Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nahl : 112
وَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا قَرْیَةً كَانَتْ اٰمِنَةً مُّطْمَئِنَّةً یَّاْتِیْهَا رِزْقُهَا رَغَدًا مِّنْ كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِاَنْعُمِ اللّٰهِ فَاَذَاقَهَا اللّٰهُ لِبَاسَ الْجُوْعِ وَ الْخَوْفِ بِمَا كَانُوْا یَصْنَعُوْنَ
وَضَرَبَ اللّٰهُ : اور بیان کی اللہ نے مَثَلًا : ایک مثال قَرْيَةً : ایک بستی كَانَتْ : وہ تھی اٰمِنَةً : بےخوف مُّطْمَئِنَّةً : مطمئن يَّاْتِيْهَا : اس کے پاس آتا تھا رِزْقُهَا : اس کا رزق رَغَدًا : بافراغت مِّنْ : سے كُلِّ مَكَانٍ : ہر جگہ فَكَفَرَتْ : پھر اس نے ناشکری کی بِاَنْعُمِ : نعمتوں سے اللّٰهِ : اللہ فَاَذَاقَهَا : تو چکھایا اس کو اللّٰهُ : اللہ لِبَاسَ : لباس الْجُوْعِ : بھوک وَالْخَوْفِ : اور خوف بِمَا : اس کے بدلے جو كَانُوْا يَصْنَعُوْنَ : وہ کرتے تھے
اور خدا ایک بستی کی مثال بیان فرماتا ہے کہ (ہر طرح) امن چین سے بستی تھی ہر طرف سے رزق بافراغت چلا آتا تھا مگر ان لوگوں نے خدا کی نعمتوں کی ناشکری کی تو خدا نے ان کے اعمال کے سبب ان کو بھوک اور خوف کا لباس پہنا کر (ناشکری کا) مزہ چکھا دیا۔
(112) اللہ تعالیٰ مکہ والوں یعنی ابوجہل اور اس کے ساتھیوں کی ایک کیفیت بیان فرماتا ہے کہ وہ دشمن قتل، بھوک اور قید وغیرہ تمام چیزوں سے بڑے امن اور اطمینان کے ساتھ رہتے تھے اور ان کے کھانے لیے پھل ان کے پاس ہر طرف سے بڑی فراغت اور وسعت کے ساتھ پہنچا کرتے تھے، چناچہ وہاں کے رہنے والوں نے رسول اکرم ﷺ اور قرآن کریم کے ساتھ کفر کیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کو سات سالہ قحط اور رسول اکرم ﷺ اور صحابہ کرام سے لڑائی کا مزہ چکھایا ان کی نا غلط حرکات کی وجہ سے جو کہ وہ رسول اکرم ﷺ کے ساتھ کیا کرتے تھے۔
Top