Tafseer-e-Haqqani - Al-Anbiyaa : 26
وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا سُبْحٰنَهٗ١ؕ بَلْ عِبَادٌ مُّكْرَمُوْنَۙ
وَقَالُوا : اور انہوں نے کہا اتَّخَذَ : بنا لیا الرَّحْمٰنُ : اللہ وَلَدًا : ایک بیٹا سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے بَلْ : بلکہ عِبَادٌ : بندے مُّكْرَمُوْنَ : معزز
اور وہ کہتے ہیں کہ رحمان نے (فرشتوں کو) بیٹیاں بنا لیا ہے وہ پاک ہے بلکہ وہ تو اس کے معزز بندے ہیں۔
و قالوا اتخذ الرحمن ولدً سبحانہ الخ کہ وہ مشرکین کہتے ہیں کہ خدا نے اولاد جنائی ہے وہ ایسی باتوں سے پاک ہے اور وہ فرشتے کہ جن کو وہ خدا کی بیٹیاں کہتے ہیں اس کے بندے ہاں معزز بندے ہیں۔ مگر اس کے حکم کے ایسے مطیع ہیں کہ (1) کلام بھی اس کی اجازت بغیر نہیں کرتے جب وہ کچھ فرما لیتا ہے تو بولتے جواب دیتے ہیں۔ (2) وہ اس کے حکم کے پابند ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ خدا تعالیٰ کو ان کا ظاہر و باطن معلوم ہے۔ یا یہ معنی کہ خدا تعالیٰ نے جو ان کو عزت دی ہے وہ ان کے ابتداء و انتہا سے خوب واقف ہے کہ وہ نافرمانی نہیں کرتے۔ یا یہ کہ وہ اس کی قدرت و علم کے احاطہ میں ہیں پھر ان کی الوہیت کیسی۔ (3) اور وہ سفارش بھی اسی کی کرتے ہیں کہ جس سے خدا کو راضی پاتے ہیں یعنی کلمہ گو کی اور (4) وہ ڈرتے رہتے ہیں۔ اور جو کوئی بالفرض ان میں سے خدائی کا قائل ہو بھی تو ہم اس کو جہنم میں ڈال دیں ہمارے زیرحکم ہیں پھر بیٹیاں ہونا اور رشتہ دار ہونا کیسا ؟ اور ان پر کیا موقوف ہے ہم ہر ظالم کو ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں۔
Top