Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 26
وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا سُبْحٰنَهٗ١ؕ بَلْ عِبَادٌ مُّكْرَمُوْنَۙ
وَقَالُوا : اور انہوں نے کہا اتَّخَذَ : بنا لیا الرَّحْمٰنُ : اللہ وَلَدًا : ایک بیٹا سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے بَلْ : بلکہ عِبَادٌ : بندے مُّكْرَمُوْنَ : معزز
اور ان کا کہنا ہے کہ خدائے رحمان نے اولاد بنا رکھی ہے وہ پاک ہے اور جن کو یہ خدا کی اولاد کہتے ہیں وہ اولاد نہیں بلکہ وہ تو اس کے ایسے بندے ہیں جن کو عزت بخشی گئی
34 اللہ تعالیٰ کی کوئی اولاد نہیں : جیسا کہ مشرک لوگوں نے سمجھ رکھا ہے۔ یہود و نصاریٰ نے اپنے نبیوں کو خدا کی اولاد قرار دیا اور مشرکوں نے اس کے فرشتوں کو۔ سو اس کی کوئی اولاد نہیں بلکہ سب اس کے بندے ہیں۔ اور اس کے بندوں اور اس کی مخلوق کو اس کی اولاد قرار دینا ایسی ناروا جسارت ہے جو عقل و نقل سب کے خلاف اور نہایت ہی سنگین جرم ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور یہ ایسی جسارت اور اس قدر بڑا جرم ہے کہ قریب ہے کہ آسمان اس سے پھٹ پڑیں، زمین شق ہوجائے اور پہاڑ لرز کر گرپڑیں۔ جیسا کہ سورة مریم کی آیت نمبر 88 تا آیت نمبر 92 میں اس کی تصریح فرمائی گئی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ ان لوگوں کے اس طرح کے تمام خیالات باطل و بےبنیاد ہیں۔ وہ وحدہ لا شریک ایسی تمام نسبتوں اور اس طرح کے جملہ تصورات سے پاک اور اعلیٰ وبالا ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top