Tafseer-e-Haqqani - Al-Israa : 31
وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَوْلَادَكُمْ خَشْیَةَ اِمْلَاقٍ١ؕ نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَ اِیَّاكُمْ١ؕ اِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْاً كَبِیْرًا
وَلَا تَقْتُلُوْٓا : اور نہ قتل کرو تم اَوْلَادَكُمْ : اپنی اولاد خَشْيَةَ : ڈر اِمْلَاقٍ : مفلسی نَحْنُ : ہم نَرْزُقُهُمْ : ہم رزق دیتے ہیں انہیں وَاِيَّاكُمْ : اور تم کو اِنَّ : بیشک قَتْلَهُمْ : ان کا قتل كَانَ : ہے خِطْاً كَبِيْرًا : گناہ بڑا
اور مفلسی کے ڈر سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرنا اور ہم ان کو بھی روزی دیتے ہیں اور تم کو بھی بیشک ان کا قتل کرنا بڑا گناہ ہے۔
1 ؎ الاملاق الافتقار۔ ترکیب : خشیۃ املاق مفعول لہ۔ املاق فقر۔ الخطاء بکسر الخاء و سکون الطاء والھمز مصدر خطی و جاء بکسر الخاء وفتح الطاء من غیر ھمز ھوالاثم یقال خطی خطاء کا ثم اثما لاتقف الماضی منہ قفا اے متبع و یقرء بضم القاف واسکان الفاء مثل تقم وماضیہ قاف یقوف اذا تبتع کل اولئک مبتدأو اولئک اشارۃ الی السمع و البصر والفوا دوان کان الاشارۃ باولئک فی الاکثرالی من یعقل و لکن قد جاء لمن لایعقل۔ سیئۃ 1 ؎ بضم الھاء والھمزۃ بالاضافۃ ای سییء بعض المذکور المنہی عنہ مکروہ عنداللہ۔ پس سیئہٗ کان کا اسم مکروھًا خبر جملہ خبر کل ذالک نافع ابن کثیر الوعمرو نے سَیِۃٌ پڑھا ہے۔ تفسیر … چھٹا حکم : ولاتقتلو اولادکم اپنی اولاد کو افلاس کے خوف سے قتل نہ کرو۔ عرب میں دستور تھا کہ لڑکیوں کو پیدا ہوتے ہی مار ڈالا کرتے تھے۔ یہ سمجھ کر کہ لڑکیاں کچھ کما نہیں سکتیں، لڑکے کما سکتے ہیں کہ وہ ان کے ساتھ لوٹ مار میں شریک ہوتے تھے اور نیز مفلسی میں اہل کفؤ اس لڑکی سے نکاح نہیں کرتے تھے غیر کفوء میں دی جاتی تھی یہ بڑی عار کی بات تھی۔ اس بد رسم کو کس لطف کے ساتھ منع فرماتا ہے۔ اول تو لفظ اولاد کہہ کر شفقت دلائی۔ دوم نخن نرزقہم الخ کہ تم کیوں رزق کی فکر کرتے ہو، رزق تو ہم دیتے ہیں ان کو بھی اور تم کو بھی۔ سوم ان قتلھم کہ ان کا قتل کرنا بڑا گناہ ہے۔ 1 ؎ وکل ذالک ایٰ الاشیاء الاخیرۃ المنہی عنہا من قولہ تعالیٰ ولاتقف الخ سیئۃ مکروہ عبداللہ قال فی الکشاف السیئۃ فی حکم الاسماء بمنزلۃ الذنب والاثم زال عنہ حکم الصفات۔ فلا اعتبار بتا نیثہ ولافرق بین من قرأ السیئۃ و من قرأ السیتہ الاتری انک تقول الزنا سیئۃ کما تقول السرقہ سیئۃ فلاتفرق بین اسنادھا الی مذکر و مونث انتہٰی۔ 12 منہ
Top