Tafseer-Ibne-Abbas - Yunus : 39
بَلْ كَذَّبُوْا بِمَا لَمْ یُحِیْطُوْا بِعِلْمِهٖ وَ لَمَّا یَاْتِهِمْ تَاْوِیْلُهٗ١ؕ كَذٰلِكَ كَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظّٰلِمِیْنَ
بَلْ : بلکہ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِمَا : وہ جو لَمْ يُحِيْطُوْا : نہیں قابو پایا بِعِلْمِهٖ : اس کے علم پر وَلَمَّا : اور ابھی نہیں يَاْتِهِمْ : ان کے پاس آئی تَاْوِيْلُهٗ : اس کی حقیقت كَذٰلِكَ : اسی طرح كَذَّبَ : جھٹلایا الَّذِيْنَ : ان لوگوں نے مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے فَانْظُرْ : پس آپ دیکھیں كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
حقیقت یہ ہے کہ جس چیز کے علم پر یہ قابو نہیں پاسکے اس کو (نادانی سے) جھٹلا دیا اور ابھی اس کی حقیقت ان پر کھلی ہی نہیں۔ اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے تکذیب کی تھی سو دیکھ لو کہ ظالموں کا کیسا انجام ہوا ؟
(39) بلکہ یہ کافر ایک ایسی چیز کی تکذیب کرنے لگے جس کو اپنے احاطہ علمی میں نہیں لائے اور ابھی تک انکو اس قرآن حکیم کی تکذیب کا جس سے انکو قرآن حکیم میں ڈرایا گیا ہے، آخری نتیجہ نہیں پہنچا جو کافر ان سے پہلے ہوئے انہوں نے بھی اسی طرح آسمانی کتب اور رسولوں کو جھٹلایا تھا، جیسا کہ آپ کی قوم، آپ اور قرآن کریم کو جھٹلا رہے ہیں سو دیکھ لیجیے کہ ان مشرکین کا جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو جھٹلایا، کیسا برا انجام ہو ایا یہ کہ اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے رسول اکرم ﷺ کو تسلی دی گئی ہے تاکہ کفار کی ایذا رسانی پر آپ صبر کریں اور اس کی وجہ سے غمگین اور پریشان نہ ہوں۔
Top