Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 119
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًۢا بَعِیْدًا
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَا يَغْفِرُ : نہیں بخشتا اَنْ يُّشْرَكَ : کہ شریک ٹھہرایا جائے بِهٖ : اس کا وَيَغْفِرُ : اور بخشے گا مَا : جو دُوْنَ : سوا ذٰلِكَ : اس لِمَنْ : جس کو يَّشَآءُ : وہ چاہے وَمَنْ : اور جس يُّشْرِكْ : شریک ٹھہرایا بِاللّٰهِ : اللہ کا فَقَدْ ضَلَّ : سو گمراہ ہوا ضَلٰلًۢا : گمراہی بَعِيْدًا : دور
یقیناً اللہ اس کو نہیں بخشے گا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اور اس کے سوا (اور گناہوں کو) بخش دے گا جس کے لیے منظور ہوگا اور جو کوئی اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے وہ یقیناً بڑی دور کی گمراہی میں پڑگیا،313 ۔
313 ۔ (ایسا کہ اب حق کی طرف اس کی مراجعت ممکن نہیں) (آیت) ” ان یشرک بہ، من یشرک باللہ “۔ شرک ضد ہے توحید کی۔ اور جس طرح توحید اصل اصول ہے تمام ممکن بھلائیوں اور نیکیوں کی، اسی طرح شرک اصلی بنیاد ہے ساری شرمآبیوں اور برائیوں کی اس لئے اور کسی معصیت پر شرک کو قیاس نہیں کیا جاسکتا۔ راہرو کا رخ اگر منزل مقصود کی طرف ہو تو گرتا پڑتا، وقت ضائع کرتا کبھی نہ کبھی منزل سے دور تر ہی کرتا رہے گا اور قیامت تک بھی اگر چلتا رہے تو منزل تک نہ پہنچ سکے گا۔ مشرک قبول رحمت کی ساری صلاحیتوں واستعدادوں ہی کو سوخت کردیتا ہے اس لئے وہ آخرت کی کسی نعمت، کسی لذت، کسی رحت کے قابل ہی نہیں رہ جاتا۔ ملاحظہ ہوں اس سورت کی آیت 49 کے حاشیہ 160 آیت میں خوراج کے اس عقیدہ کا بھی رد آگیا کہ کبیرہ کا مرتکب کافر ہوا جاتا ہے۔ فیہ رد علی الخوارج حیث زعموا ان مرتکب الکبیرۃ کافر (قرطبی)
Top