔ یہ بھی بتا دیا جاتا ہے کہ متبعین کا رنگ ڈھنگ کیا ہوتا ہے اور گمراہوں کے طور طریقے کیا ہوتے ہیں ۔ جو لوگ ہدایت پانے والے ہیں وہ آنکھوں والے ہوتے ہیں اور جو گمراہ ہیں وہ اندھے ہوتے ہیں ۔ اللہ نے اپنے اوپر اپنے مومن بندوں کے لئے رحمت فرض کردی ہے اور اگر ان میں سے کوئی تائب ہوجائے تو اللہ اسے ضرور معاف فرماتے ہیں ‘ اگرچہ انہوں نے معاصی کا ارتکاب کیا ہو ‘ بشرطیکہ یہ ارتکاب انہوں نے جہالت کی وجہ سے کیا ہو اور توبہ کے بعد وہ اصلاح کی راہ اپنائیں ۔ نیز اللہ مجرموں کی روش کو اچھی طرح واضح کرنا چاہتے ہیں ۔ لہذا جو بھی ایمان لاتا ہے وہ علی وجہ البصیرت ایمان لائے اور جو گمراہ ہوتا ہے وہ بھی علی وجہ البصیرت گمراہ ہو۔ ہر شخص جو موقف بھی اختیار کرے ، سوچ کر کرے ۔ کسی غلط فہمی اور کسی گمان وتخمین کی بنیاد نہ ہو۔
Top