Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 34
وَ اذْكُرْنَ مَا یُتْلٰى فِیْ بُیُوْتِكُنَّ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰهِ وَ الْحِكْمَةِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ لَطِیْفًا خَبِیْرًا۠   ۧ
وَاذْكُرْنَ : اور تم یاد رکھو مَا يُتْلٰى : جو پڑھا جاتا ہے فِيْ : میں بُيُوْتِكُنَّ : تمہارے گھر (جمع) مِنْ : سے اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیتیں وَالْحِكْمَةِ ۭ : اور حکمت اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے لَطِيْفًا : باریک بین خَبِيْرًا : باخبر
اور تم اللہ کی ان آیتوں اور اس علم کو یاد رکھو جو تمہارے گھروں میں پڑھ کر سنائے جاتے رہتے ہیں،66۔ بیشک اللہ بڑا باریک بین ہے پورا خبردار ہے،67۔
66۔ (اور خود بھی اس پر عمل کرو، اور دوسروں تک بھی اسے پہنچاؤ) امر اللہ ازواج رسولہ بان یخبرن بما انزل اللہ من القران فی بیوتھن وما یرین من افعال النبی ﷺ واقوالہ فیھن حتی یبلغ ذلک الی الناس فیعملوا بما فیہ ویقتدوا بہ (ابن العربی) اور یہیں سے بعض نکتہ رس فقہاء نے مسائل دین میں خبر واحد کے قبول کا جواز نکالا ہے۔ وھذا یدل علی جواز قبول خبر الواحد من الرجال والنساء فی الدین (ابن العربی) (آیت) ” فی بیوتکن “۔ رسول اللہ ﷺ کا کوئی الگ مستقل مکان حجرات ازواج کے علاوہ تو تھا نہیں۔ یہاں (آیت) ” بیوتکن “۔ لاکر بیوی صاحبان کو اس شرف وفضیلت کی یاد دلائی گئی ہے کہ نزول وحی و حکمت خاص تمہارے ہی گھروں میں تو ہوتا ہے۔ تم سے بڑھ کر ان علوم وحقائق وشرائع کا حامل اور کون ہوگا۔ (آیت) ” ایت اللہ “۔ یعنی قرآن مجید۔ اے القران (مدارک) (آیت) ” الحکمۃ “۔ یعنی احکام شریعت وفہم قرآنی۔ اے السنۃ اوبیان معنی القران (مدارک) 67۔ (اس لیے اس کے احکام کی تعمیل کا اہتمام نہایت درجہ واجب ہے) (آیت) ” لطیفا “۔ لطیف وہ جو احوال قلوب کو بھی خوب جانتا ہے۔ (آیت) ” خبیرا “۔ خبیر۔ وہ جس پر اعمال پوشیدہ سے پوشیدہ بھی روشن ہیں۔ 68۔ یعنی وہ مرد وزن جو اسلام کے اعمال ظاہری، نماز، روزہ وغیرہ پر قائم ہوں۔ الفاظ کا رخ اقرار و اعمال اسلامی کی طرف ہے۔
Top