Tafseer-e-Madani - Al-Hadid : 28
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اٰمِنُوْا بِرَسُوْلِهٖ یُؤْتِكُمْ كِفْلَیْنِ مِنْ رَّحْمَتِهٖ وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِهٖ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌۚۙ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو اتَّقُوا اللّٰهَ : اللہ سے ڈرو وَاٰمِنُوْا : اور ایمان لاؤ بِرَسُوْلِهٖ : اس کے رسول پر يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ : دے گا تم کو دوہرا حصہ مِنْ رَّحْمَتِهٖ : اپنی رحمت میں سے وَيَجْعَلْ لَّكُمْ : اور بخشے گا تم کو۔ بنا دے گا تمہارے لیے نُوْرًا : ایک نور تَمْشُوْنَ بِهٖ : تم چلو گے ساتھ اس کے وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۭ : اور بخش دے گا تم کو وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ : غفور رحیم ہے
اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو ڈرو تم اللہ سے اور (سچے دل سے) ایمان لاؤ اس کے رسول پر اللہ عطا فرمائے گا تم کو اپنی رحمت سے دوہرا حصہ اور وہ نوازے گا تم کو ایک ایسے عظیم الشان نور سے جس کے ذریعے تم چلو گے (حق و ہدایت کی سیدھی شاہراہ پر) اور (مزید یہ کہ) وہ تمہاری بخشش فرمائے گا اور اللہ بڑا ہی بخشنے والا انتہائی مہربان ہے۔
[ 110] نصاریٰ کو ایمان کی دعوت کا ذکر وبیان : سو ایسے لوگوں کو خطاب کرکے ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ ڈرو اللہ سے اور ایمان لاؤ اللہ کے رسول پر، اس کے نتیجے میں اللہ تم لوگوں کو اپنی رحمت سے دوہرا حصہ بھی عطاء فرمائے گا اور تمہیں وہ نور بھی عطا فرمائے گا جس کے ساتھ اور اس کی روشنی میں تم لوگ چلو گے، اور تمہاری بخشش بھی فرمائے گا۔ سو " الذین اٰمنوا " [ جو ایمان لائے ] سے یہاں پر مراد ہی نصاریٰ ہیں جن کا ابھی ذکر اوپر والی آیت کریمہ میں " فاتینا الذین اٰمنوا منھم اجرھم " کے الفاظ سے فرمایا گیا ہے سو انہی نصاریٰ سے خطاب کرکے ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ اللہ سے ڈرو اور ایمان لاؤ اس کے رسول پر، یعنی حضرت خاتم الانبیاء علیہ وعلہیم الصلوٰۃ والسلام پر، جن کے بارے میں پیشگوئی ان کی کتابوں کے اندر موجود تھی، اور جن کے بارے میں خود حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا تھا " ومبشرا برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد " یعنی مجھے اس عظیم اللہ نے رسول کی بشارت و خوشخبری دینے والا بنا کر بھیجا گیا ہے جو میرے بعد آج آئے گا اور ان کا نام نامی احمد ہوگا اور اس نبیء آخر الزمان پر ایمان لانا اگرچہ ان لوگوں کے اپنے دین و ایمان لانے کی ضرورت پر یہ سب لوگ ان کے مخالف ہو جائینگے اور ان کے پیچھے لگ جائیں گے اس لئے ان کو دعوت ایمان سے پہلے اس بات کی یہ ہدایت فرمائی گئی کہ تم لوگ اللہ سے ڈر و یعنی لوگوں کے خوف اور ڈر کی بجائے تم لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے خوف اور اس کی گرفت و پکڑ کر اپنے پیش نظر رکھنا چاہیے۔ اور ان کو دوہرے اجر وثواب کی خوشخبری اس لئے سنائی گئی کہ ان کو دو بڑے امتحانوں سے گزرنا پڑا اور یہ ان دونوں ہی میں کامیاب رہے ایک اپنے رسول پر ایمان کے امتحان میں اور دوسرے نبی آخر الزمان کا (علیہ السلام) پر ایمان کے سلسلے میں، اور اس ایمان و اخلاص کے نتیجے میں ان کو اس عظیم الشان نور سے سرفرازی نصیب ہوگی جس کی روشنی میں یہ لوگ اس دنیا میں راہ حق و صواب پر چلیں گے، اور اسی کی روشنی میں وہ آخرت میں جنت کی طرف جائینگے، جیسا کہ اسی سورة کریمہ میں ارشاد فرمایا گیا۔ { یوم تری المؤمنین والمؤمنت یسعی نورھم بین ایدھم وبایمانھم } یعنی اس روز تم دیکھو گے کہ ایماندار مردوں اور ایماندار عورتوں کا نور اور ان کے آگے اور ان کے دائیں دوڑ رہا ہوگا اور اس موقع پر ان کو اس عظیم الشان خوشخبری اور صدائے دلنواز سے نوازا جائے گا۔ { بشرکم الیوم جنت تجری من تحتھا الانھر خلدین فیہا ذلک ھو الفوز العظیم } [ الحدید : 12 پ 27] یعنی خوشخبری ہو تم سب کو [ اے خوش نصیبو !] ایسی عظیم الشان جنتوں کی جن کے نیچے سے بہہ رہی ہیں طرح طرح کی عظیم الشان نہرین۔ جہاں تمہیں ہمیشہ اپنا نصیب ہوگا۔ یہی ہے بڑی کامیابی، سو نبیء آخر الزمان پر ایمان کے نتیجے میں میدان قیامت میں مومنین صادقین کو اس عظیم الشان نور سے سرفراز کیا جائے گا جس کی روشنی میں وہاں پر یہ خود بھی چلیں گے اور وہ سب لوگ بھی جنہوں نے دنیا میں ان کی پیروی کی ہوگی، جبکہ کافر اور منافق لوگ وہاں پر گھٹا ٹوپ اندھیروں میں ڈوبے ہوں گے والعیاذ باللّٰہ العظیم اور انصاریٰ میں سے یہی وہ سچے ایماندار ہیں جن کا ذکر پ 20 سورة القصص کی آیت نمبر 52 تا 54 میں فرمایا گیا ہے اور وہاں پر بھی ان کیلئے ارشاد فرمایا گیا۔ { الذین اتینھم الکتب من قبلہ ھم بہ یومنون۔ واذا یتلی علیہم قالوا آمنا بہ الحق من ربنا انا کنا من قبلہ مسلمین۔ اولئک یؤتون اجرھم مرتین بما صبروا ویدرء ون بالحسنۃ السیئۃ ومما رزقنھم ینفقون } کہ ان کو ان کا دوسرا اجر ملے گا اس بناء پر کہ انہوں نے صبر سے کام لیا اور یہاں پر ان خوش نصیبوں کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ ان کی بخشش بھی فرمائے گا اور اللہ بڑا ہی بخشنے والا انتہائی مہربان ہے۔ اور اتنا بڑا کہ نہ اس کی مغفرت و بخشش کا کوئی کنارہ ہے، اور نہ اس کی رحمت و عنایت کا، رب اغفر وارحم فانک انت لا عزالاکرم، مغفرتک اوسع من ذنوبنا۔
Top