Fi-Zilal-al-Quran - Al-Anfaal : 74
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ الَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّ نَصَرُوْۤا اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا١ؕ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَهَاجَرُوْا : اور انہوں نے ہجرت کی وَجٰهَدُوْا : اور جہاد کیا انہوں نے فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰوَوْا : ٹھکانہ دیا وَّنَصَرُوْٓا : اور مدد کی اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ هُمُ : وہ الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع) حَقًّا : سچے لَهُمْ : ان کے لیے مَّغْفِرَةٌ : بخشش وَّرِزْقٌ : اور روزی كَرِيْمٌ : عزت
جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے اللہ کی راہ میں گھر بار چھوڑے اور جدوجہد کی اور جنہوں نے پناہ دی اور مدد کی وہی سچے مومن ہیں۔ ان کے لیے خطاؤں سے درگزر ہے اور بہترین رزق ہے ،
اس کے بعد قرآن کریم صریح الفاظ میں ان کو بتاتا ہے کہ حقیقی ایمان کا تحقق یوں ہوتا ہے وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَهَاجَرُوْا وَجٰهَدُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَالَّذِيْنَ اٰوَوْا وَّنَصَرُوْٓا اُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا ۭ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّرِزْقٌ كَرِيْمٌ۔ جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے اللہ کی راہ میں گھر بار چھوڑے اور جدوجہد کی اور جنہوں نے پناہ دی اور مدد کی وہی سچے مومن ہیں۔ ان کے لیے خطاؤں سے درگزر ہے اور بہترین رزق ہے۔ وہی سچے مومن ہیں ، بلکہ وہی مومن ہیں ، کے الفاظ پر غور کریں۔ گویا ایمان کی حقیقی صورت یہی ہے۔ اور اسی صورت میں اور اسی شکل میں حققی دین نشوونما پاتا ہے۔ دین اسلام کی حقیقت محض اعلان نظریہ سے وجود میں نہیں آتی۔ نہ مجرد عقیدے کو قبول کرلینے سے دین کی حقیقت وجود میں آجاتی ہے ، نہ صرف دین کے شعائر اور مراسم عبودیت کے بجا لانے ہی سے دین وجود میں آجاتا ہے۔ یہ دین ایک ایسا نظام حیات ہے اور وہ عملاً تب ہی وجود میں آتا ہے کہ جب وہ اجتماعی تحریکی معاشرے کی شکل میں وجود میں آئے۔ صرف عقیدے کی صورت میں اقرار سے حکماً تو دین وجود میں آجاتا ہے لیکن حقیقتاً وجود میں نہیں آتا۔ حقیقتاً تب وجود میں آتا ہے جب وہ ایک عملی تحریکی معاشرے اور اجتماعیت کی شکل اختیار کرے۔ ایسے ہی لوگ حقا مومن ہیں اور ان کے لیے مغفرت اور رزق کریم واجب ہے۔ یہاں رزق کریم کا ذکر اس لیے کیا گیا ہے کہ یہاں جہاد فی سبیل اللہ ، انفاق فی سبیل اللہ ، پناہ گاہ کی فراہمی اور امداد کی فراہمی اور دوسری مشکلات کا موضوع چل رہا ہے اور ان سب کاموں کے اوپر اجر و صلہ اللہ کی مغفرت ہے جو عظیم انعام اور مہمان نوازی ہے۔
Top