Tafseer-e-Haqqani - An-Nisaa : 89
ثُمَّ اَتْبَعَ سَبَبًا
ثُمَّ : پھر اَتْبَعَ : وہ پیچھے پڑا سَبَبًا : ایک سامان
بارِدگر اس نے تیاری کی
ترکیب : السدین ای الجبلین المبنی بینھا سدہ وھما جبلان منیفان فی اواخر الشمال فی منقطع ارض الترک من ورائھما یاجوج و ماجوج و بین ھھنا مفعول بہ وھو من الظروف المتصرفۃ۔ خرجا جعلا نخرجہ من اموالنا۔ رد ما حاجزا حصینا وھو اکبر من السدمن قولھم ثوب مردم اذاکان رقاع فوق رقاع۔ الصدفین الصدف محرکۃ کل شیء مرتفع من حائط ونحوہ ای جانبتی الجبلین فما استطاعوا بحذف التاء حذراً من تلاقی متقاربین اے التاء والطاء۔ تفسیر … مشرق کا سفر : پھر وہاں سے بلاد مشرقیہ کی طرف توجہ کی اور مشرق میں ایسی قوم تک پہنچے کہ جن کے پاس آفتاب کی تپش سے بچنے کے لیے کوئی خیمہ یا مکان نہ تھا زمین اور پہاڑوں کی کھوہ میں رہتے تھے۔ فرماتا ہے کذلک الخ یعنی ہم علام الغیوب ہیں ذوالقرنین کا پورا حال کہ کس قدر سپاہ تھی اور اس کے ساتھ کون کون تھے جو ہم کو معلوم ہے اور کوئی کیا جان سکتا ہے اور الحق یوں ہی ہے۔ شمال کا سفر : ثم اتبع سببًا یہ تیسرا سفر ہے اس کی کوئی سمت بیان نہیں کی۔ غالباً شمالی رخ کا دھاوا ہے کیونکہ آبادی زمین کی اسی حصہ میں بیشتر ہے۔ شمال میں فتح کرتے کرتے وہ پہاڑوں کی گھاٹی میں پہنچے اور اس کے متصل ایسی قوم ملی جو بات نہ سمجھ سکتی تھی ترجمان کے ذریعے سے انہوں نے ذوالقرنین سے قوم یاجوج وماجوج کی سرکشی اور فساد کا حال بیان کر کے اس گھاٹی کو بند کرنے کی درخواست کی کہ جس سے گزر کر یہ دونوں قومیں ان کے ملک میں قتل و غارت کرتی تھیں اور اس پر انہوں نے کچھ روپیہ یا پیداوار دینے کا بھی عدہ کیا۔ ذوالقرنین نے کہا خدا نے مجھے بہت کچھ دے رکھا ہے تم صرف جسمانی مدد دو کہ لوہے کے تختے میرے پاس لاؤ چناچہ وہ لوگ لائے، پس جب پہاڑوں کی چوٹیوں تک درے کو لوہے اور پتھروں سے چن دیا تو گرم کر کے یعنی پگھلا کر اس پر کسی حکمت سے تانبا یا سیسہ ڈال دیا جس سے وہ دیوار ایک ذات ہوگئی۔ سب جوڑ مستحکم ہوگئے کہ نہ تو اس کی بلندی کی وجہ سے یاجوج و ماجوج اس پر چڑھ سکتے تھے نہ اس میں سوراخ کرسکتے تھے۔ ذوالقرنین نے کہا یہ تم پر رحمت الٰہی ہے اس کے گرنے کا ایک وقت مقرر خدا نے کر رکھا ہے جب وہ وقت آئے گا تو گر جائے گی یہ اس لیے کہ شکرگزاری کرتے رہیں، ڈرتے رہیں۔
Top