بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Urwatul-Wusqaa - Al-Ghaashiya : 1
هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَةِؕ
هَلْ : کیا اَتٰىكَ : تمہارے پاس آئی حَدِيْثُ : بات الْغَاشِيَةِ : ڈھانپنے والی
کیا آپ کو (دُنیا پر) چھا جانے والی کی بھی خبر پہنچی ہے
کیا آپ ﷺ کو دنیا پر چھا جانے والی کی بھی خبر پہنچی ہے 1 ؎ (الغاشیۃ) اسم فاعل واحد مؤنث۔ ہر طرف سے گھیر لینے والی ، عقوبت اور چھا جانے والا عذاب ۔ مراد اس سے قیامت ہے کیونکہ بلندیوں اور پستیوں میں کوئی چیز ایسی نہ رہے گی جس پر قیامت کی ہلاکت آفرینیوں کا اثر نہ ہوگا جیسا کہ اس سے پہلے کئی بار گزر چکا ہے کہ آسمانوں اور زمینوں کا پورا نقشہ بدل دیا جائے گا اور قیامت یکبارگی سب کو ڈھانپ لے گی اور اس طرح کی افراتفری پیدا ہوگی کہ کوئی کسی کو نہیں پہچانے گا اور نہ ہی کسی کا کوئی غم خوار ہوگا کہ اس کی خبر گیری کرے۔ خطاب بظاہر نبی کریم ﷺ کو معلوم ہوتا ہے کیونکہ اس طرح مخاطب کیا گیا ہے لیکن حقیقت میں مخاطب آپ ﷺ کو نہیں کیا گیا بلکہ ہر اس شخص کو خطاب ہے جو قیامت کا انکار کرنے والا ہے اور اس طرح سے ان کو پوچھنے میں حکمت یہ ہے کہ کل آنے والے میں یہ لوگ بھی ہوں گے اور قیامت کا روز بھی ہوگا پھر ان کو آج جس طرح یاددہانی کرائی جا رہی ہے یہ بعینہٖ ان کے سامنے آجائے گی اور وہ جب وہ شرمندوں ہوں گے تو اس طرح ان کی شرمندگیوں میں مزیداضافہ ہوجائے گا ۔ آج ان سے اس طرح کی بات کہی جا رہی ہے کہ شاید ان کو شرم آئے اور وہ بات کو سمجھ کر اپنی اصلاح کرلیں ۔
Top