Tafseer-e-Haqqani - An-Naml : 50
وَ لَقَدْ ذَرَاْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِیْرًا مِّنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ١ۖ٘ لَهُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ بِهَا١٘ وَ لَهُمْ اَعْیُنٌ لَّا یُبْصِرُوْنَ بِهَا١٘ وَ لَهُمْ اٰذَانٌ لَّا یَسْمَعُوْنَ بِهَا١ؕ اُولٰٓئِكَ كَالْاَنْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْغٰفِلُوْنَ
وَلَقَدْ ذَرَاْنَا : اور ہم نے پیدا کیے لِجَهَنَّمَ : جہنم کے لیے كَثِيْرًا : بہت سے مِّنَ : سے الْجِنِّ : جن وَالْاِنْسِ : اور انسان لَهُمْ : ان کے قُلُوْبٌ : دل لَّا يَفْقَهُوْنَ : سمجھتے نہیں بِهَا : ان سے وَلَهُمْ : اور ان کے لیے اَعْيُنٌ : آنکھیں لَّا يُبْصِرُوْنَ : نہیں دیکھتے بِهَا : ان سے وَلَهُمْ : اور ان کیلئے اٰذَانٌ : کان لَّا يَسْمَعُوْنَ : نہیں سنتے بِهَا : ان سے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ كَالْاَنْعَامِ : چوپایوں کے مانند بَلْ : بلکہ هُمْ : وہ اَضَلُّ : بدترین گمراہ اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الْغٰفِلُوْنَ : غافل (جمع)
اور ہم نے بہت سے جن اور آدمی جہنم ہی کے لئے پیدا کئے ہیں۔ ان کے دل ہیں کہ جن سے سمجھ نہیں سکتے اور ان کی آنکھیں ہیں کہ جن سے دیکھ نہیں سکتے اور ان کے کان کہ جن سے سن نہیں سکتے۔ وہ ایسے ہیں جیسے کہ چارپائے بلکہ ان سے بھی بدتر ہیں وہ بیخبر ۔
ترکیب : کثیرا الخ مفعول ہے ذرانا کا ‘ لجہنم اس سے متعلق من الجن والانس کثیرا کا بیان ‘ لہم قلوب جملہ لغت ہے کثیرا کی اولئک مبتداء کالانعام خبر و کذا اما بعدہ الاسماء موصوف الحسنی صفت مجموعہ مبتداء مؤخر للّٰہ خبر مقدم الذین الخ جملہ مفعول ذروا کا وممن الخ نکرہ موصوفہ یا بمعنی الذی جار متعلق ہے خلقنا سے جملہ خبر ہے امۃ موصوف یہدون الخ صفت مجموعہ مبتداء۔ تفسیر : پہلے فرمایا تھا من یہد اللّٰہ فہو المہتدی ومن یضلل فاولئک ھم الخسرون کہ جس کو خدا گمراہ کرتا ہے وہی زیاں کار ہوتا ہے۔ یہاں یہ بات ظاہر کرتا ہے کہ خدا کے گمراہ کرنے کے کیا معنی ہیں ؟ یہ نہیں کہ وہ بری باتوں کا حکم دیتا ہے شرک و کفر کی تعلیم کرتا ہے بلکہ یہ معنی کہ وہ ازل میں ہی ایسے برے پیدا ہوئے ہیں پھر دنیا میں جو وہ ظاہر ہوتے ہیں تو خدا کی دی ہوئی قدرت و اختیار کو اچھے کام میں صرف نہیں کرتے۔ اس لئے ان کی نسبت فرماتا ہے ولقد ذرانا لجہنم کثیرا من الجن والانس۔ اور یہ کیوں جہنم کے لئے پیدا ہوئے ہیں۔ اس لئے کہ اپنی ازلی گمراہی کے مقتضٰی سے اپنے اختیارات وقدرت خداداد کو کام میں نہیں لاتے۔ کس لئے کہ آلات مکاسب کو انہوں نے معطل کردیا۔ منجملہ ان کے علوم و ادراک کا چشمہ دل ہے۔ سو لہم قلوب لا یفقہون بہا وہ اپنے دلوں سے کچھ سمجھتے نہیں۔ باوجود یکہ جانتے ہیں کہ یہ ہاتھ کے تراشے ہوئے بت یا وہ اشخاص جن کے نام کے یہ بت ہیں قضاء و قدر میں کچھ اختیار نہیں رکھتے مگر پھر ان کو پوجتے اور حاجت روا سمجھتے ہیں۔ عالم کے تغیرات اور اس میں گو ناگوں تصرفات دیکھتے ہیں جس سے ہر اہل قلب یہ سمجھ سکتا ہے کہ کوئی قادر مختار پس پردہ ان کو ہلا جلا رہا ہے مگر وہ نہیں سمجھتے۔ دنیا کی ہر چیز آنی جانی اور ہر عیش کو فانی دیکھتے ہیں کیا خوب کہا ہے کسی نے ع دنیا کی عجب سرائے فانی دیکھی ہر چیز یہاں کی آنی جانی دیکھی آکے جو نہ جائے وہ بڑھاپا دیکھا جا کر جو نہ آئے وہ جوانی دیکھی عزیزان لخت جگر کو اپنے ہاتھ سے سپرد خاک کرتے ہیں۔ دنیا کے کا مگاروں پر در و دیوار کو حسرت آلود آنکھوں سے روتے دیکھتے ہیں۔ عمدہ قلعہ اور شاہی مکانات کے خرابات دیکھتے ہیں۔ پھر یہ نہیں سمجھتے کہ آخر ایک روز ہمیں بھی جانا ہے اور ہم پر بھی یہی دن پیش آنا ہے۔ اسی طرح آنکھیں ہیں کچھ نہیں دیکھتیں۔ کان ہیں حق نہیں سنتے سو ایسے لوگ چارپائے بلکہ ان سے بھی بدتر ہیں کیونکہ چارپایوں کو جس قدر قدرت عطا ہوئی اس کو اپنے محل پر کام میں لاتے ہیں۔ حضرت علی ؓ آنحضرت ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ ہر شخص کا ٹھکانا مقرر ہوچکا کسی کا دوزخ کسی کا جنت لوگوں نے عرض کیا کہ پھر لکھے پر تکیہ کرکے کچھ نہ کیا کریں۔ فرمایا کئے جاؤ جو شخص جس چیز کے لئے پیدا ہوا ہے اس سے ویسے ہی عمل آسانی سے سرزد ہوتے ہیں۔ اچھوں سے اچھے ‘ بروں سے برے (متفق علیہ) ان غافلوں کا ذکرکے مومنوں کو ذکر الٰہی کی ترغیب دیتا ہے اور اپنے اسماء سے یاد کرنے کا حکم کرتا ہے اور اپنے ناموں میں کجروی کرنے سے منع فرماتا ہے۔ تین قسم کی کجروی ہوتی ہے۔ ایک یہ کہ اللہ کے پاک ناموں کا اوروں پر اطلاق کیا جاوے۔ دوم بری صفات کے نام اس کے لئے مقرر کئے جاویں جیسا کہ نصاریٰ اس کو اب کہتے ہیں۔ سوم جو نام اس کے شرع سے ثابت نہیں اور نامعلوم المعنی ہوں ان کا اطلاق کیا جاوے۔
Top