Ashraf-ul-Hawashi - At-Tawba : 42
فَذَرْنِیْ وَ مَنْ یُّكَذِّبُ بِهٰذَا الْحَدِیْثِ١ؕ سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَۙ
فَذَرْنِيْ : پس چھوڑدو مجھ کو وَمَنْ يُّكَذِّبُ : اور جو کوئی جھٹلاتا ہے بِهٰذَا : اس الْحَدِيْثِ : بات کو سَنَسْتَدْرِجُهُمْ : عنقریب ہم آہستہ آہستہ کھینچیں گے ان کو مِّنْ حَيْثُ : جہاں سے لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے نہ ہوں گے
(اے پیمبر) اگر سہل سے کچھ فائدہ ملنے والا ہوتا2 اور سفر بھی بیچ کا3 تو ضرور یہ تیرے ساتھ ہولیتے لیکن یہ کٹھن کی راہ ان کو دور معلوم ہوئی اور اب (جب تم تبوک سے لوٹ کر آو گے تو) خدا کی قسمیں کھائیں گے اگر ہم سے ہوسکتا تو ہم ضرور تمہارے ساتھ نکل کھڑے ہوتے (جھوٹی قسمیں کھا کر) اپنی جانوں کو آپ وبال میں ڈال رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے وہ بیشک جھوٹے ہیں
2 یعنی آسانی سے مال غنیمت مل جانے کی توقع ہوتی۔ 3 یعنی بہت لمبا سفر نہ ہوتا جیسے تبوک مدینہ سے تقریبا چارسو میل کے فاصلہ پر ہے اور اس کا راستہ بھ نہایت کٹھن ہے۔ یہ آیت ان منافقین کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو غزوہ تبوک میں شامل نہیں ہوئے تھے۔ ( کبیر )
Top