Tafseer-Ibne-Abbas - Hud : 44
وَ قِیْلَ یٰۤاَرْضُ ابْلَعِیْ مَآءَكِ وَ یٰسَمَآءُ اَقْلِعِیْ وَ غِیْضَ الْمَآءُ وَ قُضِیَ الْاَمْرُ وَ اسْتَوَتْ عَلَى الْجُوْدِیِّ وَ قِیْلَ بُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ
وَقِيْلَ : اور کہا گیا يٰٓاَرْضُ : اے زمین ابْلَعِيْ : نگل لے مَآءَكِ : اپنا پانی وَيٰسَمَآءُ : اور اے آسمان اَقْلِعِيْ : تھم جا وَغِيْضَ : اور خشک کردیا گیا الْمَآءُ : پانی وَقُضِيَ : اور پورا ہوچکا (تمام ہوگیا) الْاَمْرُ : کام وَاسْتَوَتْ : اور جا لگی عَلَي الْجُوْدِيِّ : جودی پہاڑ پر وَقِيْلَ : اور کہا گیا بُعْدًا : دوری لِّلْقَوْمِ : لوگوں کے لیے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور حکم دیا گیا کہ اے زمین اپنا پانی نگل جا اور اے آسمان تھم جا۔ تو پانی خشک ہوگیا اور کام تمام کردیا گیا۔ اور کشتی کوہ جودی پر جا ٹھہری۔ اور کہہ دیا گیا کہ بےانصاف لوگوں پر لعنت۔
(44) اور جب کفار سب غرق ہوچکے تو حکم دیا گیا کہ اے زمین اپنا سارا پانی نگل لے اور اے آسمان تھم جا اور پانی گھٹ گیا اور قوم کی ہلاکت سے فراغت ہوئی جس کی قسمت میں ہلاک ہونا تھا وہ ہلاک ہوگیا اور جسے پچنا تھا وہ بچ گیا اور کشتی کوہ جودی پر آٹھہری اور یہ موصل کے قریب نصیبین میں ایک پہاڑ ہے اور کہہ دیا گیا کہ نوح ؑ کی قوم میں سے مشرکین رحمت خداوندی سے دور
Top