Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-A'raaf : 54
اِنَّ رَبَّكُمُ اللّٰهُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ١۫ یُغْشِی الَّیْلَ النَّهَارَ یَطْلُبُهٗ حَثِیْثًا١ۙ وَّ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ وَ النُّجُوْمَ مُسَخَّرٰتٍۭ بِاَمْرِهٖ١ؕ اَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَ الْاَمْرُ١ؕ تَبٰرَكَ اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ
اِنَّ
: بیشک
رَبَّكُمُ
: تمہارا رب
اللّٰهُ
: اللہ
الَّذِيْ
: وہ جو۔ جس
خَلَقَ
: پیدا کیا
السَّمٰوٰتِ
: آسمان (جمع)
وَالْاَرْضَ
: اور زمین
فِيْ
: میں
سِتَّةِ
: چھ
اَيَّامٍ
: دن
ثُمَّ
: پھر
اسْتَوٰى
: قرار فرمایا
عَلَي
: پر
الْعَرْشِ
: عرش
يُغْشِي
: ڈھانکتا ہے
الَّيْلَ
: رات
النَّهَارَ
: دن
يَطْلُبُهٗ
: اس کے پیچھے آتا ہے
حَثِيْثًا
: دوڑتا ہوا
وَّالشَّمْسَ
: اور سورج
وَالْقَمَرَ
: اور چاند
وَالنُّجُوْمَ
: اور ستارے
مُسَخَّرٰتٍ
: مسخر
بِاَمْرِهٖ
: اس کے حکم سے
اَلَا
: یاد رکھو
لَهُ
: اس کے لیے
الْخَلْقُ
: پیدا کرنا
وَالْاَمْرُ
: اور حکم دینا
تَبٰرَكَ
: برکت والا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
رَبُّ
: رب
الْعٰلَمِيْنَ
: تمام جہان
درحقیقت تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے آسمان و زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا پھر اپنے تخت سلطنت پر جلوہ فرما ہوا ۔ جو رات کو دن پر ڈھانک دیتا ہے اور پھر دن رات کے پیچھے دوڑا چلا آتا ہے جس نے سورج اور چاند اور تارے پیدا کئے ۔ سب اس کے فرمان کے تابع ہیں ۔ خبردار رہو اسی کی خلق ہے اور اسی کا امر ہے ۔ بڑا بابرکت ہے اللہ ‘ سارے جہانوں کا مالک و پروردگار ۔
آیت ” نمبر 54۔ اسلام کا نظریہ توحید ایسا عقیدہ ہے جو اللہ کی ذات وصفات کے بارے میں ہر قسم کے انسانی تصورات کا قلع قمع کردیتا ہے ۔ اللہ کے افعال کی کیفیات کی بھی وہ نفی کرتا ہے ‘ کیونکہ اللہ ایسا ہے جیسا کوئی بھی نہیں ہے ۔ چناچہ انسانی تصور اللہ کی کوئی تصویر نہیں کھینچ سکتا ‘ کیونکہ انسانی تصور اور انسانی عقل وہی تصاویر اللہ پر چسپاں کرے گا جو وہ اپنے ماحول سے اخذ کرے گا اور اس میں ان اشکال کا دخل ہوگا جو انسان دیکھتا ہے اور اللہ کی ذات ایسی ہے جیسا کوئی اور ذات نہیں ہے لہذا انسانی تصور اللہ کی کوئی تصویر نہیں کھینچ سکتا ۔ اور جب ذات باری انسانی تصور کے دائرہ تصویر کشی سے باہر ہے تو اللہ کے افعال کی کیفیات بھی دائرہ عقل سے وراء ہیں ۔ انسان صرف یہی کرسکتا ہے کہ ذات باری اور افعال باری کے آثار ہی ہمارے فہم وادراک کا موضوع ہو سکتے ہیں ۔ چناچہ ایسے سوالات کہ اللہ نے آسمان و زمین کو کس طرح پیدا کیا ؟ اللہ پھر عرش پر کیسے متمکن ہوا ؟ اور وہ عرش کیسا ہے جس پر باری تعالیٰ متمکن ہوا ؟ یہ تمام سوالات لغو سوالات ہیں اور اسلامی تصورات و عقائد کے اصول کے خلاف ہیں ۔ ایسے سوالات سے بھی لغو بات ہے اور کوئی شخص جو اسلامی تصورات و عقائد کے ان اصولوں سے واقف ہے ‘ وہ کبھی ان سوالات کا جواب دینے کی سعی نہیں کرے گا ۔ اسلامی فرقوں میں سے بعض لوگوں نے ان سوالات کے جوابات دینے کی سعی کی ہے ‘ جو نہایت ہی افسوسناک مشغلہ تھا ۔ اسلامی افکار کی تاریخ ایسے مباحث سے بھری پڑی ہے اور یہ مباحث اس وقت پیدا ہوئے جب اسلامی فکر کو یونان کی اکفار کی بیماری لاحق ہوئی ۔ رہے وہ چھ دن جن میں اللہ تعالیٰ نے زمین اور آسمانوں کو پیدا کیا تو یہ بھی ایک غیبی حقیقت ہے ۔ جس کا صحیح علم صرف اللہ کو ہے ۔ اس وقت انسان موجود نہ تھا کہ وہ اس تخلیق اور زمانہ تخلیق کے بارے میں کچھ کہہ سکتا ہو۔ نہ اللہ کی دوسری مخلوق کے بارے میں انسان کچھ کہہ سکتا ہے ۔ آیت ” ما اشھدتم خلق السموت ولا خلق انفسھم “۔ تم نے تخلیق سماوات اور زمین اور خود اپنے نفوس کی تخلیق کا مشاہدہ نہیں کیا ۔ “ اس کے بعد ان موضوعات پر کوئی شخص جو بھی کہے گا وہ کسی یقینی اصول پر مبنی نہ ہوگا ۔ یہ چھ مراحل بھی ہو سکتے ہیں ‘ چھ طریقے بھی ہو سکتے ہیں ۔ اور اللہ کے ایام میں سے چھ یوم بھی ہو سکتے ہیں ۔ ایام الہی ان ایام جیسے نہیں ہوتے جو اجرام سماوی کی حرکات کے نتیجے میں ہم لوگ دیکھتے ہیں کیونکہ تخلیق کائنات سے قبل یہ اجرام فلکی تو موجود ہی نہ تھے جن سے ہم وقت کا تعین کرتے ہیں ۔ ان کے علاوہ یہ ایام اور کوئی چیز بھی ہو سکتے ہیں ۔ لہذا کوئی انسان متعین طور پر یہ نہیں کہہ سکتا کہ چھ ایام کے عدد سے کیا مراد ہے ؟ اس بارے میں انسانوں نے جو کچھ کہا ہے وہ بہرحال انسانی مفروضے ہیں جو ظن وتخمین پر مبنی ہیں اور تعجب ہے کہ بعض لوگ ان اندازوں کو علم اور سائنس قرار دیتے ہیں جو کھلا تحکم ہے اور ذہنی وروحانی شکست پر مبنی ہے ۔ یہ سائنس کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کے برابر ہے جو بذات خود غیر یقینی چیز ہے اور اکثر اوقات مفروضات پر مبنی ہوتی ہے ۔ ہم اس آیت کو ان مفروضوں سے آلودہ نہیں کرتے ‘ کیونکہ ان مفروضوں کی وجہ سے اس کے مفہوم میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا۔ آئیے ہم اس وسیع و عریض کائنات کی سیر شروع کرتے ہیں ۔ آیت پر دوبارہ نگاہ ڈالیں ۔ آیت ” إِنَّ رَبَّکُمُ اللّہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ أَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَی عَلَی الْعَرْشِ یُغْشِیْ اللَّیْْلَ النَّہَارَ یَطْلُبُہُ حَثِیْثاً وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِہِ أَلاَ لَہُ الْخَلْقُ وَالأَمْرُ تَبَارَکَ اللّہُ رَبُّ الْعَالَمِیْنَ (54) ” درحقیقت تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے آسمان و زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا پھر اپنے تخت سلطنت پر جلوہ فرما ہوا ۔ جو رات کو دن پر ڈھانک دیتا ہے اور پھر دن رات کے پیچھے دوڑا چلا آتا ہے جس نے سورج اور چاند اور تارے پیدا کئے ۔ سب اس کے فرمان کے تابع ہیں ۔ خبردار رہو اسی کی خلق ہے اور اسی کا امر ہے ۔ بڑا بابرکت ہے اللہ ‘ سارے جہانوں کا مالک و پروردگار ۔ “ یہ عظیم کائنات جو ہمیں نظر آتی ہے اور جو نہایت ہی وسیع ہے ‘ یہ اللہ کی پیدا کردہ ہے اور اللہ اس پر حاوی اور سربلند ہے۔ وہ قدرت اور تدبیر کے ساتھ اسے چلاتا ہے ‘ جو رات کو دن پر ڈھانپ دیتا ہے اور پھر رات کو دن کے پیچھے دوڑاتا ہے ۔ یہ سلسلہ مسلسل دوران کی شکل میں چلتا ہی رہتا ہے لیل ونہار آگے پیچھے چلتے رہتے ہیں ۔ جس نے سورج چاند اور ستاروں کو اپنے قبضے میں رکھا ہوا ہے ۔ وہ نگہبان ‘ متصرف اور مدبر ہے ‘ وہی تمہارا رب ہے ۔ وہی اس بات کا مستحق ہے کہ وہ رب ہو ‘ وہ اپنے طبیعی نظام کے ذریعے تمہاری تربیت کرتا ہے ‘ تم اس کے نظام کے مطابق اکٹھے ہو ‘ وہ اپنے حکم سے تمہارے لئے قانون بناتا ہے ‘ وہ اپنے قانون کے مطابق تمہارے درمیان فیصلے کرتا ہے ‘ وہی خالق ہے اور وہی حاکم ہے۔ جس طرح اس کے ساتھ خلق میں کوئی شریک نہیں ۔ اسی طرح اس کے ساتھ سیاسی حاکمیت میں کوئی شریک نہیں ہے ۔ یہی وہ اصل مسئلہ ہے جو اس سبق کی روح ہے ۔ الوہیت ‘ ربوبیت ‘ سیاسی حاکمیت ‘ اور اقتدار اعلی میں اللہ کو وحدہ لا شریک سمجھنا وغیرہ ۔ اس کا تقاضا یہ ہے کہ انسان اپنی پوری زندگی میں اللہ کی شریعت کا پابند ہو اور اس پوری سورة کا اصلی موضوع یہی ہے ‘ کبھی تو اسے لباس اور خوراک کے مسائل کے ضمن میں لیا جاتا ہے اور کبھی دوسری شکل میں جس طرح سورة انعام میں مویشیوں اور فصلون اور نذر ونیاز کے موضوع کے ضمن میں اسے بیان کیا گیا ۔ قرآن کریم کے پیش نظر جو ہدف ہے اسے سمجھتے ہوئے ہمیں اس بات کو بھی نظروں سے اوجھل نہ ہونے دینا چاہئے کہ ان مناظر کی خوبصورتی کا معیار کس قدر اونچا ہے ۔ یہ مناظر زندگی اور حرکت سے کس قدر پھر پور ہیں اور ان کے اندر کس قدر اشاریت اور راہنمائی پائی جاتی ہے ۔ اس عظیم ہدف کے حصول کے لئے قرآن کریم نے کس قدر اچھا اسلوب اختیار کیا ہے ۔ گردش لیل ونہار کے ساتھ ساتھ گردش افکار و تصورات اور اس کائنات میں فکر کی جو لانی ‘ دن کے پیچھے رات کا تعاقب اور اس کے پکڑنے میں اس کی ناکامی ایک ایسی تگ ودو ہے کہ انسانی وجدان اس پر سے غفلت اور لاپرواہی کے ساتھ نہیں گزر سکتا ‘ اس گردش پیہم سے انسان متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا ۔ بلکہ انسان ہر وقت انتظار اور امید میں رہتا ہے ۔ اس کائنات میں گردش اور زندگی قدرتی طور پر حسین لگتی ہے ‘ پھر گردش لیل ونہار کو ایک زندہ اور صاحب ارادہ ذات انسان کے ملاحظہ کے لئے پیش کرنا ‘ ایک نہایت ہی خوبصورت طرز تعبیر ہے ۔ کوئی انسانی طرز تعبیر اسے اس حسن کے ساتھ پیش نہیں کرسکتا یہ قرآن کا مطلق اعجاز ہے۔ جب انسان کسی منظر کا عادی ہوجاتا ہے تو اس کی وجہ سے اس کے حسن اور خوبصورتی کے اثرات ختم ہوجاتے ہیں ۔ انسان ان مناظر سے یونہی ایک بلید الطبع شخص کی طرح متاثر ہوئے بغیر ہی گرز جاتا ہے ۔ قرآن کریم عادی مناظر ومشاہد کو اس انداز میں پیش کرتا ہے کہ وہ عادی اور روٹین کے مناظر نہیں رہتے ‘ وہ انہیں ایسے نئے انداز میں پیش کرتا ہے اور اس انداز تعبیر کے اثرات اس طرح مرتب ہوتے ہیں کہ گویا یہ منظر انسان نے بالکل پہلی مرتب دیکھا ہے ۔ زیر نظر گردش لیل ونہار کے مناظر کو دیکھئے ‘ یہ عام عادی اور پیش پا افتادہ مناظر نہیں ہیں بلکہ لیل ونہار زندہ انسانوں کی طرح ایک دوسرے کے پیچھے بھاگتے نظر آتے ہیں اور ارادہ اور روح کے حامل حقائق واشخاص نظر آتے ہیں ۔ اپنی اس حرکت اور دوڑ میں لیل ونہار انسان کے ساتھ شریک اور مانوس ہیں اور ان کی حرکت کو ایسی حرکت سے تعبیر کیا گیا ہے جس میں لوگ ایک دوسرے کے پیچھے بھاگتے ہیں ۔ اسی طرح سورج ‘ چاند اور ستارے بھی اس منظر میں اس طرح پیش ہوئے ہیں گویا زندہ ارواح ہیں اور اللہ کے احکام ان پر آتے ہیں وہ ان احکام کے مطابق حرکت کرتے ہیں اور پوری اطاعت اور وفا کیثی کے ساتھ حرکت پذیر ہیں ۔ وہ اس طرح ڈسپلن میں ہیں کہ احکام لیتے ہیں اور ان پر عمل کرتے ہیں ‘ جہاں ان کو حکم دیا جاتا ہے وہاں جاتے ہیں ‘ جس طرح زندہ باوردی فوجیوں کو احکام ملتے ہیں ۔ واقعہ یہ ہے کہ اس انداز تعبیر سے انسان جھوم اٹھتا ہے ‘ فورا احکام الہی کی تعمیل کے لئے آمادہ ہوجاتا ہے اور انسان اپنے آپ کو قافلہ وفا کیثاں کائنات کا فرد سمجھتا ہے اور انسان پر قرآن کی گرفت اس طرح نظر آتی ہے جس طرح کوئی کسی بادشاہ کی قید میں ہوتا ہے ۔ یاد رکھئے کہ قرآن انسانی فطرت سے مخاطب ہوتا ہے ۔ یہ فطرت اس خالق نے پیدا کی ہے ‘ جو قرآن کی شکل میں انسان سے ہمکلام ہے اور اللہ انسان کی فطرت کے اسرار و رموز سے خوب واقف ہے ۔ جب بات اس مقام تک پہنچی ہے ‘ جب انسانوں کے اندر شعور وجدان پیدا ہوجاتے ہیں اور وہ اس کائنات کے زندہ جاوید مناظر کے ہمرکاب ہوجاتے ہیں ۔ اس سے قبل وہ ایک غافل اور بلید الطبع انسان کی طرح ان حسین مناظر سے متاثر ہوئے بغیر گزر جاتے تھے ۔ اور جب انسان کو یہ یقین ہوجاتا ہے کہ یہ مناظر اللہ کے ہاتھ میں مسخر ہیں ۔ اس کے مطیع فرمان ہیں اور اپنے خالق کے احکام ونوامیس سے ذرہ برابر سرتابی نہیں کرتے تو اس مقام پر قرآن انسان کو اپنے رب کی طرف متوجہ کرتا ہے کہ اپنے رب کو نہایت ہی خضوع وخشوع کے ساتھ پکارو ‘ چونکہ وہ تمہارا رب ہے ‘ لہذا اس کے ساتھ جڑ جاؤ اور اللہ کی حدود قیود کی پابندی کرو۔ اللہ کے سیاسی اقتدار اعلی پر دست درازی نہ کرو۔ اور اس زمین پر اللہ کی شریعت کو چھوڑ کر اپنی ہوائے نفس کی پیروی نہ کرو ۔ خصوصا جبکہ اللہ نے اپنے نظام کے ذریعے انسانی مصالح کا انتظام فرما دیا ہے ۔
Top