Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - Al-Hadid : 28
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اٰمِنُوْا بِرَسُوْلِهٖ یُؤْتِكُمْ كِفْلَیْنِ مِنْ رَّحْمَتِهٖ وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِهٖ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌۚۙ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا
: اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو
اتَّقُوا اللّٰهَ
: اللہ سے ڈرو
وَاٰمِنُوْا
: اور ایمان لاؤ
بِرَسُوْلِهٖ
: اس کے رسول پر
يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ
: دے گا تم کو دوہرا حصہ
مِنْ رَّحْمَتِهٖ
: اپنی رحمت میں سے
وَيَجْعَلْ لَّكُمْ
: اور بخشے گا تم کو۔ بنا دے گا تمہارے لیے
نُوْرًا
: ایک نور
تَمْشُوْنَ بِهٖ
: تم چلو گے ساتھ اس کے
وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۭ
: اور بخش دے گا تم کو
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ
: غفور رحیم ہے
ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ تاکہ تم کو اپنی عنایت سے دگنا اجر دے اور تم کو ایسا نور عطا کرے جس سے تم رستہ چلو اور تم کو اللہ بخش دے اور اللہ غفور رحیم ہے
تفسیر : اس کے بعد ان اللہ قوی عزیز بھی فرما دیا کہ اللہ کو کسی کی مدد کی حاجت نہیں۔ صرف تمہارا امتحان مقصود ہے کہ آیا تم بھی اس کے دین کے باقی رہنے اور شائع ہونے میں مدد کرتے ہو ؟ ورنہ وہ تو خود قوی ‘ زبردست ہے، آپ قائم کر کے رہے گا۔ رسولوں کے اجمالی ذکر کے بعد چند اولوالعزم رسولوں کا ذکر کرتا ہے تاکہ عرب کو محمد ﷺ کی نبوت میں اچنبھا نہ معلوم ہو۔ فقال ولقد ارسلنا نوحاً الخ کہ ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اس کے بعد ابراہیم (علیہ السلام) کو بھیجا اور ان کی نسل میں کتاب و نبوت کو قائم رکھا۔ ان کے بعد بھی ان کی نسل میں سے صاحب کتاب نبی اٹھے جیسا کہ موسیٰ (علیہ السلام) و دائود (علیہ السلام) یکے بعد دیگرے رسول بھیجتے رہے پھر کچھ لوگ ان سے ہدایت پاتے ہیں اور کچھ بدکار ہی رہے۔ آخر عیسیٰ (علیہ السلام) کو بھیجا اس کو کتاب دی جس کا نام انجیل ہے۔ یا انجیل یعنی خوشخبری دی کہ وہ ایمان والوں کو نجات کی خوشخبری دیتے تھے (یہ معنٰی جمہور اہل اسلام کے خلاف ہیں) انجیل عبرانی لفظ انگیول کا معرب ہے جس کے لغوی معنی خوشخبری کے ہیں مراد اس سے کتاب ہے جو ان پر نازل ہوئی تھی جو قیاصرہ گردی میں تلف ہوگئی۔ یہ بات پولوس کے بعض خطوط سے بھی سمجھی جاتی ہے۔ ان کے بعد متی اور مرقس اور لوقا اور یوحنا ان کے حواریوں اور حواریوں کے شاگردوں نے جو کتابیں ان کے حالات میں لکھیں جن کا مبدء سمعی اور مروی باتیں ہیں اور ان کا نام بھی انجیل ہے۔ وہ دراصل وہ انجیل نہیں یہ ممکن ہے کہ ان میں اس کی بھی بعض باتیں شامل کی گئی ہوں۔ یوں تو اور بھی بہت سی انجیلیں عیسائیوں کے بزرگوں نے بنائی ہیں جن کو یہ لوگ الہامی نہیں مانتے۔ پھر فرماتا ہے جعلنا فی قلوب الذین الخ کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے تابعداروں کے دل میں ہم نے نرمی اور مہر قائم کردی تھی وہ لوگ نرم دل اور متواضع اور فروتن تھے اور رہبانیت بھی ان کو ملی تھی جس کو انہوں نے ازخود پیدا کیا تھا ہم نے ان پر فرض نہ کی تھی لیکن ان سے وہ جیسا چاہیے تھی نبھ نہ سکی۔ پھر جو ان میں سے پیغمبر آخر الزماں محمد ﷺ پر ایمان لائے، اجر کے مستحق ہوگئے اور بہت تو ان میں سے بدکار ہیں۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے پیرو لوگوں میں سے جو تارک الدنیا ہوجاتے تھے کسی گوشے میں عبادت کرتے نہ وہ بیاہ شادی کرتے تھے نہ عمدہ لباس پہنتے تھے، نہ عمدہ کھانا کھاتے تھے ان کا نام راہب ہوتا تھا جس کی جمع رہبان آتی ہے جس کے معنی درویش اور رہبانیت درویشی۔ آنحضرت ﷺ کے مبعوث ہونے سے پہلے راہبوں میں بہت سی باتیں شرمناک پیدا ہوگئی تھیں جن کا ذکر مؤرخین نے بہت کچھ کیا ہے۔ قرآن نے اپنے اخلاق کریمانہ سے ان کا صراحۃً ذکر کرنا مناسب نہ جانا، فمارعوھا حق رعایتھا میں اشارۃً ذکر کردیا۔ ابحاث : (1) وانزلنا الحدید کے متعلق کچھ اور بھی اسرار ہیں۔ ازانجملہ یہ ہے۔ انسان کے کام دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ کہ جن کو کرنا چاہیے دوسرے وہ جن کو کرنا نہ چاہئے۔ پھر جن کو کرنا ہے وہ دو قسم ہیں۔ ایک وہ جو نفس سے متعلق ہیں، دوسرے وہ جو بدن سے علاقہ رکھتے ہیں۔ افعال انسانیۃ یعنی معارف ان کا سرچشمہ کتاب ہے کس لیے کہ کتاب اللہ ہی حق و باطل میں تمیز کردیتی ہے اور بدنی اعمال جو ہاتھ پائوں اعضا سے متعلق ہیں ان میں بڑا حصہ وہ ہے جن کا لگاؤ خلق خدا کے ساتھ ہے۔ ان کے لیے میزان ہے، اسی عدل کی ترازو میں تل کر عدل و ظلم میں امتیاز ہوسکتا ہے۔ اب رہے وہ افعال کہ جن کو کرنا نہ چاہیے ان سے روکنے والا دنیا میں لوہا ہے۔ واعظ برسوں سمجھائیں کوئی نہ مانے، لوہے کے خوف سے دم بھر میں ترک ہوجائیں۔ خلاصہ یہ کہ کتاب قوت نظریہ کے لیے اور میزان قوت عملیہ کے لیے اور حدید نالائق کاموں سے روکنے کے لیے نازل ہوا ہے۔ ازانجملہ یہ کہ اگر معاملہ خدا سے ہے تو اس کے لیے کتاب ہے اور جو بندوں سے ہے تو میزان اور دشمنوں سرکشوں سے ہے تو اس کے لیے لوہا ہے۔ ازانجملہ بنی آدم تین قسم کے ہیں۔ ایک سابقون جو انصاف کرتے ہیں مگر انصاف کے طالب نہیں ان کا معاملہ کتاب سے ہے۔ دوسرے وہ جو انصاف کرتے ہیں اور انصاف ہی چاہتے ہیں یعنی درمیانی لوگ ان کو میزان درکار ہے۔ تیسرے بدکار ظالم ہیں ان کے لیے حدید درکار ہے۔ وہ اس کی دھمکی سے ٹھیک ہوتے ہیں۔ شہوات کے تمام نشے تلوار دیکھ کر ہرن ہوجاتے ہیں۔ دم بھر میں بھلے مانس اور نیک ہوجاتے ہیں اور یہی حکمت تھی کہ آخرالزمان نبی ﷺ کو جس کے عہد میں گمراہی و شہوت پرستی کا دریا طغیانی پر تھا، کتاب و حکمت کے ساتھ حدید یعنی زوروشوکت بھی عطا ہوا۔ فقیری و مسکنت کے لباس میں آنحضرت ﷺ کی نبوت ظاہر نہیں ہوئی جیسا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی تھی بلکہ شان و شوکت شاہانہ کے پیرائے میں جلوہ گر ہوئی اور اسی کو سلطنتِ آسمانی کہتے ہیں جس کی خبر پہلے انبیاء (علیہم السلام) دیتے آئے ہیں اور اسی لیے آنحضرت ﷺ نے ایک حدیث میں کہ جس کو بخاری (رح) نے نقل کیا ہے مکارم اخلاق تعلیم کر کے سب کے بعد فرما دیا، وزروۃ سنامہ الجہاد کہ ان سب باتوں کا سرجہاد ہے۔ اور اسی لیے قیامت تک جہاد و احتساب قائم کر کے اور اپنے جانشینوں اور پیروئوں کے لیے ایک عمدہ دستور العمل چھوڑ گئے جس کو آج کل مسلمانوں نے ترک کر رکھا ہے اور دنیا کی آنکھوں میں حقیر ہوگئے۔ اہل اسلام خدا تعالیٰ کا لشکر خاص ہے جن کی تنخواہ دارآخرت وحیات جاودانی ہے۔ ازانجملہ یہ ہے انسان یا عارف کامل ہے جو مقام حقیقت تک پہنچ گیا ہے اس کے لیے بجز محبوب کی کتاب کے اور کوئی بات تسلی بخش نہیں۔ یا وہ طالب ہے یعنی مقام طریقت میں ہے اور یہ مقام نفس لوّامہ کا ہے اور مقام اصحاب الیمین جیسا کہ اول مقام نفس مطمئنہ اور سابقون کا تھا تو اس کے لیے معرفت اخلاق کے لیے میزان درکار ہے یہاں تک کہ افراط تفریط سے بچے اور کسی کجی کی جانب اس رستے میں نہ جھکے اور یا وہ مقام شریعت میں ہے جو نفس امارہ کا مقام ہے اس وقت اس کے لیے مجاہدہ و ریاضات کے ہتھیار اور نفس بد کے لیے آہنی گرز درکار ہے۔ کبیر (2) لارہبانیۃ فی الاسلام۔ یہ مسئلہ جمہور علماء کے نزدیک مسلم ہے کہ مذہب اسلام میں رہبانیۃ نہیں۔ اس کے یہ معنی ہیں کہ دنیا ترک کر بیٹھنا ‘ نکاح نہ کرنا فقیری کا لباس اور قلندرانہ وضح اختیار نہ کرنا چاہیے۔ کس لیے کہ ان باتوں میں خدا نہیں ملتا اور نیز منشائِ الٰہی کے خلاف ہے۔ نبی ﷺ نے خود بھی متعدد نکاح کئے اور نکاح کرنے کی ترغیب دلائی۔ عمدہ لباس بھی پہنا، عمدہ کھانا بھی جب مل گیا تناول فرمایا۔ دنیا کے سب کاروبار کرو، نوکری، تجارت، زراعت، بال بچوں کی پرورش، اقارب و ہمسایوں کے ساتھ سلوک کرو۔ خدا دے تو اچھا کھاؤ پئو پہنو مگر ہر کار میں اللہ کو نہ بھولو، اس کے احکام کو ملحوظ رکھو۔ مگر نہ ایسا بھی کہ لذائذ و شہوات کے بندے بن جائو، رات دن اسی دھندے میں پڑے رہو اور آرائش و تجملات کے حاصل کرنے میں عمر گراں مایہ برباد کرو، دنیا کو خیرباد کہہ بیٹھو، نفس کو موٹا کرو کس لیے کہ گو اسلام میں رہبانیت نہیں مگر زہد ضرور محمود ہے اور بزرگان دین نے زہدوتقویٰ اختیار کیا ہے۔ زہد دنیا سے بےرغبتی کا نام ہے نہ بالالتزام مباحات و لذائذ و طیبات کو حرام کرلینا۔ ہاں زاہد کو ان چیزوں کی طرف چنداں التفات نہیں ہوتا نہ وہ ان کے طالب و جویاں ہوتے ہیں۔ اگر اتفاقاً میسر آگئیں تو کچھ انکار بھی نہیں برخلاف راہب کے زاہد و راہب میں یہ فرق ہے اور بڑا فرق ہے۔ اس کے بعد عیسائیوں کی طرف خطاب کرتا ہے فقال یا ایہا الذین آمنوا کہ اے عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لانے والو ! التقوا اللہ۔ اللہ سے ڈرو، نفسانیت و تعصب کو چھوڑو۔ آمنوا برسولہ اور اس کے رسول محمد ﷺ پر ایمان لائو۔ خود عیسیٰ (علیہ السلام) نے آنحضرت ﷺ کے ظاہر ہونے کی بشارت دی ہے۔ یؤتکم کفلین من رحمۃ تاکہ تم کو اپنے فضل سے دوہرا حصہ ثواب دے۔ دونوں پیغمبروں پر ایمان لانے کے سبب جیسا کہ اگلی آیت میں بیان فرمایا تھا، فاتینا الذین آمنوا منہم اجرھم کہ جو ان میں سے محمد ﷺ پر ایمان لے آئے ان کو ہم نے ان کا اجر دیا یعنی دیں گے۔ نفل حصہ، دوہرا حصہ پانے سے کوئی یہ نہ سمجھ لے کہ جو عیسائی ہو کر آنحضرت ﷺ پر ایمان لائے گا اس کو دوہرا حصہ ملنے کے سبب سب سے زیادہ اجر ملے گا کس لیے کہ دوہرے ہونے سے زیادہ ملنا ثابت نہیں ہوتا۔ فرض کرو کہ ایک چیز کے دس حصے کئے اور ایک شخص کو ان دس حصوں میں سے دوہرا حصہ ملا اور پھر اسی چیز کے تین حصے کر کے ایک شخص کو ایک حصہ دیا تو یہ ایک حصہ پانے والا اس دوہرے پانے والے سے کم نہیں رہا۔ 1 ؎ ویجعل لکم نوراتمشون بہ اور اس ایمان نبی آخر الزمان ﷺ سے تمہارے لیے ایک نور قائم کر دے گا جس کے سبب تم دنیا میں سیدھا رستہ چلو گے یا پل صراط پر چلو گے۔ یہ نور بغیر اس کے حاصل ہی نہیں ہوتا۔ ویغفرلکم اور تم کو بخش دے گا وہ غفورالرحیم ہے۔ پچھلے گناہ اسلام لانے سے معاف ہوجائیں گے۔ اہل کتاب کو یہ گمان تھا کہ نبوت خاص ہمارے خاندان اسرائیلی کا حصہ ہے اخیر نبی کہ جس کی موسیٰ (علیہ السلام) نے خبر دی ہے وہ بھی ہمارے خاندان سے ہوگا۔ یہ عنایت خاندان بنی اسرائیل پر منحصر ہے۔ اس لیے اہل کتاب کو آنحضرت ﷺ پر ایمان لانے کی تاکید اور ایمان کے ثمرات اور برکات بیان کر کے یہ فرماتا ہے لئلایعلم اہل الکتاب ان لایقدرون علی شیء من فضل اللہ الخ کہ یہ بیان ہم نے اس لیے کیا ہے کہ اہل کتاب جان لیں کہ ان کو فضلِ الٰہی پر کوئی قبضہ وقدرت نہیں کہ وہ اس کو اپنے ہی گھر میں منحصر کریں بلکہ فضل اللہ کے ہاتھ میں ہے جس پر چاہے کرے، بنی اسرائیل کی کیا خصوصیت ؟ اس نے بنی اسماعیل پر کردیا اس تقدیر پر لئلا میں لازائد ہے۔ 1 ؎ بلکہ اس نے زائد پایا اور یہ اہل اسلام ہیں اس بات کی طرف بخاری کی وہ حدیث اشارہ کر رہی ہے جس کو ابن عمر ؓ سے نقل کیا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اے امت محمدیہ ! تمہاری اور تم سے اگلوں کی ایسی مثال ہے جیسا کسی نے کسی کو نصیب روز پر خاص اجرت پر معین کیا اور کسی کو نصف النہار سے لے کر عصر تک اسی اجرت پر مامور کیا اور کسی کو عصر سے لے کر غروب آفتاب تک دوچند اجرت پر معین کیا۔ پہلوں نے کہا ہمارا وقت زیادہ اور ان کا وقت بھی کم اور اجرت دوچند اس نے کہا میں نے تمہاری مزدوری میں سے تو کچھ کم نہیں کرلیا۔ صبح سے نصف النہار تک والے اور اس سے لے کر عصر کے وقت تک والے یہودو نصاریٰ ہیں۔ اور عصر سے آخر دن تک والے جن کو باوجود بہت کم وقت و محنت کے دوچند اجرت ملی مسلمان ہیں۔ 12 منہ
Top