Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-A'raaf : 199
خُذِ الْعَفْوَ وَ اْمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِیْنَ
خُذِ
: پکڑیں (کریں)
الْعَفْوَ
: درگزر
وَاْمُرْ
: اور حکم دیں
بِالْعُرْفِ
: بھلائی کا
وَاَعْرِضْ
: اور منہ پھیر لیں
عَنِ
: سے
الْجٰهِلِيْنَ
: جاہل (جمع)
اے نبی ! نرمی و درگزر کا طریقہ اختیار کرو ، معروف کی تلقین کیے جاؤ اور جاہلوں سے نہ الجھو
درس نمبر 82 ایک نظر میں اس سورة کے آخر میں یہ ربانی ہدایت ہیں ، اللہ کی جانب سے خاص اپنے دوستوں کو یہ نصیحت کی جا رہی ہے۔ ان میں حضور اکرم ﷺ اور آپ کے ساتھیوں سے خطاب ہے۔ اس وقت یہ لوگ ابھی مکہ ہی میں تھے۔ یہ ہدایات انہیں اس ہمہ گیر جاہلیت کے مقابلے کے لیے دی جا رہی ہیں جو مکہ اور اس کے ارد گرد پوری دنیا پر چھائی ہوئی تھی۔ یہ ہدایات اس ہمہ گیر جاہلیت کے مقابلے کے لیے خاص طور پر جاری ہوئی ہیں اور گمراہ انسانیت کو راہ ہدایت دکھانے کے لیے ہیں۔ حضور اکرم ﷺ کو بحیثیت قائد دعوت یہ حکم دیا جاتا ہے کہ لوگوں کے لیے نہایت ہی یسر اور نرمی کے ساتھ پیش آئیں اور ایسی باتوں کا حکم دیں جنہیں سلیم فطرت انسانی افعال خیر سمجھتی ہو۔ تمہارے احکام و ہدایات میں تعقید اور تشدید نہ ہو ، اور جہاں جاہلیت اصلاح پذیر نہ ہو وہاں اس کے ساتھ الجھنے کے بجائے اس سے پہلو تہی کیا جائے ، لوگوں سے مجادلہ نہ کیا جاے ، ان کی فضول محفلوں میں شریک نہ ہوں اور اگر اہل جاہلیت آپ کو غصہ دلائیں اور حدود پار کریں اور ضد وعناد کا مظاہرہ کریں اور شیطان کی وسوسہ اندازیوں کے نتیجے میں آپ کو طیش آجائے تو آپ شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کریں اور تعوذ کے ذریعے اطمینان حاصل کرکے صبر کریں۔ خُذِ الْعَفْوَ وَاْمُرْ بِالْعُرْفِ وَاَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِيْنَ ۔ وَاِمَّا يَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ ۭاِنَّهٗ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ۔ اِنَّ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّهُمْ طٰۗىِٕفٌ مِّنَ الشَّيْطٰنِ تَذَكَّرُوْا فَاِذَا هُمْ مُّبْصِرُوْنَ ۔ اِنَّ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّهُمْ طٰۗىِٕفٌ مِّنَ الشَّيْطٰنِ تَذَكَّرُوْا فَاِذَا هُمْ مُّبْصِرُوْنَ ۔ اے نبی ! نرمی و درگزر کا طریقہ اختیار کرو ، معروف کی تلقین کیے جاؤ اور جاہلوں سے نہ الجھو اگر کبھی شیطان تمہیں اکسائے تو اللہ کی پناہ مانگو ، وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے حقیقت میں جو لوگ متقی ہیں ان کا حال تو یہ ہوتا ہے کہ کبھی شیطان کے اثر سے کوئی برا خیال اگر انہیں چھو بھی جاتا ہے تو فوراً چوکنے ہوجاتے ہیں اور پھر انہیں صاف نظر آنے لگتا ہے کہ ان کے لیے صحیح طریق کار کیا ہے۔ اس کے بعد حضور ﷺ کو ان جاہلوں کے مزاج سے متعارف کرایا جاتا ہے اور بتایا جاتا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ وہ کس قوت کی وسوسہ اندازی ہے جو ان لوگوں کو سرکشی اور گمراہی پر ابھار رہی ہے اور حضور ﷺ سے وہ جو سلوک کر رہے ہیں اس کا ایک حصہ بھی یہاں بتایا جاتا ہے کہ وہ آپ سے خوارق عادت امور طلب کرتے ہیں چناچہ حضور کو ہدایت کی جاتی ہے کہ ان کے اس سلوک اور مطالبوں کا یہ جواب دیا جائے تاکہ ان کو معلوم ہو کہ رسالت کی حقیقت کیا ہے ؟ رسول کا مقام کیا ہے ؟ تاکہ رسالت اور رسول کے مقام و ماہیت کے بارے میں ان کے تصورات کی اصلاح کردی جائے۔ اور یہ بتایا جائے کہ رسول اور رب العالمین کے تعلق کی نوعیت کیا ہے ؟ وَاِخْوَانُهُمْ يَمُدُّوْنَهُمْ فِي الْغَيِّ ثُمَّ لَا يُقْصِرُوْنَ ۔ وَاِذَا لَمْ تَاْتِهِمْ بِاٰيَةٍ قَالُوْا لَوْلَا اجْتَبَيْتَهَا ۭقُلْ اِنَّمَآ اَتَّبِعُ مَا يُوْحٰٓى اِلَيَّ مِنْ رَّبِّيْ ۚ هٰذَا بَصَاۗىِٕرُ مِنْ رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَّرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ ۔ رہے ان کے (یعنی شیاطین کے) بھائی بند ، تو وہ انہیں ان کی کج روی میں کھینچے لیے چلے جاتے ہیں اور انہیں بھٹکانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔ اے نبی ! جب تم ان لوگوں کے سامنے کوئی نشانی (یعنی معجزہ) پیش نہیں کرتے تو یہ کہتے ہیں کہ تم نے اپنے لیے کوئی نشانی کیوں نہ انتخاب کرلی ؟ ان سے کہو " میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے رب نے میری طرف بھیجی ہے۔ یہ بصیرت کی روشنیاں ہیں تمہارے رب کی طرف سے اور ہدایت اور رحمت ہے ان لوگوں کے لیے جو اسے قبول کریں۔ بذریعہ وحی قرآن کے نزول کی طرف آیت سابقہ میں اشارہ کیا گیا تھا۔ اس مناسبت سے یہاں مسلمانوں کو وہ آداب سکھائے جاتے ہی جو تلاوت قرآن کے وقت ملحوظ رکھے جائیں گے۔ اللہ کے ذکر کے آداب اور یاد الہی پر دوام اور اسے عادت بنا لینے کی ہدایت اور کسی بھی وقت یاد الہی سے غافل نہ ہونے کی ہدایت ، بعینہ اسی طرح ہے جس طرح ملائکہ ہر وقت اللہ کی یاد کرتے رہتے ہیں ، تسبیح کرتے ہیں اور سجدہ ریز ہوتے ہیں لہذا انسانوں کے لیے یہ ضروری اور بہتر ہے کہ وہ غفلت نہ کریں اور تسبیح و تہلیل اور رکوع و سجود میں مشغول رہیں۔ وَاِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ ۔ وَاذْكُرْ رَّبَّكَ فِيْ نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَّخِيْفَةً وَّدُوْنَ الْجَــهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْاٰصَالِ وَلَا تَكُنْ مِّنَ الْغٰفِلِيْنَ ۔ اِنَّ الَّذِيْنَ عِنْدَ رَبِّكَ لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَيُسَبِّحُوْنَهٗ وَلَهٗ يَسْجُدُوْنَ جب قرآن تمہارے سامنے پڑھا جاے تو اسے توجہ سے سنو اور خاموش رہو ، شاید کہ تم پر بھی رحمت ہوجائے۔ اے نبی اپنے رب کو صبح و شام یاد کیا کرو ، دل ہی دل میں زاری اور خوف کے ساتھ اور زبان سے بھی ہلکی آواز کے ساتھ۔ تم ان لوگوں میں سے نہ ہوجاؤ جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں ، جو فرشتے تمہارے رب کے حضور تقرب کا مقام رکھتے ہیں وہ کبھی اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں آخر اس کی عبادت سے منہ نہیں موڑتے اور اس کی تسبیح کرتے ہیں ، اور اس کے آگے جھکے رہتے ہیں۔ درس نمبر 82: تشریح آیات 199 تا 206:۔ تفسیر آیت 99: خُذِ الْعَفْوَ وَاْمُرْ بِالْعُرْفِ وَاَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِيْنَ ۔ اے نبی ! نرمی و درگزر کا طریقہ اختیار کرو ، معروف کی تلقین کیے جاؤ اور جاہلوں سے نہ الجھو مطلب یہ ہے کہ ممکن حد تک لوگوں کے ساتھ نرمی کرو۔ معاشرت ، باہم میل جول میں لوگوں سے اخلاق عالیہ کا بدرجہ کمال توقع نہ کرو۔ اور ایسے اخلاق بھی ان پر مسلط نہ کرو جو ان پر شاق گزریں اور ان کے لیے ان کا مظاہرہ ممکن نہ ہو۔ ان کے اندر جو غلطیاں پائی جاتی ہوں۔ ان میں جو کمزوریاں اور جو نقائص پائے جاتے ہوں ان کے بارے میں عفو و درگذر سے کام لو۔ لیکن یہ عفو و درگذر کی پالیسی ذاتی اور شخصی معاملات کے اندر ہے۔ شرعی فرائض و واجبات میں عفو و درگذر کی پالیسی اختیار نہیں کی جاسکتی۔ کیونکہ اسلامی عقائد میں سے کوئی عقیدہ ایسا نہیں ہے جس سے چشم پوشی کی جاسکتی ہو۔ اور اسلامی شریعت میں کوئی قانون ایسا نہیں ہے جس سے چھوٹ دی جاسکتی ہو۔ ہاں لوگ لین دین کے معاملات می ایک دوسرے کے ساتھ میل و جول اور معاشرت میں نرمی اور تسامح کرسکتے ہیں۔ باہم معاشرت میں نرمی سے لوگوں کی زندگی بہت ہی اچھے اسلوب میں گزر سکتی ہے ، خصوصاً بڑے لوگوں کی جانب سے چھوٹ لوگوں کی غلطیوں سے چشم پوشی کرنا ، انسانی کمزوریوں سے درگزر کرنا اور ان پر رحم کرنا اور ان کے ساتھ دریا دلی کا رویہ اختیار کرنا ، ان کے فرائض میں شامل ہے اور ان کے شایان شان تصور ہوتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ ایک عظیم شخصیت ہونے کے ساتھ ساتھ معلم ، مر بھی ور مصلح بھی ہیں۔ اس لیے ان اوصاف حمیدہ کی رعایت کرنا ان کے شایان شان ہی نہیں ان کے فرائض میں سے ہے۔ حضور ﷺ اپنے ذاتی معاملات کبھی بھی کسی شخص پر طیش پر نہیں آئے ، لیکن اگر معاملہ دین کا ہوتا تو آپ کا چہرہ سرخ ہوجاتا۔ یہی حکم ان تمام افراد کے لیے ہے جو دعوت دین کا کام کرتے ہیں ، ان کے لیے بھی وہی حکم ہے جو حضور ﷺ کے لیے ۔ اس لیے انسانی نفوس کو راہ ہدایت پر لانے کے لیے ان کے ساتھ وسعت قلبی کا سلوک ہونا چاہئے۔ ان کے ساتھ اچھا رویہ خوش اخلاقی اور نرمی کا برتاؤ ہونا چاہیے مگر شرط یہ ہے کہ دین کے معاملے میں کوئی نرمی نہیں کی جاسکتی ، نہ اللہ کے دین میں افراط وتفریط سے کام لیا جاسکتا۔ وامر بالعرف۔ " معروف کی تلقین کر "۔ معروف سے مراد وہ کام ہے جو اچھا ہو ، جس کی بھلائی میں کوئی شبہ نہ ہو ، اور اس میں کسی کا اختلاف اور جھگڑا نہ ہو اور جس میں تمام سلیم الفطرت اور درست فکر و نظر رکھنے والے لوگوں کا اختلاف نہ ہو۔ جب نفس انسانی ان معروف امور کا عادی بن جائے تو پھر اس کی قیادت اور راہنمائی آسان ہوجاتی ہے اور وہ بغیر کسی مشقت کے اچھے کاموں کی طرف آگے بڑھتا ہے۔ حققت یہ ہے کہ جب آغاز ہی میں نفس انسانی کو مشقت ، مشکلات اور شدت اور سختی سے دوچار کردیا جائے تو اس اچانک سخت صورت حالات سے نفس انسانی بدک جاتا ہے اور اس کی اصلاح کے تمام راستے بند ہوجاتے ہیں۔ نفس انسانی کی اصلاح کے لیے ضروری ہے کہ آغاز کار میں اسے آسان کام دئیے جائیں جو معروف اور مشہور ہوں تاکہ وہ خود مشکل کاموں کی طرف بڑھنے کا حوصلہ کرے اور بڑی سہولت سے وہ کام کر گزرے۔ و اعرض عن الجاھلین۔ " اور جاہلوں سے نہ الجھو "۔ جہالت رشد و ہدایت کے مقابلے میں ہے ، جہالت علم کے بالمقابل بھی ہے ، گمراہی اور بےعلمی گویا ہمسائے ہیں۔ اعراض کس طرح کریں ، یعنی جاہلوں کو اپنے حال پر چھوڑ دیں۔ نیز جو باتیں وہ کرتے اور جو برے اعمال وہ کرتے ہیں ان کو اہمیت نہ دیں اور اگر ایسے حالات سامنے آجائیں تو شریفانہ انداز اختیار کرکے گزر جائیں۔ ان کے ساتھ بحث و تکرار نہ کریں جس کا نتیجہ ماسوائے کشیدگی کے اور کچھ نہیں ہوتا اور جس میں محض وقت اور قوت ضائع ہوتی ہے۔ بعض اوقات سکون اور اعراض کی وجہ سے ان کا نفسیاتی علاج بھی ہوجاتا ہے۔ یوں ان کے سرکش نفوس کی اصلاح ہوجاتی ہے اور یہ اصلاح بدکلامی اور بحث و مناظرے کے مقابلے میں زیادہ موثر ہوتی ہے۔ جس کے نتیجے میں عناد اور نفرت پیدا ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ الجھاؤ کے نتیجے میں مخاطبین کی اصلاح ہوگی یا نہ ہوگی یہ بات مشکوک ہے البتہ الجھنے والا داعی بہرحال ان لوگوں سے دور ہوجاتا ہے جن میں اصلاح احوال اور قبولیت حق کا مادہ ہوتا ہے۔ اور جب داعی لغو اور بدکلام لوگوں سے اعراض کردے۔ تو وہ پروقارنظر آتا ہے اور لوگ دیکھتے ہیں کہ داعی کے مخالف لوگ جہالت میں مبتلا ہیں ، احمقانہ کام کرتے ہیں تو اس وجہ سے وہ عوام الناس کی نظروں میں گر جاتے ہیں۔ ہر صاحب دعوت کو چاہئے کہ وہ اللہ کی ان ہدایات پر اچھی طرح غور و فکر کرے کیونکہ رب العالمین انسانی نفسیات کی داخلیات سے بھی اچھی طرح واقف ہے اسی لیے اس نے یہ ہدایات دی ہیں۔
Top