Jawahir-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 81
یَوْمَ یُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ وَّ یُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَۙ
يَوْمَ يُكْشَفُ : جس دن کھول دیاجائے گا عَنْ سَاقٍ : پنڈلی سے وَّيُدْعَوْنَ : اور وہ بلائے جائیں گے اِلَى السُّجُوْدِ : طرف سجدوں کے فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : تو وہ استطاعت نہ رکھتے ہوں گے
جس دن20 کہ کھولی جائے پنڈلی اور وہ بلائے جائیں سجدہ کرنے کو، پھر نہ کرسکیں
20:۔ ” یو یکشف “ یہ تخویف اخروی ہے۔ الکشف عن ساق، پنڈلی کھولنا شدت امر اور صعوبت کار سے کنایہ ہے۔ کیونکہ جب انسان کوئی کٹھن کام کرتا ہے تو پنڈلی سے تہبند سمیٹ لیتا ہے۔ قیامت کے دن جب شدت ہول اور افراتفری کا دور دورہ ہوگا اس وقت ان مشرکین سے سجدہ کرنے کو کہا جائے گا تو وہ فورا سجدہ کرنے کے لیے جھکنے کی کوشش کریں گے مگر ان کی پیٹھوں کو تختوں کی مانند سخت کردیا جائے گا اور وہ سجدہ نہیں کرسکیں گے ان کی آنکھیں جھکی ہوں گی اور ان کے چہروں پر ذلت ورسوائی کے آثار نمایاں ہوں گے۔ مومنوں کے چہرے روشن اور درخشاں ہوں گے لیکن کفار و مشرکین کے چہرے نہایت سنیاہ ہوں گے۔ دنیا میں ان کو خدائے واحد کی بارگاہ میں سجدہ کرنے کی دعوت دی جاتی تھی تو وہ اکڑ جاتے تھے حالانکہ اس وقت وہ صحیح سالم تھے اور سجدہ کرسکتے تھے۔ دنیا میں وہ سجدہ سے استکبار کرتے تھے تو قیامت میں بھی ان کو سجدہ کرنے کی استطاعت سے محروم کردیا جائے گا
Top