Maarif-ul-Quran - Al-Kahf : 89
ثُمَّ اَتْبَعَ سَبَبًا
ثُمَّ : پھر اَتْبَعَ : وہ پیچھے پڑا سَبَبًا : ایک سامان
پھر اس نے ایک اور سامان سفر کا کیا
سفر دوم قال اللہ تعالیٰ ۔ ثم اتبع سببا حتٰیٓ اذا بلغ مطلع الشمس۔۔۔ الیٰ ۔۔۔ بما لدیہ خبرا۔ پھر اس سفر سے فارغ ہو کر اور مغربی ممالک کو فتح کرلینے کے بعد ایک دوسری راہ چلا یعنی مغرب الشمس سے مطلع الشمس کی راہ لی تاکہ مشرقی ممالک کو بھی فتح کرے اور ان کو دین حق کی دعوت دے اور جو اس سے سرتابی کرے اس کو ذلیل و کو ار کرے پس برابر چلتا رہا۔ یہاں تک کہ جب مسافت قطع کر کے زمین کے اس مقام پر پہنچا جہاں اول طلوع آفتاب سے دھوپ پڑتی ہے۔ یعنی جہت مشرق میں منتہائے آبادی پر پہنچا تو اس نے آفتاب کو ایسی قوم پر طلوع ہوتے دیکھا جن کے لیے ہم نے سورج سے درے کوئی پردہ اور بچاؤ نہیں رکھا تھا۔ یعنی وہ لوگ جنگلی اور وحشی تھے۔ حیوانوں کی سی زندگی بسر کرتے تھے خیمے اور مکانات نہیں رکھتے تھے۔ کوئی ستر اور لباس نہیں رکھتے تھے۔ ننگے رہتے تھے ان کا لباس ہی آفتاب تھا گھر بنانا نہیں جانتے تھے کہ سورج کی دھوپ سے بچ سکیں۔ زیر زمین سرنگیں بنا رکھی تھیں۔ جب سورج طلوع ہوتا تو ان میں گھس جاتے۔ اور زوال کے بعد طلب معاش کے لیے غارون سے باہر نکلتے اور الغرض ذوالقرنین کا قصہ اسی طرح ہے جو ہم نے بتلا دیا ہے اور باقی اس ذوالقرنین کے پاس جو لشکر اور ساز و سامان تھا ہم اس سے پورے باخبر ہیں ہمارا علم اس کو احاطہ کی ہوئے ہے ہمارے سوا کسی کو کیا معلوم مطلب یہ ہے کہ فی الحقیقت واقعہ اتنا ہے جتنا ہم نے بتلا دیا باقی تاریک والے اس کے سوا جو کہتے اور لکھتے ہیں وہ یقینی نہیں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں کہ ذوالقرنین کو یہ شوق ہوا تھا کہ دیکھے دنیا کہاں تک بستی ہے مشرق اور مغرب تک پہنچا مگر اللہ تعالیٰ کے ملک کی حد نہ پا سکا۔ یہ سفر بھی تمام ہو اس کے بعد ایک اور سفر کا بیان ہوتا ہے۔
Top